کسی زمانے میں پاکستانی اسکواش بلندی کو چھو رہی تھی لیکن پاکستانی کھلاڑیوں کی مایوس کن کارکردگی کے پیش نظر ہر کوئی اب اس بات پر متفق ہے کہ یہ بلند بانگ دعووں پر مبنی مصنوعی سانس پر زندہ ہے۔
2007ء میں بھی حالات پاکستانی اسکواش کے لئے، گئے برسوں سے زیادہ مختلف نہ تھے۔
برمودا میں منعقدہ ورلڈ اوپن میں پاکستان کا کوئی کھلاڑی موجود نہ تھا۔
عالمی مقابلے کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا اتفاق تھا کہ وہ ایونٹ جسے پاکستانی کھلاڑیوں نے چودہ مرتبہ جیتا کوئی بھی پاکستانی کوالیفائنگ مقابلے میں بھی شریک نہ تھا۔
برٹش اوپن جو کسی زمانے میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بالادستی کی مثال تھی اب پاکستان کے لئے قصۂ پارینہ بن چکی ہے۔
اس سال کی برٹش اوپن میں پاکستان کے تین کھلاڑی فرحان محبوب، منصور زمان اور عامر اطلس شریک ہوئے لیکن تینوں پہلے راؤنڈ سے آگے نہ بڑھ سکے۔
بھارت کے شہر چنئی میں منعقد ہونے والی عالمی ٹیم اسکواش چیمپئن شپ میں ساتویں سیڈ کی حیثیت سے شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم پری کوارٹرفائنل میں ہالینڈ کے ہاتھوں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی اور جب چیمپئن شپ ختم ہوئی تو اس کی پوزیشن نویں تھی۔
شیفیلڈ میں منعقد ہونے والی برٹش اوپن جونیئر میں مصری کھلاڑیوں کے سامنے پاکستان کو صرف انڈر13 کے ٹائٹل پر اکتفا کرنا پڑا جسے ناصر اقبال نے جیتا ۔ پاکستان کی سب سے بڑی امید عامر اطلس سے وابستہ تھی لیکن وہ انڈر19 کے فائنل میں مصری کھلاڑی عمر موساد سے ہارگئے۔
عامر اطلس نے چیف آف آرمی اسٹاف چیمپئن شپ جیتی جبکہ انگلینڈ میں منعقدہ انگلینڈ اوپن میں ماجد خان کامیاب رہے یہی دو اعزازات تھے جو پاکستانی کھلاڑیوں کے حصے میں آئے ورنہ ہر دوسرے ٹورنامنٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی رسائی پہلے دوسرے راونڈ سے آگے نہ بڑھ سکی۔
قطرکلاسک کے پہلے راؤنڈ میں شاہد زمان کو شکست ہوئی۔
کویت اوپن کے پہلے راؤنڈ میں عامراطلس ناکام ہوئے جبکہ ملائشین اوپن کے دوسرے راؤنڈ میں آکر یاسربٹ اور فرحان محبوب کے قدم رک گئے۔
ایشین جونیئر چیمپئن شپ ہانگ کانگ میں ہوئی پاکستان نے ٹیم ایونٹ جیتا اور انفرادی ایونٹ فرحان محبوب کے نام رہا۔
چھ بار برٹش اوپن اور آٹھ بار ورلڈ اوپن جیتنے والے جان شیرخان نے اسکواش کورٹ میں واپسی کی ٹھانی اور انگلینڈ اوپن کے ذریعے کورٹ میں اترے لیکن ان کی بین الاقوامی اسکواش میں واپسی کی یہ تیسری کوشش انگلینڈ کے اسکاٹ ہینڈلے کے ہاتھوں شکست کی صورت میں ناکام ثابت ہوئی۔
کسی نے سچ کہا ہے کہ وقت کی لگام کو بھی آخر کوئی پکڑ سکا ہے؟
2007ء میں بھی حالات پاکستانی اسکواش کے لئے، گئے برسوں سے زیادہ مختلف نہ تھے۔
برمودا میں منعقدہ ورلڈ اوپن میں پاکستان کا کوئی کھلاڑی موجود نہ تھا۔
عالمی مقابلے کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا اتفاق تھا کہ وہ ایونٹ جسے پاکستانی کھلاڑیوں نے چودہ مرتبہ جیتا کوئی بھی پاکستانی کوالیفائنگ مقابلے میں بھی شریک نہ تھا۔
برٹش اوپن جو کسی زمانے میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بالادستی کی مثال تھی اب پاکستان کے لئے قصۂ پارینہ بن چکی ہے۔
اس سال کی برٹش اوپن میں پاکستان کے تین کھلاڑی فرحان محبوب، منصور زمان اور عامر اطلس شریک ہوئے لیکن تینوں پہلے راؤنڈ سے آگے نہ بڑھ سکے۔
بھارت کے شہر چنئی میں منعقد ہونے والی عالمی ٹیم اسکواش چیمپئن شپ میں ساتویں سیڈ کی حیثیت سے شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم پری کوارٹرفائنل میں ہالینڈ کے ہاتھوں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی اور جب چیمپئن شپ ختم ہوئی تو اس کی پوزیشن نویں تھی۔
شیفیلڈ میں منعقد ہونے والی برٹش اوپن جونیئر میں مصری کھلاڑیوں کے سامنے پاکستان کو صرف انڈر13 کے ٹائٹل پر اکتفا کرنا پڑا جسے ناصر اقبال نے جیتا ۔ پاکستان کی سب سے بڑی امید عامر اطلس سے وابستہ تھی لیکن وہ انڈر19 کے فائنل میں مصری کھلاڑی عمر موساد سے ہارگئے۔
عامر اطلس نے چیف آف آرمی اسٹاف چیمپئن شپ جیتی جبکہ انگلینڈ میں منعقدہ انگلینڈ اوپن میں ماجد خان کامیاب رہے یہی دو اعزازات تھے جو پاکستانی کھلاڑیوں کے حصے میں آئے ورنہ ہر دوسرے ٹورنامنٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی رسائی پہلے دوسرے راونڈ سے آگے نہ بڑھ سکی۔
قطرکلاسک کے پہلے راؤنڈ میں شاہد زمان کو شکست ہوئی۔
کویت اوپن کے پہلے راؤنڈ میں عامراطلس ناکام ہوئے جبکہ ملائشین اوپن کے دوسرے راؤنڈ میں آکر یاسربٹ اور فرحان محبوب کے قدم رک گئے۔
ایشین جونیئر چیمپئن شپ ہانگ کانگ میں ہوئی پاکستان نے ٹیم ایونٹ جیتا اور انفرادی ایونٹ فرحان محبوب کے نام رہا۔
چھ بار برٹش اوپن اور آٹھ بار ورلڈ اوپن جیتنے والے جان شیرخان نے اسکواش کورٹ میں واپسی کی ٹھانی اور انگلینڈ اوپن کے ذریعے کورٹ میں اترے لیکن ان کی بین الاقوامی اسکواش میں واپسی کی یہ تیسری کوشش انگلینڈ کے اسکاٹ ہینڈلے کے ہاتھوں شکست کی صورت میں ناکام ثابت ہوئی۔
کسی نے سچ کہا ہے کہ وقت کی لگام کو بھی آخر کوئی پکڑ سکا ہے؟
Comment