:donno:
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
Kuch Sawalaat????
Collapse
X
-
Re: Kuch Sawalaat????
bohtt achhayy sawallatt raise kiayy hain aap nayy......
I think Firqaa Bandionn naa Isllam koo itnaa Paicheedaa banaa diaa haiii kehh iss kayy Ahkamatt Waghairaa waghiraa parr amall karnaa hamain aaj bohht mushkill laggtaa haii ,,,,Warnaa Islamm jaisaa Sadaa aoorr insnaee Fitratt kaiieyy aiiinn Mutabiq Mazhabb koii aoor nahee haii"Can you imagine what I would do if I could do all I can? "
-
Re: Kuch Sawalaat????
اسلام علیکم
آپ کے تینوں سوالات کے مختصر جوابات دینے کی کوشش کروں گا درج زیل تینوں سوالات کا بالترتیب جواب ہے ۔
اگر آپ کے سوال کا مقصد اسلام پر اظہار خیال کرنے کے بارے میں ہے تو میرے خیال میں اس کی سب سے بڑی وجہ ہمیں دین کا صحیح علم نہ ہونا ہے دین کا ٹھیک ٹھیک علم ہمیں ہوتا نہیں اس لیے یا تو ہم دین میں کوئی ایسی بات کہہ دیتے ہیں جو کہ اس کے خلاف ہوتی ہے یا پھر کم علمی کی وجہ سے دین پر گفتگو کرنے ہی سے کتراتے ہیں۔
میرے خیال میں اس کا علاج یہ ہے کہ ہمیں بچپن سے ہی اپنی اولادوں کی ترتیبت میں دین کو خاص اہمیت دلانی ہوگئ اسلام کو نہ صرف ایک سبجیکٹ کے بلکہ ایک لائحہ عمل کے تحت اپنے اور اپنی نئی نسل کے سامنے پیش کرنا ہوگا جس طرح ہم اپنے بچوں کی بہتر دنیاوی مستقبل کی خاطر انھے مھنگے سے مھنگے اسکولوں میں تعلیم دلواتے ہیں اور ان کی اس قسم کی تربیت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے بالکل اسی طرح دین کو پہلی ترجیح کی بنیاد پر اپنے بچوں کی تربیت کے لیے چننا ہوگا اور اس کے لیے اول عوامی سطح پر پھر حکومتی سطح دونوں پر کام ہونا چاہیے ۔ اور اگر آپ کے سوال میں اشارہ ہمارا سلامی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کی طرف ہے تو اس کے جواب میں اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ ہم سہل پسند ہوگئے ہیں اور عملی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں رہا یہ کہ ایسا کیوں ہے تو اس کا جواب بہت لمبا ہوسکتا ہے سردست صرف اشارتا بیان کرتا ہے ۔
اولا ہماری فطرتی سہل پسندی ۔
دوم دنیا پرستی کی انتہاء
سوم اللہ پاک رحمت اور بخشش پر ہی انحصار کرکے عملی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنا بھی اسی میں شامل ہے۔
آپ کے دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ اول تو عقیدہ اسلام ہے جو کہ تمام مسلمانوں کو غیر مسلم سے جدا کرتا ہے اور دوم عمل کے حوالے سے چونکہ آجکل ہمارا دامن تنگ ہے اسی لیے اس میدان میں سوائے چند مثالوں کے اور کچھ نہیں کہ جسے دوسروں کے مقابلے میں بطور انفرادیت پیش کیا جائے۔
رہا آپ کے تیسرے سوال کا جواب تو اس کے لیے عرض یہ ہے کہ یوں تو آجکل کے ماحوال ومعاشرے میں تقریبا سارے کا سارا دین ہی عملی طور پر ہم مسلمانوں کی بے اعتنائی کا شکار ہے مگر بالخصوص حقوق العباد جو ہیں ان میں ہم سے زیادہ کوتاہیاں واقع ہو رہی ہیں اور ظاہر میں بھی حقوق العباد پر عمل کرنا حقوق اللہ کے مقابلے میں مشکل ہی نظر آتا ہے ۔
امید کرتا ہوں کسی حد تک آپ کے زہنی خلجان کو دور کر سکا ہوں گا
والسلام آپ کا خیر اندیش عابد عنائتساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: Kuch Sawalaat????
Originally posted by sarfraz_qamar View Postbohtt achhayy sawallatt raise kiayy hain aap nayy......
I think Firqaa Bandionn naa Isllam koo itnaa Paicheedaa banaa diaa haiii kehh iss kayy Ahkamatt Waghairaa waghiraa parr amall karnaa hamain aaj bohht mushkill laggtaa haii ,,,,Warnaa Islamm jaisaa Sadaa aoorr insnaee Fitratt kaiieyy aiiinn Mutabiq Mazhabb koii aoor nahee haii
Comment
-
Re: Kuch Sawalaat????
Originally posted by aabi2cool View Postاسلام علیکم
آپ کے تینوں سوالات کے مختصر جوابات دینے کی کوشش کروں گا درج زیل تینوں سوالات کا بالترتیب جواب ہے ۔
اگر آپ کے سوال کا مقصد اسلام پر اظہار خیال کرنے کے بارے میں ہے تو میرے خیال میں اس کی سب سے بڑی وجہ ہمیں دین کا صحیح علم نہ ہونا ہے دین کا ٹھیک ٹھیک علم ہمیں ہوتا نہیں اس لیے یا تو ہم دین میں کوئی ایسی بات کہہ دیتے ہیں جو کہ اس کے خلاف ہوتی ہے یا پھر کم علمی کی وجہ سے دین پر گفتگو کرنے ہی سے کتراتے ہیں۔
میرے خیال میں اس کا علاج یہ ہے کہ ہمیں بچپن سے ہی اپنی اولادوں کی ترتیبت میں دین کو خاص اہمیت دلانی ہوگئ اسلام کو نہ صرف ایک سبجیکٹ کے بلکہ ایک لائحہ عمل کے تحت اپنے اور اپنی نئی نسل کے سامنے پیش کرنا ہوگا جس طرح ہم اپنے بچوں کی بہتر دنیاوی مستقبل کی خاطر انھے مھنگے سے مھنگے اسکولوں میں تعلیم دلواتے ہیں اور ان کی اس قسم کی تربیت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے بالکل اسی طرح دین کو پہلی ترجیح کی بنیاد پر اپنے بچوں کی تربیت کے لیے چننا ہوگا اور اس کے لیے اول عوامی سطح پر پھر حکومتی سطح دونوں پر کام ہونا چاہیے ۔ اور اگر آپ کے سوال میں اشارہ ہمارا سلامی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کی طرف ہے تو اس کے جواب میں اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ ہم سہل پسند ہوگئے ہیں اور عملی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں رہا یہ کہ ایسا کیوں ہے تو اس کا جواب بہت لمبا ہوسکتا ہے سردست صرف اشارتا بیان کرتا ہے ۔
اولا ہماری فطرتی سہل پسندی ۔
دوم دنیا پرستی کی انتہاء
سوم اللہ پاک رحمت اور بخشش پر ہی انحصار کرکے عملی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنا بھی اسی میں شامل ہے۔
آپ کے دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ اول تو عقیدہ اسلام ہے جو کہ تمام مسلمانوں کو غیر مسلم سے جدا کرتا ہے اور دوم عمل کے حوالے سے چونکہ آجکل ہمارا دامن تنگ ہے اسی لیے اس میدان میں سوائے چند مثالوں کے اور کچھ نہیں کہ جسے دوسروں کے مقابلے میں بطور انفرادیت پیش کیا جائے۔
رہا آپ کے تیسرے سوال کا جواب تو اس کے لیے عرض یہ ہے کہ یوں تو آجکل کے ماحوال ومعاشرے میں تقریبا سارے کا سارا دین ہی عملی طور پر ہم مسلمانوں کی بے اعتنائی کا شکار ہے مگر بالخصوص حقوق العباد جو ہیں ان میں ہم سے زیادہ کوتاہیاں واقع ہو رہی ہیں اور ظاہر میں بھی حقوق العباد پر عمل کرنا حقوق اللہ کے مقابلے میں مشکل ہی نظر آتا ہے ۔
امید کرتا ہوں کسی حد تک آپ کے زہنی خلجان کو دور کر سکا ہوں گا
والسلام آپ کا خیر اندیش عابد عنائت
aap ka behad shukria k ap ne mere sawalaat ke jawab deay...dekhen baki dost kia kehte hen
Comment
Comment