دیا جلائے رکھنا ہے
"ایک طرف تو نمرودی لشکر آگ دہکا رہے تھے اور دوسری طرف ایک چڑیا اس آلاؤ کے اوپر سے پرواز کرتی چکر لگارہی تھی، اس نے نار نمرود کے اوپر کئی چکر لگائے تو کسی صاحب حال نے اس سے سوال کیا کہ'' اے ننھی چڑیا تو یہاں کیسے آئی ہے، اور کیا کرنے چلی جاتی ہے؟چڑیا نے زبان حال سے جواب دیا، کہ میں جب بھی آتی ہوں تو میری چونچ میں پانی کا قطرہ ہوتا ہے... وہ قطرہ میں نار نمرود پرڈال کر دوبارہ پانی اپنی چونچ میں بھرنے کیلئے چلی جاتی ہوں اورپھرواپس آکر نمرودی آگ کو بجھانے کی کوشش کرتی ہوں... چڑیا سے سوال کرنے والے نے اس سے مخاطب ہو کر کہا کہ'' اے چڑیا تو بھی کیسی سادہ اور بھلی مانس ہے جس آگ نے میلوں علاقے کو جہنم زار بنا رکھا ہے... جس آگ کے شعلے آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں، جس آگ کو دہکانے اور بھڑکانے کیلئے نمرود نے اپنے سارے لشکر وقف کر رکھے ہیں تو اپنی ننھی سی جان سے اس آگ کو کیسے بجھا سکتی ہے...؟ جاچلی جا اپنے بچوں کیلئے دانا دنکا اکٹھا کر یہ نہ ہو کہ آگ کہیں تیرے پروں کو جلا کر ہی خاکستر نہ کر دے... صاحب دل بزرگ کی یہ باتیں سن کر چڑیا بولی گو کہ میں بہت نحیف اور کمزور ہوں اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ میری چونچ میں لایاگیا یہ قطرہ قطرہ پانی اس بھڑکتی آگ کو نہیں بجھا سکتا، مگر یہ میرا عمل قیامت تک آنے والی نسلوں کیلئے سبق آموز بن جائے گا کہ جب نمرود کے لشکروں کے لشکر اور نمرودی سلطنت کا ہر ہرفرد اس آگ کوبھڑکا نے میں مصروف تھا تو ایک ننھی سی چڑیا آگ بجھانے کی کوششیں کرتی رہی... سو میں خود کوآگ بھڑکانے والوں میں نہیں بلکہ آگ بجھانے والوں میں شامل رکھنا چاہتی ہوں"
میں بھی جانتا ہوں کے اس دنیا میں اتنی مشکلیں اور پرشانیاں ہیں، غربت ہے، حادثات ہو رہے ہیں، دہشت گردی ہو رہی ہے اور ان حادثات اور دہشت گردے کے واقعیات کے بعد بہت سے بے گناہ، بے قصور لوگ مارے جا رہے ہیں۔ لیکن ان سب کی مدد کرنا میرے یا آپ کے بس میں نہیں ہے لیکن کیا ہم اس چڑیا کی طرح اپنا نام مدد کرنے والوں میں شامل نہیں کروا سکتے۔ دکھ اور تکلیف کا تب ہی پتہ چلتا ہے جب انسان اس سے گزرتا ہے۔ کچھ لوگوں کے دل بہت نازک ہوتے ہیں اور وہ کسی کو دکھی دیکھ نہیں سکتے وہ یہی چاہتے ہیں کہ ان کے دکھ کو کم کیا جائے کہا جاتا ہے کسی کے دکھ میں شریک ہونے سے دکھ کم ہوجاتا ہے۔ لیکن میری یہ سوچ ہے دکھ کم ہونے کے ساتھ نقصان پورا کرنے کی بھی کوشش کی جائے تاکہ آئندہ کی زندگی انسان کا دکھ کم ہو۔ یہ سچ ہے کہ جانی نقصان کبھی پورا نہیں ہو سکتا لیکن زیادہ جانی نقصان ہونے سے بچایا تو جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ہم کچھ دوستوں نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ اس پر کام کیا جائے۔ ایک اکیلا انسان اپنی ہمت اور طاقت کے مطابق کام کرتا ہے لیکن ایک ٹیم ایک تنظیم اور ایک ادارہ اپنی ہمت اور طاقت کےمطابق کام کرتا ہے۔ میرے نزدیک کسی بھی کام کرنے کے لیے ایک مخلص ٹیم ہونا ضروری ہے جو اس پر کام کرسکے۔ بڑے پیمانے پر کام کرنے کے لیے تو ٹیم کا ہونا فرض ہو جاتا ہے۔ اور ٹیم بھی وہ جو دل سے اور خوشی سے کام کرے یا یوں کہیں کے دوسروں کی مدد کرنا اس کا مقصد ہو۔ یہاں ہم بہت بڑے پیمانے پر کام نہیں کرنا چاہ رہے یہاں ہم بس ان لوگوں کی مدد کرنا چاہ رہے ہیں جو کسی نا کسی حادثے میں متاثر ہوتے ہیں۔ کہیں دفعہ ایسا ہوتا ہے ایک گھر کو چلانے والا ایک ہی شخص ہوتا ہے لیکن وہ کسی حادثے میں مارا جاتا ہے اور اس کے گھر کو چلاے والا کوئی نہیں ہوتا۔ میں جانتا ہوں ہم اس پیمانے پر کام نہیں کرسکتے لیکن ہم س چڑیا کی طرح تو سوچ سکتے ہیں۔ تین وقت کے کھانے میں سے ایک وقت کا کھانا کسی کو تو دے سکتے ہیں۔ اتنی لمبی تمہید کے بعد آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ان لوگوں کی تلاش میں ہیں جو ہمارے ساتھ چلنا چاہتے ہیں جو ان متاثرین کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ساری بات کا مقصد بس یہی ہے آپ میں سے جو ہمارا ساتھ دینا چاہے وہ ہم سے رابطہ کرے اور ہمیں اپنے تجویز اور مشورے دے تاکہ ہم بہتر سے بہتریں کام کر سکے رابطہ کرنے کے لیے اپنے شامل ہونے، مدد کرنے یا پھر مشورے دینے کے لیے آپ phototech81@gmail.com پر میل کر سکتے ہیں ہمیں آپ کی رائے کی اور مدد کی ضرورت ہے
"ایک طرف تو نمرودی لشکر آگ دہکا رہے تھے اور دوسری طرف ایک چڑیا اس آلاؤ کے اوپر سے پرواز کرتی چکر لگارہی تھی، اس نے نار نمرود کے اوپر کئی چکر لگائے تو کسی صاحب حال نے اس سے سوال کیا کہ'' اے ننھی چڑیا تو یہاں کیسے آئی ہے، اور کیا کرنے چلی جاتی ہے؟چڑیا نے زبان حال سے جواب دیا، کہ میں جب بھی آتی ہوں تو میری چونچ میں پانی کا قطرہ ہوتا ہے... وہ قطرہ میں نار نمرود پرڈال کر دوبارہ پانی اپنی چونچ میں بھرنے کیلئے چلی جاتی ہوں اورپھرواپس آکر نمرودی آگ کو بجھانے کی کوشش کرتی ہوں... چڑیا سے سوال کرنے والے نے اس سے مخاطب ہو کر کہا کہ'' اے چڑیا تو بھی کیسی سادہ اور بھلی مانس ہے جس آگ نے میلوں علاقے کو جہنم زار بنا رکھا ہے... جس آگ کے شعلے آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں، جس آگ کو دہکانے اور بھڑکانے کیلئے نمرود نے اپنے سارے لشکر وقف کر رکھے ہیں تو اپنی ننھی سی جان سے اس آگ کو کیسے بجھا سکتی ہے...؟ جاچلی جا اپنے بچوں کیلئے دانا دنکا اکٹھا کر یہ نہ ہو کہ آگ کہیں تیرے پروں کو جلا کر ہی خاکستر نہ کر دے... صاحب دل بزرگ کی یہ باتیں سن کر چڑیا بولی گو کہ میں بہت نحیف اور کمزور ہوں اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ میری چونچ میں لایاگیا یہ قطرہ قطرہ پانی اس بھڑکتی آگ کو نہیں بجھا سکتا، مگر یہ میرا عمل قیامت تک آنے والی نسلوں کیلئے سبق آموز بن جائے گا کہ جب نمرود کے لشکروں کے لشکر اور نمرودی سلطنت کا ہر ہرفرد اس آگ کوبھڑکا نے میں مصروف تھا تو ایک ننھی سی چڑیا آگ بجھانے کی کوششیں کرتی رہی... سو میں خود کوآگ بھڑکانے والوں میں نہیں بلکہ آگ بجھانے والوں میں شامل رکھنا چاہتی ہوں"
میں بھی جانتا ہوں کے اس دنیا میں اتنی مشکلیں اور پرشانیاں ہیں، غربت ہے، حادثات ہو رہے ہیں، دہشت گردی ہو رہی ہے اور ان حادثات اور دہشت گردے کے واقعیات کے بعد بہت سے بے گناہ، بے قصور لوگ مارے جا رہے ہیں۔ لیکن ان سب کی مدد کرنا میرے یا آپ کے بس میں نہیں ہے لیکن کیا ہم اس چڑیا کی طرح اپنا نام مدد کرنے والوں میں شامل نہیں کروا سکتے۔ دکھ اور تکلیف کا تب ہی پتہ چلتا ہے جب انسان اس سے گزرتا ہے۔ کچھ لوگوں کے دل بہت نازک ہوتے ہیں اور وہ کسی کو دکھی دیکھ نہیں سکتے وہ یہی چاہتے ہیں کہ ان کے دکھ کو کم کیا جائے کہا جاتا ہے کسی کے دکھ میں شریک ہونے سے دکھ کم ہوجاتا ہے۔ لیکن میری یہ سوچ ہے دکھ کم ہونے کے ساتھ نقصان پورا کرنے کی بھی کوشش کی جائے تاکہ آئندہ کی زندگی انسان کا دکھ کم ہو۔ یہ سچ ہے کہ جانی نقصان کبھی پورا نہیں ہو سکتا لیکن زیادہ جانی نقصان ہونے سے بچایا تو جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ہم کچھ دوستوں نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ اس پر کام کیا جائے۔ ایک اکیلا انسان اپنی ہمت اور طاقت کے مطابق کام کرتا ہے لیکن ایک ٹیم ایک تنظیم اور ایک ادارہ اپنی ہمت اور طاقت کےمطابق کام کرتا ہے۔ میرے نزدیک کسی بھی کام کرنے کے لیے ایک مخلص ٹیم ہونا ضروری ہے جو اس پر کام کرسکے۔ بڑے پیمانے پر کام کرنے کے لیے تو ٹیم کا ہونا فرض ہو جاتا ہے۔ اور ٹیم بھی وہ جو دل سے اور خوشی سے کام کرے یا یوں کہیں کے دوسروں کی مدد کرنا اس کا مقصد ہو۔ یہاں ہم بہت بڑے پیمانے پر کام نہیں کرنا چاہ رہے یہاں ہم بس ان لوگوں کی مدد کرنا چاہ رہے ہیں جو کسی نا کسی حادثے میں متاثر ہوتے ہیں۔ کہیں دفعہ ایسا ہوتا ہے ایک گھر کو چلانے والا ایک ہی شخص ہوتا ہے لیکن وہ کسی حادثے میں مارا جاتا ہے اور اس کے گھر کو چلاے والا کوئی نہیں ہوتا۔ میں جانتا ہوں ہم اس پیمانے پر کام نہیں کرسکتے لیکن ہم س چڑیا کی طرح تو سوچ سکتے ہیں۔ تین وقت کے کھانے میں سے ایک وقت کا کھانا کسی کو تو دے سکتے ہیں۔ اتنی لمبی تمہید کے بعد آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ان لوگوں کی تلاش میں ہیں جو ہمارے ساتھ چلنا چاہتے ہیں جو ان متاثرین کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ساری بات کا مقصد بس یہی ہے آپ میں سے جو ہمارا ساتھ دینا چاہے وہ ہم سے رابطہ کرے اور ہمیں اپنے تجویز اور مشورے دے تاکہ ہم بہتر سے بہتریں کام کر سکے رابطہ کرنے کے لیے اپنے شامل ہونے، مدد کرنے یا پھر مشورے دینے کے لیے آپ phototech81@gmail.com پر میل کر سکتے ہیں ہمیں آپ کی رائے کی اور مدد کی ضرورت ہے
Comment