Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Happy Iqbal Day

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Happy Iqbal Day


    We salute you Iqbal :salam:




    ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

    ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

    تہی زندگی سے نہیں یھ فضائیں
    یہاں سینکڑوں کارواں اور بھی ہیں

    قناعت نھ کر عالم رنگ و بو پر
    چمن اور بھی، آشیاں اور بھی ہیں

    اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم ہے
    مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں

    تو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا
    تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں

    اسی روز و شب میں الجھ کر نھ رھ جائے
    کھ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں

    گئے دن کھ تنھا تھا میں انجمن میں

    یہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں

    " Obstacles are what you see when you take your eyes off your goals "

  • #2
    Re: Happy Iqbal Day

    nazar ko Khai'rah kartii hai chamak tahzeeb e Haazir kii
    yeh sannaa'ii magar jhooTe nagoN kii reza-kaarii hai

    Fall view from inside my car
    near my work place :)

    Comment


    • #3
      Re: Happy Iqbal Day

      Forum main KHALIL ki kami hay aur khasusi tur par IQBAL day par.
      HAPPY IQBAL DAY

      Comment


      • #4
        Re: Happy Iqbal Day

        Happy Iqbal Day :)

        Comment


        • #5
          Re: Happy Iqbal Day

          ALLAMA IQBAL FARMATAY HAIN

          KHIRD MNDON SE KIYA POOCHOON K MERI IBTIDA KIYA HAI
          K ME ISS FIKAR ME REHTA HUN MERI INTIHA KIYA HAI....

          KALAM SUNIYE IQBAAL KA.....


          http://www.youtube.com/watch?v=l2gkG6FIx0w

          http://www.youtube.com/watch?v=0Et2MaVossY
          Last edited by saraah; 9 November 2008, 16:55.
          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

          Comment


          • #6
            Re: Happy Iqbal Day

            :salam:
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • #7
              Re: Happy Iqbal Day

              aaj iqbal day tha????
              :alhamd::SubhanAllhaa::alhamd::jazak::insha:

              Comment


              • #8
                Re: Happy Iqbal Day

                ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے

                سید سبط رضا رضوی


                تاریخ وہ افراد بناتے ہیں جن میں تاریخ کا رُخ موڑنے کا جوہر موجود ہوتاہے ۔ جو وقت کے بہاو کو اپنی طرز پر موڑنے کا ہنر رکھتے ہیں۔ تبدیلی اور انقلاب لانے کا جذبہ رکھتے ہیں، سب سے بڑی خوبی یہ کہ بکھری ہوئی قوم کو ایک ہی مقصد پر لاکر کھڑا کردینے کا حوصلہ رکھتے ہیں ۔علامہ اقبال اُنہی نابغہ افراد میں سے ایک ہیں۔ قدرت نے انہیں بڑی فیاضی سے نوازہ تھا۔ علامہ صاحب کا زمانہ نظریاتی ، تہذیبی اوراخلاقی بحران کا زمانہ تھا۔ انسانی زندگی تغیروتبدیل کی آندھی کی زد میں تھی، وہ زمانہ تھا کہ انسانی طبیعت اتنی بدل چکی تھی کہ دینی فکر وملی احساس مقفود ہوچکا تھا ۔ عالم اسلام کا شیرازہ بکھر چکا تھا۔ عالم اسلام مختلف گرہوں ونظریات میں منقسم ہوچکا تھا۔ اتحاد نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ کہیں نظریہ تصادم، تو کہیں صلح پسندی ،تو کہیں تمام طرح کے جذبات سے لا تعلقی ۔ جب ملت کی اساس ان اصولوں پرآکر ٹھہر جائے تو قومی بقا کاجواز ختم ہوکر رہ جاتاہے ۔ مسلمانوں کو ان حالات نے ایک زبر دست ہیجانی صورت حال سے دوچار کردیا تھا ۔ ان تمام حالات نے مسلمانوں کو دنیا میں یکتار تنہا چھوڑ دیا تھا اور بے جا صلح پسند نے ملت کی بقا پرکاری ضرب لگائی تھی۔ اُس وقت کی اسلامی دنیا پر نظر دوڑائیں تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تاریخ کے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے انفرادی کوششیں تو ہر کوئی کررہاتھا مگر ان سب کی محرک وہ طاقت نہ تھی جو تاریخ کا دھارا موڑ کر ایک انقلاب برپا کر دیتی، ضرورت اس بات کی تھی کہ ایک مشترکہ کوشش کی جائے کہ جس سے ٹکڑوں میں بٹی ہوئی قوم ہمہ گیر موقف اختیار کرے اور بدلتے ہوئے حالات واسباب اور ملی تشخص کے اصولوں کو آپس میں متصادم نہ ہونے دے ۔ ان تمام تر خصوصیات کی حامل ذات اگر کوئی تھی تو وہ ذات علامہ اقبال کی ہی ذات تھی۔ اقبال کی شاعری اورخطبات نے لوگوںکے ذہن جھنجھوڑ کر رکھ دیئے اور ان کی تشکیل نو کرکے حقیقی معنوں میں قوم کی آبیاری کی۔ اقبال کی شاعری اور خطبات انسانی تاریخ کا وہ سر مایہ ہے جسے انسانی تاریخ کبھی فراموش نہ کرسکے گی ۔اقبال کی انسانی قدروں وامکانات اور ذرائع سدباب پر حکیمانہ نظر زندگی کے پیچ وخم اور قوم کے عروج وزوال کے محرکات اور انسانی نفسیات پر مکمل دسترس روحانی طورپر انسان کی رہنمائی کرنے کی قوت وہ خصوصیات ہیں جن کی مثال کسی اور شاعر، قائد یا رہنما کے ہاں نہیں ملتی ہیں۔ علامہ کی شاعری میں ملی درد واحساس کے حقیقی اصول پنہاں ہیں۔ انہوں نے قوم کی رہنمائی کے وہ سانچے دریافت کئے ہیں جن پر چل کر آج بھی ملت کے شیرازہ کو بکھرنے سے بچایا جاسکتا ہے ۔ اقبال کی شاعری ،شاعری کم اور ایک روحانی دستاویز زیادہ ہے۔

                اقبال کی شاعری پر دنیا میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے ۔کوئی اقبال کو درویش ،کوئی شاعر ،تو کوئی کامل سپاہی رہنما تصور کرتاہے ۔ میری نظر میں اقبال اس وقت کی ملت اسلامیہ کے ایک نبض شناس تھے، جس نے ملت کے بکھرے ہوئے وجود کو یکجا کرنے کا وہ انقلابی کام کیا جو کوئی اور فرد واحدنہ کرسکتا تھا۔ اس لئے اگراقبال کو ملت کا روحانی قائد بھی کہاجائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ اقبال کی شاعری تک رسائی کے لئے ضروری ہے کہ ہر لفظ کو اس کے حقیقی مفہوم میں دیکھا جائے ۔اقبال کے ایک ایک لفظ کے کئی کئی معنی ہیں ،کئی کئی جہتیں ہیں اور نسبتیں ہیں۔اقبال کی شاعری کی خصوصیات یہ بھی ہیں کہ وہ فکر ،جذبے اور تخلیق کی انمول دستاویز ہے ۔اقبال کی شاعری میںایک ایسا مدہوش کردینے والا جادو ہے جو کسی اور شاعر کے ہاں نہیں ملتا۔ ان کے ہرہر لفظ میں فکر ، درد، گدازپایا جاتا ہے جس کے آگے انسانی فکر بے بس نظر آتی ہے ۔ اقبال کے دل میں ملت کا درد اور اسلامی اصولوں کے مطابق قوم کی رہنمائی کا جو درد تھا وہ اس ایک شعر سے ظاہر ہوجاتا ہے
                ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
                نیل کے ساحل سے لیکر تابخاکے کاشغر
                اقبال کی شاعری نے ملت اسلامیہ کو ایک نئی راہ دی اور جسم مردہ میں ایک نئی روح پھونک دی ۔ اقبال کی رنگا رنگی اورجادوئی اثر نے عوام کو اپنا گرویدہ بنالیا تھا۔ اقبال کی شاعری آج بھی ملت اسلامیہ کی رہنمائی کا ہنر رکھتی ہے۔ اور صحیح سمت میں رہنمائی کرسکتی ہے ۔ اقبال کے شعر ضرب المثل بن گئے ہیں۔ اقبال کی شاعری آج بھی اپنی لطافت وشرینی قائم رکھے ہوئے ہے اس بات کی دلیل ہے کہ اقبال کی شاعری شاعری کم اور ایک مکمل روحانی دستاویز ہے ۔
                اقبال کے ہاں لفظوں کا ایک جہاں آباد ہے لفظوں کا ایک ایسا سمندر ہے جس کے ہر پرت میں معانی کا ایک ایک جہاں آباد ہے ۔ اقبال کی شاعری انسان کو جہد مسلسل کا درس دیتی ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں اقبال کی فارسی اور اردو شاعری میں کام ہورہاہے۔ آج بھی دنیا اقبال کے کلام سے فیض حاصل کررہی ہے۔ یہ تمام تر اس بات کی دلیل ہے کہ اقبال ایک آفاقی شاعر ہیں ۔ علامہ اقبال کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں۔ اسی لئے وہ آج بھی ملت کے محسن اور پاسبان نظر آتے ہیں علامہ اقبال کو قرآن وحدیث ،فلسفہ تاریخ اور اسلامی اقتدار پر گہری نظر تھی۔ علامہ کے شعروں کو کئی کئی بار پڑھ کر ہی اس کے اصل مفاہیم کا تعین کیاجاسکتا ہے ۔
                اقبال اب سرحدوں زبانوں۔ قوموں اورنظریوں اورعقیدوں کی تمام تر سرحدوں کو عبور کرکے عافاقیت اور ہمہ گیری کی ایک لامثال علامت بن چکے ہیں ۔ ان کے کلام میں تب وتاب، فکر آفاقیت اور لہجہ میں بے پناہ استقامت ہے جو ہر عہد کے انسان کو با ضمیر اورحق گوئی کی بے پناہ طاقت عطا کرتی ہے ۔ اقبال کی شاعری میں بے پناہ غنایت ورجائیت ہے اقبال کی شاعری میں زندگی کے سوز وساز کی بھی جھلک نظر آتی ہے ۔ سب سے بڑی بات جو اقبال کے کلام میں نمایاں ہے وہ اجتماعی احساس ہے جس نے پارہ پارہ ملت اسلامیہ کو ایک پرچم اور ایک رہبر کے تلے اکٹھا کر دیا ۔ اقبال کی شاعری حق وباطل کے درمیان حدِ فاضل ہے۔اقبال کے ہاں بے پناہ شعور ، ذہانت ۔ انصاف اورصداقت وقار وشجاعت نیکی اوررواداری ۔ امن وآزادی کے حصول کی تکمیل کے جواہر ملتے ہیں۔ اقبال کی ملت کے تعین فکر اس شعرسے ظاہر ہوجاتی ہے کہ وہ فر ماتے ہیں کہ
                اسی کشمکش میں گذری میری زندگی کی راتیں
                کبھی سوز وساز رومی کبھی پیچ وتابِ رازی
                اقبال کا شمار دنیا کی عظیم ترین ہستیوں میں ہوتاہے۔ یہ اردو زبان کی خوش بختی ہے کہ اقبال جیسا شاعراس کو ملا۔ جس نے اپنے شاعرانہ کمالات کی بدولت ساری دنیا کو متاثر کیا۔ اقبال نہ صرف بلند پایہ شاعر تھے بلکہ عظیم فلسفی ،روشن خیال انسان، عظیم مفکر اور حکیم الامت بھی تھے۔ اقبال نے شاعری میں ایک نیا فلسفہ زندگی بیان کیا ہے ان کی شاعری میں ہمیں عمل پیہم، تلاش، جستجو، محنت ومشقت کا پیغام ہے کہ زندگی دراصل مسلسل آگے پڑھتے رہنے اور ایک بلند مقصد سامنے رکھنے کا نام ہے ۔ اقبال کے پیغام نے ملت اسلامیہ میں ایک نئی روح پھونک دی اور ملت اسلامیہ کو ایک باوقار اور زندہ قوم کے طوپر روشناس کروایا
                ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                Comment


                • #9
                  Re: Happy Iqbal Day

                  Originally posted by rehman View Post
                  aaj iqbal day tha????
                  ab bhi hai din khutem nahi howa :D:
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • #10
                    Re: Happy Iqbal Day

                    Originally posted by Aanchal View Post
                    ab bhi hai din khutem nahi howa :D:
                    achaaaa....phir tay meri taraf se pooray ahl-e-pg ko dil ki gahrayun se mubarak ho yeh din........
                    :alhamd::SubhanAllhaa::alhamd::jazak::insha:

                    Comment


                    • #11
                      Re: Happy Iqbal Day

                      Originally posted by aabi2cool View Post
                      ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے


                      سید سبط رضا رضوی




                      تاریخ وہ افراد بناتے ہیں جن میں تاریخ کا رُخ موڑنے کا جوہر موجود ہوتاہے ۔ جو وقت کے بہاو کو اپنی طرز پر موڑنے کا ہنر رکھتے ہیں۔ تبدیلی اور انقلاب لانے کا جذبہ رکھتے ہیں، سب سے بڑی خوبی یہ کہ بکھری ہوئی قوم کو ایک ہی مقصد پر لاکر کھڑا کردینے کا حوصلہ رکھتے ہیں ۔علامہ اقبال اُنہی نابغہ افراد میں سے ایک ہیں۔ قدرت نے انہیں بڑی فیاضی سے نوازہ تھا۔ علامہ صاحب کا زمانہ نظریاتی ، تہذیبی اوراخلاقی بحران کا زمانہ تھا۔ انسانی زندگی تغیروتبدیل کی آندھی کی زد میں تھی، وہ زمانہ تھا کہ انسانی طبیعت اتنی بدل چکی تھی کہ دینی فکر وملی احساس مقفود ہوچکا تھا ۔ عالم اسلام کا شیرازہ بکھر چکا تھا۔ عالم اسلام مختلف گرہوں ونظریات میں منقسم ہوچکا تھا۔ اتحاد نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ کہیں نظریہ تصادم، تو کہیں صلح پسندی ،تو کہیں تمام طرح کے جذبات سے لا تعلقی ۔ جب ملت کی اساس ان اصولوں پرآکر ٹھہر جائے تو قومی بقا کاجواز ختم ہوکر رہ جاتاہے ۔ مسلمانوں کو ان حالات نے ایک زبر دست ہیجانی صورت حال سے دوچار کردیا تھا ۔ ان تمام حالات نے مسلمانوں کو دنیا میں یکتار تنہا چھوڑ دیا تھا اور بے جا صلح پسند نے ملت کی بقا پرکاری ضرب لگائی تھی۔ اُس وقت کی اسلامی دنیا پر نظر دوڑائیں تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تاریخ کے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے انفرادی کوششیں تو ہر کوئی کررہاتھا مگر ان سب کی محرک وہ طاقت نہ تھی جو تاریخ کا دھارا موڑ کر ایک انقلاب برپا کر دیتی، ضرورت اس بات کی تھی کہ ایک مشترکہ کوشش کی جائے کہ جس سے ٹکڑوں میں بٹی ہوئی قوم ہمہ گیر موقف اختیار کرے اور بدلتے ہوئے حالات واسباب اور ملی تشخص کے اصولوں کو آپس میں متصادم نہ ہونے دے ۔ ان تمام تر خصوصیات کی حامل ذات اگر کوئی تھی تو وہ ذات علامہ اقبال کی ہی ذات تھی۔ اقبال کی شاعری اورخطبات نے لوگوںکے ذہن جھنجھوڑ کر رکھ دیئے اور ان کی تشکیل نو کرکے حقیقی معنوں میں قوم کی آبیاری کی۔ اقبال کی شاعری اور خطبات انسانی تاریخ کا وہ سر مایہ ہے جسے انسانی تاریخ کبھی فراموش نہ کرسکے گی ۔اقبال کی انسانی قدروں وامکانات اور ذرائع سدباب پر حکیمانہ نظر زندگی کے پیچ وخم اور قوم کے عروج وزوال کے محرکات اور انسانی نفسیات پر مکمل دسترس روحانی طورپر انسان کی رہنمائی کرنے کی قوت وہ خصوصیات ہیں جن کی مثال کسی اور شاعر، قائد یا رہنما کے ہاں نہیں ملتی ہیں۔ علامہ کی شاعری میں ملی درد واحساس کے حقیقی اصول پنہاں ہیں۔ انہوں نے قوم کی رہنمائی کے وہ سانچے دریافت کئے ہیں جن پر چل کر آج بھی ملت کے شیرازہ کو بکھرنے سے بچایا جاسکتا ہے ۔ اقبال کی شاعری ،شاعری کم اور ایک روحانی دستاویز زیادہ ہے۔

                      اقبال کی شاعری پر دنیا میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے ۔کوئی اقبال کو درویش ،کوئی شاعر ،تو کوئی کامل سپاہی رہنما تصور کرتاہے ۔ میری نظر میں اقبال اس وقت کی ملت اسلامیہ کے ایک نبض شناس تھے، جس نے ملت کے بکھرے ہوئے وجود کو یکجا کرنے کا وہ انقلابی کام کیا جو کوئی اور فرد واحدنہ کرسکتا تھا۔ اس لئے اگراقبال کو ملت کا روحانی قائد بھی کہاجائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ اقبال کی شاعری تک رسائی کے لئے ضروری ہے کہ ہر لفظ کو اس کے حقیقی مفہوم میں دیکھا جائے ۔اقبال کے ایک ایک لفظ کے کئی کئی معنی ہیں ،کئی کئی جہتیں ہیں اور نسبتیں ہیں۔اقبال کی شاعری کی خصوصیات یہ بھی ہیں کہ وہ فکر ،جذبے اور تخلیق کی انمول دستاویز ہے ۔اقبال کی شاعری میںایک ایسا مدہوش کردینے والا جادو ہے جو کسی اور شاعر کے ہاں نہیں ملتا۔ ان کے ہرہر لفظ میں فکر ، درد، گدازپایا جاتا ہے جس کے آگے انسانی فکر بے بس نظر آتی ہے ۔ اقبال کے دل میں ملت کا درد اور اسلامی اصولوں کے مطابق قوم کی رہنمائی کا جو درد تھا وہ اس ایک شعر سے ظاہر ہوجاتا ہے


                      ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے


                      نیل کے ساحل سے لیکر تابخاکے کاشغر


                      اقبال کی شاعری نے ملت اسلامیہ کو ایک نئی راہ دی اور جسم مردہ میں ایک نئی روح پھونک دی ۔ اقبال کی رنگا رنگی اورجادوئی اثر نے عوام کو اپنا گرویدہ بنالیا تھا۔ اقبال کی شاعری آج بھی ملت اسلامیہ کی رہنمائی کا ہنر رکھتی ہے۔ اور صحیح سمت میں رہنمائی کرسکتی ہے ۔ اقبال کے شعر ضرب المثل بن گئے ہیں۔ اقبال کی شاعری آج بھی اپنی لطافت وشرینی قائم رکھے ہوئے ہے اس بات کی دلیل ہے کہ اقبال کی شاعری شاعری کم اور ایک مکمل روحانی دستاویز ہے ۔


                      اقبال کے ہاں لفظوں کا ایک جہاں آباد ہے لفظوں کا ایک ایسا سمندر ہے جس کے ہر پرت میں معانی کا ایک ایک جہاں آباد ہے ۔ اقبال کی شاعری انسان کو جہد مسلسل کا درس دیتی ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں اقبال کی فارسی اور اردو شاعری میں کام ہورہاہے۔ آج بھی دنیا اقبال کے کلام سے فیض حاصل کررہی ہے۔ یہ تمام تر اس بات کی دلیل ہے کہ اقبال ایک آفاقی شاعر ہیں ۔ علامہ اقبال کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں۔ اسی لئے وہ آج بھی ملت کے محسن اور پاسبان نظر آتے ہیں علامہ اقبال کو قرآن وحدیث ،فلسفہ تاریخ اور اسلامی اقتدار پر گہری نظر تھی۔ علامہ کے شعروں کو کئی کئی بار پڑھ کر ہی اس کے اصل مفاہیم کا تعین کیاجاسکتا ہے ۔


                      اقبال اب سرحدوں زبانوں۔ قوموں اورنظریوں اورعقیدوں کی تمام تر سرحدوں کو عبور کرکے عافاقیت اور ہمہ گیری کی ایک لامثال علامت بن چکے ہیں ۔ ان کے کلام میں تب وتاب، فکر آفاقیت اور لہجہ میں بے پناہ استقامت ہے جو ہر عہد کے انسان کو با ضمیر اورحق گوئی کی بے پناہ طاقت عطا کرتی ہے ۔ اقبال کی شاعری میں بے پناہ غنایت ورجائیت ہے اقبال کی شاعری میں زندگی کے سوز وساز کی بھی جھلک نظر آتی ہے ۔ سب سے بڑی بات جو اقبال کے کلام میں نمایاں ہے وہ اجتماعی احساس ہے جس نے پارہ پارہ ملت اسلامیہ کو ایک پرچم اور ایک رہبر کے تلے اکٹھا کر دیا ۔ اقبال کی شاعری حق وباطل کے درمیان حدِ فاضل ہے۔اقبال کے ہاں بے پناہ شعور ، ذہانت ۔ انصاف اورصداقت وقار وشجاعت نیکی اوررواداری ۔ امن وآزادی کے حصول کی تکمیل کے جواہر ملتے ہیں۔ اقبال کی ملت کے تعین فکر اس شعرسے ظاہر ہوجاتی ہے کہ وہ فر ماتے ہیں کہ


                      اسی کشمکش میں گذری میری زندگی کی راتیں


                      کبھی سوز وساز رومی کبھی پیچ وتابِ رازی


                      اقبال کا شمار دنیا کی عظیم ترین ہستیوں میں ہوتاہے۔ یہ اردو زبان کی خوش بختی ہے کہ اقبال جیسا شاعراس کو ملا۔ جس نے اپنے شاعرانہ کمالات کی بدولت ساری دنیا کو متاثر کیا۔ اقبال نہ صرف بلند پایہ شاعر تھے بلکہ عظیم فلسفی ،روشن خیال انسان، عظیم مفکر اور حکیم الامت بھی تھے۔ اقبال نے شاعری میں ایک نیا فلسفہ زندگی بیان کیا ہے ان کی شاعری میں ہمیں عمل پیہم، تلاش، جستجو، محنت ومشقت کا پیغام ہے کہ زندگی دراصل مسلسل آگے پڑھتے رہنے اور ایک بلند مقصد سامنے رکھنے کا نام ہے ۔ اقبال کے پیغام نے ملت اسلامیہ میں ایک نئی روح پھونک دی اور ملت اسلامیہ کو ایک باوقار اور زندہ قوم کے طوپر روشناس کروایا


                      bhai sahib aap ko kiya hogaya????:mm:
                      :alhamd::SubhanAllhaa::alhamd::jazak::insha:

                      Comment


                      • #12
                        Re: Happy Iqbal Day

                        Iqbal dey par Iqbal ko khiraaj-e-tehseen paish kiyaa jaey ga... un k kalaam parHey jaaeN gey... un ka falsafaa bayaan kiyaa jaaey ga.. Iqbal day guzartey hi un ki kitaabaiN phir kissi library ki zeenat ban jaaeN gi.. or unhey parhney waala koi na ho ga..
                        Iqbal k wesey to har sher maiN aik poora falsafa chupa howa hey... un k jo ashaa'r mujhey pasand haiN un maiN sey aik ye hey

                        Masjid to banaa di shab bhar maiN, imaaN ki haraarat waloN ney
                        mann apnaa puraana paapi hey, barsoN maiN namaazi ban na saka

                        Comment


                        • #13
                          Re: Happy Iqbal Day


                          علم و عشق
                          علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
                          عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمین و ظن
                          بندۂ تخمین و ظن! کرمِ کتابی نہ بن
                          عشق سراپا حضور، علم سراپا حجاب!
                          عشق کی گرمی سے ہے معرکۂ کائنات
                          علم مقامِ صفات، عشق تماشائے ذات
                          عشق سکون و ثبات، عشق حیات و ممات
                          علم ہے پیدا سوال، عشق ہے پنہاں جواب!
                          عشق کے ہیں معجزات سلطنت و فقر و دیں
                          عشق کے ادنیٰ غلام صاحبِ تاج و نگیں
                          عشق مکان و مکیں، عشق زمان و زمیں
                          عشق سراپا یقیں، اور یقیں فتح باب!
                          شرعِ محبت میں ہے عشرتِ منزل حرام
                          شورشِ طوفاں حلال، لذتِ ساحل حرام
                          عشق پہ بجلی حلال، عشق پہ حاصل حرام
                          علم ہے ابن الکتاب، عشق ہے ام الکتاب

                          SALAAM TO IQBAL
                          :salam::salam::salam:
                          ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                          Comment

                          Working...
                          X