Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

لشکر اسلام کے ترجمان سمیت 30شدت پسند مارے گئے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • لشکر اسلام کے ترجمان سمیت 30شدت پسند مارے گئے

    لشکر اسلام کے ترجمان سمیت 30شدت پسند مارے گئے
    خیبرایجنسی کی وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز کی فضائی کارروائی میں کالعدم لشکر اسلام کے ترجمان سمیت 30شدت پسندمارے گئے ہیں جبکہ اسلحہ کے دوگودام بھی تباہ ہوگئے ہیں ۔
    پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سپاہ کے علاقے میں فضائی کارروائی بدھ کی صبح کی گئی جس دوران 30شدت پسندمارے گئے جبکہ اُن کے متعدد ٹھکانے اور اسلحہ کے دوگودام تباہ ہوگئے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کمپاﺅنڈ میں کالعدم تحریک طالبان کے امیر ملافض اللہ کی موجودگی کی اطلاعات تھیں ۔
    نجی ٹی وی چینل کے مطابق مارے جانیوالے افراد میں کالعدم لشکر اسلام کے ترجمان صلاح الدین ایوبی بھی شامل ہے جس کی تصدیق لشکر اسلام نے بھی کردی ۔
    ******************************/khyber/25-Mar-2015/206624
    وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی سے نجات اولین ترجیح ہے،آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گا،پاکستان میں ایک دوسرے کے گلے کاٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،فوج پورے عزم کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے. دہشت گردوں کو مذہب، فرقے یا سیاست کی پناہ نہیں لینے دیں گے۔
    آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق فضائیہ کی مدد سے مسلح افواج نے خیبر ایجنسی کے علاقے سوکھ سے دہشت گردوں کو مار بھگایا اور درہ مستول پر کنٹرول حاصل کر لیا جس کی وجہ سے دہشت گردوں کا اس راستے سے آنا جانا بند ہو گیا یہ راستہ افغانستان کی حدود سے پاکستان کی سرحد کے اندر آنے جانے کے لئے استعمال ہوتا تھا۔پاک فوج کی دہشتگردوں کے صفایا کی مہم اب تک کئی قابل ذکر اہداف حاصل کر چکی۔ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ یہ جنگ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی اور شہروں سے بھی دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا۔
    “کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نےدہشتگردوں کے گمراہ کن فلسفے کی تبطیل کرتے ہوئے درست کہا ہے کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے۔ گمراہ عناصر کو اپنے رویے بدلنا ہوں گے اور جہاد اورآزادی کے نام پر اپنے بہن بھائیوں کا قتل بند کرنا ہوگا۔ “
    اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔
    پاکستانی طالبان اور دوسرے دہشتگردوں کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خودکش حملے اور بم دہماکےکر کے غیرشرعی اور حرام فعل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ مزاروں، مسجدوں، امام بارگاہوں ،جنازوں اور مارکیٹوں پر حملے اسلامی جہاد کے منافی ہیں اور مسلم حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کسی بھی طرح جائز نہیں ہے۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ اور نہ ہی عرورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔شدت پسندوں کا یہ غلط واہمہ ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور افراتفری کے ذریعے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پاکستانی عوام پر مسلط کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟
Working...
X