لبرل ازم مذھب سے نجات حاصل کرنے کا فلسفہ نہیں بلکہ یہ طرز سیاست سے متعلق فلسفہ ھے جس کے دو ادوار تھے، کلاسک لبرل ازم اور ماڈرن لبرل ازم
کلاسک لبرل ازم فرد کی آزادی، پراپرٹی ھولڈنگ رائٹس اور برابری کے رائٹس پر فوکس کرتا ھے، یہ روشن خیالی کا ابتدائی ابتدائی دور تھا جو بادشاھت، نوابی اور موروثیت کے خلاف تھا
ماڈرن لبرل ازم سوشل جسٹس، سوشل ویلفئیر، برابری کے حقوق اور سماجی آزادی پر یقین رکھتا ھے، یہ جمہوریت، فری اینڈ فئیر الیکشن، ھیومن رائٹس، کیپٹل ازم، قوموں کے درمیان فری ٹریڈ، چرچ کی حکومت سے علیحدگی، سماجی حقوق اور سماجی آزادی کی بات کرتا ھے
سترھویں صدی کی مذھبی جنگوں کے بعد ماڈرن ازم اور ریشنل ازم کی کئی تحریکیں سامنے آئیں، یہ سب فلاسفرز کی مختلف سیاسی تھیوریز تھیں جو لبرل ازم کا پہلا دور کہلاتی ھیں، دوسرا دور جو باقائدہ لبرل ازم کی بنیاد رکھتا ھے وہ اٹھارھویں صدی کے جان لاک John Locke سے شروع ھوتا ھے اور جان لاک کو ھی لبرل ازم کا بانی سمجھ جاتا ھے
جان لاک 1632- 1704 کا برطانوی فلاسفر اور فزیشن تھا، طب میں اس نے جگر کے انفیکشن سے متعلق کافی کام کیا اور فلسفے میں سیاست کے اوپر بہت کچھ لکھا جس کا واضع عکس امریکن ڈیکلئیریشن آف انڈیپینڈئنس میں شامل کیا گیا، کیرولینا کا قانون بھی اسی نے ڈرافٹ کیا تھا، روسو اور والٹئیر کے علاوہ امریکی آزادی کے فاؤنڈرز بھی جان لاک کے نظریاتی فالوورز میں شامل تھے
لبرل ازم صرف اتنا ھے کہ سیاست اور سماج میں روائیتی نظریات سے ھٹ کر سوچنے اور چلنے کیلئے خود کو تیار یا اوپن رکھنا، اس کی چار وجوھات اور جہتیں بیان کی گئی ھیں
(1) confidence in human reason, (2) primacy of the person, (3) immanence of God, and (4) meliorism (the belief that human nature is improvable and is improving).
جو لوگ لبرل ازم کو مذھب سے باغی چیز سمجھتے ھیں وہ جان لاک کے یہ خیالات دیکھ لیں، مزید یہ کہ جان لاک Essex کے ایک چرچ یارڈ میں ھی دفن ھے
Locke's concept of man started with the belief in creation. We have been "sent into the World by God's order, and about his business, we are his Property.
لبرل ازم، مذھب سے بغاوت، ننگا گھومنے، بے شرمی اختیار کرنے کا نام نہیں بلکہ آسودگی کی نئی راھیں تلاش کرنے کا نام ھے، مذھبی جنگوں میں بے پناہ نقصان اٹھانے کے بعد سیپریشن آف چرچ اس لئے کی گئی تھی کہ مذھب کو ڈنڈا بنا کر چلانے کا رویہ بند کیا جا سکے
مغربی دنیا میں جو جنسی آزادی نظر آتی ھے وہ ایک دن میں نہیں ملی، بلکہ اسی دور میں جب وھاں انڈسٹریلائزیشن شروع ھوئی تو گاھے بگاھے مختلف تحریکوں نے فرد کی آزادی والے نقطے کے تحت ایک جدوجہد کے بعد حاصل کی ھے جو اب اپنی بھیانک شکل میں موجود ھے، لبرل ازم کے چارٹر میں صرف یہ ایک نقطہ مغرب کے گلے میں پھنس گیا باقی سب مفید رھا
تیسری دنیا نے لبرل ازم کے بنیادی تصور کو نظر انداز کرکے مذھب سے آزادی اور ننگے پن کو لبرل ازم مان لیا ھے یہ ان کی اپنی تعبیراتی غلطی ھے، مذھبی تنقید نگار بھی اسی ایک نقطے کو لبرل ازم کا ماحاصل سمجھ کے لبرل ازم کے پیروکاروں کو لتاڑنے چل پڑتے ھیں یہ دونوں رویے ھی غلط ھیں
لبرل ازم صرف اتنا ھی ھے کہ جہاں روائتی سوچ اور طرز عمل انسان کو سماجی آسودگی نہ دے سکے وھاں نئی سوچ اور نئے طرز عمل کو جگہ دینی چاھئے، آئیندہ کی دنیا میں اس کے بغیر چارہ نہیں اور مذھبی ایمانیات اپنی جگہ ناگزیر ضرورت ھیں
تحریر لالہ صحرائی
Comment