بھارتی ٹیلی ویژن کے پروگراموں میں پاکستانی فنکاروں کی شرکت پر ایک بار پھر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔اس بار آٹھ ستمبر سے کلرز اور سہارا ون ٹی وی پر شروع ہونے والا موسیقی کا مقابلہ ’سر شیتر‘ تنقید کا نشانہ بناہے جس میں ایک جج کے طور پر معرف گلوکارہ آشا بھونسلے شریک ہیں۔
ریاست مہاراشٹر کی علاقائی جماعت مہاراشٹر نونرمان سینا یعنی ایم این ایس کے رہنما راج ٹھاکرے نے آشا بھونسلے کو لکھے اپنے خط میں کہا تھا کہ وہ ایسے کسی بھی شو کا حصہ نہ بنیں جس میں پاکستانی فنکار شامل ہو رہے ہیں۔آشا بھونسلے نے جواب میں کہا تھا کہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں کا استقبال ’اتیتھی دیو بھوہ‘ یعنی مہمان دیوتا ہوتے ہیں کی روایت پر کیا جانا چاہیے۔روندر ناٹیہ مندر میں منعقد ایم این ایس کے ایک پروگرام میں راج ٹھاکرے نے آشا بھونسلے کے جواب پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’مہمان دیوتا نہیں بلکہ پیسہ دیوتا ہوتا ہے‘۔اس کے بعد انھوں نے کہا کہ ’اگر پاکستان کی جانب سے ہونے والے حملوں کے باوجود آشا بھونسلے کے لیے مہمان دیوتا ہیں تو پھر وہ قصاب کو بھی مہمان دیوتا کے طور پر کیوں نہیں تسلیم کر لیتیں‘۔انھوں نے کہا کہ کیا ویر ساورکر آشا بھونسلے کے اس فیصلے کو قبول کرتے۔ واضح رہے کہ ویر ساورکرکو ہندوتواوادی نظریات کی ترویج و اشاعت کرنے والے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔اس سے قبل ایم این ایس نے اس پروگرام کو نشر کرنے والے چینلز سے بھی کہا تھا کہ وہ پاکستان کے فنکاروں کو اس میں شامل نہ کریں۔انھوں نے دھمکی دی کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس شو کو نشر نہیں ہونے دیا جائے گا۔ایم این ایس کی فلم اکائی چترپٹ کے سینا اہل کاروں نے جمعرات کو اپنے خط میں لکھا کہ ’ہم فن کی قدر کرتے ہیں لیکن پاکستان ایسا نہیں کرتا ہے۔ پاکستان نے اپنے یہاں سلمان خان کی فلم ایک تھا ٹائگر پر پابندی لگا رکھی ہے‘۔کلرز اور سہارا ون پر ایک ساتھ شروع ہونے والے اس پروگرام میں پاکستان اور بھارت کے بڑے فنکار حصہ لے رہے ہیں جن میں مشہور و معروف گلوکار آشا بھونسلے، عابدہ پروین، رونا لیلی اور ہمیش ریشمیا شامل ہیں۔اس سے قبل شمالی ہندوستان کے باشندوں کے خلاف بیانات کے لیے بھی راج ٹھاکرے سرخیوں میں ہیں
Comment