Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
Azeem's Wall
Collapse
X
-
Re: My diary unlocked
April Fool - A dishonest Tradition [As-Sunnah]
April Fool !!
A dishonest Tradition
____________________________
by Shawana A Aziz
As-Sunnah Islamic Newsletter
Leave a comment:
-
Re: My diary unlocked
عجیب ملاقات
وہ دیکھو وہ تمہاری ماں کا گھر ہے۔ بچہ کون سا(قبرستان کے پار) وہ جو اس پار گلی ہے نیلےرنگ والا دروازہ، بتانے والا چپ ہو جاتا ہے۔ بچہ گھر جاتا ہے اور اپنی ماں سے پوچھتا ہے بڑی امی جی وہ فلاں بندہ بتا رہا تھا کے یہاں تمہاری ماں رھتی ھے تو اپ کون ہیں؟ کون بتا رہا تھا کہاں بتا رہا تھا بیٹا فلاں چاچا وہ جب ھم تانگے سے گھر آرھے تھے نا وہ ایک جگہ ہے نا جہاں مٹی کے ڈھیر ھی ڈھیر ہیں ہر طرف ادھر۔ ماں بیٹا بکواس کرتا ہے وہ اپ میرا بیٹا ایسی باتوں پے توجہ نہ دیا کرو۔
بچہ سوچتا ہے اور پوچھتا ہے امی جی وہ بے بی باجی اپنی امی کی بڑی امی کیوں نہیں کہتیں میں اپ کو بڑی امی اور ابو جی کو بڑے ابو جی کیوں کہتا ہوں؟۔
اور یہ چھوٹے ابو جی کون ہیں پر امی جی چھوٹے ابو جی تو ہیں پر چھوٹی امی جی کدھر ہیں؟ وہ تو کبھی گھر نہیں آئی ہیں؟
بڑی امی خاموش ہو جاتی ہیں کچھ دنوں بعد چھوٹے ابو باہر کے ملک سے واپسآاتے ہیں اس 5 یا 6 سال کے بچے کی انگلی پکڑ کر کہتے ہیں او بیٹا آج تمہاری چھوٹی آمی سے ملاقات کروانی ہے بچہ بہت خو ش ہوتا ہے۔ کہ آج چھوٹی امی جان سے ملاقات ہوگی۔
باپ تانگے میں بٹھا کے اسی مٹی کے سینکڑوں ڈھیروں کے پاس اترتا ہے بچے کو قبرستان میں لاتا ہے بچہ خوشی سے کہتا ہے ابو جی مجھے پتا ہے وہ جو نیلا داروزہ ہے اس پار ادھر چھوٹی امی جی وہیں رھتی ہیں باپ خاموش رھتا ہے پھر وہ ایک مٹی کی ڈھیری پے لے جاتا ہے اور کہتا بیٹے یہ آپ کی چھوٹی امی جی کا گھر ہے بچہ حیران پوچھتا ہے گھر کا دروازہ کدھر ہے؟ اور یہ اپ نے کیا کر دیا امی جی کے اپر مٹی ڈال دی وہ سانس کیسے لیتی ہوں گی؟ ان کی آنکھوں میں مٹی چلی گی ہو گی ان کی ناک بھی مٹی سے بھر گئ ہو گی، اور ان کے کپڑے گندے ہو گے ہوں گے یہ کہتے ہوے بچہ بیٹھ جاتا ہے اور اپنے ننھے ھاتھوں سے اس قبر کی مٹی کو ھٹانا شروع کر دیتا ہے اس کے باپ اس کو اٹھاتا ہے اور کہتا ہے نہیں بیٹے اس گھر کے دروازے نہیں ہوتے ہیں یہ ایسے گھرہیں جہاں کے مکین واپس نہیں آیا کرتے۔ بچے کو کیا علم تھا !!!
"اس زندگی کے ہیں دو جہان اک یہ جہاں اک وہ جہاں
"جو سانس چل رہی ہو تو یہ جہان جو رک جاے تو وہ جہان
اور ان گھر والوں کو ملنے کے اور ھی ڈھنگ ہیں۔ ان پے پھول ڈالتے ہیں۔ یہاں تلاوت کرتے ہیں درود پاک پڑھتے ہیں اس کا ثواب ان کو ملت کرتے ہیں اللہ تعالٰی سے ان کی بخشش کی دعا مانگتے ہیں۔
اور پھر واپس چلے جاتے ہیں ۔ پر بچہ کہتا ہے لیکن ابو جی نہ وہ ملے، نہ ہی ھم ان کو ملے یہ کیسی ملاقات ہے؟ نہیں مجھے گھر نہیں جانا ہے مجھے اپنی چھوٹی امی سے مل کے ہی جانا ہے میں نے ان کے پاس ہی رھنا ہے میں گھر نہیں جاوں گا ۔ باپ جلدی سے بچے کو سینے سے لگا لیتا ہے اور کہتا ہے اللہ نہ کرے تو ادھر رھے میرا بیٹا اللہ تیری عمر دراز کرے ۔ پر بچہ روتا ہے نہیں مجھےچھوٹی امی سے ملنا ہے۔۔
باپ بچے کو اٹھاتا ہے اور ڈوبڈبائی آنکھوں سے ایک نظر قبر کو دیکھتا ہے اور تیز تیز قدم چلتا ہوا بچے کو لے کر گھر آ جاتا ہے۔
اے پروردگار شہر سکوت کی آرائش کا ہےتجھے کتنا خیال
یہاں ہر روز کوئی نہ کوئی ڈولی گلابوں سے سجی آتی ہے
فیصل فرانس، پیرس
Leave a comment:
-
Re: My diary unlocked
Originally posted by baniazkhan View Post
نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے میرے دوست آپ تو خود نقل کرنے والوں کی تصاویر دکھاتے رہے ہو۔ جو پوسٹ کرو اسے ایک بار خود بھی پڑھ لیا کرو
Leave a comment:
-
Re: My diary unlocked
Originally posted by azeem-ahmed View Post[ATTACH]100558[/ATTACH]
[ATTACH]100559[/ATTACH]
سچن تندولکر قد میں صرف پانچ فٹ پانچ انچ ہونے کے باوجود کرکٹ کی قد آور شخصیت ہیں۔ سولہ مارچ سن دو ہزار بارہ کو انہوں نے سوویں بین الاقوامی سنچری بنا کر کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑیوں کی فہرست میں اپنا نام شامل کر لیا ہے۔
تندولکر لٹل ماسٹر کیسے بنے؟ بیس سال سے کرکٹ کے اعلیٰ ترین معیار پر قائم رہنے والے اڑتیس سالہ تندولکر کا ٹیلنٹ ابتداء سے ہی عیاں تھا۔
فروری انیس سو اٹھاسی میں جب وہ سکول میں تھے انہوں نے اپنے ساتھی ونود کامبلی کے ساتھ مل کر چھ سو چونسٹھ رن کی شراکت کا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس اننگز میں انہوں نے تین سو چھبیس رن بنائے تھے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔
تندولکر نے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز سولہ سال کی عمر میں کراچی میں پاکستان کے خلاف کیا۔ اپنی پہلی اننگز میں انہوں نے صرف پندرہ رن ہی بنائے لیکن اس میں انہوں نے اپنی ہمت کا ثبوت ضرور فراہم کیا۔ باری کے آغاز میں ہی ان کے چہرے پر وقار یونس کا باؤنسر لگا لیکن انہوں خون بہنے کے باوجود بیٹنگ جاری رکھی تھی۔
دنیا کے بہترین بالروں کا مقابلہ کرتے ہوئے وہ وقت کے ساتھ انڈیا کے ایک ارب سے زیادہ لوگوں کی توجہ اور امیدوں کا مرکز بن گئے۔
انڈیا کے سابق آل راؤنڈر کپیل دیو نے کہا کہ ملک بھر میں لاکھوں لوگ سچن تندولکر سے پیار کرتے ہیں اور ہر بچہ سچن تندولکر بننا چاہتا ہے۔
تندولکر: اہم تواریخ
1973: چوبیس اپریل کو ممبئی میں پیدائش
1989: پاکستان میں کیریئر کا پہلا ٹیسٹ میچ
1990: انگلینڈ کے خلاف کیریئر کی پہلی سنچری
2005: سنیل گواسکر کا سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ توڑ دیا
2008: ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رن بنانے کا اعزاز
2010: سب سے زیادہ ٹیسٹ کھیلنے والے کھلاڑی بن گئے
2011: جنوبی افریقہ کے خلاف ایک روزہ میچوں میں کیریئر کی ننانویں بین الاقوامی سنچری
2012: بنگلہ دیش کے خلاف سوویں سنچری
تندولکر نے پہلی سنچری سترہ سال کی عمر میں انگلینڈ کے خلاف بنائی تھی۔ انیس سو بانوے میں وہ یارکشائر کاؤنٹی کی ٹیم کا حصہ بن گئے اور پہلے سیزن میں ایک ہزار رن بنائے۔
پچیسویں سالگرہ سے پہلے وہ سولہ سنچریاں بنا چکے تھے اور سن دو ہزار میں وہ پچاس سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔
کرکٹ کے میدان سے دور تندولکر منکسر المزاج انسان ہیں۔ وہ پِچ پر اس سے دور ایک مثالی پروفیشنل ہیں۔
تندولکر کہتے ہیں کہ ان کے لیے کرکٹ ہمیشہ انتہائی اہم تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے زندگی میں کبھی کاروں یا دیگر چیزوں کی خواہش کا اظہار نہیں کیا تھا۔
تاہم ہمیشہ سب کچھ ان کے حق میں نہیں گیا۔ بحیثیت کپتان وہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ انہیں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں شکست ہوئی۔
بحیثیت بلے باز بھی ان پر مشکل وقت آیا۔ انہوں نے دسمبر سن دو ہزار چار اور مئی دو ہزار سات کے درمیان صرف ایک ٹیسٹ سنچری بنائی۔ اسی دوران جب وہ ممبئی میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ایک رن بنا کر آؤٹ ہوئے تو شائقین نے ان پر آوازیں کسیں۔
کرکٹ کیریئر
میچ: چھ سو پچاس
رن: تینتیس ہزار آٹھ سو چوالیس
سب سے زیادہ سکور: دو سو اڑتالیس
بیٹنگ اوسط: انچاس اعشاریہ انیس
سنچریاں: ایک سو
وکٹیں: دو سو
بالنگ اوسط: چھیالیس اعشاریہ تینتیس
تندولکر نے سن دو ہزار آٹھ میں برائن لارا کا گیارہ ہزار نو سو ترپن رن کا ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ رن بنانے کا ریکارڈ توڑ دیا۔
تندولکر کرکٹ کی ہر صنف میں آگے بڑھنا چاہتے تھے۔ انہوں نے سن دو ہزار دس میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک روزہ میچ میں ڈبل سنچری بنائی اور وہ ایسا کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔ ایک سو انہترواں ایک روزہ میچ کھیل کر وہ سب سے زیادہ ایک روزہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی بن گئے۔
مارچ دو ہزار گیارہ میں جنوبی ایشیاء میں ہونے والے عالمی کپ میں انہوں نے تقریباً پانچ سو رن بنائے اور ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
تندولکر کی سوویں سنچری کے لیے لوگوں کے اشتیاق کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ، دو ہزار گیارہ میں انگلینڈ کے دورے کے دوران لارڈز میں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے دو ہزارویں ٹیسٹ میچ کے دوران، انڈیا میں کرکٹ کے شائقین نے ان کی سنچری پر دو کروڑ اسّی لاکھ پاؤنڈ کی شرطیں لگائی تھیں۔
انڈیا کےشائقین کی اس وقت خواہش پوری نہیں ہو سکی تھی لیکن اب تندولکر نے بال
Leave a comment:
-
Re: My diary unlocked
Kal Halki Halki Barish thi,
Kal Sard Hawa ka Ruqs Bhi Tha.
Kal Phool bhi Nikhray Nikhray Thay,
Kal Un Me Aap Ka Aks bhi Tha,
Kal Badal Kaalay Gehrey Thay,
Kal Chaand Pay Laakhoon Pehrey Thay.
Kuch Tukray Aap ki Yadoon Kay,
Bari Dair say Dil Me Thehray thay,
Kal Yaadain Uljhi Uljhi Theen,
Or Kal Tak Yeh Na Suljhi Theen,
Kal Yaad Bohot Tum Aay Thay..
Kal Yaad Bohot Tum Aay Thay
Leave a comment:
-
Re: My diary unlocked
usay bhool ja......
kahan aa ke rukte thay rastay kahan morh tha usay bhool ja
jo mil gaya ussay yaad rakh jo nahi mila usay bhool ja
wo tary naseeb ki barishain kisi or chat pe baras gain
dil-e-bekhabar meri baat sun usay bhool ja usay bhool ja
mein to gham tha tairay khayal mein teri aas mein teray gumaan mein
sabah keh gai mairay kaan mein mairay sath aa usay bhool ja
kisi aankh mein nahi hai ashk gham taray baad kuch nahi hai kam
tujhe zindagi nay bhula diya to bhee muskura usay bhool ja
na woh aankh teri hee aankh thee na khawab tera khawab tha
dil-e-muntazar to yeh kaisa tera jaagna usay bhool ja
woh jo bastay jaan hi ulat gaya woh jo rastay se hee palat gaya
usay rokne se hasil kya usay mat bulaa usay bhool ja
tujhe chaand ban ke mila tha jo tere sahilon pe khila tha jo
woh tha ik darya wasaal ka so woh utar gaya usay bhool ja
Leave a comment:
-
Re: My diary unlocked
Barish-e-sang-e- malamat main sharaboor rahey
Harf aaye naa tujh par , tujh say door rahey
Aatish e qalb bhujaney say kahan bhujtee hay
Dil main khawabeedaa agar yaad kay shurur rahey
Natawaan jism o jaan, dunyaa say woh takar laynaa
Hum essee baat pay had darjaa maghroor rahey
Dard barh jaye to khud aap marham hotaa hay
Suna jo hum nay to phir hum bhee zakhm choor rahey
Hansatey rahtey hain sar e bazm, hay aadat apnee
Hum to woh hain kay dukh uthaa kay bhee masroor rahey
Barh gayee had say sharafat to kuchlay jao gay
Yaad har pal tumhain dunya kaa yeh dastoor rahey
Ghazal main haal jo hum apna bayaan kar
Leave a comment:
Leave a comment: