Re: Aik acha insaan
aahan abia bhai bohat acha likh
Originally posted by aabi2cool
View Post
اگر اس بات کو خاص مذہبی پس منظر کہ لحاظ سے لیا جائے تو آپ کہ سوال کا جواب یقینا ہاں میں ہوگا. کیونکہ سوال کرنے والے کا سوال توعمومی تھا مگر جواب دینے والے پر مذہبی نقطہ نظر کا غلبہ تھا اس لیے اگر اس کہ جواب کو حقیقی پس منظر یعنی اگر بطور نصب العین یعنی مِثالی یا آئِڈِیَل نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو جواب یہی بنتا ہے کہ ہاں مگر اگر اس سوال کہ جیسا کہ سوال کرنے والے نے عموم پر رکھا ہے اسی عمومی نقطہ نگاہ سے مطالعہ کیا جائے توجواب ہوگا کہ جو بھی انسان اخلاق عالیہ کا نمونہ ہوگا قطع نظر اس کہ وہ کسی بھی مزہب یا دین و ملت سے ہو وہ ایک اچھا انسان ہوگا کیونکہ اس میں وہ تمام صفات ہونگی کہ جو ایک انسان کو ایک اچھا انسان بنانے کہ لیے ضروری ہیں . . اب چونکہ وہ ایک اچھا انسان ثابت ہوگیا تو اس معنٰی میں اللہ کا پیارا بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس میں تمام اوصاف حمیدہ پائے جاتے ہیں کہ جو اوصاف اللہ کو پیارے یا پسندیدہ ہیں اس لیے وہ اللہ کا پیارا ہی کہلائے گا
(یاد رکھیئے یہاں پیارے سے مراد اللہ پاک کہ پسندیدہ کام ہیں) کیونکہ وہ ان تمام اوصاف کا مالک ہوگا کہ جن سے اللہ کو محبت ہے ۔
(یاد رکھیئے یہاں پیارے سے مراد اللہ پاک کہ پسندیدہ کام ہیں) کیونکہ وہ ان تمام اوصاف کا مالک ہوگا کہ جن سے اللہ کو محبت ہے ۔
اب آپ یہاں دو چیزوں کو مکس اپ کررہے ہیں ایک عقیدہ اور دوسرے اعمال یا افعال ۔ ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہندؤ آئڈیالوجی میں بھی باجود شرک کہ ان سب سے اوپر ایک خدا کا تصور ہے جسے کہ وہ اوم کہہ کر پکارتے ہیں دوسری بات یہ ہے کہ میں پہلے بھی واضح کرچکا کہ اگر سوال کرنے والے کہ سوال کو مذہبی آئڈیالوجی کی بنا پر جواب درکار ہوتو پھر اسکہ سوال کا جواب یہی ہوگا کہ فقط سچا پکا مسلمان ہی ایک اچھا انسان ثابت ہوسکتا ہے مگر چونکہ سوال میں ایسی کوئی تخصیص موجود نہیں کہ جس بنا پر ہم اس سوال کو خالصتا مذہبی آئڈیالوجی کی بنا پر آنثر کریں تو پھر ہر وہ انسان جو کہ اچھے اخلاق کا مالک ہوگا وہ اچھا انسان ہی ہوگا چاہے وہ کسی بھی رنگ نسل عقیدہ یا قومیت سے ہو ۔ ۔ ۔۔
سو اس لحاظ سے آپ کہ اٹھائے گئے اعتراض کا اصل جواب یہ ہےکہ فقط عقیدہ کی بنا پر کسی انسانیت کو نہیں ماپا جاسکتا بجز اس کے کہ ہم انتہا کی سطح پر آئڈیلزم کا شکار ہوجائیں ۔ ۔ ۔ ایک کافر اور مشرک کا عقیدہ کیا ہے وہ کسی کی پوچا کرتا ہے ان سب باتوں سے قطع نظر وہ ایک اچھا انسان بھی ہوسکتا ہے ۔ ۔ ۔
سو اس لحاظ سے آپ کہ اٹھائے گئے اعتراض کا اصل جواب یہ ہےکہ فقط عقیدہ کی بنا پر کسی انسانیت کو نہیں ماپا جاسکتا بجز اس کے کہ ہم انتہا کی سطح پر آئڈیلزم کا شکار ہوجائیں ۔ ۔ ۔ ایک کافر اور مشرک کا عقیدہ کیا ہے وہ کسی کی پوچا کرتا ہے ان سب باتوں سے قطع نظر وہ ایک اچھا انسان بھی ہوسکتا ہے ۔ ۔ ۔
آپ کا یہ نقطہ نظر بالکل غلط ہے کیونکہ اللہ پاک کو دل و جان سے ایک ماننے اور جاننے والے مومن اور مسلمانوں کی اکثریت آج بدعملی کی گمراہی کا شکار ہے اور ہمیشہ سے ایسا ہوتا رہا کہ مسلمانوں میں اچھے اور برے لوگ شامل رہے ہیں اور یہ عین مشیت ایزدی کہ مطابق ہے کیونکہ ایمان یا عقیدہ ایک الگ چیز ہے جب کہ افعال و اعمال چیز دگر اور یہ عین ممکن ہے کہ کوئی ایک انسان ایمان و عقیدہ کی بنیاد پر تو اللہ پاک کہ پسندیدہ دین یعنی اسلام پر ہو مگر یہ ضروری نہیں کہ وہ اعمال و افعال کہ بنیاد پر بھی عین اسلام پر ہی کاربند ہو بلکہ وہ اعمال و افعال کی بنیاد پر اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتہائی سطح کی بد اعمالی میں مبتلا ہوسکتا ہے اور اس بنا پر وہ گناہگار یعنی فاسق و فاجر لیکن مسلمان ہی کہلائے گا ۔ ۔ ۔۔ امید ہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی
aahan abia bhai bohat acha likh
Comment