Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Ghussay ko control karna chaye ya express?

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

    Assalaam-O-alaikum

    Yeh tareeqa mera nahin ISLAM ka tareeqa hay aur sahab-e-karam RZ ka tareeqa hay, Islam ki tareekh main kahin bhi aisa (kamazkam jahan tak main nay paRha hay) koi waqiya nahin aaya jab kisi nay ghussay per qaboo paanay kay liye Sura-e-fatiha yaa kisi bhi quraani aayat ko paRha aur apnay aur samnay waalay per PHOONK maar lee aur dono ka ghussa katam hogaya :lol

    Jaisa main nay paRha waisa bayan kar diya, baar baar uthak bhaithak ki baat nahin ki woh aap ki position ka zikar horaha hay kay agar aap baithay hain aur ghussa aajayin tou lait jayain, laitay hain tou wuzoo kar lain. yaani srif aik hi STAGE ka zikar hay baar baar dhoranay ki baat nahin hay :)

    Khush rahyeh

    fi amaan ALLAH

    Originally posted by safia View Post
    aap nay farmaya k jab gussa ho tu jo khara hay vo beth jai jo betha hey vo late jai aur leta vo ja kay vazu kar ley...... vese behtar tareeka yeh kuch vazaif hain vo parh ley.......... ab yeh uthna bethna ya murga bane se acha hey quaran se kuchh ayaat yaad karle aur jab gussa ho tu parh ley..... :garmi:
    sigpic

    Comment


    • #32
      Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

      Originally posted by safia View Post
      aap nay farmaya k jab gussa ho tu jo khara hay vo beth jai jo betha hey vo late jai aur leta vo ja kay vazu kar ley...... Vese behtar tareeka yeh kuch vazaif hain vo parh ley.......... Ab yeh uthna bethna ya murga bane se acha hey quaran se kuchh ayaat yaad karle aur jab gussa ho tu parh ley..... :garmi:
      غصہ کیا ہے ؟
      اسکا جواب یہ ہے کہ غصہ اور جارحیت انسان کا ایک فطری جذبہ ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اسے کسی مقصد کے حصول میں رکاوٹ پیش آئے ہو یا اپنی خواہش اور رضا مندی سے وہ جو کچھ کرنا چاہے اور نہ کر سکے۔ غصہ
      چونکہ انسانی فطرت کا حصہ ہے اس لیے یہ ایک غیر اختیاری فعل ہے اس لیے غصے کا آجانا انسان کہ بس میں نہیں لیکن اس کو کنٹرول میں کرنا ضرور انسانی بس میں ہے ۔اب چونکہ یہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے لہزا مطلقا کسی بھی ذات میں غصہ کا پایا جانا بُرا نہیں بلکہ بُرا یہ ہے کہ کوئی بھی شخص غصہ میں آجانے کہ بعد اس پر قابو نہ رکھ سکے اور بے جا غصہ کرنا شروع کردے اور اسطرح کرنا انتہائی قبیح فعل ہے۔ اور اسی طرح بالکل اس کہ برعکس وہ مقامات کہ جہاں ایک اور انسانی فطرت یعنی غیرت کا تقاضا ہو وہاں پر غصہ کیا جائے مگر کوئی انسان اگر وہاں پر غصہ نہ کرے تو یہ بھی ایک بیماری ہے ۔ غصہ اور غیرت دونوں انسانی فطرت کا حصہ ہیں لہذا جس طرح بے جا اور ہر وقت کا غصہ بجا نہیں بالکل اسی طرح بجا طور پر اور جائز غصہ اور غیرت کا اظہار نہ کرنا بھی صحت کی نہیں بلکہ بیماری کی علامت ہے البتہ غصہ اور غیرت کے اظہار میں اخلاقیات اور قانون کے دائرے کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ اب آتے ہیں اس سوال کی طرف کہ .....
      غصہ کیوں آتا ہے ؟
      تو اسکا جواب یہ ہے کہ چونکہ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے لہزا جب جب انسان ایسے حالات سے گزرتا ہے کہ جن کی وجہ سے انسانی فطرت غصہ کی طرف مائل ہو تو انسان کو غصہ آہی جاتا ہے بنیادی طور پر ہر انسان میں غصہ کا ایلیمنٹ جدا جدا ہے کسی کو بہت جلد غصہ آجاتا ہے اور کسی کو بدیر کسی جلد آتا ہے دیر سے جاتا ہے اور کسی کو دیر سے آتا ہے اور جلدی جاتا ہے غصہ کا تعلق جنس سے بھی ہے اسی لیے مردوں کو خواتین کی بنسبت زیادہ غصہ آتا ہے غصہ کا تعلق عمر سے بھی اسی لیے بوڑھوں کہ مقابلے میں نوجوانوں کو زیادہ غصہ آتا ہے ۔
      اور غصہ کا تعلق انسانی شعور سے بھی ہے اسی لیے آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک عام دیہاتی کہ مقابلے میں زیادہ پڑھے لکھے اور باشعور انسان کو غصہ کم آتا ہے ۔ ۔ ۔ اور ان سب کہ بعد غصہ کا سب سے زیادہ تعلق انسانی معاشرتی حالات پر ہے اور انسانی نفسیات سے بھی ہے معاشرتی حالات پر یوں کہ وہ لوگ جو جاگیرداری یا وڈیرہ شاہی کہ نظام کہ تابع اور محکوم ہوتے ہیں وہ جلد غصہ میں آجاتے ہیں ان لوگوں کہ مقابلے میں جو کہ متوسط یا امیر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور نفسیات سے یوں کہ جب بھی انسان کوئی کام کرنا چاہے اور اور میں کوئی رکاوٹ واقع ہو تو انسان جھنجھلا اٹھتا ہے اور یہی جھنجھلاہٹ غصہ کا باعث بنتی ہے اسی طرح بعض اوقات غصہ عبارت ہوتا انسانی کامیابیوں اور ناکامیوں سے ایک ناکام آدمی کامیاب کہ مقابلے میں بہت جلد غصہ میں آجاتا ہے ۔۔ بالکل اسی طرح غصہ کا ایک بہت بڑا عنصر عبارت ہے روز مرہ کی انسانی زندگی کی تلخیوں سے کہ یہ تلخیاں کسی بھی انسان کہ اندر اتنی کڑواہٹ بھر دیتی ہیں کہ ایسا انسان چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو جلد غصہ میں آجاتا ہے اور ہمہ وقت غصہ میں رہتا ہے اس کہ علاوہ بھی غصہ کی متعدد وجوہات ہیں سردست فقط انہی پر اکتفا کرتا ہوں ....
      غصے کا علاج کیا ہے یا اس پر کسی کنٹرول کیا جائے ۔ ۔ ؟
      تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہم چونکہ سب سے پہلے مسلمان ہیں لہزا اس سلسلے میں ہمارے لیے سب سے بڑھ کر تعلیمات وہی ہیں جو کہ ہمارے دین نے ہمیں سکھائی ہیں اور وہ تعلیمات ہمارے سامنے موجود ہیں ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کہ پیارے پیارے اسوہ حسنہ کی صورت میں لہزا صرف اسی سے چند مثالیں ذکر کرکے اس موضوع کو ختم کروں گا ۔ ۔ ۔

      (البخاری، جلد نمبر 3، صفحہ نمبر 395)
      اہل طائف نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا سلوک کیا مگر 9ھ میں جب ان کا وفد مدینہ شریف پہنچا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو صحن مسجد میں مہمان ٹھہرایا اور ان سے عزت و حرمت سے پیش آئے۔

      اس کے باوجود نہ صرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو معاف کیا بلکہ مرنے کے بعد اسے اپنی قمیض پہنائی اور ستر سے زیادہ مرتبہ استغفار کرنے کا وعدہ فرمایا۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کہ قبیلے کہ ایک ہزار لوگ یہ منظر دیکھ کر اسلام لے آئے ۔ ۔
      آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان تھا : وہ نہیں جو کسی دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ اصل طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو
      (مسلم، حدیث نمبر 2014)
      ایک مرتبہ ایک شخص نے نصیحت سننے کی خواہش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
      (البخاری، جلد4، صفحہ نمبر 139)
      ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مسلمان قبیلے کے قحط دور کرنے کی خاطر ایک یہودی زید بن سعید سے اسّی دینار قرض لیا۔ چنانچہ اس سے قبیلے کو خوراک مہیا کردی گئی۔ ادائیگی کے وقت سے پہلے ہی زید، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور گستاخانہ انداز میں رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کی گستاخی کو برداشت نہ کرسکے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا سر قلم کرنے کی اجازت چاہی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
      (اردو دائرہ معارف اسلامیہ، جلد19، صفحہ نمبر 129)
      یہ تو تھے پاک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ کردار کہ چند عملی نمونے اس کہ علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہ کچھ قولی ارشادات بھی ایسے ہیں کہ جن کی روشنی میں انسان غصے پر قابو پایا جاسکتا ہے مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غصے کا یہ حل تجویز فرمایا کہ جب کسی کو غصہ آئے تو وہ اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہے تو لیٹ جائے۔ اسی طرح آپ نے غصے کی حالت میں وضو کر کے اسے ٹھنڈا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ۔
      اس کہ علاوہ علماء نے بھی غصہ پر قابو پانے کے لئے چند نسخے تجویز کئے ہیں۔
      ۱. اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیمِ کہنا۔

      ۔۳. اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہو تو لیٹ جائے اور لیٹا ہو تو کھڑا ہو جائے۔
      ۴. جگہ بدل دے کہ شیطان نے جناب موسیٰ علیہ السلام سے گفتگو کرتے ہوئے یہ نصیحت کی کہ جب تمہیں غصہ آئے تو اپنی جگہ بدل دینا ورنہ میں مصیبت میں مبتلا کردوں گا۔
      روایات میں وارد ہوا ہے کہ جو شخص اپنے غصّہ کو روک لے گا، پروردگار روز قیامت اسے معاف کرے گا اور اس کے گناہوں کی پردہ پوشی کرے گا اور اسے جنت عطا فرمائے گا


      مزید تفصیل کے دیکھیئے درج زیل تھریڈ
      http://www.pegham.com/gupshup/44319-...tml#post883250
      Last edited by aabi2cool; 20 February 2010, 12:47.
      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

      Comment


      • #33
        Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

        Assalaam-O-Alaikum Abid bhai

        JAZAK ALLAH KHAIR kay aap nay iss tafseel say aur baqaida hawalay day kar ghusay kay nuqsanaat aur uss say bacayo ki tajaweez paish ki, yaqeenan yeh humaray naqis ilm main izaafay ka bayis bani hay, iss khaksaar ki taraf say iss khoobsurat tehreer per REPUTATION ka nazrana qubool karain haalankay iss jawab kay aagay meri reputation ki koi ahmiyat nahin, khush rahyeh aur apnay ilm say humain yonhi roshnaas kartay rahyeh.

        Fi amaan ALLAH
        sigpic

        Comment


        • #34
          Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

          Originally posted by Aanchal View Post
          assalamalikum
          agar kisi baat ya kisi banday pay ghuusa ho to aap kay khayal main usay control kar kay chup hoo jana chaye ya pher express karna chaye ?
          or ghuusay ko control karnay ki tips ?

          wsalam!


          ghusaa bari buri chiz ha ata bhi bari jaldi ha mujhay:lol.....mai tu chup kar jati hon ghusy mai kiun kah me ko pata hota ha kah mai jo bolo gi us waqt jo karo gi woh dosro ka bura haal kar day ga ..... Agar kesi ko pata ho kah ghusay mai achi aur sahi baat kah sakta ha tu express kar day ghusa :lolwasay muskil hi ha :lol

          Control karnay ka tareqa abbi bhai nay tu bata dia ha :think:us kay baad ki tips ya ho sakti hain kah
          ap akelay mat batho ..kiun kah is se ap kay dimag mai wohi batain ghomti rahay gi ...balkay ap words dhondo gay dosro ko suna nay kay lia :lol
          kesi dost se baat kar lo ...
          mahol change karo ...
          kahin bahir ghomnay chalay jao ......
          shopping kar lo ....
          khanay penay bahir jao .....
          koi kam karna shrou kar do jasay kay almari ki chizan bahir nikalo aur dobara rakho :lol(ap meri almari bhi sahi kar sakti hain)
          Apni energy jo ghusay ki wajha se extra hogai ha us ko kahin use kar lain ...koi bhi kam karnay mai ...mera khud ka experience ha asay kam zayda jaldi aur achay ho jatay hian:lol
          Last edited by fari; 20 February 2010, 15:16.

          Comment


          • #35
            Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

            mein fari ko reputation dena chahta hoon, per mujay us ke liye button nahi mil raha
            :thmbup:

            Comment


            • #36
              Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

              Originally posted by munda_sialkoty View Post
              mein fari ko reputation dena chahta hoon, per mujay us ke liye button nahi mil raha
              toon insaan ban kidray mery kolon lay na laien repuuuu
              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

              Comment


              • #37
                Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

                Originally posted by aabi2cool View Post
                toon insaan ban kidray mery kolon lay na laien repuuuu
                Itna bahadur he to de ke dikha
                :thmbup:

                Comment


                • #38
                  Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

                  Originally posted by munda_sialkoty View Post
                  Itna bahadur he to de ke dikha
                  ja pehly monh dho k aaaa 372-haha
                  ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                  Comment


                  • #39
                    Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

                    Originally posted by aabi2cool View Post
                    ja pehly monh dho k aaaa 372-haha
                    Idhar kar moun, aaj tera moun bhi dhoota hoon tere smait. Aaj tujay gujjar se Jutt bana ke he rahoon ga 372-shed
                    :thmbup:

                    Comment


                    • #40
                      Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

                      Main to kehta hun Pakr k rakhni chaye muu pay 6 7 krari kism ki:laarai::laarai:

                      Comment


                      • #41
                        Re: Ghussay ko control karna chaye ya express?

                        Originally posted by aabi2cool View Post
                        غصہ کیا ہے ؟

                        اسکا جواب یہ ہے کہ غصہ اور جارحیت انسان کا ایک فطری جذبہ ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اسے کسی مقصد کے حصول میں رکاوٹ پیش آئے ہو یا اپنی خواہش اور رضا مندی سے وہ جو کچھ کرنا چاہے اور نہ کر سکے۔ غصہ
                        چونکہ انسانی فطرت کا حصہ ہے اس لیے یہ ایک غیر اختیاری فعل ہے اس لیے غصے کا آجانا انسان کہ بس میں نہیں لیکن اس کو کنٹرول میں کرنا ضرور انسانی بس میں ہے ۔اب چونکہ یہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے لہزا مطلقا کسی بھی ذات میں غصہ کا پایا جانا بُرا نہیں بلکہ بُرا یہ ہے کہ کوئی بھی شخص غصہ میں آجانے کہ بعد اس پر قابو نہ رکھ سکے اور بے جا غصہ کرنا شروع کردے اور اسطرح کرنا انتہائی قبیح فعل ہے۔ اور اسی طرح بالکل اس کہ برعکس وہ مقامات کہ جہاں ایک اور انسانی فطرت یعنی غیرت کا تقاضا ہو وہاں پر غصہ کیا جائے مگر کوئی انسان اگر وہاں پر غصہ نہ کرے تو یہ بھی ایک بیماری ہے ۔ غصہ اور غیرت دونوں انسانی فطرت کا حصہ ہیں لہذا جس طرح بے جا اور ہر وقت کا غصہ بجا نہیں بالکل اسی طرح بجا طور پر اور جائز غصہ اور غیرت کا اظہار نہ کرنا بھی صحت کی نہیں بلکہ بیماری کی علامت ہے البتہ غصہ اور غیرت کے اظہار میں اخلاقیات اور قانون کے دائرے کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ اب آتے ہیں اس سوال کی طرف کہ .....
                        غصہ کیوں آتا ہے ؟
                        تو اسکا جواب یہ ہے کہ چونکہ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے لہزا جب جب انسان ایسے حالات سے گزرتا ہے کہ جن کی وجہ سے انسانی فطرت غصہ کی طرف مائل ہو تو انسان کو غصہ آہی جاتا ہے بنیادی طور پر ہر انسان میں غصہ کا ایلیمنٹ جدا جدا ہے کسی کو بہت جلد غصہ آجاتا ہے اور کسی کو بدیر کسی جلد آتا ہے دیر سے جاتا ہے اور کسی کو دیر سے آتا ہے اور جلدی جاتا ہے غصہ کا تعلق جنس سے بھی ہے اسی لیے مردوں کو خواتین کی بنسبت زیادہ غصہ آتا ہے غصہ کا تعلق عمر سے بھی اسی لیے بوڑھوں کہ مقابلے میں نوجوانوں کو زیادہ غصہ آتا ہے ۔
                        اور غصہ کا تعلق انسانی شعور سے بھی ہے اسی لیے آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک عام دیہاتی کہ مقابلے میں زیادہ پڑھے لکھے اور باشعور انسان کو غصہ کم آتا ہے ۔ ۔ ۔ اور ان سب کہ بعد غصہ کا سب سے زیادہ تعلق انسانی معاشرتی حالات پر ہے اور انسانی نفسیات سے بھی ہے معاشرتی حالات پر یوں کہ وہ لوگ جو جاگیرداری یا وڈیرہ شاہی کہ نظام کہ تابع اور محکوم ہوتے ہیں وہ جلد غصہ میں آجاتے ہیں ان لوگوں کہ مقابلے میں جو کہ متوسط یا امیر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور نفسیات سے یوں کہ جب بھی انسان کوئی کام کرنا چاہے اور اور میں کوئی رکاوٹ واقع ہو تو انسان جھنجھلا اٹھتا ہے اور یہی جھنجھلاہٹ غصہ کا باعث بنتی ہے اسی طرح بعض اوقات غصہ عبارت ہوتا انسانی کامیابیوں اور ناکامیوں سے ایک ناکام آدمی کامیاب کہ مقابلے میں بہت جلد غصہ میں آجاتا ہے ۔۔ بالکل اسی طرح غصہ کا ایک بہت بڑا عنصر عبارت ہے روز مرہ کی انسانی زندگی کی تلخیوں سے کہ یہ تلخیاں کسی بھی انسان کہ اندر اتنی کڑواہٹ بھر دیتی ہیں کہ ایسا انسان چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو جلد غصہ میں آجاتا ہے اور ہمہ وقت غصہ میں رہتا ہے اس کہ علاوہ بھی غصہ کی متعدد وجوہات ہیں سردست فقط انہی پر اکتفا کرتا ہوں ....
                        غصے کا علاج کیا ہے یا اس پر کسی کنٹرول کیا جائے ۔ ۔ ؟
                        تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہم چونکہ سب سے پہلے مسلمان ہیں لہزا اس سلسلے میں ہمارے لیے سب سے بڑھ کر تعلیمات وہی ہیں جو کہ ہمارے دین نے ہمیں سکھائی ہیں اور وہ تعلیمات ہمارے سامنے موجود ہیں ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کہ پیارے پیارے اسوہ حسنہ کی صورت میں لہزا صرف اسی سے چند مثالیں ذکر کرکے اس موضوع کو ختم کروں گا ۔ ۔ ۔

                        (البخاری، جلد نمبر 3، صفحہ نمبر 395)
                        اہل طائف نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا سلوک کیا مگر 9ھ میں جب ان کا وفد مدینہ شریف پہنچا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو صحن مسجد میں مہمان ٹھہرایا اور ان سے عزت و حرمت سے پیش آئے۔

                        اس کے باوجود نہ صرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو معاف کیا بلکہ مرنے کے بعد اسے اپنی قمیض پہنائی اور ستر سے زیادہ مرتبہ استغفار کرنے کا وعدہ فرمایا۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کہ قبیلے کہ ایک ہزار لوگ یہ منظر دیکھ کر اسلام لے آئے ۔ ۔
                        آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان تھا : وہ نہیں جو کسی دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ اصل طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو
                        (مسلم، حدیث نمبر 2014)
                        ایک مرتبہ ایک شخص نے نصیحت سننے کی خواہش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
                        (البخاری، جلد4، صفحہ نمبر 139)
                        ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مسلمان قبیلے کے قحط دور کرنے کی خاطر ایک یہودی زید بن سعید سے اسّی دینار قرض لیا۔ چنانچہ اس سے قبیلے کو خوراک مہیا کردی گئی۔ ادائیگی کے وقت سے پہلے ہی زید، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور گستاخانہ انداز میں رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کی گستاخی کو برداشت نہ کرسکے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا سر قلم کرنے کی اجازت چاہی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
                        (اردو دائرہ معارف اسلامیہ، جلد19، صفحہ نمبر 129)
                        یہ تو تھے پاک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ کردار کہ چند عملی نمونے اس کہ علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہ کچھ قولی ارشادات بھی ایسے ہیں کہ جن کی روشنی میں انسان غصے پر قابو پایا جاسکتا ہے مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غصے کا یہ حل تجویز فرمایا کہ جب کسی کو غصہ آئے تو وہ اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہے تو لیٹ جائے۔ اسی طرح آپ نے غصے کی حالت میں وضو کر کے اسے ٹھنڈا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ۔
                        اس کہ علاوہ علماء نے بھی غصہ پر قابو پانے کے لئے چند نسخے تجویز کئے ہیں۔
                        ۱. اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیمِ کہنا۔

                        ۔۳. اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہو تو لیٹ جائے اور لیٹا ہو تو کھڑا ہو جائے۔
                        ۴. جگہ بدل دے کہ شیطان نے جناب موسیٰ علیہ السلام سے گفتگو کرتے ہوئے یہ نصیحت کی کہ جب تمہیں غصہ آئے تو اپنی جگہ بدل دینا ورنہ میں مصیبت میں مبتلا کردوں گا۔
                        روایات میں وارد ہوا ہے کہ جو شخص اپنے غصّہ کو روک لے گا، پروردگار روز قیامت اسے معاف کرے گا اور اس کے گناہوں کی پردہ پوشی کرے گا اور اسے جنت عطا فرمائے گا


                        مزید تفصیل کے دیکھیئے درج زیل تھریڈ

                        http://www.pegham.com/gupshup/44319-...tml#post883250
                        mein aap ki poori post parhi hey aur aap ney superb way se bian kiya hey............. i know this topic has been discussed alot on various forums but the actuall aim and objective of this topic is practice what we learn and follow the way shown by our beloved prophet and it is that we should not come in angry..... aur behtar shaks vo hey jo apnay gussay per control karta hey because anger effects everyone............ in the last but not least you have beautifully described ............ i salute you......... :salam:
                        sigpic

                        Comment

                        Working...
                        X