Re: Topic "Mother" (Maa)
molvi - the great :salam:
Originally posted by aabi2cool
View Post
اسلام علیکم: بہت خوب موضوع چنا اس کی آپکو جتنی بھی داد دی جائے وہ کم ہے ۔
ایک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
ماں ایک ایسا لفظ جس کو سنتے ہی ہر ذی روح کا سینہ نور کی ٹھنڈک سے بھر جائے ایک ایسا لفظ جس کو بولتے ہی ایک ایسا احساس جنم لے جو انسان تو انسان جانوروں کو بھی احساس تحفظ کی ان وادیوں میں پہنچا دے کہ جہاں سے بڑے سے بڑا درندہ بھی اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے گو لفظ ماں انسان بولتے ہیں مگر مائیں تو جانوروں کی بھی ہوتی ہیں آخر وہ بھی تو اس لفظ کا کوئی نعم البدل پکارتے ہی ہونگے ۔ماں کو دھرتی پر رب کا دوسرا روپ کہا جاتا ہے اور بے شک و بجا کہا جاتا ہے ۔ جہاں لفظ ماں آیا سمجھ لو کہ ادب کا مقام آیا کیا تخلیق ہے قدرت کی ماں کہ جب انسان کو دنیا میں کہیں سکون نہیں ملے تو اپنی ماں کی بارگاہ میں حاضر ہوجائے اور جب ماں اسے پیار سے اپنی آغوش میں لے لیگی تو وہ اپنے تمام دکھوں تکلیفوں اور سوچوں کو بھول کر راحت کہ ایسے سمندر میں کھو جائے گا جہاں صرف اس کہ لیے سکون ہی سکون ہی ہوگا اور وہ ایسی راحت محسوس کرے گا جو اسے کہیں نہ ملی ہو گی ماں جیسی ہستی اس کائنات میں اس کائنات کا ایک جز ہے یہ ہستی اپنے اندر ایک محبت کا سمندر لیئے ہوئے ہے اگر اولاد کو ذرا سا دکھ میں دیکھا فورا محبت کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگا اوراس دکھ کو اپنی لہروں میں بہا کر محبت کا سکھ لے آئی اور پھر سے جینے کی امنگ جگا دی ابھی پچھلے دنوں پیغام کہ ایک رکن نے لکھا کہ ناکامی والدین کی بد دعاؤں کا نتیجہ ہوتی ہے جس پر میں نے شدید اختلاف کیا .... کیونکہ ماں جتنا ہی اولاد سے خفا ہو مگر دل سے نہیں ہوتی اور میرا ایمان ہے کہ کبھی ماں کسی کو دل سے بدعا نہیں دیتی اور اگر کسی نے اس ہستی کو دکھ دیا اور وہ ناراض ہو گئی تو سمجھ لو کہ دنیا سے بھی وہ شخص نامراد گیا اور آخرت میں بھی نامراد رہا اس لیے اس ہستی کا مقام اس کائنات سے بھی بڑا ہے اور محبت کی انتہا بھی اسی ہستی میں ہی ہے ۔ ۔ ۔خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے ماں اور باپ دونوں حیات ہیں میں اپنے قبلہ والد محترم علیہ رحمہ کو تو کھو چکا ہوں اور یہ میری زندگی کا سب سے بڑا نقصان تھا اور رہے گا کہ میں بد نـصیب شاید اس قابل ہی نہ تھا کہ انکا آخری دیدار کرپاتا ۔خیر اب میں پردیس میں رہ کر اپنی ماں کو نہیں کھونا چاہتا ہر وقت ایک ہی دھڑکا لگا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔۔ میری ماں سخت بیمار ہیں آجکل ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ یااللہ میری ماں کو شفاء کاملہ آجلہ عطا فرمائے آمین ۔۔۔ یااللہ مانا کہ میں بہت گناھگار کمینہ و ذلیل ہوں اس قابل تو نہیں کہ تیرا بندہ کہلا سکوں مگر میرے مولا تیری مخلوق تو ہوں تو میری ماں کو میری ماں کی میرے لیے کی گئی دعاؤں کہ طفیل ہی صحت عطا فرما میرے مولا جب وہ خود گیلے بستر پر سو جاتی تھی اور مجھے راحت پہنچاتی تھی ان لمحات کہ طفیل تندرستی عطا فرما ان کا سایہ ہم پر تاابد قائم فرما میرے مولا تو سب جانتا ہے میں تو تجھ سے مانگنے کہ بھی قابل نہیں اس لیے تیری بارگاہ سے اپنی ماں کی صحت اپنی ماں ہی کہ طفیل مانگتا ہوں میرے مولا قبول فرما آمین ۔ ۔ ۔ ۔ دوستو ماں آجکل بیمار ہے اس لیے زرا جزباتی ہوگیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ماں کہ لیے عربی میں لفظ ام یا والدہ استعمال ہوتا ہے ۔ ۔۔ ۔ عربی میں ام کا مطلب ہوتا ہے اصل، بنیاد، جڑ، جسے مرکزیت حاصل ہو، جس سے کوئی چیز پیدا یا شروع ہو۔اور والدہ کہتے ہیں جنم دینے والی کو دونوں لفظ اپنی اصل میں اولاد کی اصلیت ہوتے ہیں یعنی جڑ ۔ ۔ ۔آپ نے دیکھا ہوگا عربی میں* جب کسی شئے کو مرکزیت دینی ہوتو اس کہ ساتھ ام کا سابقہ لگا دیا جاتا ہے جیسے مکہ کو ام القرٰی کہا گیا یعنی شہروں کی ما*ں یا اصل اسی طرح سورہ فاتحہ کو ام الکتاب کہا جاتا ہے ۔ ۔۔ آخر میں ماں کی عظمت کو اس ہستی کہ مبارک الفاظ کہ مفھوم پر ختم کرتا ہوں جو کہ کہ جو وجہہ وجود کائنات ہے میری مراد میرے اور آپ کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ۔۔ ۔ ایک شخص حاضر ہوا عرض کی مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے ؟ فرمایا تیری ماں کا تین بار یہی عرض کی گئی تین بار آپ کا جواب بھی وہی رہا چوتھی بار جب عرض کی گئی تو فرمایا کہ تیرا باپ ۔ ۔ ۔ اسلام نے یہاں عورت کہ مرد پر تین درجے فضیلت دی ۔ ۔ ۔ خود آپ کا یہ عالم تھا کہ حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا جب کبھی حاضر ہوتیں آپ دوڑ کر میری ماں میری ما*ں کہتے ہوئے استقبال فرماتے اور پھر ان کہ تشریف رکھنے کہ لیے اپنی خصوصی چادر مبارک بچھاتے ۔ ۔ ۔ اللہ اللہ کیا مقام ہے آپ کا اے حلیمہ جس چادر کہ مبارک لمس کو کئی دیوانے ترستے ہوں وہ آپ کی تشریف گاہ بنے اللہ اکبر ۔ ۔۔ ۔ ایک شخص نے جہاد پر جانے کی اجازت مانگی پوچھا والدین میں سے کوئی ہے فرمایا ماں زندہ ہے ۔ ۔۔ فرمایا ماں کی خدمت کر یہ تیرے حج و عمرہ اور جہاد سے بھی بہتر ہے اللہ اللہ کیا بات ہے ۔ ۔ ۔ایک شخص نے اسی طرح اجازت مانگی تو فرمایا اگر جنت چاہتا ہے تو ماں کہ قدموں کو تھام لے ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ اکبر
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
ماں ایک ایسا لفظ جس کو سنتے ہی ہر ذی روح کا سینہ نور کی ٹھنڈک سے بھر جائے ایک ایسا لفظ جس کو بولتے ہی ایک ایسا احساس جنم لے جو انسان تو انسان جانوروں کو بھی احساس تحفظ کی ان وادیوں میں پہنچا دے کہ جہاں سے بڑے سے بڑا درندہ بھی اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے گو لفظ ماں انسان بولتے ہیں مگر مائیں تو جانوروں کی بھی ہوتی ہیں آخر وہ بھی تو اس لفظ کا کوئی نعم البدل پکارتے ہی ہونگے ۔ماں کو دھرتی پر رب کا دوسرا روپ کہا جاتا ہے اور بے شک و بجا کہا جاتا ہے ۔ جہاں لفظ ماں آیا سمجھ لو کہ ادب کا مقام آیا کیا تخلیق ہے قدرت کی ماں کہ جب انسان کو دنیا میں کہیں سکون نہیں ملے تو اپنی ماں کی بارگاہ میں حاضر ہوجائے اور جب ماں اسے پیار سے اپنی آغوش میں لے لیگی تو وہ اپنے تمام دکھوں تکلیفوں اور سوچوں کو بھول کر راحت کہ ایسے سمندر میں کھو جائے گا جہاں صرف اس کہ لیے سکون ہی سکون ہی ہوگا اور وہ ایسی راحت محسوس کرے گا جو اسے کہیں نہ ملی ہو گی ماں جیسی ہستی اس کائنات میں اس کائنات کا ایک جز ہے یہ ہستی اپنے اندر ایک محبت کا سمندر لیئے ہوئے ہے اگر اولاد کو ذرا سا دکھ میں دیکھا فورا محبت کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگا اوراس دکھ کو اپنی لہروں میں بہا کر محبت کا سکھ لے آئی اور پھر سے جینے کی امنگ جگا دی ابھی پچھلے دنوں پیغام کہ ایک رکن نے لکھا کہ ناکامی والدین کی بد دعاؤں کا نتیجہ ہوتی ہے جس پر میں نے شدید اختلاف کیا .... کیونکہ ماں جتنا ہی اولاد سے خفا ہو مگر دل سے نہیں ہوتی اور میرا ایمان ہے کہ کبھی ماں کسی کو دل سے بدعا نہیں دیتی اور اگر کسی نے اس ہستی کو دکھ دیا اور وہ ناراض ہو گئی تو سمجھ لو کہ دنیا سے بھی وہ شخص نامراد گیا اور آخرت میں بھی نامراد رہا اس لیے اس ہستی کا مقام اس کائنات سے بھی بڑا ہے اور محبت کی انتہا بھی اسی ہستی میں ہی ہے ۔ ۔ ۔خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے ماں اور باپ دونوں حیات ہیں میں اپنے قبلہ والد محترم علیہ رحمہ کو تو کھو چکا ہوں اور یہ میری زندگی کا سب سے بڑا نقصان تھا اور رہے گا کہ میں بد نـصیب شاید اس قابل ہی نہ تھا کہ انکا آخری دیدار کرپاتا ۔خیر اب میں پردیس میں رہ کر اپنی ماں کو نہیں کھونا چاہتا ہر وقت ایک ہی دھڑکا لگا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔۔ میری ماں سخت بیمار ہیں آجکل ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ یااللہ میری ماں کو شفاء کاملہ آجلہ عطا فرمائے آمین ۔۔۔ یااللہ مانا کہ میں بہت گناھگار کمینہ و ذلیل ہوں اس قابل تو نہیں کہ تیرا بندہ کہلا سکوں مگر میرے مولا تیری مخلوق تو ہوں تو میری ماں کو میری ماں کی میرے لیے کی گئی دعاؤں کہ طفیل ہی صحت عطا فرما میرے مولا جب وہ خود گیلے بستر پر سو جاتی تھی اور مجھے راحت پہنچاتی تھی ان لمحات کہ طفیل تندرستی عطا فرما ان کا سایہ ہم پر تاابد قائم فرما میرے مولا تو سب جانتا ہے میں تو تجھ سے مانگنے کہ بھی قابل نہیں اس لیے تیری بارگاہ سے اپنی ماں کی صحت اپنی ماں ہی کہ طفیل مانگتا ہوں میرے مولا قبول فرما آمین ۔ ۔ ۔ ۔ دوستو ماں آجکل بیمار ہے اس لیے زرا جزباتی ہوگیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ماں کہ لیے عربی میں لفظ ام یا والدہ استعمال ہوتا ہے ۔ ۔۔ ۔ عربی میں ام کا مطلب ہوتا ہے اصل، بنیاد، جڑ، جسے مرکزیت حاصل ہو، جس سے کوئی چیز پیدا یا شروع ہو۔اور والدہ کہتے ہیں جنم دینے والی کو دونوں لفظ اپنی اصل میں اولاد کی اصلیت ہوتے ہیں یعنی جڑ ۔ ۔ ۔آپ نے دیکھا ہوگا عربی میں* جب کسی شئے کو مرکزیت دینی ہوتو اس کہ ساتھ ام کا سابقہ لگا دیا جاتا ہے جیسے مکہ کو ام القرٰی کہا گیا یعنی شہروں کی ما*ں یا اصل اسی طرح سورہ فاتحہ کو ام الکتاب کہا جاتا ہے ۔ ۔۔ آخر میں ماں کی عظمت کو اس ہستی کہ مبارک الفاظ کہ مفھوم پر ختم کرتا ہوں جو کہ کہ جو وجہہ وجود کائنات ہے میری مراد میرے اور آپ کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ۔۔ ۔ ایک شخص حاضر ہوا عرض کی مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے ؟ فرمایا تیری ماں کا تین بار یہی عرض کی گئی تین بار آپ کا جواب بھی وہی رہا چوتھی بار جب عرض کی گئی تو فرمایا کہ تیرا باپ ۔ ۔ ۔ اسلام نے یہاں عورت کہ مرد پر تین درجے فضیلت دی ۔ ۔ ۔ خود آپ کا یہ عالم تھا کہ حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا جب کبھی حاضر ہوتیں آپ دوڑ کر میری ماں میری ما*ں کہتے ہوئے استقبال فرماتے اور پھر ان کہ تشریف رکھنے کہ لیے اپنی خصوصی چادر مبارک بچھاتے ۔ ۔ ۔ اللہ اللہ کیا مقام ہے آپ کا اے حلیمہ جس چادر کہ مبارک لمس کو کئی دیوانے ترستے ہوں وہ آپ کی تشریف گاہ بنے اللہ اکبر ۔ ۔۔ ۔ ایک شخص نے جہاد پر جانے کی اجازت مانگی پوچھا والدین میں سے کوئی ہے فرمایا ماں زندہ ہے ۔ ۔۔ فرمایا ماں کی خدمت کر یہ تیرے حج و عمرہ اور جہاد سے بھی بہتر ہے اللہ اللہ کیا بات ہے ۔ ۔ ۔ایک شخص نے اسی طرح اجازت مانگی تو فرمایا اگر جنت چاہتا ہے تو ماں کہ قدموں کو تھام لے ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ اکبر
Comment