کراچی میں طالبان کے 40گروپوں کی سرگرمیوں کا انکشاف
کراچی شہر میں کالعدم تحریک طالبان کے چالیس گروپوں اور سواتی گروپ کے ۱۵۰سے زائددہشتگردوں کے موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس حکام کے مطابق شہر قائد کا امن تباہ کرنے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے چالیس گروپ ملوث ہیں اور ہر گروپ نے اپنا علیحدہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بنا رکھا ہے۔ شہر میں صرف سواتی گروپ کے ہی ۱۵۰ سے زائد دہشت گرد متحرک ہیں جو پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ تھانوں پر بھی حملے کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سواتی گروپ کے یہ خونخوار دہشت گرد صرف اپنے ساتھیوں کے ساتھ منسلک ہیں۔ یہ کسی دوسرے گروپ کے ساتھ مل کر کام نہیں کرتے جس کے باعث ان کے بارے میں معلومات انتہائی مشکل سے ملتی ہیں۔ ٹارگٹڈ آپریشن سے سواتی گروپ کا نیٹ ورک تباہ توہوا لیکن ختم نہیں ہو سکا
طالبان کب تک پاکستان میں دندناتے رہے گئے اور عام پر امن شہریوں کی زندگی کے لئے خطرہ بنے رہیں گے؟ اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے ۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اور اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں . طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ مذہب، عقیدے اور کسی نظریے کی بنیاد پر قتل وغارت گری اور دہشت گردی ناقابل برداشت ہے ۔جسکی اسلام سمیت کسی مہذب معاشرے میں گنجائش نہیں۔
کراچی شہر میں کالعدم تحریک طالبان کے چالیس گروپوں اور سواتی گروپ کے ۱۵۰سے زائددہشتگردوں کے موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس حکام کے مطابق شہر قائد کا امن تباہ کرنے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے چالیس گروپ ملوث ہیں اور ہر گروپ نے اپنا علیحدہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بنا رکھا ہے۔ شہر میں صرف سواتی گروپ کے ہی ۱۵۰ سے زائد دہشت گرد متحرک ہیں جو پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ تھانوں پر بھی حملے کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سواتی گروپ کے یہ خونخوار دہشت گرد صرف اپنے ساتھیوں کے ساتھ منسلک ہیں۔ یہ کسی دوسرے گروپ کے ساتھ مل کر کام نہیں کرتے جس کے باعث ان کے بارے میں معلومات انتہائی مشکل سے ملتی ہیں۔ ٹارگٹڈ آپریشن سے سواتی گروپ کا نیٹ ورک تباہ توہوا لیکن ختم نہیں ہو سکا
طالبان کب تک پاکستان میں دندناتے رہے گئے اور عام پر امن شہریوں کی زندگی کے لئے خطرہ بنے رہیں گے؟ اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے ۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اور اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں . طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ مذہب، عقیدے اور کسی نظریے کی بنیاد پر قتل وغارت گری اور دہشت گردی ناقابل برداشت ہے ۔جسکی اسلام سمیت کسی مہذب معاشرے میں گنجائش نہیں۔
Comment