پاکستان میں سیسمی سٹریٹ کو قومی اور علاقائی زبانوں میں پیش کرنے کے منصوبے کا آغاز ہو گیا ہے۔ "یو ایس ایڈ" نے پاکستان چلڈرن ٹیلی ویژن کے نام سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کے لیے بیس ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔
پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس منفرد منصوبے کے لیے لاھور کے نواحی علاقے رائے ونڈ روڈ کے قریب ایک ایسا، خصوصی اسٹوڈیو قائم کیا گیا ہے، جو پاکستان کی دیہی اور شہری زندگی کےمختلف رنگ لیے ہوئے ہے۔ اس سٹوڈیو میں پاکستان کے ایک عام قصبے کے محلے کا منظر پیس کیا گیا ہے۔ ایک بہت بڑے درخت کے پاس پرائمری سکول، باجی کا ڈھابا اور سائیکلوں کی دوکان سمیت کئی عمارتیں موجود ہیں۔ پاکستانی سیسمی سٹریٹ میں تمام کردار جیسے رانی ، منا، علمو، باجی بھی پاکستانی معاشرے کی عکاسی کر رہے ہیں۔
پاکستانی سیسمی سٹریٹ میں تمام کردار جیسے رانی، منا، علمو، باجی بھی پاکستانی معاشرے کی عکاسی کر رہے ہیںپاکستانی ورژن کو نیو یارک کی سیسمی سٹریٹ ورکشاپ اور پاکستان کی رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ مل کر بنا رہے ہیں اور اس میں تمام مواد پاکستانی استعمال کیا جا رہا ہے اور قریبا تمام فنکار بھی پاکستانی ہیں۔ سم سم ہمارا نامی پروگرام کی ڈائریکٹرآپریشن علینہ پیرزادہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں بچوں کو تفریحی انداز میں تعلیمی معلومات، اور اخلاقی و معاشرتی اقدارسے آگاہی فراہم کی جائے گی۔ اس پروگرام میں بچوں کو اٹھتر نئے اور دلچسپ گیت ملیں گے۔ ان کے بقول اب ہمارے بچے بابا بلیک شیپ کی بجائے اپنے نغموں سے تعلیم حاصل کریں گے۔
رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے چیف ایگزیکیٹو عثمان پیر زادہ نے بتایا کہ اس منصوبے کے ذریعے اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستانی بچوں کو کھیل کھیل میں تعلیمی پیغامات پہنچائے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے حوالے سے پاکستان کے تمام تعلیمی محکموں کو آن بورڈ لیا گیا ہے۔ اس پروگرام میں بطور اداکار کام کرنے والے پاکستان کے معروف فنکار سلمان شاہد کا کہنا تھا کہ تعلیمی سہولتوں کے فقدان والے ملک میں ایسے منصوبے کا اغاز خوش آئند ہے۔
پاکستان کے نامور فنکار خالد انعم نے بتایا کہ پاکستان میں پائے جانے والے امریکہ مخالف جذبات کی وجہ سے اس منصوبے پر بھی سوال اٹھائے جانے کا امکان ہے، ان کے مطابق نئے پیغامات پر مبنی گیتوں کی اہمیت اپنی جگہ لیکن فیض احمد فیض، علامہ اقبال اور صوفی تبسم کا بچون کے لیے لکھا گیا کلام بھی اس منصوبے کا حصہ بننا چاہیے۔ اور یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس منصوبے کے تحت پھیلائے جانے والے پیغامات عملی طور پر کس حد تک پاکستان کی ثقافت اور معاشرت سے مطابقت رکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ اس منصوبے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گا۔
اس منصوبے کے ذریعے پاکستانی بچوں کو کھیل کھیل میں تعلیمی پیغامات پہنچائے جائیں گے، عمران پیر زادہ
سیسمی سٹریٹ پاکستان کے منصوبے کے تحت سم سم ہمارا کے نام سے اٹہتر پروگرام اردو زبان میں جبکہ اس کی تیرہ تیرہ قسطیں پنجابی، پشتو، سندھی اور بلوچی زبان میں پیش کی جائیں گی۔ پاکستان کا سرکاری ٹی وی ان پروگراموں کو نشر کرے گا جبکہ اس منصوبے کے تحت ریڈیو پروگراموں، انٹرنیٹ ویب سائٹ اور لائیو شوز کے ذریعے بھی بچوں تک پہنچا جائے گا۔ایک اندازے کے مطابق تیس لاکھ بچے اسے دیکھ سکیں گے اور ان بچوں میں دس لاکھ ایسے بچے بھی شامل ہونگےجو سکول نہیں جا پا رہے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد
ادارت : عدنان اسحاق
پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس منفرد منصوبے کے لیے لاھور کے نواحی علاقے رائے ونڈ روڈ کے قریب ایک ایسا، خصوصی اسٹوڈیو قائم کیا گیا ہے، جو پاکستان کی دیہی اور شہری زندگی کےمختلف رنگ لیے ہوئے ہے۔ اس سٹوڈیو میں پاکستان کے ایک عام قصبے کے محلے کا منظر پیس کیا گیا ہے۔ ایک بہت بڑے درخت کے پاس پرائمری سکول، باجی کا ڈھابا اور سائیکلوں کی دوکان سمیت کئی عمارتیں موجود ہیں۔ پاکستانی سیسمی سٹریٹ میں تمام کردار جیسے رانی ، منا، علمو، باجی بھی پاکستانی معاشرے کی عکاسی کر رہے ہیں۔
پاکستانی سیسمی سٹریٹ میں تمام کردار جیسے رانی، منا، علمو، باجی بھی پاکستانی معاشرے کی عکاسی کر رہے ہیںپاکستانی ورژن کو نیو یارک کی سیسمی سٹریٹ ورکشاپ اور پاکستان کی رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ مل کر بنا رہے ہیں اور اس میں تمام مواد پاکستانی استعمال کیا جا رہا ہے اور قریبا تمام فنکار بھی پاکستانی ہیں۔ سم سم ہمارا نامی پروگرام کی ڈائریکٹرآپریشن علینہ پیرزادہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں بچوں کو تفریحی انداز میں تعلیمی معلومات، اور اخلاقی و معاشرتی اقدارسے آگاہی فراہم کی جائے گی۔ اس پروگرام میں بچوں کو اٹھتر نئے اور دلچسپ گیت ملیں گے۔ ان کے بقول اب ہمارے بچے بابا بلیک شیپ کی بجائے اپنے نغموں سے تعلیم حاصل کریں گے۔
رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے چیف ایگزیکیٹو عثمان پیر زادہ نے بتایا کہ اس منصوبے کے ذریعے اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستانی بچوں کو کھیل کھیل میں تعلیمی پیغامات پہنچائے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے حوالے سے پاکستان کے تمام تعلیمی محکموں کو آن بورڈ لیا گیا ہے۔ اس پروگرام میں بطور اداکار کام کرنے والے پاکستان کے معروف فنکار سلمان شاہد کا کہنا تھا کہ تعلیمی سہولتوں کے فقدان والے ملک میں ایسے منصوبے کا اغاز خوش آئند ہے۔
پاکستان کے نامور فنکار خالد انعم نے بتایا کہ پاکستان میں پائے جانے والے امریکہ مخالف جذبات کی وجہ سے اس منصوبے پر بھی سوال اٹھائے جانے کا امکان ہے، ان کے مطابق نئے پیغامات پر مبنی گیتوں کی اہمیت اپنی جگہ لیکن فیض احمد فیض، علامہ اقبال اور صوفی تبسم کا بچون کے لیے لکھا گیا کلام بھی اس منصوبے کا حصہ بننا چاہیے۔ اور یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس منصوبے کے تحت پھیلائے جانے والے پیغامات عملی طور پر کس حد تک پاکستان کی ثقافت اور معاشرت سے مطابقت رکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ اس منصوبے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گا۔
اس منصوبے کے ذریعے پاکستانی بچوں کو کھیل کھیل میں تعلیمی پیغامات پہنچائے جائیں گے، عمران پیر زادہ
سیسمی سٹریٹ پاکستان کے منصوبے کے تحت سم سم ہمارا کے نام سے اٹہتر پروگرام اردو زبان میں جبکہ اس کی تیرہ تیرہ قسطیں پنجابی، پشتو، سندھی اور بلوچی زبان میں پیش کی جائیں گی۔ پاکستان کا سرکاری ٹی وی ان پروگراموں کو نشر کرے گا جبکہ اس منصوبے کے تحت ریڈیو پروگراموں، انٹرنیٹ ویب سائٹ اور لائیو شوز کے ذریعے بھی بچوں تک پہنچا جائے گا۔ایک اندازے کے مطابق تیس لاکھ بچے اسے دیکھ سکیں گے اور ان بچوں میں دس لاکھ ایسے بچے بھی شامل ہونگےجو سکول نہیں جا پا رہے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد
ادارت : عدنان اسحاق