ایک آدمی کو عجیب طرح کا مرض لاحق ہوگیا، اُسے کانوں میں گھنٹیوں کی آوازیں سنائی دیتی تھیں، آنکھیں اُبل پڑی تھیں اور چہرہ سرخ ہوگیا تھا، اُس نے کئی ڈاکٹروں سے علاج کروایا، کسی ڈاکٹر نے اس کے گلے کے غدود نکال دیے، کسی نے اپینڈیکس نکال دی اور کسی نے اُس کے دانت نکال باہر کیے، آخر کار ایک ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ تمہاری زندگی کی اب کوئی امید باقی نہیں، تم زیادہ سے زیادہ چھ مہینے مزید زندہ رہوگے
بے چارے مریض نے اپنی ملازمت چھوڑی، تمام سامان فروخت کیا اور فیصلہ کیا کہ جتنی زندگی باقی ہے اُسے خوشی اور مسرت کے ساتھ گزارا جائے، چنانچہ وہ اپنے درزی کے پاس گیا اور اُسے کئی سوٹ اور قمیضیں بنانے کا آرڈر دیا، درزی نے اُس کی گردن کا ناپ لیا اور نوٹ بک میں ساڑھے سولہ لکھا، وہ آدمی بولا نہیں میری گردن ساڑھے پندرہ ہے درزی نے دوبارہ ناپ لیا تو گردن ساڑھے سولہ تھی لیکن وہ آدمی اصرار کرتا رہا کہ میں نے تو ہمیشہ ساڑھے پندرہ گلے کی قمیض پہنی ہے
اچھا ٹھیک ہے ” درزی نے کہا ” میں ساڑھے پندرہ انچ گلے کی قمیض بنا دیتا ہوں لیکن اگر تمہارے کانوں میں گھنٹیاں بجنے لگیں، آنکھیں اُبل کر باہر نکل آئیں اور چہرہ سُرخ ہوگیا تو میرے پاس آکر شکایت نہ کرنا
کسی مسئلے کی صحیح صحیح تشخیص اُسے حل کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، اس مقصد کے لیے کوئی بنا بنایا فارمولا نہیں لیکن مندرجہ ذیل باتیں آپ کو مسئلے کی تشخیص میں مدد دے سکتی ہیں.
پہلے یہ دیکھیے کہ مسئلہ کیا ہے؟ یعنی جس الجھن کو آپ دور کرنا چاہتے ہیں کیا وہی بنیادی مسئلہ ہے، کیا ایسا تو نہیں کہ آپ نے جڑ کو چھوڑ کر کسی شاخ کو پکڑ لیا ہو، مثال کے طور پر دو آدمیوں میں کسی معمولی بات پر تنازعہ ہوگیا ہے، آپ کو چاہیے کہ اس بات کا جائزہ لیں کہ کیا یہی تنازعہ حقیقی تنازعہ ہے، ایسا تو نہیں کہ اس معمولی تنازعے کے پسِ پردہ کوئی دوسرا بڑا اختلاف موجود ہو
کسی مسئلے کے کئی حل ہوسکتے ہیں، آپ تمام حل سامنے رکھیں اور ان میں سے مناسب حل کا انتخاب کریں، تمام حقائق کو پیشِ نظر رکھیں، اِس بات کا خیال رکھیں کہ مسئلے کے حل کے لیے جن حقائق سے واقفیت ضروری ہے کیا آپ نے وہ تمام حقائق جمع کر لیے ہیں
کسی مسئلے کا حل تلاش کرتے وقت اِس بات کا بھی جائزہ لے لیں کہ آپ نے جو فیصلہ کیا ہے، اُس میں جو خطرات پوشیدہ ہیں اُن کے مقابلے میں فائدے کا تناسب کیا ہے، کسی معمولی سے فائدے کے لیے بہت بڑا خطرہ مول لینا دانش مندی نہیں، اِسی طرح کسی بڑے فائدے کے لیے تھوڑا سا خطرہ مول لینے سے گریز کرنا بھی عقل مندی نہیں
بے چارے مریض نے اپنی ملازمت چھوڑی، تمام سامان فروخت کیا اور فیصلہ کیا کہ جتنی زندگی باقی ہے اُسے خوشی اور مسرت کے ساتھ گزارا جائے، چنانچہ وہ اپنے درزی کے پاس گیا اور اُسے کئی سوٹ اور قمیضیں بنانے کا آرڈر دیا، درزی نے اُس کی گردن کا ناپ لیا اور نوٹ بک میں ساڑھے سولہ لکھا، وہ آدمی بولا نہیں میری گردن ساڑھے پندرہ ہے درزی نے دوبارہ ناپ لیا تو گردن ساڑھے سولہ تھی لیکن وہ آدمی اصرار کرتا رہا کہ میں نے تو ہمیشہ ساڑھے پندرہ گلے کی قمیض پہنی ہے
اچھا ٹھیک ہے ” درزی نے کہا ” میں ساڑھے پندرہ انچ گلے کی قمیض بنا دیتا ہوں لیکن اگر تمہارے کانوں میں گھنٹیاں بجنے لگیں، آنکھیں اُبل کر باہر نکل آئیں اور چہرہ سُرخ ہوگیا تو میرے پاس آکر شکایت نہ کرنا
کسی مسئلے کی صحیح صحیح تشخیص اُسے حل کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، اس مقصد کے لیے کوئی بنا بنایا فارمولا نہیں لیکن مندرجہ ذیل باتیں آپ کو مسئلے کی تشخیص میں مدد دے سکتی ہیں.
پہلے یہ دیکھیے کہ مسئلہ کیا ہے؟ یعنی جس الجھن کو آپ دور کرنا چاہتے ہیں کیا وہی بنیادی مسئلہ ہے، کیا ایسا تو نہیں کہ آپ نے جڑ کو چھوڑ کر کسی شاخ کو پکڑ لیا ہو، مثال کے طور پر دو آدمیوں میں کسی معمولی بات پر تنازعہ ہوگیا ہے، آپ کو چاہیے کہ اس بات کا جائزہ لیں کہ کیا یہی تنازعہ حقیقی تنازعہ ہے، ایسا تو نہیں کہ اس معمولی تنازعے کے پسِ پردہ کوئی دوسرا بڑا اختلاف موجود ہو
کسی مسئلے کے کئی حل ہوسکتے ہیں، آپ تمام حل سامنے رکھیں اور ان میں سے مناسب حل کا انتخاب کریں، تمام حقائق کو پیشِ نظر رکھیں، اِس بات کا خیال رکھیں کہ مسئلے کے حل کے لیے جن حقائق سے واقفیت ضروری ہے کیا آپ نے وہ تمام حقائق جمع کر لیے ہیں
کسی مسئلے کا حل تلاش کرتے وقت اِس بات کا بھی جائزہ لے لیں کہ آپ نے جو فیصلہ کیا ہے، اُس میں جو خطرات پوشیدہ ہیں اُن کے مقابلے میں فائدے کا تناسب کیا ہے، کسی معمولی سے فائدے کے لیے بہت بڑا خطرہ مول لینا دانش مندی نہیں، اِسی طرح کسی بڑے فائدے کے لیے تھوڑا سا خطرہ مول لینے سے گریز کرنا بھی عقل مندی نہیں
Comment