یہ ہے دبئی
اگر آپ دوبئی پہلی مرتبہ آرہے ہیں اور یہ سوچ رہے ہیں کہ کچھ عربی کے جملے سیکھ لیں تاکہ دوکانداروں سے بات چیت میں آسانی رہے تو آپ غلطی پر ہیں،دوبئی میں انگلش یا اردو بولنے اور سمجھنے والے ہی آپ کو زیادہ نظر آئیں گے،اگر کہیں اتفاق سے کوئی عرب نظر آبھی گیا تو وہ بھی ایسی اردو بولے گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔۔۔
دوبئی کی نمایاں بات شاید یہاں کے شاپنگ مالز ہیں ،یہ بڑےبڑے شاپنگ مالز جہاں آپ سارا سارا دن کھوئے رہ سکتے ہیں۔۔۔۔کنزیومرازم کس بلا کا نام ہے یہاں آکر سمجھ آتا ہے ۔۔۔۔مالز میں رکھ ہر چیز ہی آپ کو اپنی ضرورت لگنے لگتی ہے۔۔۔۔اور شاپنگ کے بعد بھی آپ کو اپنی خریدی اشیا بے کار ہی لگتی ہے ذہن میں وہ اشیا گھومتی ہیں جوآپ نہیں لے سکے۔۔۔۔یہ مالز یہاں کے مقامی شیخوں کے لئے تو آئیڈیل ہیں لیکن آپ کے لئے یہ تبھی موزوں ہوسکتے ہیں اگر آپ پاکستانی شیخ ہیں۔۔۔۔۔اور اگر آپ کو کو شریک حیات آرائیں مل گئی ہے تو پھر آپ آئیڈیل کپل ہیں ۔۔۔۔کیونکہ ایسی صورت میں جب ذرا کسی شے کی قیمت پچاس درہم کے قریب تک ہوئی تو باقاعدہ ایک میٹنگ کا اہتمام ہوتا ہےاب اس میٹنگ کا یہ مقصد ہر گز نہیں ہوتا کہ مطلوبہ شے کیسے اور کہاں سے خریدی جائےبلکہ ایجنڈا میں ان نکات کوزیر بحث لایا جاتا ہے جس میں وہ شے نہ خریدنے اور اس کی ضرورت نہ ہونے پر سیر حاصل روشنی ڈالی جاسکے۔۔۔۔۔۔اور جو ذرا کسی شے کی قیمت سو درہم تک پہنچی تو پھر تو باقاعدہ کئی اجلاس منعقد ہوتے ہیں ،مقرر جذباتی تقاریر بھی کرتے ہیں ۔۔۔اور ان اجلاسوں کا نتیجہ وہی نکلتا ہےجو پاکستان میں ہونے والے اجلاسوں کا نکلتا ہے ۔۔۔۔۔۔
خیر تو ہم آپ کو یہاں کے شاپنگ مالز کا بتا رہے تھے۔۔۔۔اتنے بڑے بڑے شاپنگ مالز میں شاید دنیا کی ہر چیز ملتی ہے۔۔۔۔پھر بھی اگر کوئی سیانا آپ کو یہ مشورہ دے کہ فلاں شےساتھ لانا،دوبئی سے نہیں ملی گی۔۔۔اور یہاں آکر آپ کو چھوٹی سی سپر مارکیٹ میں بھی وہ شے آپ کو بہت مناسب دام اور اعلیٰ کوالٹی کی مل رہی ہو تو یقیناً آپ کا جی یہی کرے گا کہ وہ اٹھا کر اپنے سر پر مار لیں ۔۔۔۔اسی لئے جب دوبئی رہائش کے لئے آنے کا ارادہ ہو تو ہمراہ سامان اتنا ہی لائیں جتنا آپ کی ٹکٹ کی حد میں آئے۔۔۔۔
کپڑا بھی یہاں ایک سے ایک اچھا اور سستا مل جاتا ہے،لیکن وہ ان مالز میں نہیں ملے گا اس کے لئےالگ بازار ہیں۔۔۔۔البتہ سوٹ کی سلائی مہنگی ہے ،سو اگر آپ خاتون خانہ ہیں تو یہ ہنر آپ اپنے ساتھ ہی لائیں تو کیا کہنے۔۔۔۔۔۔
پاکستان سے آتے ہوئے شاید یہ تصور بھی آپ کے ذہن میں ہو کہ یہاں چاکلیٹ،ڈرائی فروٹ اور پرفیوم کے گویا درخت لگے ہوئے ہیں جب چاہو جہاں سے چاہو توڑ لو۔۔۔۔تو جناب ایسا بھی ہر گز نہیں ہے۔۔۔۔یہاں بھی یہ چیز یں انہی داموں ملتی ہیں جتنی کے پاکستان میں ۔۔۔۔۔ہاں البتہ ورائٹی زیادہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔
اگر آپ خانہ بدوش مزاج کے مالک ہیں تو دوبئی میں ایڈجسٹ کرنا آپ کے لئے نسبتاً اآسان ہوتا ہے ۔۔۔۔دوست ،رشتہ داروں سےلگاو،محفلوں سے لطف اندوز ہونے والے دوبئی آکر کچھ عرصہ میں اکتانےلگتے ہیں۔۔۔اور اگرآپ خاتون خانہ ہیں تواول تو آپ کو کوئی پڑوسن ہی نہیں ملے گی جس سے آپ گوسپ کر سکیں اور اگر قسمت سے ایک مل ہی گئی تو پھر وہ دوسری پڑوسن نہیں ملےگی کہ جس کے باے میں گوسپ کیا جاسکے۔۔۔سودو پڑوسنوں کا ایک ساتھ ملنابھی اتنا آسان نہیں ہوتا ۔۔۔ہاں البتہ اگر آپ پاکستانی کمیونٹی والے ایریا میں رہ رہے ہیں تو اور بات ہے۔۔۔۔
(باقی آئندہ)
اگر آپ دوبئی پہلی مرتبہ آرہے ہیں اور یہ سوچ رہے ہیں کہ کچھ عربی کے جملے سیکھ لیں تاکہ دوکانداروں سے بات چیت میں آسانی رہے تو آپ غلطی پر ہیں،دوبئی میں انگلش یا اردو بولنے اور سمجھنے والے ہی آپ کو زیادہ نظر آئیں گے،اگر کہیں اتفاق سے کوئی عرب نظر آبھی گیا تو وہ بھی ایسی اردو بولے گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔۔۔
دوبئی کی نمایاں بات شاید یہاں کے شاپنگ مالز ہیں ،یہ بڑےبڑے شاپنگ مالز جہاں آپ سارا سارا دن کھوئے رہ سکتے ہیں۔۔۔۔کنزیومرازم کس بلا کا نام ہے یہاں آکر سمجھ آتا ہے ۔۔۔۔مالز میں رکھ ہر چیز ہی آپ کو اپنی ضرورت لگنے لگتی ہے۔۔۔۔اور شاپنگ کے بعد بھی آپ کو اپنی خریدی اشیا بے کار ہی لگتی ہے ذہن میں وہ اشیا گھومتی ہیں جوآپ نہیں لے سکے۔۔۔۔یہ مالز یہاں کے مقامی شیخوں کے لئے تو آئیڈیل ہیں لیکن آپ کے لئے یہ تبھی موزوں ہوسکتے ہیں اگر آپ پاکستانی شیخ ہیں۔۔۔۔۔اور اگر آپ کو کو شریک حیات آرائیں مل گئی ہے تو پھر آپ آئیڈیل کپل ہیں ۔۔۔۔کیونکہ ایسی صورت میں جب ذرا کسی شے کی قیمت پچاس درہم کے قریب تک ہوئی تو باقاعدہ ایک میٹنگ کا اہتمام ہوتا ہےاب اس میٹنگ کا یہ مقصد ہر گز نہیں ہوتا کہ مطلوبہ شے کیسے اور کہاں سے خریدی جائےبلکہ ایجنڈا میں ان نکات کوزیر بحث لایا جاتا ہے جس میں وہ شے نہ خریدنے اور اس کی ضرورت نہ ہونے پر سیر حاصل روشنی ڈالی جاسکے۔۔۔۔۔۔اور جو ذرا کسی شے کی قیمت سو درہم تک پہنچی تو پھر تو باقاعدہ کئی اجلاس منعقد ہوتے ہیں ،مقرر جذباتی تقاریر بھی کرتے ہیں ۔۔۔اور ان اجلاسوں کا نتیجہ وہی نکلتا ہےجو پاکستان میں ہونے والے اجلاسوں کا نکلتا ہے ۔۔۔۔۔۔
خیر تو ہم آپ کو یہاں کے شاپنگ مالز کا بتا رہے تھے۔۔۔۔اتنے بڑے بڑے شاپنگ مالز میں شاید دنیا کی ہر چیز ملتی ہے۔۔۔۔پھر بھی اگر کوئی سیانا آپ کو یہ مشورہ دے کہ فلاں شےساتھ لانا،دوبئی سے نہیں ملی گی۔۔۔اور یہاں آکر آپ کو چھوٹی سی سپر مارکیٹ میں بھی وہ شے آپ کو بہت مناسب دام اور اعلیٰ کوالٹی کی مل رہی ہو تو یقیناً آپ کا جی یہی کرے گا کہ وہ اٹھا کر اپنے سر پر مار لیں ۔۔۔۔اسی لئے جب دوبئی رہائش کے لئے آنے کا ارادہ ہو تو ہمراہ سامان اتنا ہی لائیں جتنا آپ کی ٹکٹ کی حد میں آئے۔۔۔۔
کپڑا بھی یہاں ایک سے ایک اچھا اور سستا مل جاتا ہے،لیکن وہ ان مالز میں نہیں ملے گا اس کے لئےالگ بازار ہیں۔۔۔۔البتہ سوٹ کی سلائی مہنگی ہے ،سو اگر آپ خاتون خانہ ہیں تو یہ ہنر آپ اپنے ساتھ ہی لائیں تو کیا کہنے۔۔۔۔۔۔
پاکستان سے آتے ہوئے شاید یہ تصور بھی آپ کے ذہن میں ہو کہ یہاں چاکلیٹ،ڈرائی فروٹ اور پرفیوم کے گویا درخت لگے ہوئے ہیں جب چاہو جہاں سے چاہو توڑ لو۔۔۔۔تو جناب ایسا بھی ہر گز نہیں ہے۔۔۔۔یہاں بھی یہ چیز یں انہی داموں ملتی ہیں جتنی کے پاکستان میں ۔۔۔۔۔ہاں البتہ ورائٹی زیادہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔
اگر آپ خانہ بدوش مزاج کے مالک ہیں تو دوبئی میں ایڈجسٹ کرنا آپ کے لئے نسبتاً اآسان ہوتا ہے ۔۔۔۔دوست ،رشتہ داروں سےلگاو،محفلوں سے لطف اندوز ہونے والے دوبئی آکر کچھ عرصہ میں اکتانےلگتے ہیں۔۔۔اور اگرآپ خاتون خانہ ہیں تواول تو آپ کو کوئی پڑوسن ہی نہیں ملے گی جس سے آپ گوسپ کر سکیں اور اگر قسمت سے ایک مل ہی گئی تو پھر وہ دوسری پڑوسن نہیں ملےگی کہ جس کے باے میں گوسپ کیا جاسکے۔۔۔سودو پڑوسنوں کا ایک ساتھ ملنابھی اتنا آسان نہیں ہوتا ۔۔۔ہاں البتہ اگر آپ پاکستانی کمیونٹی والے ایریا میں رہ رہے ہیں تو اور بات ہے۔۔۔۔
(باقی آئندہ)
Comment