Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خدا کا انٹرویو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خدا کا انٹرویو


    مجھے نہیں پتہ کہ میں ان کے ہاں کیسے پہنچ گیا، بس یوں سمجھیے کہ بغیر کسی ٹینشن کے میں نے خود کو ان کے دفتر میں پایا جہاں انہوں نے بذات خود میرا استقبال کیا اور یقین دلایا کہ وہ میرے ہر سوال کا جواب دیں گے کیونکہ آج کل مجھے ان کی کچھ زیادہ ہی فکر لاحق ہوگئی تھی، انہوں نے مجھے ایک آرام دہ صوفے پر بٹھایا اور میرے پہلے سوال کا انتظار کرنے لگے.


    س: آپ اپنا تعارف کس طرح کروانا چاہیں گے؟ آپ کون ہیں؟ آپ کا نام کیا ہے؟

    انہوں نے انتہائی پر اعتماد لہجے میں جواب دیا: میری شخصیت میرے نام کی عکاس ہے ناکہ اس کا الٹ، کوئی بھی شخص مجھے جس نام سے چاہے بلا سکتا ہے اس سے سوائے میرے انداز تعامل کے اور کوئی فرق نہیں پڑتا، اپنے لیے میں بس میں ہوں، وہ جو ہوسکتا ہے.

    س: بہت سے لوگ آپ کے وجود کا انکار کرتے ہیں، آپ انہیں کیسے ثابت کریں گے کہ آپ موجود ہیں اور یہ کہ زندگی آپ ہی کی دین ہے ناکہ محض اتفاق؟

    ایک ہلکی سی مسکراہٹ ان کے لبوں پر دوڑ گئی: جو بھی اس لامتناہی کائنات، اس کی خوبصورتی اور جانداروں کی پیچیدگی پر غور کرے گا اسے سمجھ آجائے گی کہ اس ساری کاریگری کے پیچھے کوئی مدبر عقل ہے، کیونکہ یہ سارا پیچیدہ نظام محض اتفاق سے وجود میں نہیں آسکتا، اس کے لیے لازم ہے کہ کوئی قادر مطلق قوت اس کی صناعی کرے جس کے لیے اس قوت کا زندہ ہونا لازمی ہے تاکہ وہ اس نظام کو زندگی دے سکے کیونکہ مردہ کبھی زندگی نہیں دے سکتا چنانچہ لازم ہے کہ زندگی زندگی سے ہی برآمد ہو، اگرچہ تمہارے سائنسدان زندہ خلیے کے اجزاء کا علم رکھتے ہیں مگر لاکھ کوشش کے باوجود وہ ابھی تک اپنی لیبارٹریوں میں ایک بھی زندہ خلیہ تخلیق نہیں کر سکے، اور اگر وہ مستقبل میں ایسا کر بھی لیتے ہیں تو بھی اس سے یہی ثابت ہوگا کہ کسی طرح کی زندگی کی پیدائش کے لیے کسی دوسری زندگی کی مداخلت لازمی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ اتفاق سے نہیں آتی ہے.

    س: آپ لوگوں سے یہ کیوں مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آپ کی عبادت کریں؟ کیا یہ تکبر نہیں ہے؟

    اس سوال کے جواب کے لیے سب سے پہلے عبادت کے مفہوم کا تعین ہونا چاہیے، عبادت کچھ فرائض کے مجموعے کا نام نہیں ہے، اور نا ہی میں چاہتا ہوں کہ انسان اپنے آپ کو میرے سامنے ذلیل کرے، میں نے اسے تخلیق کیا ہے اور میں یہ کبھی نہیں چاہوں کہ وہ کسی کے بھی سامنے ذلیل ہو، عبادت میرے اور انسان کے درمیان ایک طرزِ زندگی کا نام ہے جس کے ذریعے ہم ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر اعتماد بڑھاتے ہیں جو اس کی فکر، دل اور سلوک میں اس طرح اجاگر ہوتی ہے کہ وہ جہاں بھی جاتا ہے مجھے اپنے ساتھ لے جاتا ہے، میں اس کی فکر، ہوشی ومدہوشی حتی کہ جب وہ میرے بارے میں بات نہیں بھی کر رہا ہوتا تب بھی میں اس میں پوشیدہ ہوتا ہوں، اس سے میری صفات اس میں منعکس ہوتی ہیں جو اس کے سلوک اور انسانیت میں نمایاں ہوتی ہیں، عبادت میرے اور انسان کے درمیان محبت کا تعلق ہے جسے کسی طور تکبر نہیں کہا جاسکتا.

    س: کیا سزا میں آپ کو کسی قسم کی وعید اور دھمکی نظر نہیں آتی، کیا آپ لوگوں کو ڈرا کر اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں؟

    انہوں نے اپنا سر یوں ہلایا جیسے انہیں اس معاملے میں ہوئی غلطی فہمی پر افسوس ہو: اگر آپ کسی کو یہ بتائیں کہ اگر اس نے کسی اونچی عمارت سے چھلانگ لگا دی تو وہ نیچے گر کر مرجائے گا تو کیا آپ اسے دھمکی دے رہے ہوتے ہیں اور ڈرا رہے ہوتے ہیں کہ وہ چھلانگ نہ لگائے؟ یقیناً نہیں، اس طرح آپ اسے پہلے ہی خبردار کر رہے ہوتے ہیں کہ اتنی اونچائی سے کودنے کا انجام کیا ہوگا چنانچہ معاملے میں کوئی دھمکی یا وعید نہیں ہے.

    س: تو پھر جنت اور جہنم کا کیا قضیہ ہے؟

    میں نے دو مقامات بنائے ہیں جن کا کوئی تیسرا نہیں ہے، پہلے مقام پر میں رہتا ہوں جسے میں نے اپنے نور اور محبت سے بھردیا ہے، دوسرے مقام پر میرا پرانا باغی دشمن رہتا ہے جسے اس نے اپنے تمام تر اندھیروں اور خوف سے بھرا ہوا ہے، جو تمہارے ہاں میرے ساتھ جیے گا، تو تمہیں چھوڑنے کے بعد اسے وہاں منتقل کردیا جائے گا جہاں میں رہتا ہوں، اور جو اپنی زندگی مجھ سے دور گزارے گا تو اس کے لیے سوائے دوسرے مقام کے اور کوئی جگہ نہیں ہوگی کیونکہ اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں، فرض کرو اگر ایک کشتی ڈوب رہی ہو اور ایک دوسری کشتی مسافروں کو بچانے آئی ہو تو اس صورت میں ہر مسافر کے پاس صرف دو راستے ہوں گے، اگر وہ بچانے کے لیے آنے والی کشتی میں سوار ہوجائے گا تو بچ جائے گا اور اگر وہ ڈوبتی کشتی میں ہی رکنا پسند کرے گا تو وہ کشتی کے ساتھ ہی ڈوب جائے گا.

    س: چونکہ آپ واحد ہیں اور آپ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے، آپ نے اتنے سارے انبیاء کیوں بھیجے اور اتنے سارے مذاہب کیوں بنائے جو آپس میں متصادم ہیں؟

    یہ کسی طور بھی انصاف نہیں کہ میں کسی ایک گروہ کو نبی بھیجوں اور دوسرے کو نہیں، چنانچہ میں نے ہر زمانے میں ہر قوم کو نبی بھیجے تاکہ ان میں بڑھتے شر کو روک کر انہیں اپنے طرف متوجہ کرتے ہوئے راہِ راست پر لاسکوں تاہم کچھ لوگوں نے میری طرف سے آنے کے جھوٹے دعوے کیے اور مختلف مذاھب بنائے لیکن میرا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح کچھ لوگوں نے میرے پیغام کو مسخ کیا اور میری کتابوں میں رد وبدل کردیا جس سے اتنے سارے مذاہب نے جنم لیا اور تضادات پیدا ہوئے، اس کے سدِ باب کے لیے میں نے اپنے آخری نبی کے ہاتھ اپنی آخری کتاب بھیج کر دین کو مکمل کرتے ہوئے کہہ دیا کہ الیوم اکملت لکم دینکم اور اپنی کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود اٹھایا چنانچہ اب ابہام کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی.

    س: آپ نے انبیاء والا پیچیدہ طریقہ کیوں اپنایا، براہ راست خود آکر اپنا پیغام کیوں نہیں پہنچایا؟

    کس نے کہا میں نہیں آیا؟ تمہیں سوال کا صیغہ بدل کر یوں پوچھنا چاہیے کہ “” کیا آپ آئے اور ہم آپ کو نہ پہچان سکے؟ “”

    ان کے اس جواب سے مجھے اتنا بڑا جھٹکا لگا کہ میں اس موضوع پر کوئی اور سوال کر ہی نہ سکا، چنانچہ میں نے اگلا سوال کیا: بعض لوگ کہتے ہیں کہ آپ دنیا میں ہونے والے تمام تر مظالم کے ذمہ دار ہیں کیونکہ آپ بے پرواہ ہیں؟

    آپ لوگ حقیقی ذمہ دار کو الزام دینے کی بجائے مجھے کیوں مورد الزام ٹھہراتے ہیں، کیا دنیا میں غربت کا ذمہ دار میں ہوں یا دولت اور وسائل کی تقسیم کا تمہارا غیر منصفانہ نظام؟ گلوبل وارمنگ کے لیے میں ذمہ دار ہوں یا ماحولیات کے ساتھ تمہارا کھلواڑ؟ میں اس وقت صرف نگرانی کر رہا ہوں اور جس شخص کے سامنے کوئی جرم ہو اسے اس جرم کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا.

    س: کیا نگرانی کرنے کا یہ مطلب ہے کہ آپ کبھی بھی مداخلت نہیں کرتے؟ اور کیا اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ آپ ہم سے دور ہیں؟

    میں کسی شخص کی زندگی میں مداخلت کر کے اپنا آپ اس پر نہیں تھوپتا، جو میری مدد چاہے گا اسے ملے گی، اور جو مجھے اپنے معاملات میں مداخلت کا حق دے گا تو اسے میری حکمت پر بھروسہ کرنا ہوگا چاہے میں کبھی مداخلت نا بھی کروں.

    س: آپ دنیا سے برائی کا خاتمہ کیوں نہیں کرتے؟ مجرموں اور گناہ گاروں کو سزا دے کر ان سے ہماری جان کیوں نہیں چھڑواتے؟

    میں اگر گناہ گاروں کو سزا دینا شروع کردوں تو تم میں سے کوئی بھی نہیں بچے گا..!!

    مجھے ایک اور جھٹکا لگا، میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا: تو پھر حل کیا ہے؟

    کوئی حل نہیں ہے، انصاف کا تقاضا ہے کہ ہر شخص اپنے گناہوں کی سزا بھگتے، اب مجھ سے رحمت کا سوال مت کرنا کیونکہ رحمت اور انصاف کبھی نہیں مل سکتے، یا رحمت یا انصاف، اگر میں گناہ گار پر رحمت کروں تو یہ میرے انصاف کی توہین ہے، اور اگر میں انصاف کروں تو میری رحمت کو گوارا نہیں….. جہاں تک تم لوگوں کا سوال ہے اس کے لیے کوئی حل نہیں ہے، جہاں تک میری بات ہے تو میں نے ایک ایسا حل نکالا ہے جہاں میری رحمت اور انصاف دونوں ملتے ہیں.

    س: اور وہ حل کیا ہے؟

    میرے آخری نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی شفاعت….

    یہ سن کر مجھے اتنی خوشی ہوئی کہ میرے کانوں میں کھنٹیوں کی آوازیں گونجنے لگیں، میں نے الارم بند کیا اور نہانے چل دیا، خوابِ خرگوش ختم ہوچکا تھا.
    Last edited by Jamil Akhter; 8 July 2012, 09:23.
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: خدا کا انٹرویو

    The Message film ki yad dila di aap ne

    No more comments on it,





    Comment

    Working...
    X