میری ہری مرچ کی طرح تیز اور گاجر کی طرح لال لال زیبو ، مجھے معلوم ہے کہ تمہاری والدہ کا مزاج ابھی تک کریلے کی طرح کڑوا ہوگا اور وہ ابھی تک بند گوبھی کی طرح منہ بند کیے ہوئے بیٹھی ہونگی اور بھنڈی کی طرح لیس دار باتوں سے تمہارے باپو کا دل ہماری طرف سے کسی سڑے ہوئے ٹماٹر کی طرح کھٹا کرنے میں مشغول ہونگی۔
ارے ہاں وہ تمہارے بھائی ایک تو ککڑی کی طرح اور دوسرا سڑی ہوئی مولی وہ تو خدا کا شکر ہے کہ میں اس دن ان کی نطروں سے بچ نکلا ورنہ وہ دونوں مار مار کر میرا بھرتا بنا دیتے اور میں کچلی ہوئی پالک کی طرح کسی کو منہ دکھانے کا لائق بھی نہ رہتا۔
لیکن کیا کروں میں بھی ڈھیٹ ہوں ناں تمہارا گول گول آلو کی طرح کا مکھڑا اور مٹر کی طرح کی آنکھیں مجھے کہان چین لینے دیتی ہیں اف توبہ میں اب بھی تمہارا چہرا یاد کر کر کے رو رہا ہوں اور میری انکھوں سے آنسو اس طرح رواں ہیں کہ جس طرح ساگ کے کھیت میں چوہے رواں رہتے ہیں رؤن نہ تو اور کیا کروں یہ مووا کرمو پاس بیٹھ کر پیاز جو چھیل رہا ہے۔ ارے زیبو خدا کے لیے کچھ تو بولو کب تک بینگن کی طرح مجھے ادھر سے ادھر لڑکاتی رہو گی۔
ارے ہاں وہ تمہارے بھائی ایک تو ککڑی کی طرح اور دوسرا سڑی ہوئی مولی وہ تو خدا کا شکر ہے کہ میں اس دن ان کی نطروں سے بچ نکلا ورنہ وہ دونوں مار مار کر میرا بھرتا بنا دیتے اور میں کچلی ہوئی پالک کی طرح کسی کو منہ دکھانے کا لائق بھی نہ رہتا۔
لیکن کیا کروں میں بھی ڈھیٹ ہوں ناں تمہارا گول گول آلو کی طرح کا مکھڑا اور مٹر کی طرح کی آنکھیں مجھے کہان چین لینے دیتی ہیں اف توبہ میں اب بھی تمہارا چہرا یاد کر کر کے رو رہا ہوں اور میری انکھوں سے آنسو اس طرح رواں ہیں کہ جس طرح ساگ کے کھیت میں چوہے رواں رہتے ہیں رؤن نہ تو اور کیا کروں یہ مووا کرمو پاس بیٹھ کر پیاز جو چھیل رہا ہے۔ ارے زیبو خدا کے لیے کچھ تو بولو کب تک بینگن کی طرح مجھے ادھر سے ادھر لڑکاتی رہو گی۔
Comment