Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

    --------------------------------------------------------------------------------
    teri dosti bohot pyari is main koi sahq nahi ,
    is dosti pe hum ne jaan wari is mein bhi koi shaq nahi
    par sab ne tuhjey laat mari kya hamara koi haq nahi'

    Comment


    • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso




      Comment


      • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

        Aaj ka Temperature 47 degree hone ki sambhavna hai


        Kripya Apni

        dimag wali

        Jagah par


        Barf laga


        k rakhein



        kyunki


        Bhusa

        Bahut

        Jald


        Aag pakdta hai

        Comment


        • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso


          ہمارے ایک دوست (ف) کے موبائل فون میں یہ سہولت موجود تھی۔ آفس میں ان کے ایک دوست (و) نے ان کے موبائل میں اپنی آواز میں پنجابی میں کچھ اوٹ پٹانگ جملہ ریکارڈ کر کے موبائل کو واپس میز پر رکھ دیا۔ تھوڑی دیر بعد آفس میں میٹنگ ہونا تھی۔ سب لوگ آ گئے اور میٹنگ کا آغاز ہوا۔ عین اس موقع پر جب میٹنگ اپنے نکتہء عروج پر تھی، ف کے موبائل پر کسی نے فون کر دیا۔ بھرپور آواز میں جو رِنگ ٹون بجی وہ تھی:


          اُٹھ پُوتنی دیا فون آیا اِی



          اب کسی میں ہمت نہ تھی کہ وہ فون اٹینڈ کرے اور انتہائی سنجیدہ میٹنگ میں ہر کوئی قہقے لگا رہا تھا۔



          Comment


          • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso


            Comment


            • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso


              مرد ہونی چاہیے، خاتون ہونا چاہیے
              اب گریمر کا یہی قانون ہونا چاہیے

              رات کو بچے پڑھائی کی اذیت سے بچیں
              ان کو ٹی وی کا بہت ممنون ہونا چاہیے

              دوستو! انگلش ضروری ہے ہمارے واسطے
              فیل ہونے کو بھی اک مضمون ہونا چاہیے

              نرسری کا داخلہ بھی سرسری مت جانئیے
              آپ کے بچے کو افلاطون ہونا چاہیے

              صرف محنت کیا ہے کامیابی کے لئے

              Comment


              • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
                میں بڑا سیانا ہوں منجھی تَھلّے وڑھ جاؤنگا

                Comment


                • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso


                  بلدیہ! تیرے ثنا خوانوں سے معمور ہے شہر
                  تو تو سیٹھانی ہے اس کی تیرا مزدور ہے شہر
                  ٹیکس بڑھ جائیں *اگر حد سے تو مجبور ہے شہر
                  اس قدر ٹیکس ادا کرنے سے معذور ہے شہر

                  اُونچی کرسی سے یہ پستی کی صدا بھی سن لے
                  شاعرِ شہر سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے

                  تو نے جو ٹیکس لگایا وہ اٹھایا ہم نے
                  تیرے احکام کو آنکھوں *سے لگایا ہم نے
                  تیرے ہر بل کو بہر طور چکایا ہم نے

                  ٹیکس پہ ٹیکس لگاؤ تمہیں *ڈر کس کا ہے
                  شہر کس کا ہے مری جان یہ گھر کس کا ہے

                  *کس کی جرات کہ کرے تیری شکایت زنہار
                  تیرے احسان ہیں* اتنے کہ نہیں جن کا شمار
                  ہر گلی کوچے میں* پھرتی ہوئی کتوں کی قطار
                  رات بھر مچھروں کی فوج کی ہر سو یلغار

                  دجلہ و نیل کا سڑکوں پہ گماں ہوتا ہے
                  ہر گٹر طبلہء عطار یہاں ہوتا ہے

                  لیکن اس شہر کی رونق تیرے قدموں پہ نثار
                  اپنے شیدائوں کو اس طرح سے پیاسا تو نہ مار
                  ٹیکس پانی کا بڑھا کر تو نہ کر ایک سے چار
                  اس شہر کا بڑھ جائے نہ کوفے سے وقار

                  مفت کی چیز پہ اتنی نہ گرانی کر دے
                  یعنی پٹرول کے داموں* تو نہ پانی کر دے

                  یہ شہر واقع ہے ایک بڑے دریا پر
                  یوں بھی ہوتا ہے کہ اس شہر کے باسی اکثر
                  تشنہ لب ماہی بے آب کی صورت گھر گھر
                  آبرو کو تری دیتے ہیں *دعا بل بل کر

                  لب جو سوکھے گلہء آب رسانی نہ رہا
                  تجھ کو روکنے کے لئے آنکھ میں* پانی نہ رہا

                  شاہراہوں کی عجب شکل بنائی تو نے
                  جنگ خندق کی ہمیں* یاد دلائی تو نے
                  شہریوں کی نہ سنی ایک دُہائی تو نے
                  شہر کی شکل بیاباں *سے ملائی تو نے

                  کون خوش بخت سڑک تھی جو کھدائی نہ گئی
                  ہاں جو کھدوائی گئی پھر وہ بنائی نہ گئی

                  کیا ستم ہے کہ لگاتی ہے ہر بات پہ ٹیکس
                  حسن اور عشق کی مسنون ملاقات پہ ٹیکس
                  شادی پر اور ولیمے کی مدارات پہ ٹیکس
                  اک نہیں *ہے تو فقط مرگِ مفاجات پہ ٹیکس

                  بلدیہ ٹیکس لگانے پہ جب آ جاتی ہے
                  جلوہء کثرتِ اموات دکھا جاتی ہے

                  غم و ناز پہ انداز پہ انگڑائی پہ ٹیکس
                  کمرے پہ نالی پہ دالان پہ انگنائی پہ ٹیکس
                  سقہ پہ دھوبی پہ بقال پہ اور نائی پہ ٹیکس

                  سیٹھ تو سیٹھ بھنگی بھی نہ چھوڑا تو نے
                  بلدیہ! شہر کو بل دے کے نچوڑا تو نے

                  مرگِ عشاق پہ، پیدائش اولاد پہ ٹیکس
                  بر سرِ بزمِ سخن داد پہ بے داد پہ ٹیکس
                  گریہ و نالہ و بے تابہ و فریاد پہ ٹیکس
                  ہر دلِ شاد پہ اور ہر دلِ ناشاد پہ ٹیکس

                  زیست کا بوجھ اٹھانے پہ بھی لگ جائے نہ ٹیکس
                  ٹیکس پہ نظم سنانے پہ بھی لگ جائے نہ ٹیکس


                  Comment


                  • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                    دیکھا جو زلفِ یار میں کاغذ کا ایک پھول
                    میں کوٹ میں گلاب لگا کر چلا گیا
                    پوڈر لگا کے چہرے پہ آئے وہ میرے گھر
                    میں ان کے گھر خضاب لگا کر چلا گیا


                    Comment


                    • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                      یوں تو خاصی دیر میں جا کر عشق کا شعلہ بھڑکا ہے

                      چھوٹی عمر میں شادی کے نقصان کا پھر بھی دھڑکا ہے

                      دلہا اور دلہن کی عمریں پوچھیں تو معلوم ہوا

                      پچپن سال کی لڑکی ہے اور ساٹھ برس کا لڑکا ہے



                      Comment


                      • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso


                        Comment


                        • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso





                          Comment


                          • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso


                            کلاس میں ایک بچہ مسلمان باقی سب ٹیچر سمیت ہندو تھے۔
                            ٹیچر:بچو آپ کو میز نظر آرہی ہے ؟
                            بچے: جی ہاں۔
                            ٹیچر:آپ کو خدا نظر آتا ہے ؟
                            بچے :نہیں۔
                            ٹیچر: ہوتا تو نظر آتا ناں ۔
                            بچے بے شک
                            مسلمان بچہ : بچو آپ کو ٹیچر نظر آ رہے ہیں؟
                            بچے جی ہاں
                            مسلمان بچہ ٹیچر کی عقل نظر آرہی ہے ؟
                            بچے نہیں
                            مسلمان بچہ ہوتی تو نظر آتی ناں
                            بچے بے شک




                            ساجد

                            Comment


                            • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso



                              Comment


                              • Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso


                                Comment

                                Working...
                                X