كل میں نے ایك خبر پڑہا جس میں لكہا تہا كہ امارت اسلامیہ افغانستان كے « انتخابات كو مسترد كرتی ہے اور عوام سے مطالبہ كرتی ہے كہ ان انتخابات میں شركت نہ كریں »( ملا عمر اپنا عید الاضحی بیاں میں بھی اس پر اشارہ كیا تہا ) . دلچسپ بات یہ ہے كہ ملا عمر صاحب اپنا بیاں میں مصر كے انتخابات كے بارے میں ایسا لكہا ہے جیسا وہاں كا انتخابات تہیك تہا اور جو سلوك منتخب حكومت كے ساتھ ہوا وہ غلط ہوا . اب میں تو نہیں جانتا كہ ملا عمر كے دل و دماغ میں كیا چل رہا ہے مگر ایك بات كو سمجھ سكتا ہوں اور وہ یہ كہ ملا عمر كے نظر میں اگر مرسی جیسا شخص انتخابات جیت لے تو وہ اچہی بات ہے اور اسی وجہ سے وہ افغانستان كے انتخابات كو مسترد كرنا چاہتا ہے كیوں كہ وہ جانتا ہے كہ اگر طالبان انتخابات میں حصہ لے لی تو ان كے جیت كا امكان بہت كم ہو گی اور اگر جیتنے كا امكان نہیں ہو تو اتنخابات میں حصہ لینے كا سوال پیدا نہیں ہوتا . تو طالبان اس حقیقت كو جانتے ہوے انتخابات میں نہیں بلكہ سڑكوں ، بازاروں ، سكولوں اور مسجدوں میں لڑنا چاہتے ہیں اور معصوموں كا خوں بہانا چاہتے ہیں
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
افغاستان میں انتخابات ، ہاں یا نا ؟
Collapse
Comment