Originally posted by Pakiza
View Post
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
ª!ª aap bhi pochiye ª!ª
Collapse
X
-
Originally posted by Pakiza View Postapp ke signature ke shair ka
یہ شعر پنجابی کہ کسی مشھور صوفی شاعر کا ہے غالبا میان محمد بخش علیہ رحمہ صاحب کا ہے ۔
اس میں انھوں ایک فطرتی جذے کی عکاسی بہترین اور مختصر ترین الفاظ میں کی ہے اور وہ جذبہ ہے جزبہِ محبت اور یہ شعر انھوں نے غالبا اپنے پیرو مرشد کے جدائی پر کہا تھا جب انکے مرشد اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے تب۔
ٹر چلے دلدار دلاں دے وطنوں چک مہاراں :
یعنی جب دلوں کے جانی (یعنی دلدار) اس دنیا فانی (یعنی وطن) سے مہاراں (مہار یعنی جب انسان کسی سواری پر سوار ہوتا ہے تو اس کی مہار پکڑ کر اس کا رخ جدھر چاہے موڑ لیتا ہے اس طرف اشارہ ہے) چک یعنی اٹھا کر چلے گئے تو
اجڑی بستی نظریں آوے کنڈ دتی جد یاراں :
تو کیفیت کچھ یوں ہوجاتی ہے کہ ساری دنیا اجڑی اجڑی نظر آنے لگتی ہے اور یار کے کنڈ دینے یعنی منہ موڑ کر چلے جانے سے یہ دل کی بستی اور دنیا کی بستی اجڑی اجڑی سی ہوجاتی ہے بس اتنی سی بات تھی ۔۔۔
نوٹ : اور میں نے یہ شعر اپنے سیگنیچرز میں اپنے قبلہ والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد لگایا ہے کہ ان کی جدائی کا تصور میرے لیے اپنے وطن سے دور کچھ ایسا ہی ہے کہ اب میں جب بھی کبھی وہاں جاؤں گا یعنی پاکستان تو وہ تمام جگہیں جہاں جہاں پر والد صاحب دکھتے تھے وہ اجڑی اجڑی سی ہی نظر آئیں گی اور جبکہ دل کی بستی تو پہلے ہی اجڑ چکی ہے ۔ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Originally posted by Pakiza View Posti'm speech less
bahut khubsoorat shair hai:rose
bahut shukriyaساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Originally posted by aabi2cool View Postaap logon ko waqi hi is sher ka matlab naheen pata tha ya k mujhy tang karnay k liye pouchtay thy aap log . main to ye samjh raha tha k bara asaan sa sher sab ko is ka matlab pata hoga issi liye main nay khalil waly thred main jan bujh kar is ka ajwab naheen diya tha.
kuch alfaz samajh aaey thy magar main un ka sahi matlab nahi samajh pa rahi thi:)
shair ka taslsul samajh nahi aaraha tha me ko
Comment
-
-
Originally posted by Pakiza View Post:khi:
app kan ke neech kiun bajatey hain sab ki
kan ke upper kiiun nahi bajatey:D
ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Originally posted by aabi2cool View Postuffffffffffffffffffffff :pagal: chalo aaj bata hi deta hon.
یہ شعر پنجابی کہ کسی مشھور صوفی شاعر کا ہے غالبا میان محمد بخش علیہ رحمہ صاحب کا ہے ۔
اس میں انھوں ایک فطرتی جذے کی عکاسی بہترین اور مختصر ترین الفاظ میں کی ہے اور وہ جذبہ ہے جزبہِ محبت اور یہ شعر انھوں نے غالبا اپنے پیرو مرشد کے جدائی پر کہا تھا جب انکے مرشد اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے تب۔
ٹر چلے دلدار دلاں دے وطنوں چک مہاراں :
یعنی جب دلوں کے جانی (یعنی دلدار) اس دنیا فانی (یعنی وطن) سے مہاراں (مہار یعنی جب انسان کسی سواری پر سوار ہوتا ہے تو اس کی مہار پکڑ کر اس کا رخ جدھر چاہے موڑ لیتا ہے اس طرف اشارہ ہے) چک یعنی اٹھا کر چلے گئے تو
اجڑی بستی نظریں آوے کنڈ دتی جد یاراں :
تو کیفیت کچھ یوں ہوجاتی ہے کہ ساری دنیا اجڑی اجڑی نظر آنے لگتی ہے اور یار کے کنڈ دینے یعنی منہ موڑ کر چلے جانے سے یہ دل کی بستی اور دنیا کی بستی اجڑی اجڑی سی ہوجاتی ہے بس اتنی سی بات تھی ۔۔۔
نوٹ : اور میں نے یہ شعر اپنے سیگنیچرز میں اپنے قبلہ والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد لگایا ہے کہ ان کی جدائی کا تصور میرے لیے اپنے وطن سے دور کچھ ایسا ہی ہے کہ اب میں جب بھی کبھی وہاں جاؤں گا یعنی پاکستان تو وہ تمام جگہیں جہاں جہاں پر والد صاحب دکھتے تھے وہ اجڑی اجڑی سی ہی نظر آئیں گی اور جبکہ دل کی بستی تو پہلے ہی اجڑ چکی ہے ۔:thmbup:
Comment
-
Originally posted by aabi2cool View Postuffffffffffffffffffffff :pagal: chalo aaj bata hi deta hon.
یہ شعر پنجابی کہ کسی مشھور صوفی شاعر کا ہے غالبا میان محمد بخش علیہ رحمہ صاحب کا ہے ۔
اس میں انھوں ایک فطرتی جذے کی عکاسی بہترین اور مختصر ترین الفاظ میں کی ہے اور وہ جذبہ ہے جزبہِ محبت اور یہ شعر انھوں نے غالبا اپنے پیرو مرشد کے جدائی پر کہا تھا جب انکے مرشد اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے تب۔
ٹر چلے دلدار دلاں دے وطنوں چک مہاراں :
یعنی جب دلوں کے جانی (یعنی دلدار) اس دنیا فانی (یعنی وطن) سے مہاراں (مہار یعنی جب انسان کسی سواری پر سوار ہوتا ہے تو اس کی مہار پکڑ کر اس کا رخ جدھر چاہے موڑ لیتا ہے اس طرف اشارہ ہے) چک یعنی اٹھا کر چلے گئے تو
اجڑی بستی نظریں آوے کنڈ دتی جد یاراں :
تو کیفیت کچھ یوں ہوجاتی ہے کہ ساری دنیا اجڑی اجڑی نظر آنے لگتی ہے اور یار کے کنڈ دینے یعنی منہ موڑ کر چلے جانے سے یہ دل کی بستی اور دنیا کی بستی اجڑی اجڑی سی ہوجاتی ہے بس اتنی سی بات تھی ۔۔۔
نوٹ : اور میں نے یہ شعر اپنے سیگنیچرز میں اپنے قبلہ والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد لگایا ہے کہ ان کی جدائی کا تصور میرے لیے اپنے وطن سے دور کچھ ایسا ہی ہے کہ اب میں جب بھی کبھی وہاں جاؤں گا یعنی پاکستان تو وہ تمام جگہیں جہاں جہاں پر والد صاحب دکھتے تھے وہ اجڑی اجڑی سی ہی نظر آئیں گی اور جبکہ دل کی بستی تو پہلے ہی اجڑ چکی ہے ۔
Comment
Comment