ووٹ کی شرعی حیثیت
عام طور پر لوگ ووٹ دینے کو ایک ایسا معاملہ سمجھتے ہیں جس کا دین سے کوئی تعلق نہیں جس کی وجہ سے وہ کسی احساس ذمہ داری سے بے خبر اس کو استعمال کرتے ہیں۔بلکہ اکثر اوقات ایسے شخص کے حق میں استعمال کرتے ہیں جو فکر آخرت سے بے خبر ہوتا ہے جس کے اثرات اس دنیا میں بھی سب کو بھگتنے پڑتے ہیں اور آخرت میں بھی اس کی جواب دہی کرنے پڑے گی۔اس لیے ضروری ہے کہ ووٹ کی شرعی حیثیت واضح کردی جائے تاکہ ہر ووٹ دینے والا اس کی اہمیت کو سمجھے اور سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کو استعمال کرے۔
شرعی اعتبار سے ووٹ کی تین حیثیتیں ہیں۔
ووٹ کی ایک حیثیت شہادت، یعنی گواہی کی ہے۔ جس شخص کے حق میں انسان ووٹ ڈالتا ہے تو وہ درحقیقت اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ وہ امیدوار دیانت و امانت کے ساتھ اس کام کی قابلیت رکھتا ہے۔اگر کوئی شخص اس بات کو جانتے ہوئے کہ وہ امیدوار ان اوصاف کا حامل نہیں ہے اور پھر بھی اس کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کرتا ہے تو وہ جھوٹی گواہی کا مرتکب ہوا جو گناہ کبیرہ ہے جس کی آخرت میں جوابدہی کرنی ہوگی۔
ووٹ کی دوسری حیثیت سفارش کی ہے۔ یعنی ووٹ دینے والا امیدوار کے حق میں سفارش کرتا ہے کہ اس کی رائے میں یہ امیدوار اس منصب کا اہل ہے۔ اگر سفارش بجا اور ٹھیک ہوئی تو ایسی سفارش کا کرنے والے کو بھی کا اجر ملے گا اور اگر یہ ناجائز ہوئی ہے تو اس کا گناہ سفارش کرنے والے کو بھی ملتا ہے۔اس پہلو سے بھی ووٹ دینے والے کو یہ جان لینا چاہیے کہ اگر اس کا ووٹ کسی نااہل اور بددین کو پڑ گیا تو اس کے ذریعے ہونے والی تمام تر برائیوں میں وہ بھی اس کا شریک سمجھا جائے گا جس کا وہ آخرت میں جواب دہ ہوگا۔
ووٹ کی تیسری حیثیت کسی کو اپنا وکیل بنانے کی ہے۔یعنی ووٹ دینے والا امیدوار کو اپنا نمائندہ اور وکیل بناتا ہے۔لیکن اس وکالت کا اثر صرف اس کی ذات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ معاشرے کے تمام افراد تک اس کا نفع اور نقصان پہنچتا ہے اس لحاظ سے بھی ووٹ دینے والے کو اپنا وکیل مقرر کرتے ہوئے دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کسی اہل فرد کو یہ منصب سونپ رہا ہے۔ بصورت دیگر اس نااہل کی تمام بداعمالیوں میں وہ بھی اس کا شریک ہوگا۔
ووٹ کا صحیح استعمال آپ کے حق میں اجر و ثواب کا ذریعہ ہے اور اس کا غلط استعمال کرنے کی صورت میں آپ کا منتخب کردہ نااہل نمائندے کے تمام اعمال کے آپ برابر کے ذمہ دار ہیں اور وہ تمام لوگ جن کے حقوق اس نااہل نے ضائع کیے وہ بھی روز قیامت اللہ کے سامنے اس نااہل کو وٹ دینے والے سے اپنے حقوق کے طلب گار ہوں گے۔ اور یہ ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں ہوں گے اس لیے اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر استعمال کرنا ہر شخص کے لیے لازم ہے اس لیے کہ قیامت کے دن حقوق العباد کا معاملہ بہت سخت ہوگا۔
خلاصہ یہ ہے کہ اپنا ووٹ کسی غلط آدمی کو دینے سے پہلے یہ سوچ لیجیے کہ آپ ایک کبیرہ گناہ میں شریک ہورہے ہیں جس کی جوابدہی آپ کو روز قیامت کرنی ہے۔اسی طرح یہ بھی واضح ہوکہ ووٹ دینا ایک شرعی ذمہ داری ہے اور کسی اہل آدمی کو ووٹ دینے سے گریز کرنا شرعی جرم ہے اور نیک قابل امیدوار کو ووٹ دینے کا فائدہ اس دنیا میں بھی آپ کو ملے گا اور آخرت میں بھی آپ کے لیے اجر کا باعث ہوگا۔
کرنے کا کام
٭ ہم میں سے ہر شخص کو چاہیے کہ اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائے۔ اس کا ایک طریقہ تو ای میل ہے۔ چنانچہ ہم میں سے ہرشخص کو چاہیے کہ اپنے احباب کو اس پوسٹ کو ای میل کریں۔
٭ اپنے عزیز رشتہ داروں اور دوستوں میں اس کا ذکر کریں۔
٭ جہاں کسی سبب سے ذاتی طور پر پہنچنا ممکن نہ ہو وہاں خط کے ذریعے اس پمفلٹ کو پہنچائیں۔
٭ اپنی ویب سائٹ پر اس کو پوسٹ کریں۔
٭ اپنے محلے کی مساجد کے ائمہ تک اس کو پہنچائیں اور ان سے گزارش کریں کہ وہ حسب موقع ووٹ کے صحیح استعمال کی طرف لوگوں کو متوجہ کریں۔
٭ اپنے علاقے کے باشعور اور ذی اثر لوگوں تک بھی اس کو پہنچائیں۔
٭ اپنے علاقے سے جاری ہونے والے اخبارات تک اس کو پہنچائیں۔
عام طور پر لوگ ووٹ دینے کو ایک ایسا معاملہ سمجھتے ہیں جس کا دین سے کوئی تعلق نہیں جس کی وجہ سے وہ کسی احساس ذمہ داری سے بے خبر اس کو استعمال کرتے ہیں۔بلکہ اکثر اوقات ایسے شخص کے حق میں استعمال کرتے ہیں جو فکر آخرت سے بے خبر ہوتا ہے جس کے اثرات اس دنیا میں بھی سب کو بھگتنے پڑتے ہیں اور آخرت میں بھی اس کی جواب دہی کرنے پڑے گی۔اس لیے ضروری ہے کہ ووٹ کی شرعی حیثیت واضح کردی جائے تاکہ ہر ووٹ دینے والا اس کی اہمیت کو سمجھے اور سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کو استعمال کرے۔
شرعی اعتبار سے ووٹ کی تین حیثیتیں ہیں۔
ووٹ کی ایک حیثیت شہادت، یعنی گواہی کی ہے۔ جس شخص کے حق میں انسان ووٹ ڈالتا ہے تو وہ درحقیقت اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ وہ امیدوار دیانت و امانت کے ساتھ اس کام کی قابلیت رکھتا ہے۔اگر کوئی شخص اس بات کو جانتے ہوئے کہ وہ امیدوار ان اوصاف کا حامل نہیں ہے اور پھر بھی اس کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کرتا ہے تو وہ جھوٹی گواہی کا مرتکب ہوا جو گناہ کبیرہ ہے جس کی آخرت میں جوابدہی کرنی ہوگی۔
ووٹ کی دوسری حیثیت سفارش کی ہے۔ یعنی ووٹ دینے والا امیدوار کے حق میں سفارش کرتا ہے کہ اس کی رائے میں یہ امیدوار اس منصب کا اہل ہے۔ اگر سفارش بجا اور ٹھیک ہوئی تو ایسی سفارش کا کرنے والے کو بھی کا اجر ملے گا اور اگر یہ ناجائز ہوئی ہے تو اس کا گناہ سفارش کرنے والے کو بھی ملتا ہے۔اس پہلو سے بھی ووٹ دینے والے کو یہ جان لینا چاہیے کہ اگر اس کا ووٹ کسی نااہل اور بددین کو پڑ گیا تو اس کے ذریعے ہونے والی تمام تر برائیوں میں وہ بھی اس کا شریک سمجھا جائے گا جس کا وہ آخرت میں جواب دہ ہوگا۔
ووٹ کی تیسری حیثیت کسی کو اپنا وکیل بنانے کی ہے۔یعنی ووٹ دینے والا امیدوار کو اپنا نمائندہ اور وکیل بناتا ہے۔لیکن اس وکالت کا اثر صرف اس کی ذات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ معاشرے کے تمام افراد تک اس کا نفع اور نقصان پہنچتا ہے اس لحاظ سے بھی ووٹ دینے والے کو اپنا وکیل مقرر کرتے ہوئے دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کسی اہل فرد کو یہ منصب سونپ رہا ہے۔ بصورت دیگر اس نااہل کی تمام بداعمالیوں میں وہ بھی اس کا شریک ہوگا۔
ووٹ کا صحیح استعمال آپ کے حق میں اجر و ثواب کا ذریعہ ہے اور اس کا غلط استعمال کرنے کی صورت میں آپ کا منتخب کردہ نااہل نمائندے کے تمام اعمال کے آپ برابر کے ذمہ دار ہیں اور وہ تمام لوگ جن کے حقوق اس نااہل نے ضائع کیے وہ بھی روز قیامت اللہ کے سامنے اس نااہل کو وٹ دینے والے سے اپنے حقوق کے طلب گار ہوں گے۔ اور یہ ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں ہوں گے اس لیے اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر استعمال کرنا ہر شخص کے لیے لازم ہے اس لیے کہ قیامت کے دن حقوق العباد کا معاملہ بہت سخت ہوگا۔
خلاصہ یہ ہے کہ اپنا ووٹ کسی غلط آدمی کو دینے سے پہلے یہ سوچ لیجیے کہ آپ ایک کبیرہ گناہ میں شریک ہورہے ہیں جس کی جوابدہی آپ کو روز قیامت کرنی ہے۔اسی طرح یہ بھی واضح ہوکہ ووٹ دینا ایک شرعی ذمہ داری ہے اور کسی اہل آدمی کو ووٹ دینے سے گریز کرنا شرعی جرم ہے اور نیک قابل امیدوار کو ووٹ دینے کا فائدہ اس دنیا میں بھی آپ کو ملے گا اور آخرت میں بھی آپ کے لیے اجر کا باعث ہوگا۔
کرنے کا کام
٭ ہم میں سے ہر شخص کو چاہیے کہ اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائے۔ اس کا ایک طریقہ تو ای میل ہے۔ چنانچہ ہم میں سے ہرشخص کو چاہیے کہ اپنے احباب کو اس پوسٹ کو ای میل کریں۔
٭ اپنے عزیز رشتہ داروں اور دوستوں میں اس کا ذکر کریں۔
٭ جہاں کسی سبب سے ذاتی طور پر پہنچنا ممکن نہ ہو وہاں خط کے ذریعے اس پمفلٹ کو پہنچائیں۔
٭ اپنی ویب سائٹ پر اس کو پوسٹ کریں۔
٭ اپنے محلے کی مساجد کے ائمہ تک اس کو پہنچائیں اور ان سے گزارش کریں کہ وہ حسب موقع ووٹ کے صحیح استعمال کی طرف لوگوں کو متوجہ کریں۔
٭ اپنے علاقے کے باشعور اور ذی اثر لوگوں تک بھی اس کو پہنچائیں۔
٭ اپنے علاقے سے جاری ہونے والے اخبارات تک اس کو پہنچائیں۔
Comment