پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد یوسف نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ اُن کے بار بار مطالبے کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان یونس خان کو ٹیسٹ سیریز کے لیے آسٹریلیا نہیں بھیجا۔
کپتان محمد یوسف کا کہنا ہے کہ یونس خان جیسے تجربہ کار بلے باز کو ڈومیسٹک کرکٹ میں آزمانے کے بجائے اُنھیں ٹیسٹ سیریز کے لیے آسٹریلیا بھیجا جانا چاہیئے تھا جس سے پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ مضبوط ہو سکتی تھی۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ٹیسٹ میچوں میں 50 رنز کی اوسط رکھنے والے یونس خان کو ملکی کرکٹ میں آزمائش کی ضرورت نہیں تھی اور سلیکشن کمیٹی ہی بتا سکتی ہے کہ اُنھوں نے یونس خان کو آسٹریلیا کیوں نہیں بھیجا۔
اس معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف ہے کہ یونس خان کو پہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر اپنی فارم اور فٹنس ثابت کرنے ضرورت ہے، اس کے بعد ہی انھیں قومی ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ یونس نے قائداعظم ٹرافی کے فائنل میں حبیب بنک کی طرف سے ایک میچ کھیلا تھا، تاہم اس میچ میں وہ خاطرخواہ سکور کرنے میں ناکام رہے تھے۔
ٹیسٹ ٹیم میں تو یونس اپنی جگہ نہیں بنا سکے، لیکن انھیں آسٹریلیا میں کھیلی جانے والے والی ایک روزہ ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔
کپتان محمد یوسف کا کہنا ہے کہ یونس خان جیسے تجربہ کار بلے باز کو ڈومیسٹک کرکٹ میں آزمانے کے بجائے اُنھیں ٹیسٹ سیریز کے لیے آسٹریلیا بھیجا جانا چاہیئے تھا جس سے پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ مضبوط ہو سکتی تھی۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ٹیسٹ میچوں میں 50 رنز کی اوسط رکھنے والے یونس خان کو ملکی کرکٹ میں آزمائش کی ضرورت نہیں تھی اور سلیکشن کمیٹی ہی بتا سکتی ہے کہ اُنھوں نے یونس خان کو آسٹریلیا کیوں نہیں بھیجا۔
اس معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف ہے کہ یونس خان کو پہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر اپنی فارم اور فٹنس ثابت کرنے ضرورت ہے، اس کے بعد ہی انھیں قومی ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ یونس نے قائداعظم ٹرافی کے فائنل میں حبیب بنک کی طرف سے ایک میچ کھیلا تھا، تاہم اس میچ میں وہ خاطرخواہ سکور کرنے میں ناکام رہے تھے۔
ٹیسٹ ٹیم میں تو یونس اپنی جگہ نہیں بنا سکے، لیکن انھیں آسٹریلیا میں کھیلی جانے والے والی ایک روزہ ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔