Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

    اخبار کے ایڈیٹر نے سب ایڈیٹر سے کہا:

    سب ایڈیٹر نے مؤدب لہجے میں جواب دیا:


    Comment


    • #32
      Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

      Comment


      • #33
        Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

        Comment


        • #34
          Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

          ایک شخص کی سوتیلی ماں کے تین بھائی یعنی اس کے ماموں اس کو ہر وقت نقصان پہنجانے کے لیے تیا ر رہتے ہیں وہ شخص ہوتا بھی عقلمند ہے اور اپنے تینوں مامووںسے بدلہ لینے کا سوچتا ہے
          ایک دن وہ شخص کیا کرتا ہے کہ گدھا کو اشرفیاں کھلا دیتا ہے اور پھر خوب سارا چارا اور جب اس کے وہ تینوں ماموں اس سے ملنے آتے ہیں تو کہتا ہے کہ ماموں کیا کروں میں پریشان ہوں ۔۔۔ اس گدھاکے گوبر کے ساتھ اشرفیاں نکلتی ہیں اس وجہ سے لوگ اس کو مجھ سے لینا چاہتے ہیں جبکہ میں ایسا نہیں چاہتا
          کچھ دیر بعد وہ تینوں ماموں اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیتے ہیں پھر وہ تینوں ماموں کہتے ہیں بھانجے تو ہم سے پیسے لے کر ہمیں دے دے وہ کہتا ہے نہیں پیسے تو ایک دن ختم ہو جائیں گے لیکن اشرفیوں والا سلسلہ میں کیسے چھوڑ دوں الغرض بہت بحث کے بعد وہ بھانجا اپنے مامووں کو منہ مانگی رقم پر گدھا دے دیتا ہے ۔
          لیکن جب ماموں وہ گدھا لے کر گھر جاتے ہیں اور اس کے گوبر میں سے ایک اشرفی کے بعد اشرفیاں نکلنا بند ہو جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ کیا اشرفیاں کیوں نہیں نکل رہیں تو ان کی بیویاں کہتی ہیں کہ پاگل ہوئے ہو گدھا کے گوپر سے بھی کبھی اشرفیاں نکلی ہیں اب مامووں کی سمجھ میں آتا ہے کہ بھانجے نے ہمیں بیوقوف بنا دیا ہے وہ دوبارہ اس کے پاس جاتے ہیں تو اسے دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں ان کا بھانجا ایک بازار میں سوٹ میں ملبوس اور ایک ہاتھ میں خرگوش لیے بیوپاریوں سے سودے کرنے میں مصروف ہے


          ماموں اس کے ٹھاٹ دیکھ کر اپنی بات ہی بھول جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بھانجے یہ شان کیسی کہتا ہے کہ ماموں میں نے ایک خرگوش لیا ہے یہ لگتا تو خرگوش ہے لیکن ایسا نہیں یہ موبائل ہے ۔۔ کیا مطلب دیکھیئے میں اس سے کہوں گا کہ جاو گھر جاکرمیری بیوی سے کہو کہ ماموں آرہے ہیں مچھلی ، کڑاہی وغیرہ تیا ر کرو وہ یہ کہہ کر خرگوش کو چھوڑ دیتا ہے جب گھر پہنچتے ہیں تو واقعی اس کی بیوی نے وہ چیزیں تیار کی ہوتی ہیں اور خرگوش ایک کونے میں موجود ہوتا ہے وہ کہتا ہے کہ میں اسی خرگوش کی مدد سے اپنے کاروبار کو چمکا رہا ہوں لوگوں کی توجہ حاصل کر رہا ہوں۔ حالانکہ اس نے ایک جیسے خرگوشوں کی جوڑی لی ہوتی ہے گھر میں موجود خرگوش دوسرا ہوتا ہے اور وہ بیوی کو کھانے کا پہلے سے بول کر گیا ہوتا ہے۔ لیکن ماموں اس پر بضد ہو جاتے ہیں کہ ہمیں بیچ دو وہ پس وپیش کے بعد بیچ دیتا ہے
          پھر ماموں اپنے ایک کاروباری دوست پر رعب ڈالتے ہوئے کہتے ہیں کہ دیکھو یہ جو خرگوش ہے نا یہ موبائل ہے وہ کہتا ہے کہ کیا کہہ رہے ہو بھائی وہ کہتے ہیں کہ دیکھو میں اس کو کہوں گا کہ میری بیوی سے جاکر کہو میر ا دوست آرہا ہے اس کے لئے کھانا
          تیار کرو یہ جا کر بتا ئے گا

          یہ کہہ کر ماموں اس خرگوش کو چھوڑ دیتے ہیں اور گھر پہنچتے ہیں اور بیوی سے کہتے ہیں کہ کھانا لے آو جو میں نے کہلوایا تھا وہ کہتی ہے کون سا کھانا تو ماموں کہتے ہیں وہی جو میں نے اپنے خرگوش موبائل سے کہلوایا تھا وہ کہتی ہے کہ ہوش میں تو ہو خرگوش کبھی موبائل ہوا ہے ماموں بڑے سٹپٹاتے ہیں اب جب ان کی سمجھ میں یہ آتا ہے کہ بھانجے نے پھر دھوکا کیا ہے تو آگ بگولا ہو جاتے ہیں اور غصے کے عالم میں اس کے گھر کا رخ کرتے ہیں لیکن ہوتا کیا ہے
          بھانجے میاں کو پہلے سے علم ہوتا ہے وہ کرتا کیا ہے کہ اپنی بیوی کے گلے پر اچھی طرح سے گوبر کی ایک تہہ چڑھاتا ہے اور پھر اس کے بعد لال رنگ کی اچھی طرح اس میں بھرتا ہے اور ایک اور تہہ اس پر چڑھا دیتا ہے وہ بیوی کو پہلے سے سمجھا دیتا ہے کہ جب ماموں پہچتے ہیں تو تم لڑنا جھگڑنا شروع کر دینا بیوی ایسا ہی کرتی ہےاور کہتی ہے کہ تمھارے ماموں روز آجاتے ہیں انہیں اپنے گھر میں سکون نہیں ہے وہ کہتا ہے کہ دیکھو میں مامووں کے بارے میں ایک لفظ نہیں سن سکتا وہ بیوی کو برا بھلا کہتا ہے اور لٹا کر چھری اس کے گلے پر پھیرنے لگتا ہے اندروالی تہہ سے لال رنگ نکلنے لگتا ہے ماموں کہتے ہیں یہ تو نے کیا کیا تو نے اپنی بیوی کو ہماری وجہ سے قتل کر دیا ایسا کیو ں کیا تو نے وہ کہتا ہے کہ ماموں دیکھو میں اس چھری کو دوبارہ اس پر بھیروں گا اور یہ زندہ ہو جائے گی ۔ماموں کہتے ہیں کہ کیسے وہ کہتا ہے کہ آپ ابھی دیکھ لیں وہ چھری دوبارہ پھیرتاہے اور اس کی بیوی اٹھ کر بیٹھ جاتی ہے ماموں کہتے ہیں کہ یہ تو کمال کی چیز ہے ہمیں دے دو وہ کہتا ہے نہیں ماموں یہ چھری میں آپ کو نہیں دے سکتا آخر کافی بحث کے بعد وہ دے دیتا ہے



          پھر ماموں کی اپنی بیوی سے معمولی بات پر لڑائی ہو جاتی ہے وہ سوچتا ہے کہ کیوں نا چھری کو آزمایا جائے وہ چھری سے بیوی کا گلا کاٹ دیتا ہے اتنے میں اس کے سالے بھی آجاتےہیں وہ تو ماموں کو جان سے مارنے کے درپر پو جاتے ہیں تو ماموں کہتے ہیں کہ ابھی میں اسے زندہ کر دیتا ہوں اور پھر دوبارہ چھری پھیرتے ہیں تو وہ زندہ نہیں ہوتی اب تو ماموں کو جان نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے کسی نہ کسی طرح بھاگ کر اپنی جان بجاتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ بھانجے کو کسی صورت میں چھوڑنا نہیں ہے اور تنیوں انتہائی غصے کے عالم میں بھانجے کے گھر جاتے ہیں ۔
          بھانجا کیا کرتا ہے کہ ایک کچی سے چار طرف سے دیوار بنا کر اسے اوپر سے ڈھانک دیتا ہے ایک سوراخ رکھتا ہے اس میں اور اس کے اندر قینچی لے کر بیٹھ جاتا ہے جب ماموں اس کے گھر پہنچتے ہیں تو اس کی بیوی رو رہی ہوتی ہے تو ماموں پوچھتے ہیں کہ بھانجا کدھر ہے وہ کہتی ہے کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہا میں نے یہیں اس کا مقبرہ بنا دیا ہے وہ اس کے اندر سوراخ میں سے جھانکتے ہیں وہ قنیچی سے ان کی ناک کاٹ دیتا ہے ماموں تکلیف سے بلبلا جاتے ہیں الغرض وہ اس کو پکڑ لیتے ہیں اور بوری میں بند کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسے کنوٰیں میں پھینکے گے وہ اس کو لے کر جا رہے ہوتے ہیں کہ راستے میں مسجد میں نماز کے لییے رک جاتے ہیں اور بوری کو باہر ہی چھوڑ دیتے ہیں
          وہ بوری میں پھدکنا شروع کردیتا ہے اتنے میں ایک نوجوان بوری کھول دیتا ہے
          وہ نوجوان کہتا ہے تم کون ہو اور اس بوری میں کیوں ہو وہ کہتا ہے کہ مجھے میرے ماموں لے کر جارہے ہیں ان کی ایک خوبصورت لڑکی ہے یہ زبردستی اس سے میری شادی کروانا چاہتے ہیں لیکن میں بضد تھا کہ میں اپنی بچپن کی منگیتر سے ہی شادی کروں گا ۔ وہ لڑکا کہتا ہے کہ چلو مجھے اس میں بند کر دو میں تیار ہوں وہ اس کو بند کر دیتا ہے اور خود گھر جاکرمال مویشی وغیرہ خریدتا ہے اور اپنے رہن سہن کو شاہانہ بنانے کا ہر ممکن اہتمام کرتا ہے
          ادھر ماموں اس بوری کو اٹھاکر کنویں میں ڈال دیتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں کہ چلو اس کو تو انجام تک پہنچا دیا
          لیکن جب واپس آتے ہیں تو اس کے ٹھاٹ باٹ دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں وہ خود بھاگا ماموں کے پاس چلا آتا ہے اور ان کے ہاتھ چومنے لگتا ہے وہ ششدر رہ جاتے ہیں کہ بھانجے تو زندہ کیسے ہے اور تیرے یہ ٹھاٹ باٹ وہ کہتا ہے کہ ماموںمیرے پاس الفاط نہیں ہیں کہ کس طرح آپ کا شکریہ ادا کروں آپ نے تو کمال کر دیا وہ کہتے ہیں کہ کیا ہو ا بھانجا کہتا ہے کہ ماموں وہ کنواں نہیں میری زندگی سنوارنے کا ذریعہ تھا اس کنویں میں جاتے ہی اندر سے آواز آئی کے اے نوجوان یہ راز ہے کہ جو یہاں اس کنویں میں آتا ہے بظاہر لوگ اس کی موت سمجھ لیتے ہیں لیکن وہ ایک انتہائی بہتر زندگی کی طرف لوٹ جاتا ہے
          مامووں سے برداشت نہیں ہوتا اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے ایک ایک کر کنویں میں کود جاتے ہیں



          ساجد

          Comment


          • #35
            Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

            ایک صاحب کی بیوی فوت ہوگئی، جنازہ لے جایا جا رہا تھا،جنازے کی چارپائی حادثاتی طور پر ایک کھمبے سے ٹکرا گئی اور ان کی بیوی اٹھ بیٹھی
            وہ کومہ میں تھی ) چند روز بعد وہ واقعی فوت ہو گئی۔ جنازہ پھر لے جایا جا رہا تھا۔ وہ صاحب جنازے کے آگے آگے آواز لگاتے جا رہے تھے۔" کھمبے سے بچا کے، بھیا
            ۔ کھمبے سے بچا کے

            Comment


            • #36
              Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

              Comment


              • #37
                Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso


                اسلام و علیکم و رحمتہ اللہ
                دوستو آج میں جو چیز آپ کو بتانے یا دکھانے جارہا ہوں اسکا تعلق صرف بالغوں سے ہے
                اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اگر آپ بالغ نہیں تو آپ یہیں سے واپس ہو جایں





























                آپ کو اک مرتبہ پھر تنبیہ کرتا ہوں کہ اگ آپ بالغ نہیں تو آگے مت پڑھیں







































                سوچ لیں پھر مجھے نہ کہنا




































                اچھا آپ کی مرضی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔






















































































                میری کوئی ذمہ داری نہ ہوگی


























































































































                اب یہاں تک آ ہی گئے ہیں تو آگے چلیں اور دیکھیں
























































































































































                اگر آپ بالغ ہیں اور آ پ نے ابھی تک شناختی کارڈ نہیں بنایا تو مندرجہ ذیل ویب سایٹ سے فارم ڈاون لوڈ کرکے آج ہی اپنا شناختی کارڈ بنوایں


                http://www.nadra.gov.pk/site/333/default.aspx

                Comment


                • #38
                  Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                  ایک پٹھان نے ایک بزرگ آدمی سے کچھ پوچھا
                  بزرگ نے دو تھپڑ لگا دیئے،

                  ایک آدمی قریب ھی کھڑا تھا اس نے پٹھان سے پوچھا
                  تم نے اس آدمی کو کیا بولا تھا۔

                  پٹھان نے کہا، میں نے صرف پوچھا کہ چودہ اگست کی
                  نماز کھاں ھوگی؟

                  Comment


                  • #39
                    Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                    استاد صاحب اپنے ایک شاگرد سے سوال کرتے ہیں کہ بتائیے
                    سومناتھ کا مندر کس نے توڑا تھا
                    شاگرد کہتا ہے کہ ماسٹر صاحب قسم لے لیجئے میں نے نہیں توڑا
                    ارے نالائق تمھیں یہ تک نہیں پتا کہ سومناتھ کا مندر کس نے توڑا تھا تمھاری میں ہیڈماسٹرصاحب سے شکایت کرتا ہوں اتنے میں ہیڈ ماسٹر صاحب کلاس میں آجاتے ہیں تو وہ استاد صاحب کہتے ہیں کہ سر اسے یہ تک نہیں معلوم کہ سومناتھ کا مندر کس نے توڑا تھا
                    ہیڈماسٹر صاحب کہتے ہیں کہ چھوڑیے آپ زیادہ غصہ نہ کیجئے بچے ہیں ٹوٹ گیا ہو گا
                    اب تو وہ استاد صاحب چکرا جاتے ہیں اور سیدھے وزیر تعلیم کے آفس جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سر آپ نے مجھے کیسے اسکول میں بھیچ دیا جس کے ہیڈ ماسٹر کو بھی یہ نہیں پتا کہ سومناتھ کا مندر کس نے توڑا تھا
                    وزیر تعلیم صاحب کہتے ہیں دیکھو توڑا جس نے بھی ہے پیسے تمھاری تنخواہ میں سے ہی کٹیں گے



                    ساجد

                    Comment


                    • #40
                      Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                      ایک پٹھان کے گھر میں چور آجاتا ہے پٹھان اس کو پکڑ لیتا ہے پٹھان چور کو پکڑ کر سوچتا ہے کہ اب کیا کیا جائےوہ چور کو بولتا ہے کہ جاو جا کہ پولیس کو لے کر آو چور جانے لگتا ہے تو پٹھان سوچتا ہے کہ یہ تو بھاگ جائے گا ۔ پھر کہتا ہے کہ تم ادھر ہی ٹھرو میں چور لے کر آتی ہے ۔ پھر بولتا ہے کہ تمھارے کو تو باندھنا پڑے گا تمھارا پیر میں باندھ دیتا ہے پھرتم کدھر بھا گے گا ۔ پٹھان اس کے پیروں کو چارپائی کے ساتھ باندھ دیتا ہے اور پولیں اسٹیشن پہنچ جاتا ہے پولیس والوں کو بتا تا ہے ۔۔۔ خوچہ امارے گھرمیں چور آیا ام نے اس کو پکڑ لیا ۔ اس کا پیروں کو چارپائی سے باندھ کے آیا ہے تم لوگ چلو اس کو پکڑو ۔۔ پولیس والے کہتے ہیں تم نے پیروں کو باندھ دیا ۔۔ ہاتھ کھلے ہیں ۔۔پٹھان کہتا ہے ہاں ۔۔ ہاتھوں سے تھوڑی بھاگے گا ۔ پیروں سے بھا گے گا ام نے پیر باندھ دیے ۔ پولیس والے کہتے ہیں کہ چور بھاگ گیا ہوگا تم نے ہاتھ کھلے چھوڑ دیئے ہیں اس نے پیر کھول لیئے ہو ں گے ۔۔۔ پٹھان کہتا ہے کہ خوچہ یہ تو اماری سمجھ میں نہیں آیا ۔۔۔ پھر پٹھان کچھ سوچ کر کہتا ہے کہ وہ نئیں بھا گا ہو گا ۔۔ پولیس والے کہتے ہیں عجیب بات کر رہے ہو کیسے نہیں بھا گا ہو گا ۔۔۔ پٹھان کہتا ہے ام بولتا ہے نا کہ تم چلو وہ نہیں بھا گا ہو گا ۔ پولیس والے جب وہاں پہنچتے ہیں تو وہ واقعی پیروں سے بندھا ہوا وہاں موجود ہوتا ہے ۔ تو پولیس والے اس پٹھان سے پوچھتے ہیں کہ خان صاحب آپ کو کیسے یقین تھا کہ یہ نہیں گیا ہو گا ۔۔ پٹھان کہتا ہے کہ ام نے سوچا کہ
                      خوچہ جب اماری سمجھ میں نئیں آیا کہ ہاتھوں سے کھول کر بھاگ سکتاہے تو یہ بھی تو پٹھان ہے اس کا سمجھ میں کیسے آئے گا





                      ساجد

                      Comment


                      • #41
                        Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                        پٹھان ھم نے ایک ایسا چیز بنایا ھے
                        جس سے تم دیوار کا دوسرا جانب دیکھ سکتا ھے



                        سردار کیا چیز خان صاحب؟




                        پٹھان سوراخ (سردار جی

                        Comment


                        • #42
                          Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                          ایک شخص کا دوست اندھا تھا وہ اپنے دوست سے ملنے جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں آج ایک دعوت میں جا رہا ہوں اگر تم چاہو تو تم بھی چلو ، اندھا کہتا ہے ضرور کیوں نہیں ۔ وہ کہتا ہے ایسا کرو کہ تم اپنی آنکھوں پر چشمہ پہن لو تاکہ کسی کو یہ نہ پتا چلے کہ تم اندھے ہو اور تم میرے ساتھ دستر خوان پر پیٹھنا اور جب سب کھانا شروع کردیں گے تو میں تمھارے ہاتھ پر ہلکے سے ہاتھ ماروں گا تو اس کا مطلب ہوگا کہ کھانا شروع ہو گیا ہے پھر تم کھانا کھانا شروع کر دینا ۔۔ اندھے نے کہا ٹھیک ہے ۔
                          اب وہ دعوت میں پہنچتے ہیں دسترخوان پر بیٹھے ہوتے ہیں لیکن کسی نے کھانا کھانا نہیں شروع کیا ہوتا ۔۔ ہوتا یہ ہے کہ غلطی سے اس شخص کا ہاتھ اندھے کے ہاتھ سے لگ جاتا ہے اندھا اسے کھانا شروع ہونے کا اشارہ سمجھتے ہوئے کھانا کھانا شروع کردیتا ہے ۔۔ اب اس شخص کو بڑی شرمندگی سے ہوتی ہے کیونکہ اور کسی نے کھانا کھانا شروع نہیں کیا ہوتا ۔۔ اب وہ تھوڑا تیز ہاتھ مارتا ہے ۔ وہ یہ سمجھانا چاہتا ہے کہ رک جاو ابھی لیکن اندھا سمجھتا ہے کہ اور تیزی سے کھانا کھانا ہے تو وہ اور جلدی جلدی کھانا شروع کر دیتا ہے ۔ پھر وہ پہلے سے زیادہ تیزی سے ہاتھ مارتا ہے اندھا سمجھتا ہے کہ اور تیز ۔ وہ اور تیزی سے کھانےلگتا ہے اب تو اس سے برداشت نہیں ہوتا اب وہ اندھے کو اتنا تیز ہاتھ مارتا ہے کہ اندھا ایک طرف کو گر جاتا ہے اندھا دوبارہ اٹھ کر بیٹھتا ہے اور کہتا ہے ابے کیا لوٹ مار مچی ہوئی ہے

                          Comment


                          • #43
                            Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                            ایک جہاز خراب ہوجاتا ہے اور اس جہاز میں سوار بھی صرف چار ہی افراد ہوتے ہیں ایک جہاز کا کپتان دوسرا ایک پاکستا نی ہوتا ہےتیسرا ایک انڈین اور چوتھا ایک پٹھان
                            اب جہاز کا کپتان کہتا ہے کہ جہاز لینڈ نہیں کر سکتا اب پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگانی ہوگی ۔ اور پیرا شوٹ ہیں تین اور ہم لوگ ہیں چار ۔ تو جہاز کا کیپٹن کہتا ہے کہ میں آپ لوگوں کے لئے قربانی دوں گا آپ لوگ پیرا شوٹ لے کی کود جائیں
                            اب ہوتا کیا ہے کہ سب سے پہلے پٹھان کہتا ہے کہ خوچہ پہلے ام جائے گی ۔ اور سب سے پہلے وہ چلا جاتا ہے اس کے بعد انڈین کودتا ہے آخر میں پاکستا نی جب کودنے لگتا ہے تو اظہار ہمدردی کے طور پر جہاز کے کپتان سے کہتا ہے کہ آپ تو بہت عظیم ہیں آپ نے ہمارے لئے قربانی دی
                            جہاز کا کپتان کہتا ہے کہ قربانی ۔۔ کیسی قربانی ۔۔ تو پاکستانی کہتا ہے کہ بھا ئی اب ایک ہی پیراشوٹ جو میں لے کر کود جاوں گا تو آپ تو رہ ہی گئے نا ۔۔
                            وہ کہتا ہے کہ ایک نہیں دو ہیں پیرا شوٹ۔
                            پاکستانی کہتا ہے کیا ۔۔۔۔ دو ہیں ۔۔ کیسے
                            جہاز کا کپتان کہتا ہے کہ آپ کا پٹھان بھا ئی پردہ لے کر کود گیا ہے

                            Comment


                            • #44
                              Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                              ایک مرغی نے تین انڈے دیئے اور دعا مانگی کہ
                              بچے نیک نکلیں۔
                              کچھ دن بعد چوزے نکلے

                              پہلا چوزا نماز پڑھتے ھوئے نکلا
                              دوسرا چوزا تسبیح پڑھتا ھوا نکلا

                              تیسرے انڈے سے چوزا نہیں نکلا تو مرغی پریشان ھوگئی
                              اتنے میں انڈے سے آواز آئی

                              امّی میں اعتکاف میں بیٹھا ھوں

                              Comment


                              • #45
                                Re: Hanso Jee Hanso Khoob Hanso

                                پٹھان؛ بھا ئی صاحب ٹائم کیا ھو رھا ھے

                                راہ گیر؛ شام کے 6 بج رھے ھیں

                                پٹھان؛ او کھو چھی
                                صبح سے ٹائم پوچھ رھا ھوں
                                سب الگ الگ ٹائم بتارھے ھیں

                                Comment

                                Working...
                                X