جب حكیم اللہ محسود مارا گیا اور عصمت اللہ شاھین بیٹنی كے حمایت اور اصرار سے ملا فضل اللہ (جو محسود قبیلے كا نہیں ہے) ٹی ٹی پی كا راہنما چنا گیا ، مجہے ایسا لگا كہ عصمت اللہ اور ملا فضل اللہ اتنی دیر تك زندہ نہیں رہیں گے . بس سوال یہ تہا كہ كس كی باری پہلے آئیگی . اس سوال كا جواب پچھلے ہفتہ مجھے مل گیا اور عصمت اللہ طالبان كے اندرونی اختلافات كا ایك اور شكار بن گیا
مجہے پتہ تہا كہ ایسا ہی كچھ ہونے والا ہے كیوں كہ جب سے بیت اللہ محسود مارا گیا ھے ، طالبان كے در میاں اختلافات كھلے عام دكھائی دینے لگے ہیں اور اس اختلافات كا نتیجہ میں ان كے در میان مسلح جھڑپیں كچھ معمول بن گیا ھے اور یہ جھڑپیں محسود والے اور غیر محسود والوں كے در میاں ہوتی رہتی ہیں . ان سب واقعات كا صرف ایك نتیجہ ہے اور وہ یہ كہ محسود والے كسی غیر محسود كو راہنما بننے نہیں دینگے اور اس شخص كے زندگی كو جہنم بنا دینگے
دوسرے طرف سے طالبان كا ترجمان ، شاہد اللہ شاہد كچھ بھی كہے ، طالبان كے در میان اختلافات كو چھپا نہیں سكتا اور اس كے بیانوں كے با وجود طالبان ایك دوسرے كو مارتے رہیں گے اور وہ بھی اقتدار پانے كے لئے . كیا نشہ ہے اس اقتدار میں جس كے وجہ سے اورنگ زیب نے بھی اپنا والد شاہ جہان کو آگرہ میں پابند سلاسل رکھ دیا اور اپنا بہائی ، دارا کو بیڑیوں میں جکڑ کر دہلی کی طرف پیدل چلا كر دہلی پہنچنے پر اس کا سر بھرے چوک میں قلم کرا دیا
جب اقتدار كا نشئہ كسی سر پے چڑھ گیا
سمجھو كہ سر سے ھوش و حواس سب بچڑھ گیا
مجہے پتہ تہا كہ ایسا ہی كچھ ہونے والا ہے كیوں كہ جب سے بیت اللہ محسود مارا گیا ھے ، طالبان كے در میاں اختلافات كھلے عام دكھائی دینے لگے ہیں اور اس اختلافات كا نتیجہ میں ان كے در میان مسلح جھڑپیں كچھ معمول بن گیا ھے اور یہ جھڑپیں محسود والے اور غیر محسود والوں كے در میاں ہوتی رہتی ہیں . ان سب واقعات كا صرف ایك نتیجہ ہے اور وہ یہ كہ محسود والے كسی غیر محسود كو راہنما بننے نہیں دینگے اور اس شخص كے زندگی كو جہنم بنا دینگے
دوسرے طرف سے طالبان كا ترجمان ، شاہد اللہ شاہد كچھ بھی كہے ، طالبان كے در میان اختلافات كو چھپا نہیں سكتا اور اس كے بیانوں كے با وجود طالبان ایك دوسرے كو مارتے رہیں گے اور وہ بھی اقتدار پانے كے لئے . كیا نشہ ہے اس اقتدار میں جس كے وجہ سے اورنگ زیب نے بھی اپنا والد شاہ جہان کو آگرہ میں پابند سلاسل رکھ دیا اور اپنا بہائی ، دارا کو بیڑیوں میں جکڑ کر دہلی کی طرف پیدل چلا كر دہلی پہنچنے پر اس کا سر بھرے چوک میں قلم کرا دیا
جب اقتدار كا نشئہ كسی سر پے چڑھ گیا
سمجھو كہ سر سے ھوش و حواس سب بچڑھ گیا
Comment