Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

معلومات درکار ہیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • معلومات درکار ہیں

    السلامُ علیکم
    اُمید ہے کہ پی جی کے تمام ممبران بخیروعافیت ہونگے
    مجھے آسان فہم زبان میں کچھ معلومات درکار ہیں
    وہ اس بارے میں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زمین سے دور کئی کئی نوری سال کے فاصلوں پر موجود ستاروں کے فاصلوں اور ان کے اجسام کا کس طرح اندازہ لگایا جاتا ہے؟؟؟
    عام طور پر کہہ دیا جاتا ہے کہ روشنی کی رفتار سے پتہ چلایا جاتا ہے؟؟ اب لاتعداد ستاروں میں سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہ روشنی فلاں ستارے سے آرہی ہے نیز اس روشنی کو ماپنے کا کیا معیار ہے؟؟؟
    اور بھی اسی طرح کے کئی سوالات زہن میں آتے ہیں جو ساتھ ساتھ شئیر کرتا رہوں گا۔
    :star1:

  • #2
    Re: معلومات درکار ہیں

    a taey koi science daaaan e das sakda a
    I aM Not a complete Idiot......Some parts are Missing........

    Comment


    • #3
      Re: معلومات درکار ہیں

      بھائی اس بارے میں کوئی معلومات نہیں، ہاں دوسرے سیاروں کے بارے میں جاننے کے لیےضرور بیتاب رہتا ہوں، ہاں پچھلے دنوں مارس کی ایک روبوٹک گاڑی کیوراسٹی مریخ پرپہنچی ہے، 8 ماہ بعد 15000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے، باقی خودی حساب لگا لیں۔۔
      Allah

      Comment


      • #4
        Re: معلومات درکار ہیں

        Originally posted by Yaaram View Post
        بھائی اس بارے میں کوئی معلومات نہیں، ہاں دوسرے سیاروں کے بارے میں جاننے کے لیےضرور بیتاب رہتا ہوں، ہاں پچھلے دنوں مارس کی ایک روبوٹک گاڑی کیوراسٹی مریخ پرپہنچی ہے، 8 ماہ بعد 15000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے، باقی خودی حساب لگا لیں۔۔
        yehi science hai aur science kisi "maaj" ka naam tu nahi
        I aM Not a complete Idiot......Some parts are Missing........

        Comment


        • #5
          Re: معلومات درکار ہیں

          میرا خیال اس بارے میں "سب زیرو یا ڈاکٹر فوسٹس"کچھ مدد کر سکتے ہیں۔
          :star1:

          Comment


          • #6
            Re: معلومات درکار ہیں

            Originally posted by S.A.Z View Post
            میرا خیال اس بارے میں "سب زیرو یا ڈاکٹر فوسٹس"کچھ مدد کر سکتے ہیں۔
            shayed dr.Abdul qadeer be kuch bata sakiyn
            I aM Not a complete Idiot......Some parts are Missing........

            Comment


            • #7
              Re: معلومات درکار ہیں

              ایک بات یاد رکھیں آپ روشنی خط مستقیم یعنی سیدھی سفر کرتی ہے اگر کو چییز یا جسم راستے میں نا ہو تو اس کا زاویہ تبدیل نہیں ہوتا
              اب جبکہ ہمیں پتہ نہیں یہ روشی کس ستارے سے آرہی ہے تو ہمیں فوری اس کے راستے کو چانچنا چاہئے آیا کوئی جسم راستے میں مداخلت تو نہیں کررہا
              جس سیارے کی اپنی روشنی نہیں ہوتی تو اس کے چاند کو اس کا مدد سٹار روشن رکھتا ہے
              اگر کسی سیارے کا چاند نا تو قریبی سیارے کے چاند سے اندازہ لگیایا جاتا ہے
              اب فاصلہ کو نامپنا ہو تو جو چیز جتنی دور ہوگی اس کی روشنی سے اندازہ لگاسکتے ہیں
              اسی طرح جب فاصلے کا اندازہ ہوگیا تو اس کے موجودہ سائز سے کمیت کا اندازہ ہوجائے گا

              روشنی مسلسل سفر کرتی ہوئی ہم تک پہنچتی ہے جو کئی بار لاکھوں سال تک ہوتا ہے وقت کے حساب سے
              روشنی جتنا فاصلہ ایک سال میں طے کرتی ہے وہ ایک نوری سال ہوتا ہے
              روشنی ایک سیکنڈ میں تین لاکھ کلو میٹر طے کرتی ہے
              سورج سے روشنی آٹھ منٹ اور تین سیکنڈ میں زمین تک پہنچتی ہے
              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

              Comment


              • #8
                Re: معلومات درکار ہیں

                سب زیرو بھائی اس پوسٹ کا بہت بہت شکریہ۔
                :star1:

                Comment


                • #9
                  Re: معلومات درکار ہیں

                  ایک قابل دوست کی جانب سے فراہم کردہ معلومات شئیر کر رہا ہوں شائد کبھی کسی قاری کے کام آئیں۔


                  اسلام علیکم


                  امید کرتا ہوں اپ خیریت سے ہونگے۔۔

                  کسی بھی ستار ے کی موجودگی کا پتہ ریڈیو ٹیلی سکوپ کی مدد سے لگایا جاتا
                  ہے۔۔پھر اس کے زمین سے فاصلے کو ماپنے کو بہت سی تکینک استعمال ہوتی ہیں جن میں
                  سے ایک ٹریگنومیٹری پیرالکس کا طریقہ ہے جو چار سو نوری سال تک
                  کے فاصلے کو ماپنے کے لیے استعمال ہوتا ہے

                  عام فہم زبان میں اس کو سمجھانا چنداں مشکل کام ہے کیوں کے
                  یہ ریضاتی مساواتوں فارمولوں میں مشتمل ہوتا ہے لیکن پھر بھی مختصرا
                  بتاتا ہوں

                  زمین کے سورج کے گرد گردش کا مدار186 ملین میل ہے۔تو جس ستارے کا فاصلہ
                  معلوم کرنا ہو اس کوپہلےدوربین سے دیکھا جاتا پھر اسے دوبارہ چھ مہینے بعد دیکھا
                  جاتا ہے۔۔فلکیات دان اس کے دیکھنے کے زاویہ میں جو تبدیلی ہوتی اس
                  کو نوٹ کر لیتے اور پھر ٹریگنومیٹری کے کلیوں کو استعمال کرتے ہوئیے
                  اس ستارے کا زمین سے فاصلہ نکال لیتے ہیں


                  چار سو نوری سال سے زیادہ کے فاصلے کو ماپنے کے لیے ڈوپلر افکٹ کی تکینیک
                  استعمال کی جاتی۔۔ہے چھوٹی کلاسوں میں
                  اپ پڑھ چکے ہیں کہ سورج کی روشنی جب منشور سے گزرتی تو سات رنگوں میں بٹ
                  جاتی ان سات رنگوں کی پٹی کو لائٹ سپکیٹرم کہتے ہیں
                  جس ستارے کا فاصلہ معلوم کرنا ہو اس کی روشنی کا سپیکٹرم لیا جاتا ہے
                  جس کے ریڈ شفٹ اور بلیو شفٹ پہ مشتمل ہوتا جو اس کی آصل چمک
                  کی شدت بیان کر دیتا۔۔اس اصل شدت اور بظایر دوربین میں نظر انے والی چمک
                  کےمابین موازنہ کر کے ستارے کا زمین سے فاصلہ معلوم کر لیا جاتا ہے

                  ڈوپلر ایفکیٹ کائنات کی چابی ہے اور جس شخص نے اسے دریافت کیا وہ مڈل پاس
                  خچروں کی ایک ٹیم کا مالک تھا جس کا نام ملٹن ہیموسن تھا



                  :star1:

                  Comment


                  • #10
                    Re: معلومات درکار ہیں

                    zohara sitray ko muhabat ki dewi aur zmeen ki behan keha jata ha ak report ka mutabiq
                    is ka fiza badlo sa ghira rehta aur is ki zameen b daldli ha agar zameen
                    daldli to phir koi chance hai ka zindagi mujod ho hayat ki koi simple
                    c shape ka scop kitnay percent hoga

                    Comment


                    • #11
                      Re: معلومات درکار ہیں

                      :garmi:

                      اگر اس غیر ذمہ دارانہ بیان کو کے زہرہ کی زمین دلدلی ہے اگے بڑھائیں
                      تو اس کی شکل کچھ یوں ہوگی کہ اگر وہاں دلدل ہے تو پھر ابتدائی پودے ڈریگن فلائی اور
                      اخر ڈائنو سور کیوں نہیں ؟



                      زہرہ کا درجہ حرارت 480 سینٹی گریڈ ہے اور اس کا فضائی دبائو ہماری زمین
                      سے نوے گنا زیادہ ہے
                      اس کے بادل بھی پانی کے نہیں ہیں بلکہ الٹرا وائلٹ کیمرے سے دیکھا جائے
                      تو ہوائیں 220 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہیں ہیں بادل زیادہ تر سلفیورک ایسڈ کے بنے ہیں
                      مرتکز گندھک کا تیزاب جلا دینے والی گیس سلفر ڈائی اکسائنڈ


                      جھلسا دینےوالی تپش پچکا دینے والا دباو خوفناک گیسیں خوف میں
                      لپٹی ہوئی ہر شے سرخی مائل روشنی زہرہ کو محبت کی دیوی نہیں جہنم کی علامت
                      بنا دیتی ہے


                      جہاں تک میں سمجھ سکتا یہ زہریلی گیسوں سے بھرا ہوا ایک ایسا سیارہ ہے
                      جس کی سطع ملائم اونی چٹانوں بنجر میدانوں اور زہریلی گیسوں سے
                      بھری ہے اور اس پر ہر وقت طاقتور سلفیورک ایسڈ کی برسات ہوتی رہتی ہے




                      خوش رہیں





                      عامر احمد
                      :(

                      Comment

                      Working...
                      X