Re: "A Cup Of Coffee With Khushi Only On Pegham"
Originally posted by munda_sialkoty
View Post
جان سے پیارے سیالکوٹی حمار اب چونکہ آپ نے براہ راست ہماری تخلیقی صلاحیتوں کو للکارا ہے تو پھر آپ اپنے فھم کی تمام تر کج فہمیوں سمیت ہمارے تخلیقاتی شاہکاروں کا شکار ناہنجار بننے کے لیے تیار ہوجاؤ.
کیونکہ یہاں پیغام پر جو فلسفیانہ موشگافیاں ہم فرماتے ہیں وہ آپ تو کیاخاص آدمیوں کی سمجھ سے بھی باہر ہوتیں ہیں ۔ اور اس میںسرا سر قصور آپ لوگوں کے فہم کا ہی ہے نہ کے ہمارا ہم تو اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لیے کار ہائے نمایاں انجام دینے کے لیے ہمہ وقت تیار بیٹھے ہیں اور اپنی روش پر قائم و دائم ہیں۔اور اردو زبان سے اپنی گہری وابستگی اور اس پیاری زبان کے ساتھ اپنی محبت و خلوص کے اظہار میں اپنے نظریات کے وفادار ہیں۔ رہا آپ کا ہمارے جواب میں انگریزی کی چند بے نقط اور بے ربط لائینوں کو گھسیڑنا تواس سے آپ کے اُس ذہنی خلجان کی اور بھی وضاحت ہورہی ہے جو کہ ہمہ وقت آپ کے دل و دماغ میں ہمارے تخلیقی فن پاروں کو دیکھنے کے بعد بصورت حسد کروٹیں لیتا رہتا ہے .
کیونکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کسی بھی شخصیت کا مطالعہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس ظاہر و باطن دونوں دنیائوں کا مطالعہ کیا جائے ۔ کیونکہ شخصیت کی تعمیر میں جہاں جبلی اور فطری عناصر کارفرما ہوتے ہیں ۔وہاں خاندانی خصائص اور اردگرد کے ماحول کا بھی بڑا حصہ ہوتا ہے۔ شخصیت محض گوشت پوست کی چلتی پھرتی ہوئی اُس مورتی کا نام نہیں جو کہ اپنے گردو پیش سے بے خبر اپنے کاندھوں پر سر کی صورت میں خالی کھوپڑی کا وجود لیے گھومتی پھرے اور اپنی ٹانگوں کو منوں وزنی لاش کے بوجھ سے ہمہ وقت بوجھل ہی کرتی پھرے بلکہ کسی بھی شخصیت کی اساس میں اُس کی شخصی تکمیل کے تمام تقاضوں کو مد نطر رکھتے ہوئے فرد کے شخصی کوائف اور باطنی خصوصیات کو ایک خاص مقام حاصل ہے .کیونکہ دونوں کے امتزاج سے ہی شخصیت کا وجود مکمل ہوتا ہے اور اس تمام تر تناظر میں اگر آپ نے منڈے سیالکوٹی کواس کے اپنے اصلی رنگ میں دیکھنا ہو تو اس وقت دیکھیے جب وہ کاچھا بنیان پہنے درخت کی چھائوں میں نہر کے کنارےکھاٹ پر بیٹھا کچھ کھا پی رہا ہو۔ منڈا کھانے کا رسیا ہے چاہے کھانا من بھاتا یا تن میں نا بھی سماتا ہو وہ پسند کی چیز بڑی رغبت سے کھاتا ہے اور جو چیز اسے پسند نہ وہ اسے بے مروتی سے کھاتا ہے مگر کھاتا ضرور ہے اور پھر بسیار خوری کا شکار ہو جاتا ہے۔ جب وہ کھارہا ہو تو اندر کی طرف طوائف بے اثر ہو کر رہ جاتی ہے۔ وہ اس انہماک سے کھاتا ہے کہ گردو پیش معدوم ہو جاتے ہیں ہے۔اور کھاتا ہے اور بس کھاتا ہی ہے اور کھاتا ہی چلا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ :d۔
کیونکہ یہاں پیغام پر جو فلسفیانہ موشگافیاں ہم فرماتے ہیں وہ آپ تو کیاخاص آدمیوں کی سمجھ سے بھی باہر ہوتیں ہیں ۔ اور اس میںسرا سر قصور آپ لوگوں کے فہم کا ہی ہے نہ کے ہمارا ہم تو اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لیے کار ہائے نمایاں انجام دینے کے لیے ہمہ وقت تیار بیٹھے ہیں اور اپنی روش پر قائم و دائم ہیں۔اور اردو زبان سے اپنی گہری وابستگی اور اس پیاری زبان کے ساتھ اپنی محبت و خلوص کے اظہار میں اپنے نظریات کے وفادار ہیں۔ رہا آپ کا ہمارے جواب میں انگریزی کی چند بے نقط اور بے ربط لائینوں کو گھسیڑنا تواس سے آپ کے اُس ذہنی خلجان کی اور بھی وضاحت ہورہی ہے جو کہ ہمہ وقت آپ کے دل و دماغ میں ہمارے تخلیقی فن پاروں کو دیکھنے کے بعد بصورت حسد کروٹیں لیتا رہتا ہے .
کیونکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کسی بھی شخصیت کا مطالعہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس ظاہر و باطن دونوں دنیائوں کا مطالعہ کیا جائے ۔ کیونکہ شخصیت کی تعمیر میں جہاں جبلی اور فطری عناصر کارفرما ہوتے ہیں ۔وہاں خاندانی خصائص اور اردگرد کے ماحول کا بھی بڑا حصہ ہوتا ہے۔ شخصیت محض گوشت پوست کی چلتی پھرتی ہوئی اُس مورتی کا نام نہیں جو کہ اپنے گردو پیش سے بے خبر اپنے کاندھوں پر سر کی صورت میں خالی کھوپڑی کا وجود لیے گھومتی پھرے اور اپنی ٹانگوں کو منوں وزنی لاش کے بوجھ سے ہمہ وقت بوجھل ہی کرتی پھرے بلکہ کسی بھی شخصیت کی اساس میں اُس کی شخصی تکمیل کے تمام تقاضوں کو مد نطر رکھتے ہوئے فرد کے شخصی کوائف اور باطنی خصوصیات کو ایک خاص مقام حاصل ہے .کیونکہ دونوں کے امتزاج سے ہی شخصیت کا وجود مکمل ہوتا ہے اور اس تمام تر تناظر میں اگر آپ نے منڈے سیالکوٹی کواس کے اپنے اصلی رنگ میں دیکھنا ہو تو اس وقت دیکھیے جب وہ کاچھا بنیان پہنے درخت کی چھائوں میں نہر کے کنارےکھاٹ پر بیٹھا کچھ کھا پی رہا ہو۔ منڈا کھانے کا رسیا ہے چاہے کھانا من بھاتا یا تن میں نا بھی سماتا ہو وہ پسند کی چیز بڑی رغبت سے کھاتا ہے اور جو چیز اسے پسند نہ وہ اسے بے مروتی سے کھاتا ہے مگر کھاتا ضرور ہے اور پھر بسیار خوری کا شکار ہو جاتا ہے۔ جب وہ کھارہا ہو تو اندر کی طرف طوائف بے اثر ہو کر رہ جاتی ہے۔ وہ اس انہماک سے کھاتا ہے کہ گردو پیش معدوم ہو جاتے ہیں ہے۔اور کھاتا ہے اور بس کھاتا ہی ہے اور کھاتا ہی چلا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ :d۔
Comment