السلام و علیکم دوستو۔
مجھے اس تھریڈ میں آپ لوگوں کی رائے درکار ہے جو کہ بالخصوص الیکڑانک میڈیا سے ریلیٹڈ ہے۔
مجھے اس تھریڈ میں آپ لوگوں کی رائے درکار ہے جو کہ بالخصوص الیکڑانک میڈیا سے ریلیٹڈ ہے۔
ہم پچھلے دو سالوں سے الیکٹرانک میڈیا میں این آر او، سترہویں ترمیم، ججز کی بحالی، چارٹر آف ڈیموکریسی، مفاہمت، وار آف ٹیرورزم پر خبریں سنتے آ رہے ہیں۔ بہت ساری پبلک ڈیبیٹس، عوامی اور ماہرین کی رائے سنی اور یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ میڈیا بھی انہی خبروں کے گرد چکر لگاتا رہا ہے۔ ایسے میں ایک عام آدمی شاید بہت زیادہ نظر انداز ہو چکا ۔ تھرڈ ڈگری کے کرائم جیسے اغوا برائے تاوان، پولیس تشد د، خواتین اور بچوں کے استحصال جیسے واقعیات کافی بڑھ گئے جنہیں الیکٹرانک میڈیا کی طرف سے خاطر خواہ کوریج نہ مل سکی اور کریمینل بے لگام گھوڑے کی طرح دوڑتے رہے اور اپنے مزموم مقاصد میں کامیاب ہوتے چلے گئے۔ حکام بالا بھی اقتدار، ذاتی و پارٹی کے مفاد کی جنگ میں ایک دوسرے کے روبرو گتھم گتھا دکھائی د ئیے اور آج دو سال گزرنے کے بعد بھی نہ تو ستہرویں ترمیم کا مسلئہ حل ہوا اورنہ ہی چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل درآمد ہو پایا۔ لیکن عوام کو مسائل یا تو جوں کے توں رہے یا پہلے سے بھی بڑھ گئے۔
چند دنوں سے میں نوٹ کر رہا ہوں کہ میڈیا بھی ان ٹیپیکل خبروں سے کچھ بیزار دکھائی دے رہا ہے اور کچھ ہٹ کے خبریں نشر کر رہا ہے( جن میں جیو ٹی وی اور اے آر وائی سر فہرست ہیں) جیسا کہ پولیس تشدد ، سکولوں اور مدرسوں میں اساتزہ کیطرف سے بچوں پر تشدد ، خواتین کے مختلف انواع کے استخصال اور اغوا برائے تاوان کی خبریں سر فہرست ہیں۔ میڈیا ان کرائمز کو بے نقاب کر رہا ہے اور خوش قسمتی سے جو خبریں بھی میڈیا ہائی لائٹ کر رہا ہے متاثرین کو بہرحال ان خبروں کی بابت کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہو رہا ہے۔ حکام بالا بھی اور پولیس چیف بھی ان خبروں پر کویک ایکشن لے کر متاثرین کو ریلیف دینے پر امادہ نظر آتے ہیں۔ان خبروں کے بعد پولیس سٹیشنوں میں کاروائی کرتے ہوئے ایک ڈی ایس پی، دو ایس ایچ او، متعد د پولیس اہلکار کے خلاف کاروائی کا فیصلہ بشمول سٹی تھانہ پسرورکے پورے عملے کی معتلی شامل ہے۔ اب انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی ان کرائم کے خلاف متحرک نظر آتی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کا ایک عام شہری اتنا اعتماد حاصل کر پائے گا کہ وہ بھی جلد اپنے حق کی پہچان کر پائے گا۔
چونکہ یہ سب الیکٹرانک میڈیا کی بابت ہو رہا ہے تو میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ
کیا آپ بھی میڈیا میں یہ جینجز دیکھ رہے ہیں یا آپ کے نزدیک سینیریو مختلف ہے؟
کیا میڈیا واقعی سیاست سے ہٹ کر عوام کی مدد کرنے کے لیے بارش کا پہلا قطرے کی حیثیت اختیار کر گیا ہے؟
اگر آپ بھی میڈیا میں یہ تبدیلی دیکھتے ہیں تو آپ ان تبدیلیوں کےاثرات مستقبل قریب میں کیا دیکھتے ہیں؟
آپ جو بھی اس بارے سوچتے ہیں اپنی آراء سے ضرور آگاہ کیجیے۔
Only serious comments are welcomed.
Comment