لگتا تو نہیں پر شاید
ایک بادشاہ کے دور میں ایک میراثی کو جرم کی پاداش میں موت کی سزا سنائی گئی۔ مقررہ دن جب میراثی کو سر قلم کرنے کے لئے لایا جا رہا تھا تو بادشاہ نے جلاد سے کہا کہ تلوار لاؤ، اس کا سر میں خود قلم کروں گا۔
اس پر میراثی نے بادشاہ کی طرف دیکھ کر کہا؛
" لگتا تو نہیں پر شاید "۔
بادشاہ نے یہ سن لیا پر خاموش رہا۔
جب بادشاہ میراثی کے قریب پہنچا تو میراثی نے پھر بادشاہ کی طرف دیکھا اور کہا؛
" لگتا تو نہیں پر شاید "۔
بادشاہ سن کر پھر خاموش رہا۔
جب میراثی کی گردن جُھکائی جانے لگی تا کہ سر قلم کیا جا سکے تو میراثی نے بادشاہ کی طرف دیکھ کر پھر کہا؛
" لگتا تو نہیں پر شاید "۔
اب کی بار بادشاہ کو تشویش ہوئی اس نے میراثی سے پوچھا؛
" تو نے تین دفعہ میری طرف دیکھ کر کہا کہ " لگتا تو نہیں پر شاید "۔
" اس کا کیا مطلب ہے؟ "۔
میراثی نے یہ سن کر کہا؛
" بادشاہ سلامت مار تو اپ نے مجھے دینا ہی ہے تو سنیں، بات اصل میں یہ ہے کہ میرا باپ ایک نجومی تھا مرنے سے پہلے اس نے میرا ہاتھ دیکھ کر کہا تھا کہ تیری موت ایک کتے کے ہاتھوں ہو گی میں اس لئے آپ کی طرف دیکھ کر کہہ رہا تھا کہ " لگتا تو نہیں پر شاید "۔
Comment