Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
سارہ چوہدری-جسے اللہ ہدایت دے
Collapse
X
-
Re: سارہ چوہدری-جسے اللہ ہدایت دے
Originally posted by Baniaz Khan View Postary muje karnama pata hi nahi hai vdo nahi dekh sakta isi liye tou aap se poocha hai :)
اس خاتون نے اپنی زندگی کو پوری طرح اسلامی شعار میں ڈھال لیا ہے
اس ویڈیو میں یہ ابایہ پہنے ہوئے ہیں اور صرف آنکھیں نظر آرہی ہیں
"مجھے یاد ہے کہ آپ اس طرح کے پردے کے خلاف ہیں"
دلوں کے حال اللہ بہتر جانتا ہے ہم تو صرف ظاہری رکھ رکھاو سے کسی کے بارہ میں حسن ظن رکھ سکتے ہیں۔:star1:
Comment
-
Re: سارہ چوہدری-جسے اللہ ہدایت دے
مجھے تو سرچ کر کے یہ ملا ہے سارہ کے بارے میں*
اور ساتھ ہی میری طرف سے بھی فیصل خان کو بہت مبارک ہو
اداکارہ سارہ چوہدری کا آخری انٹرویو اشفاق حسین 27 ستمبر 1978ءکو لاہور میں پیدا ہونے والی سارہ چودھری (عینی) کی فیملی کا دور دور سے بھی شوبز سے کوئی واسطہ نہیں تھا لیکن انہوں نے نہایت تیزی سے ترقی کی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہر ڈرامے میں سارہ چودھری نظر آنے لگی۔ کئی کمرشلز میں بھی کام کیا۔ ان کی پہلی سیریل ”بہلاوہ“ تھی ۔ انہوں نے بہت سی ہٹ سیریلز میں بھی کام کیا جن میں تاریکیاں، ملنگی، تیرے جانے کے بعد، دل دیا، دہلیز، وہ رشتے وہ ناتی، دسمبر، خدا زمین سے گیا نہیں، تیرے پہلو میں، اور کیا میری شادی شاہ رخ سے ہوگی، جب کہ طنز و مزاح کے پروگرام ”ہم سب امید سے ہیں“ میں بھی طویل عرصے تک کام کیا۔ لیکن اب انہوں نے شوبز اور اداکاری کو حرام سمجھتے ہوئے اس سے علیحدگی اختیار کرلی ہے اور مکمل دینی رنگ اپنالیا ہے۔ معروف صحافی اشفاق حسین نے اس تبدیلی کے بعد سارہ چودھری (خان) سے ان کی زندگی کا آخری انٹرویو لیا ہے جو قارئین اور ٹی وی ڈرامے دیکھنے والوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوگا۔ ٭٭٭٭ ٭ شوبز کو خیرباد کہنے کی وجہ کیا ہی؟ سارہ خان: شوبز چھوڑنے کی اصل وجہ واضح ہے۔ اسلام میرا مذہب ہی، لیکن ایسا نہیں ہے کہ میں نے بچپن سے کبھی نماز نہیں پڑھی تھی یا قرآن نہیں پڑھا تھا۔ (سات سال کی عمر میں، میں نے نماز اور روزہ شروع کردیا تھا، 8 سال کی عمر میں قرآن پاک مکمل کرلیا تھا اور بعد میں پڑھتی رہتی تھی) مگر جیسا کہ ہمارے ہاں زیادہ ترہوتا ہے کہ ہمیں یہی بتایا جاتا ہے کہ ہم مسلمان ہیں، نماز پڑھنی ہی، روزہ رکھنا ہی، کیونکہ ایسا نہ کرنے پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوجاتے ہیں۔ ایک تجارت سکھا دی جاتی ہے کہ اچھی، نیک کام کرو تو اللہ خوش ہوکر بہت کچھ دے گا۔ خوشیاں، پیسی، کاروبار، عزت، شہرت۔ مگر عشقِ الٰہی ہمارے دل میں نہیں جگایا جاتا، اور نہ ہی سمجھایا جاتا ہے۔ میرے اندر جستجو تو بہت سالوں سے تھی، عشقِ الٰہی بھی بہت حد تک موجود تھا، عمرہ بھی کرچکی ہوں ماشاءاللہ۔ مگر ایک تلاش جاری تھی، کچھ مسنگ لگتا تھا کہ کسی چیز کی کمی ہے۔ کیونکہ کبھی کسی نے ٹھیک سے سمجھانے کی کوشش ہی نہیں کی۔ یا تو ڈرا دیا جاتا ہے یا پھر کہا جاتا ہے کہ جو کررہے ہو ٹھیک ہی، غلط نہیں ہے۔ پھر 2009ءمیں میری ملاقات فیصل خان سے ہوئی جو حادثاتی طور پر تھی۔ انہیں معلوم بھی نہیں تھا کہ میں اداکارہ سارہ چودھری ہوں، کیونکہ وہ پاکستان میں نہیں رہتے تھے اور پاکستانی ڈرامے بھی بہت کم دیکھتے تھے۔ مگر انہوں نے کوئی اعتراض بھی نہیں کیا اور نہ ہی پریشر ڈالا۔ بس ہم دوست رہے۔ ان کی دینی معلومات مجھ سے کہیں زیادہ تھیں، قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھا ہوا تھا انہوں نے۔ الحمدللہ ہماری اکثر گفتگو اسلام کے حوالے سے رہتی تھی۔ اس لیے میری جستجو بڑھتی رہی، پھر میں نے بھی قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھا۔ حدیث پڑھی عورت کے بارے میں، عورت کے حقوق کے بارے میں۔ پھر معلوم ہوا کہ عورت کیا ہی، اس کی اہمیت کیا ہی، اسلام میں اس کی حدود کیا ہیں۔ جب میرے دل و دماغ کو ٹھیک سے اپنی مرضی سے یہ بات سمجھ میں آگئی کہ اداکاری حرام ہے صرف عورتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ مردوں کے لیے بھی (اس کی تفصیل پر میں بہت جلد کتاب لکھوں گی) تو میں نے فیصلہ کیا کہ اپنی "Commitments" پوری کرکے شوبز کو خیرباد کہہ دوں گی۔ اللہ کا شکر ہے کہ سب کچھ خیر خیریت سے ہوگیا، سارے راستے آسان ہوگئے۔ آج میں الحمدللہ بہت خوش ہوں۔ ٭ شوبزچھوڑنے کے لیے شوہر کی طرف سے کوئی دباو تو نہیں تھا؟ سارہ خان: جیسا کہ میں پہلے جواب دے چکی ہوں شوہر کی طرف سے کوئی دباو نہں تھا، میں نے اپنی خوشی، اپنے دل کے سکون اور اپنے شوہر کے لیے شوبز کو خیرباد کہا ہے۔ ٭ آپ کو سب کچھ تو شوبز سے ہی ملا یعنی عزت، شہرت اور دولت.... پھر یہ فیصلہ کیوں؟ سارہ خان: شوبز نے مجھے کچھ نہیں دیا۔ جو کچھ ملا وہ اللہ تعالیٰ نے میری محنت کو دیکھتے ہوئے دیا تھا، کیونکہ گناہ اور ثواب لکھے جاتے ہیں مگر بے شک محنت اور نیت کا پھل اللہ اس دنیا میں ضرور دیتا ہے۔ میں نے محنت اور سچی نیت کے ساتھ کام کیا، اس لیے یہ نام، شہرت اور دولت ملی۔ مگر بے شک یہ سب یہیں رہ جائے گا۔ زندگی فانی ہے۔ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ مرنے کے بعد نہ تو رشتہ دار اور نہ ہی دولت کام آتی ہے بلکہ انسان کے نیک اعمال ہی کام آتے ہیں۔ ٭ کسی بات کا افسوس؟ سارہ خان: اس بات کا بہت افسوس ہے کہ اتنے سال تک اپنی اصلاح کیوں نہیں کرپائی۔ ٭ آپ نے شادی کب کی تھی؟ سارہ خان: میری شادی 29 اکتوبر2010ءکو ہوئی تھی جس میں صرف بہت قریبی لوگوں کو ہی مدعو کیا گیا تھا۔ شوہر کا نام فیصل خان ہے جن کا شوبز سے تعلق نہیں ہے۔ وہ بزنس مین ہیں، ان کا تعلق شمالی علاقہ جات سے ہے اور وہ دبئی میں ہی پلے بڑھے۔ ٭ شوبز چھوڑنے کے بعد کیا ارادے ہیں؟ سارہ خان: سب سے پہلے ان شاءاللہ ایک اچھی مسلمان، اس کے بعد ایک وفادار بیوی اور ایک اچھی ماں بننا چاہتی ہوں۔ ٭ کیا آپ کی فیملی اس فیصلے پر خوش ہی؟ سارہ خان: جی ہاں، میری فیملی شادی کرنے اور شوبز چھوڑنے کے فیصلے پر بہت خوش ہے۔ ٭ اپنے پرستاروں کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟ سارہ خان: میں نے اکثر شوبز میں لوگوں کو کہتے دیکھا ہے کہ دین اور دنیا ساتھ ساتھ چلانی چاہیے۔ میں بس صرف اتنا کہوں گی کہ دنیا دین کے گرد گھومنی چاہیی، دین دنیا کے گرد نہیں گھومنا چاہیے۔ اپنے پرستاروں سے یہی کہوں گی خاص طور پرلڑکیوں سے جنہوں نے مجھے میرے کرداروں کے مطابق آئیڈیل بنایا تھا آج تک.... اگر وہ میرے حالیہ حلیہ کو آئیڈیل بناکر فالو کریں تو ان کا میرے لیے یہ سب سے بڑا تحفہ ہوگا۔ ٭ شوبز میں واپسی کا کوئی چانس ہی؟ سارہ خان: اگر میں نے صرف شادی کی وجہ سے شوبز چھوڑا ہوتا تو شاید واپس آجاتی۔ مگر میں نے شادی کی وجہ سے شوبز نہیں چھوڑا بلکہ اپنی آخرت کی فکر میں چھوڑا ہے۔ اس لیے ان شاءاللہ شوبز میں کبھی واپس نہیں آوں گی۔ دبئی میں اپنے شوہر کے ساتھ مل کر بزنس کررہی ہوں مگر اپنی حدود میں رہتے ہوئے۔ شادی کے بعد مکمل حجاب کرتی ہوں اور یہاں بزنس بھی عورتوں کے درمیان ہی کررہی ہوں۔ ٭ فنکاروں کو اس راستے پر چلانے کے لیے تبلیغ کریں گی یا کوئی اور طریقہ اختیار کریں گی؟ سارہ خان: میں ایسا چاہوں گی تو ضرور، لیکن بات وہی ہے کہ معلوم سب کو ہے بس آنکھیں بند کی ہوئی ہیں سب نے۔ کسی کو زبردستی بے شک ایسا نہیں بنا سکتی کیونکہ ہمارا مذہب بھی اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اور صرف شوبز کے لوگ ہی کیوں! میں چاہتی ہوں کہ پورے پاکستانی مسلمان اپنے دین کو ایک بار ٹھیک سے سمجھیں اور پہچانیں۔ دنیا اور دین کو آپس میں مکس نہ کریں۔ اپنی ذات کی نفی کرنا سیکھیں۔ نفس پر قابو پانا سیکھیں۔ کوشش تو کریں۔ خاص کر اپنے دین کے لیے کچھ ضرور کریں۔ میری یہ دلی خواہش ہے کہ اگر میں لوگوں کی اصلاح کے لیے کچھ کرسکوں تو ان شاءاللہ ضرور کروں گی۔ (بشکریہ: خبریں سنڈے میگزین)
Comment
Comment