افغانستان میں مقیم پاکستانی طالبان ایک کے بعد ایک ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کا شکار ہورہے ہیں جبکہ ان کے خلاف مقامی طور پر بے چینی بھی پائی جاتی ہے جس کے باعث ان کی پاکستان میں کارروائیاں کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے . پاکستانی طالبان عرصہ دراز سے مشرقی افغانستان کے دور دراز علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں کارروائیاں کرنے کے ساتھ ساتھ جنگجوؤں کی بھرتی میں بھی مصروف ہیں
خبر رساں اداروں کے مطابق چار پاکستانی طالبان کمانڈروں نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں اور مقامی قبائلیوں کے ساتھ تنازعات نے انہیں افغانستان کے چھوٹے قصبوں سے دوردراز پہاڑی سرحدی علاقوں کی طرف جانے پر مجبور کردیا ہے اور ان میں سے دو طالبان کمانڈروں نے انکشاف کیا کہ وہ گذشتہ ماہ امریکی ڈرون حملے میں بال بال بچے
باجوڑ میں پاکساتنی سرحد کے قریب ایک عسکریت پسند کمانڈر نے بتایا کہ افغان فورسز نے حال ہی میں پاکستانی شدت پسندوں کو افغان سرزمین سے بے دخل کیا ہے . مذکورہ کمانڈر کے مطابق اس سے قبل افغان فورسز ان علاقوں میں جانے سے گریز کرتے تھے جہاں ہمارے لوگ رہائش پذیر تھے تاہم اب وہ ہمارے لیے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں
لگتا ہے كہ ان كو كہیں بھی تھكانہ ملنے والا نہیں ہے
خبر رساں اداروں کے مطابق چار پاکستانی طالبان کمانڈروں نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں اور مقامی قبائلیوں کے ساتھ تنازعات نے انہیں افغانستان کے چھوٹے قصبوں سے دوردراز پہاڑی سرحدی علاقوں کی طرف جانے پر مجبور کردیا ہے اور ان میں سے دو طالبان کمانڈروں نے انکشاف کیا کہ وہ گذشتہ ماہ امریکی ڈرون حملے میں بال بال بچے
باجوڑ میں پاکساتنی سرحد کے قریب ایک عسکریت پسند کمانڈر نے بتایا کہ افغان فورسز نے حال ہی میں پاکستانی شدت پسندوں کو افغان سرزمین سے بے دخل کیا ہے . مذکورہ کمانڈر کے مطابق اس سے قبل افغان فورسز ان علاقوں میں جانے سے گریز کرتے تھے جہاں ہمارے لوگ رہائش پذیر تھے تاہم اب وہ ہمارے لیے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں
لگتا ہے كہ ان كو كہیں بھی تھكانہ ملنے والا نہیں ہے