پچھلے كچھ دنوں میں مدارس کے نظامِ تعلیم کو 'باضابطہ اور بہتر' بنانے کی خاطر حکومت سے اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے . یہ اس لئے كیا گیا ہے كہ گذشتہ برسوں کے دوران عسکریت پسندی ملک میں گھر کرچکی ہے اور ایسے میں شدت پسندی کے فروغ یا اس سے بدتر، جہادی اور فرقہ واریت کی نشونما میں کردار ادا کرنے والے مدارس کو کڑی چھان بین کے تلے لایا جانا چاہیے .
سن اُنیّس سو اسّی کی دہائی کے دوران افغان جہاد کے پس نظر میں، ملک کے اندر دینی مدارس میں سیاست گری کا سلسلہ شروع ہوا اور کچھ مدارس شدت پسندوں کی آماج گاہ بنے . اسی لئے جب جب دینی مدارس میں اصلاحات کی بات كی جاتی ہے تو مذہبی عناصر کے دباؤ کے باعث ان کے کچھ خاص نتائج برآمد نہ ہوسکتا ، كیوں كہ مذہبی جماعتیں محسوس کرتی ہیں کہ حکومت اصلاحات کے نام پر دینی مدارس کو کنٹرول کرنا چاہتی ہیں، لہٰذا وہ بھرپور شدت سے اپنے میدانوں کی حفاظت کررہے ہیں .
تاہم مدارس میں اصلاحاتی عمل کے لیے یہ ناگزیر نہیں ہونا چاہیے کہ ان اداروں کا اختیار حاصل کرکے، انہیں دینی تعلیم دینے سے ہی دور کردیا جائے . اس کے بجائے توجہ اس پر مرکوز ہونی چاہیے کہ مدارس کا نصابِ تعلیم نفرت کے پھیلاؤ کا سبب بننے والے مواد سے پاک ہو . مدارس کے نظام کی اصلاح ناگزیر ہے اور انہیں مرکزی دھارے میں لانے کے لیے مذہبی حلقوں کو ریاست کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تا كہ یہ یقینی بناسکے کہ ہر برس مدارس سے فارغ التحصیل طالب علم اس طرح کی استعداد کے حامل ہوں کہ وہ معاشرے میں سرگرم ، مختلف شعبوں کے اندر قابلیت کے زور پر روزگار حاصل کرسکیں اور یہ مدارس انہیں مفید اور روشن خیال شہری بننے میں مدد دے سکیں
سن اُنیّس سو اسّی کی دہائی کے دوران افغان جہاد کے پس نظر میں، ملک کے اندر دینی مدارس میں سیاست گری کا سلسلہ شروع ہوا اور کچھ مدارس شدت پسندوں کی آماج گاہ بنے . اسی لئے جب جب دینی مدارس میں اصلاحات کی بات كی جاتی ہے تو مذہبی عناصر کے دباؤ کے باعث ان کے کچھ خاص نتائج برآمد نہ ہوسکتا ، كیوں كہ مذہبی جماعتیں محسوس کرتی ہیں کہ حکومت اصلاحات کے نام پر دینی مدارس کو کنٹرول کرنا چاہتی ہیں، لہٰذا وہ بھرپور شدت سے اپنے میدانوں کی حفاظت کررہے ہیں .
تاہم مدارس میں اصلاحاتی عمل کے لیے یہ ناگزیر نہیں ہونا چاہیے کہ ان اداروں کا اختیار حاصل کرکے، انہیں دینی تعلیم دینے سے ہی دور کردیا جائے . اس کے بجائے توجہ اس پر مرکوز ہونی چاہیے کہ مدارس کا نصابِ تعلیم نفرت کے پھیلاؤ کا سبب بننے والے مواد سے پاک ہو . مدارس کے نظام کی اصلاح ناگزیر ہے اور انہیں مرکزی دھارے میں لانے کے لیے مذہبی حلقوں کو ریاست کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تا كہ یہ یقینی بناسکے کہ ہر برس مدارس سے فارغ التحصیل طالب علم اس طرح کی استعداد کے حامل ہوں کہ وہ معاشرے میں سرگرم ، مختلف شعبوں کے اندر قابلیت کے زور پر روزگار حاصل کرسکیں اور یہ مدارس انہیں مفید اور روشن خیال شہری بننے میں مدد دے سکیں
Comment