علامہ ناصر عباس فائرنگ سے جاں بحق
علمائے کرام کسی بھی معاشرے کا معتبر ترین طبقہ ہوتے ہیں اور اس طبقے کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ نہ معاشرے کے اتحاد کو پارہ پارہ کر رہی ہے بلکہ علم کی شمعیں بھی بجھتی جا رہی ہیں، اس سال تئیس علمائے کرام کی زندگی کا چراغ گل کردیا گیا۔ تئیس جنوری دو ہزار تیرہ کو چکوال میں مولانا خالد سعید کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔ اکتیس جنوری کوکراچی میں مفتی محمد عبدالمجید دین پوری، مفتی محمد صالح اور احسان علی شاہ کو نامعلوم دہشت گردوں نے قتل کردیا۔ گیارہ فروری کو کراچی میں قاری محمد عاصم نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ اکیس فروری کو کراچی میں مولانا دلفراز معاویہ کو قتل کیا گیا۔تئیس فروری کو کراچی کی بھٹائی کالونی میں قاری محمد امین نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے۔دو اپریل کو کراچی ملیر میں سید اشرف حسین زیدی کو ٹارگٹ کیا گیا۔ چودہ اپریل کوناظم آباد کراچی میں علامہ غضنفر علی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے۔بیس اگست کو کراچی کے علاقے مارٹن کوارٹرز میں فیصل قادری کو قتل کیا گیا۔ پچیس اگست کو گلشن اقبال کراچی میں مولانا اکبر سعید فاروقی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوئے۔ انتیس اگست کو جمشید ٹاوٴن کراچی میں مولانا احمد ندیم فاروقی کو قتل کیا گیا۔ اکتیس اگست کو کراچی اورنگی ٹاوٴن میں ٹرسٹی آف سلمان فارسی امام بارگاہ بوستان علی کو نشانہ بنایاگیا۔ دس ستمبر کو ناظم آباد کراچی میں سید رضا رضوی کو قتل کیا گیا۔ نو نومبر کو گوجرانوالا میں مولانا محمد یوسف دہشت گردی کا شکار ہوئے ۔تین دسمبر کو کراچی کے علاقے گلبرگ میں مفتی احمد اور ڈاکٹر عثمان کو نشانہ بنایا گیا۔ چھ دسمبرکو لاہور میں مولانا شمس الرحمان معاویہ کو دہشت گردی کا شکار ہوئے۔ پندرہ دسمبر کولاہور میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے علامہ ناصر عباس ملتانی کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا۔
طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرٹوڑ کوشیشیں کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ ایک ہی لڑی کے موتی ہیں ،ان کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔
طالبان دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔
پاکستانی طالبان اور فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث مسلح گروہ لشکر جھنگویخونریزی، قتل و غارت، عسکریت پسندی اور شدت پسندی چھوڑ کر اور ہتھیار پھینک کر امن و سلامتی کی راہ اختیار کریں اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانا بند کر دیں کیونکہ ان کا دہشت گردانہ طرزعمل اسلام کے بدنامی، پاکستان کی کمزوری اور ہزاروں گھرانوں کی بربادی کا باعث بن رہا ہے۔ پاکستانی طالبان جان لیں کہ وہ اللہ کی بے گناہ مخلوق کا قتل عام کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور اللہ اور اس کے پیارے رسول(ص) کی ناراضگی کا سبب بن رہے ہیں. پاکستانی طالبان کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خودکش حملے اور بم دہماکےکر کے غیرشرعی اور حرام فعل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ مزاروں، مسجدوں، امام بارگاہوں ،جنازوں اور مارکیٹوں پر حملے اسلامی جہاد کے منافی ہیں اور مسلم حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کسی بھی طرح جائز نہیں ہے۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔شدت پسندوں کا یہ غلط واہمہ ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور افراتفری کے ذریعے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پاکستانی عوام پر مسلط کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟
معصوم شہریوں کا قتل کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں اور جو لوگ ان دہشت گردوں کی کھلی حمایت کرتے ہیں وہ بھی انسانیت کے دشمن ہیں۔ و ہ دہشت گرد جو فوج اور پولیس کے افسروں اورجوانوں کے گلے کاٹیں،اور مساجد، امام بارگاہوں اورمزارات پر خودکش حملے کرکے معصوم شہریوں کا قتل عام کریں وہ انسانیت کے کھلے دشمن ہیں اور جولوگ دہشت گردوںکی حمایت کریں ، ان کی مذمت تک نہ کریں ،وہ بھی انسانیت کے دشمن ہیں۔
طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرٹوڑ کوشیشیں کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ ایک ہی لڑی کے موتی ہیں ،ان کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔
طالبان دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔
پاکستانی طالبان اور فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث مسلح گروہ لشکر جھنگویخونریزی، قتل و غارت، عسکریت پسندی اور شدت پسندی چھوڑ کر اور ہتھیار پھینک کر امن و سلامتی کی راہ اختیار کریں اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانا بند کر دیں کیونکہ ان کا دہشت گردانہ طرزعمل اسلام کے بدنامی، پاکستان کی کمزوری اور ہزاروں گھرانوں کی بربادی کا باعث بن رہا ہے۔ پاکستانی طالبان جان لیں کہ وہ اللہ کی بے گناہ مخلوق کا قتل عام کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور اللہ اور اس کے پیارے رسول(ص) کی ناراضگی کا سبب بن رہے ہیں. پاکستانی طالبان کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خودکش حملے اور بم دہماکےکر کے غیرشرعی اور حرام فعل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ مزاروں، مسجدوں، امام بارگاہوں ،جنازوں اور مارکیٹوں پر حملے اسلامی جہاد کے منافی ہیں اور مسلم حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کسی بھی طرح جائز نہیں ہے۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔شدت پسندوں کا یہ غلط واہمہ ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور افراتفری کے ذریعے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پاکستانی عوام پر مسلط کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟
معصوم شہریوں کا قتل کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں اور جو لوگ ان دہشت گردوں کی کھلی حمایت کرتے ہیں وہ بھی انسانیت کے دشمن ہیں۔ و ہ دہشت گرد جو فوج اور پولیس کے افسروں اورجوانوں کے گلے کاٹیں،اور مساجد، امام بارگاہوں اورمزارات پر خودکش حملے کرکے معصوم شہریوں کا قتل عام کریں وہ انسانیت کے کھلے دشمن ہیں اور جولوگ دہشت گردوںکی حمایت کریں ، ان کی مذمت تک نہ کریں ،وہ بھی انسانیت کے دشمن ہیں۔