Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Ek Shakhs Ki Soteli Maa

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Ek Shakhs Ki Soteli Maa

    ایک شخص کی سوتیلی ماں کے تین بھائی یعنی اس کے ماموں اس کو ہر وقت نقصان پہنجانے کے لیے تیا ر رہتے ہیں وہ شخص ہوتا بھی عقلمند ہے اور اپنے تینوں مامووںسے بدلہ لینے کا سوچتا ہے
    ایک دن وہ شخص کیا کرتا ہے کہ گدھا کو اشرفیاں کھلا دیتا ہے اور پھر خوب سارا چارا اور جب اس کے وہ تینوں ماموں اس سے ملنے آتے ہیں تو کہتا ہے کہ ماموں کیا کروں میں پریشان ہوں ۔۔۔ اس گدھاکے گوبر کے ساتھ اشرفیاں نکلتی ہیں اس وجہ سے لوگ اس کو مجھ سے لینا چاہتے ہیں جبکہ میں ایسا نہیں چاہتا
    کچھ دیر بعد وہ تینوں ماموں اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیتے ہیں پھر وہ تینوں ماموں کہتے ہیں بھانجے تو ہم سے پیسے لے کر ہمیں دے دے وہ کہتا ہے نہیں پیسے تو ایک دن ختم ہو جائیں گے لیکن اشرفیوں والا سلسلہ میں کیسے چھوڑ دوں الغرض بہت بحث کے بعد وہ بھانجا اپنے مامووں کو منہ مانگی رقم پر گدھا دے دیتا ہے ۔
    لیکن جب ماموں وہ گدھا لے کر گھر جاتے ہیں اور اس کے گوبر میں سے ایک اشرفی کے بعد اشرفیاں نکلنا بند ہو جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ کیا اشرفیاں کیوں نہیں نکل رہیں تو ان کی بیویاں کہتی ہیں کہ پاگل ہوئے ہو گدھا کے گوپر سے بھی کبھی اشرفیاں نکلی ہیں اب مامووں کی سمجھ میں آتا ہے کہ بھانجے نے ہمیں بیوقوف بنا دیا ہے وہ دوبارہ اس کے پاس جاتے ہیں تو اسے دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں ان کا بھانجا ایک بازار میں سوٹ میں ملبوس اور ایک ہاتھ میں خرگوش لیے بیوپاریوں سے سودے کرنے میں مصروف ہے

    ماموں اس کے ٹھاٹ دیکھ کر اپنی بات ہی بھول جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بھانجے یہ شان کیسی کہتا ہے کہ ماموں میں نے ایک خرگوش لیا ہے یہ لگتا تو خرگوش ہے لیکن ایسا نہیں یہ موبائل ہے ۔۔ کیا مطلب دیکھیئے میں اس سے کہوں گا کہ جاو گھر جاکرمیری بیوی سے کہو کہ ماموں آرہے ہیں مچھلی ، کڑاہی وغیرہ تیا ر کرو وہ یہ کہہ کر خرگوش کو چھوڑ دیتا ہے جب گھر پہنچتے ہیں تو واقعی اس کی بیوی نے وہ چیزیں تیار کی ہوتی ہیں اور خرگوش ایک کونے میں موجود ہوتا ہے وہ کہتا ہے کہ میں اسی خرگوش کی مدد سے اپنے کاروبار کو چمکا رہا ہوں لوگوں کی توجہ حاصل کر رہا ہوں۔ حالانکہ اس نے ایک جیسے خرگوشوں کی جوڑی لی ہوتی ہے گھر میں موجود خرگوش دوسرا ہوتا ہے اور وہ بیوی کو کھانے کا پہلے سے بول کر گیا ہوتا ہے۔ لیکن ماموں اس پر بضد ہو جاتے ہیں کہ ہمیں بیچ دو وہ پس وپیش کے بعد بیچ دیتا ہے

    پھر ماموں اپنے ایک کاروباری دوست پر رعب ڈالتے ہوئے کہتے ہیں کہ دیکھو یہ جو خرگوش ہے نا یہ موبائل ہے وہ کہتا ہے کہ کیا کہہ رہے ہو بھائی وہ کہتے ہیں کہ دیکھو میں اس کو کہوں گا کہ میری بیوی سے جاکر کہو میر ا دوست آرہا ہے اس کے لئے کھانا
    تیار کرو یہ جا کر بتا ئے گا


    یہ کہہ کر ماموں اس خرگوش کو چھوڑ دیتے ہیں اور گھر پہنچتے ہیں اور بیوی سے کہتے ہیں کہ کھانا لے آو جو میں نے کہلوایا تھا وہ کہتی ہے کون سا کھانا تو ماموں کہتے ہیں وہی جو میں نے اپنے خرگوش موبائل سے کہلوایا تھا وہ کہتی ہے کہ ہوش میں تو ہو خرگوش کبھی موبائل ہوا ہے ماموں بڑے سٹپٹاتے ہیں اب جب ان کی سمجھ میں یہ آتا ہے کہ بھانجے نے پھر دھوکا کیا ہے تو آگ بگولا ہو جاتے ہیں اور غصے کے عالم میں اس کے گھر کا رخ کرتے ہیں لیکن ہوتا کیا ہے
    بھانجے میاں کو پہلے سے علم ہوتا ہے وہ کرتا کیا ہے کہ اپنی بیوی کے گلے پر اچھی طرح سے گوبر کی ایک تہہ چڑھاتا ہے اور پھر اس کے بعد لال رنگ کی اچھی طرح اس میں بھرتا ہے اور ایک اور تہہ اس پر چڑھا دیتا ہے وہ بیوی کو پہلے سے سمجھا دیتا ہے کہ جب ماموں پہچتے ہیں تو تم لڑنا جھگڑنا شروع کر دینا بیوی ایسا ہی کرتی ہےاور کہتی ہے کہ تمھارے ماموں روز آجاتے ہیں انہیں اپنے گھر میں سکون نہیں ہے وہ کہتا ہے کہ دیکھو میں مامووں کے بارے میں ایک لفظ نہیں سن سکتا وہ بیوی کو برا بھلا کہتا ہے اور لٹا کر چھری اس کے گلے پر پھیرنے لگتا ہے اندروالی تہہ سے لال رنگ نکلنے لگتا ہے ماموں کہتے ہیں یہ تو نے کیا کیا تو نے اپنی بیوی کو ہماری وجہ سے قتل کر دیا ایسا کیو ں کیا تو نے وہ کہتا ہے کہ ماموں دیکھو میں اس چھری کو دوبارہ اس پر بھیروں گا اور یہ زندہ ہو جائے گی ۔ماموں کہتے ہیں کہ کیسے وہ کہتا ہے کہ آپ ابھی دیکھ لیں وہ چھری دوبارہ پھیرتاہے اور اس کی بیوی اٹھ کر بیٹھ جاتی ہے ماموں کہتے ہیں کہ یہ تو کمال کی چیز ہے ہمیں دے دو وہ کہتا ہے نہیں ماموں یہ چھری میں آپ کو نہیں دے سکتا آخر کافی بحث کے بعد وہ دے دیتا ہے


    پھر ماموں کی اپنی بیوی سے معمولی بات پر لڑائی ہو جاتی ہے وہ سوچتا ہے کہ کیوں نا چھری کو آزمایا جائے وہ چھری سے بیوی کا گلا کاٹ دیتا ہے اتنے میں اس کے سالے بھی آجاتےہیں وہ تو ماموں کو جان سے مارنے کے درپر پو جاتے ہیں تو ماموں کہتے ہیں کہ ابھی میں اسے زندہ کر دیتا ہوں اور پھر دوبارہ چھری پھیرتے ہیں تو وہ زندہ نہیں ہوتی اب تو ماموں کو جان نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے کسی نہ کسی طرح بھاگ کر اپنی جان بجاتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ بھانجے کو کسی صورت میں چھوڑنا نہیں ہے اور تنیوں انتہائی غصے کے عالم میں بھانجے کے گھر جاتے ہیں ۔
    بھانجا کیا کرتا ہے کہ ایک کچی سے چار طرف سے دیوار بنا کر اسے اوپر سے ڈھانک دیتا ہے ایک سوراخ رکھتا ہے اس میں اور اس کے اندر قینچی لے کر بیٹھ جاتا ہے جب ماموں اس کے گھر پہنچتے ہیں تو اس کی بیوی رو رہی ہوتی ہے تو ماموں پوچھتے ہیں کہ بھانجا کدھر ہے وہ کہتی ہے کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہا میں نے یہیں اس کا مقبرہ بنا دیا ہے وہ اس کے اندر سوراخ میں سے جھانکتے ہیں وہ قنیچی سے ان کی ناک کاٹ دیتا ہے ماموں تکلیف سے بلبلا جاتے ہیں الغرض وہ اس کو پکڑ لیتے ہیں اور بوری میں بند کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسے کنوٰیں میں پھینکے گے وہ اس کو لے کر جا رہے ہوتے ہیں کہ راستے میں مسجد میں نماز کے لییے رک جاتے ہیں اور بوری کو باہر ہی چھوڑ دیتے ہیں
    وہ بوری میں پھدکنا شروع کردیتا ہے اتنے میں ایک نوجوان بوری کھول دیتا ہے
    وہ نوجوان کہتا ہے تم کون ہو اور اس بوری میں کیوں ہو وہ کہتا ہے کہ مجھے میرے ماموں لے کر جارہے ہیں ان کی ایک خوبصورت لڑکی ہے یہ زبردستی اس سے میری شادی کروانا چاہتے ہیں لیکن میں بضد تھا کہ میں اپنی بچپن کی منگیتر سے ہی شادی کروں گا ۔ وہ لڑکا کہتا ہے کہ چلو مجھے اس میں بند کر دو میں تیار ہوں وہ اس کو بند کر دیتا ہے اور خود گھر جاکرمال مویشی وغیرہ خریدتا ہے اور اپنے رہن سہن کو شاہانہ بنانے کا ہر ممکن اہتمام کرتا ہے
    ادھر ماموں اس بوری کو اٹھاکر کنویں میں ڈال دیتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں کہ چلو اس کو تو انجام تک پہنچا دیا
    لیکن جب واپس آتے ہیں تو اس کے ٹھاٹ باٹ دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں وہ خود بھاگا ماموں کے پاس چلا آتا ہے اور ان کے ہاتھ چومنے لگتا ہے وہ ششدر رہ جاتے ہیں کہ بھانجے تو زندہ کیسے ہے اور تیرے یہ ٹھاٹ باٹ وہ کہتا ہے کہ ماموںمیرے پاس الفاط نہیں ہیں کہ کس طرح آپ کا شکریہ ادا کروں آپ نے تو کمال کر دیا وہ کہتے ہیں کہ کیا ہو ا بھانجا کہتا ہے کہ ماموں وہ کنواں نہیں میری زندگی سنوارنے کا ذریعہ تھا اس کنویں میں جاتے ہی اندر سے آواز آئی کے اے نوجوان یہ راز ہے کہ جو یہاں اس کنویں میں آتا ہے بظاہر لوگ اس کی موت سمجھ لیتے ہیں لیکن وہ ایک انتہائی بہتر زندگی کی طرف لوٹ جاتا ہے
    مامووں سے برداشت نہیں ہوتا اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے ایک ایک کر کنویں میں کود جاتے ہیں









    ساجد

  • #2
    Re: Ek Shakhs Ki Soteli Maa

    ha ha very ncie

    Comment


    • #3
      Re: Ek Shakhs Ki Soteli Maa

      Thx MSA

      Comment


      • #4
        Re: Ek Shakhs Ki Soteli Maa

        innna lambaaaaaaaaaa
        baad main parhoon gi

        Comment


        • #5
          Re: Ek Shakhs Ki Soteli Maa

          boaht bari kahani hay, agar farig time mila to zaroor parhoonga


          Comment


          • #6
            Re: Ek Shakhs Ki Soteli Maa

            Reply Ka Intezar Rahe Ga

            Comment

            Working...
            X