Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Mazahya Corner

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Mazahya Corner

    Hello Freinds.. Aik new thread start kar raha hun umeed hai aap logo ko pasand aay ga... is mein hum sb apni apni pasand k latifay, Funny poetry, Funny Urdu Nazmien wghera sb post kren gy taa k dusro ko hasny ka moka milay.
    .
    .
    .
    .
    .
    .
    .
    .
    .
    .
    .
    .


    IT Engineer Ki Shayari!!!


    Jo sadiyaon se hota aaya hai, woh repeat kar doonga...
    Tu naa mili to tujhko dil sey Ctrl+Alt+delete kar
    doonga...
    ************ ******


    Company kee ladkiyaan sunder hain aur lonely hain...
    Problem ye hai ki bus voh READ-ONLY hain...
    ************ ******


    Shayad mere pyar ko taste karna bhool gaye...
    Dil sey aisa CUT kiya ke PASTE karna bhool gaye...
    ************ ******


    Tumhare samne hain itney items kabhi hame bhi pick
    karo...
    Hamare pyar ke ICON pe kabhi to tum DOUBLE-CLICK
    karo...
    ************ ******


    Roz subha hum karte hain itne pyar se unhe good
    morning...
    woh humhe ghoor kar dekhte hain jaise 0 ERRORS but 5
    WARNINGS...
    ************ ******


    Ho gayi galti humse, click ho gaya mouse
    Duniya ki parwaah chhodo, ban jaao meri spouse!
    ************ ******


    Tumse mila main kal to, mere dil mein hua ek sound,
    Lekin aaj tum mili to kehti ho: Your file not found!
    ************ ******


    Ab aur kaho na tum, "but" ya "if"
    Tum ho meri zindagi ki animated gif
    ************ ******


    Aysa bhi nahin hai ke, I don't like your face
    Par dil ke computer mein, nahin hai enough disk space
    ************ ******


    Ghar se nikalti ho tum jab, pehen ke evening gown
    Too many requests se, ho jaata hai server down
    ************ ******


    Tumhaare liye pyaar ki application, create main
    karoonga
    Tum usse debug karna, wait main karoonga
    ************ ******


    Tumhaara intezaar karte karte, main so gaya
    Yeh dekho mera connection, time out ho gaya
    ************ ******


    Kya chaal hai tumhaari, jaise chalti hai koi cat
    What is your ICQ number, aao karein chat
    ************ ******


    Tum jabse meri zindagi mein, aayi ho banke female
    Yaad raha na ab kuch, na postman, na email


  • #2
    Re: Mazahya Corner


    Comment


    • #3
      Re: Mazahya Corner


      Comment


      • #4
        Re: Mazahya Corner


        Comment


        • #5
          Re: Mazahya Corner


          Comment


          • #6
            Re: Mazahya Corner


            Comment


            • #7
              Re: Mazahya Corner


              Comment


              • #8
                Re: Mazahya Corner


                Comment


                • #9
                  Re: Mazahya Corner


                  Comment


                  • #10
                    Re: Mazahya Corner


                    Comment


                    • #11
                      Re: Mazahya Corner

                      مرزا صاحب ہمارے ہمسائے تھے، یعنی ان کے گھر میں جو درخت تھا، اس کا سایہ ہمارے گھر میں بھی آتا تھا۔ اللّہ نے انہیں سب کچھ وافر مقدار میں دے رکھا تھا۔ بچّے اتنے تھے کے بندہ ان کے گھر جاتا تو لگتا سکول میں آگیا ہے۔ان کے ہاں ایک پانی کا تالاب تھا جس میں سب بچّے یوں نہاتے رہتے کہ وہ تالاب میں 500 گیلن پانی بھرتے اور سات دن میں 550 گیلن نکالتے۔وہ مجھے بھی اپنے بچّوں کی طرح سمجھتے یعنی جب انہیں مارتے تو ساتھ مجھے بھی پیٹ ڈالتے، انہیں بچّوں کا آپس میں لڑنا جھگڑنا سخت ناپسند تھا۔ حلانکہ ان کی بیگم سمجھاتیں کے مسلمان بچّے ہیں، آپس میں نہیں لڑیں گے تو کیا غیروں سے لڑیں گے۔ایک روز ہم لڑ رہے ھے، بلکہ یوں سمجھیں رونے کا مقابلہ ہو رہا تھا۔ یوں بھی رونا بچّوں کی لڑائی کا ٹریڈ مارک ہے۔ اتنے میں مرزا صاحب آگئے۔


                      " کیوں لڑ رہے ہو "


                      ہم چپ ! کیونکہ لڑتے لڑتے ہمیں بھول گیا تھا کہ کیوں لڑ رہے ہیں۔انہوں نے ہمیں خاموش دیکھا تو دھاڑے، " چلو گلے لگ کر صلح کرو "۔ وہ اتنی زور سے دھاڑے کہ ہم ڈر کے ایک دوسرے کے گلے لگ گئے۔ اس بار جب میں نے لوگوں کو عید ملتے دیکھا تو یہی سمجھا کہ یہ سب لوگ بھی ہماری طرح صلح کر رہے ہیں۔
                      عید کے دن گلے ملنا، عید ملنا کہلاتا ہے۔پہلی بار انسان اس دن گلے ملا، جب خُدا نے اسے ایک سے دو بنایا۔ یوں آج بھی گلے ملنے کا عمل دراصل انسان کے ایک نہ ہونے کا اعلان ہوتا ہے۔ یہ عمل ہمیں دوسرے جانوروں سے مماز کرتا ہے کہ وہ گلے پڑ تو سکتے ہیں، گلے مل نہیں سکتے۔


                      ہمارے یہاں عید ملنا، عید سے بہت پہلے شروع ہو جاتا ہے۔ دکاندار گاہکوں سے کلرک سائلوں سے اور ٹریفک پولیس والے گاڑی والوں کو روک روک کر ان سے عید ملتے ہیں۔بازارو ں میں عید سے پہلے اتنا رش ہوتا ہے کہ وہاں سے گزرنا بھی عید ملنا ہی لگتا ہے۔ کچھ نوجوان تو لبرٹی اور بانو بازار میں عید ملنے کی ریہرسل کرنے جاتے ہیں۔


                      عید کے دن خوشبو لگا کر عیدگاہ کا رُخ کرتا ہوں۔ واپسی پر کپڑوں سے ہر قسم کی خوشبو آرہی ہوتی ہے سوائے اس خوشبو کے جو لگا کر جاتا ہوں۔عید مل مل کر وہی حال ہو جاتا ہے جو سو میٹر کی ھرڈل جیتنے کے بعد ہوتا ہے۔ اوپر سے گوجرانوالہ کی عید ملتی مٹی ایسی کہ جب واپس آ کر گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہوں تو گھر والے گردن نکال کر کہتے ہیں
                      " جی ! کس سے ملنا ہے "


                      سیاستدان تو عید یوں ملنے نکلتے ہیں، جیسے الیکشن کمپین پہ نکلے ہوں۔ جیتنے سے پہلے وہ عید مل کر آگے بڑھتے ہیں اور جیتنے کے بعد عید مل کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔پنجاب کے ایک سابق گورنر کا عید ملنے کا انداز نرالہ ہوتا تھا۔ ان کا حافظہ ہمارے ایک ادیب دوست جیسا تھا جو ایک ڈاکٹر سے اپنے مرضِ نسیان کا علاج کروا رہے تھے، دو ماہ کے مسلسل علاج کے بعد ایک دن ڈاکٹر نے پوچھا
                      " اب تو نہیں بھولتے آپ "
                      " بالکل نہیں، مگر آپ کون ہیں اور کیوں پوچھ رہے ہیں "


                      وہ سابق گورنر بھی عید پر معززیں سے عید ملنا شروع کرتے، ملتے ملتے درمیان تک پہنچتے تو بھول جاتے کہ کس طرف کے لوگوں سے مل لیا اور کس طرف کے لوگوں سے ابھی ملنا ہے۔ یوں وہ پھر نئے سرے سے عید ملنے لگتے۔ ایسے ہی ایک صاحب تیز دریا عبور کرنے کی کوشش میں تھے مگر عین دریا کے درمیان سے واپس پلٹ آئے۔ لوگوں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے، دراصل جب میں دریا کے درمیان پہنچا تو بہت تھک گیا سو واپس لوٹ آیا۔


                      شاعر وہ طبقہ ہے جو خوشی غمی دونوں موقعوں پرشعر کہتا ہے۔ کہتے ہیں کہ سکھ کرپان کے بغیر، بنگالی پان کے بغیر اور شاعر دیوان کے بغیر گھر سے نہیں نکلتا۔ اس لئے شاعر عید ملنے کے لئے بھی مشاعرے ہی کرتے ہیں۔ یوں مشاعروں کو لفظوں کا عید ملنا کہہ لیں اگرچہ وہ ہوتی تو لفظوں کی ہاتھاپائی ہے۔


                      بچّے پیار سے عید کو عیدی کہتے ہیں۔ اس لئے ان کو عیدی ملنا ان کا عید ملنا ہے۔ عورتیں بھی اکٹھی ہو کر عید ملتی ہیں، لیکن جہان چار عورتیں اکٹھی ہوں ویاں وہ ایک دوسرے سے نہیں، پانچویں سے خوب خوب ملتی ہیں۔ اور کوئی وہاں سے اٹھ کر اس لئے نہیں جاتی کہ جانے کے بعد وہاں بیٹھی رہنے والیاں اس سے " عید ملنا " نہ شروع کر دیں۔


                      عید کے روز امام مسجد سے عید ملنے کا یہ طریقہ ہے کہ اپنی مُٹھی مولوی صاحب کی ہتھیلی پر یوں رکھیں کہ ان کے منہ سے جزاک اللّہ کی آواز نکلے۔ چھوٹے شہروں میں نوجوانوں کی اکثریت سینما گھروں میں بھی عئد ملنے جاتی تھی۔ بکنگ کے سامنے وہ عید ملن ہوتی ہے کہ جو سفید سوٹ پہن کر آتا ہے وہ براؤن سوٹ بلکہ کبھی کبھی تو کالے سوٹ میں لوٹتا ہے، اکثر بنیان میں بھی واپس آتے ہیں۔ عید ملنا وہ ورزش ہے جس سے وزن بہت کم ہوتا ہے۔ میرا ایک دوست بتاتا ہے کہ بیرونِ ملک میں نے عید پر سو پاؤنڈ کم کئے۔

                      Comment


                      • #12
                        Re: Mazahya Corner




                        Comment


                        • #13
                          Re: Mazahya Corner




                          Dr. YUNUS BUTT KI Kitab "AFRA TAFRIH" SE IQTIBAS

                          Comment


                          • #14
                            Re: Mazahya Corner


                            Comment


                            • #15
                              Re: Mazahya Corner


                              Comment

                              Working...
                              X