Re: Saas ka salook bahu k sath
Originally posted by zoniash
View Post
آپ کو اختلاف ہے تو ہوا کرے اس میں کچھ نہیں کرسکتا ۔ ۔ ۔ ۔۔ باقی آپ نے جو اس اختلاف کی دلیل دی ہے اس کا اس مسئلہ سے تعلق ہی نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔۔ کہ اول تو اس میں جنم دینے کی خصوصیت ہے اور دوم ماں اور بیٹی میں خون کہ رشتے کی مناسبت ہے جو کہ ساس اور بہو کہ رشتے میں نہیں ہوتی لہذا آپ کوئی ایسی دلیل دیں اپنی بات کہ مقابلے میں کہ جس میں مندرجہ بالا مناسبتیں نہ پائی جائیں یعنی خون کا رشتہ اور جنم دینے کی مناسبت انوالو نہ ہو۔ وگرنہ آپ کی مثال قیاس مع الفارق یعنی دو متضاد چیزوں کو ایک دوسرے پر قیاس کرکے پیش کرنے کی مثال ٹھرے گی ۔ ۔ ۔ ۔باقی رہ گیا آپ کا یہ کہنا کہ جب ماں اور بیٹی ایکدوسرے کو عورت ہونے کہ باوجود برداشت کرتیں ہیں تو پھر ساس اور بہو کیوں نہیں کر پاتیں تو محترمہ عرض یہ ہے کہ اصولا تو اس سوال کا جواب آپ کو خود دینا چاہیے کہ جنھوں نے ساس کہ بہو کہ ساتھ بدترین سلوک پر یہ تھریڈ شروع کیا ہے ۔ ۔ ۔رہ گئی ہماری اور ہمارے الفاظ کی بات تو ہم اپنے الفاظ پر اب بھی قائم ہیں کہ ہم نے جو عرض کی تھی وہ بہت واضح اور صاف تھی اس میں کسی قسم کا ابہام نہیں تھا کہ ۔ ۔۔۔تو ایسا باہمی وجہ سے ہوتا ہے اور اس میں بنیادی نقطہ عورت کا عورت ہونے کی وجہ سے دوسری عورت کہ وجود کو برداشت نہ کرپانے کا فطری اور بنیادی رویہ ہوتا ہے جس میں عدم برداشت کو غلبہ حاصل ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ہم نے صاف صاف لکھا کہ عورت کا دوسری غیر عورت کہ وجود کو برداشت نہ کرپانا عورت کہ اس عمومی اور فطری رویہ کی بنا پر ہے کہ جس میں ایک عورت دوسری غیر عورت کہ وجود کو برادشت نہیں کرپاتی اور ایسا عموما ہوتا ہے مگر ہمیشہ نہیں یعنی خواتین میں یہ ایک عمومی رویہ ہے مگر ہمیشہ کا رویہ نہیں ۔ ۔ ۔ ۔اگر آپ کو ہماری بات سے اختلاف ہے تو پھر برائے مہربانی ساس اور بہو کہ جھگڑوں کی کوئی ایسی توجیہ کیجیئے کہ جس میں اسیے پہلو نمایاں ہوں کہ جن سے لگے کہ جھگڑے محض عورت کہ عورت ہونے کی بنا پر نہیں بلکہ ان میں کوئی دیگر عوامل کارفرما ہیں اور اگر ہوسکے تو چند ایک مثالیں اس ضمن میں بہو اور سُسر کہ جھگڑے اور دیور اور بھابی کہ جھگڑوں کی بھی پیش کریں ۔ ۔۔ مگر افسوس کہ آپ کو معاشرتی سطح سے لیکر اردو ادب کہ اعلٰی ترین حلقوں اگر جھگڑے کی بات ملے گی تو وہ ساس اور بہو کا اور اگر پیار کی مشھور مثال ملے گی تو وہ دیور اور بھابی کا پیار ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ والسلام
Comment