مُلا سنگین ڈرون حملے میں ہلاک
پاکستانی حکام کے مطابق جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کو شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر ملا سنگین ذدران ہلاک ہو گئے ہیں۔
متعدد مقامی ذرائع اور حکام نے تصدیق کی ہے کہ پاک افغان سرحد کے قریب واقع درگو منڈی میں ہونے والے حملے میں ملا سنگین اپنے پانچ ساتھیوں سمیت مارے گئے ہیں۔ مرنے والوں میں چار غیر ملکی بھی بتائے جاتے ہیں۔
ملا سنگین حقانی نیٹ ورک کے سب سے اہم کمانڈر کے طورپر جانے جاتے تھے۔ ان کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیا کے علاقے ذدران سے بتایا جاتا ہے۔ دو ہزار ایک میں امریکی حکومت نے کمانڈر سنگین کا نام مطلوب دہشت گردوں کے فہرست میں نام شامل کرلیا تھا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ افغان طالبان کا صوبہ پکتیا کےلئے ’ شیڈو’ گورنر کے طورپر بھی کام کرتے رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف بڑے بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں بھی ان کا گروہ ’ذ دران گروپ’ کے نام سے مشہور تھا اور ان کا بڑا چرچا رہا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دو ہزار سات میں افغانستان سے لاپتہ ہونے والے مغوی امریکی فوجی بو روبرٹ برگدال ان کے تحویل میں رہے ہیں۔
بنوں کے ایک مقامی صحافی نے بی بی سی کو بتایا کہ انکی ایسے افراد سے بات ہوئی جنہوں نے کمانڈر سنگین کے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ نماز جنازہ میرانشاہ میں ہی کسی مقام پر ادا کی گئی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ملا سنگین پر افغانستان میں اغوا اور جنگجو بھجوانے کے الزامات لگایا جاتا ہے۔ ملا سنگین ذدران کو اقوام متحدہ نے دہشت قرار دے کر بلیک لسٹ کیا تھا۔
ملا سنگین حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے رشتہ دار بھی تھے اور اس حملے میں ان کے ساتھ چار مزید افراد بھی ہلاک ہوئے۔ حقانی نیٹ ورک مشرقی افغانستان اور اس سے ملحقہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرم ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ افغان طالبان اور القاعدہ کا اتحادی ہے۔
امریکی انتظامیہ نے اگست 2011 میں حقانی گروپ کے کمانڈر ملا سنگین ذدران کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
سلامتی کونسل کی کمیٹی برائے افغانستان / طالبان پابندیوں نے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ تنظیم کے خودکش کارروائیوں کے نگراں قاری ذاکر پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں۔
*پاکستان - *BBC Urdu - *مُلا سنگین ڈرون حملے میں ہلاکملاسنگین شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان میں امریکی ڈرون حملے کا شکار بنے انکے ساتھ ہی جاں بحق ہونے والوں میں مصر سے تعلق رکھنے والے بم بنانے کے ماہر زبیر الموضی اور دو اردنی باشندے ابو بلال خراسانی اور ابو دغانہ شامل ہیں۔
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور دہشت گردی کو پھیلانے اور جاری رکھنے میں طالبان ، القاعدہ اور دوسرے اندورونی و بیرونی دہشت گردوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے،جو وزیرستان میں چھپے بیٹھے ہیں .شمالی وزیرستان ملکی و غیر ملکی جہادیوں و دہشت گردوں کا مرکز و گڑہ ہے۔ حقانی نیٹ ورک و القائدہ ،ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں اور جہادیوں کا مسکن ہے۔ جہاں سے دہشتگرد مقامی پاکستانی اور دوسرے غیر ملکی علاقوں میں باآسانی کاروائیاں کرتے ہیں . القاعدہ اور طالبان پاکستان سمیت دیگر دوسرے گروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ملک میں ہونیوالے 80 فیصد خود کش حملوں کے تانے بانے اسی قبائلی علاقے سے ملتے ہیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ قبائلی علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی میں غیر ملکی ملوث ہیں، انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں غیر ملکی مقامی لوگوں کی مدد سے دہشت گردی کر رہے ہیں.یہ لوگ اپنی تخریبی کاروائیوں سے پاکستان کے استحکام کو کمزور کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں، وہ پاکستان کی اقتصادیت ، سیکورٹی اور سالمیت کو براہ راست خطرہ ہیں ،جس کی ان لوگوں کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔
غیر ملکی جہادیوں اور دوسرے دہشت گردوں کی وزیرستان میں مسلسل موجودگی اوران کی پاکستان اور دوسرے ممالک میں دہشت گردانہ سرگرمیاں ہی ڈرون حملوں کی اصل وجوہات ہیں۔ کیا یہ ذمہ داری ہماری نہ تھی اور نہ ہےکہ ہم تمام غیر ملکی و ملکی دہشت گردوں/ جہادیوں کو پاکستان سے نکال باہر کریں اور ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کا مکمل صفایا کریں ؟ ہم نے کس حد تک اس ذمہ داری کو نبھایا ہے ؟
ڈرون حملوںکے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شدت پسند و دہشت گرد ہوتےہیں۔ عام شہریوں کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہ ہے اور اگر کسی کو ڈرونز سےخطرہ ہے، تو وہ یا تو دہشت گرد و شدت پسند ہیں یا ان کے حامی ۔ڈرون حملوں کی وجہ سے دہشت گردپریشان ہیں۔ ان کےلئے ممکن نہیں کہ ایک جگہ پر اکٹھے اور مستقل رہ سکیں اور ڈرونز کی وجہ سے ان دہشت گردوںکی کارکردگی پر فرق پڑا ہے اورڈرونز کی وجہ سے القائدہ و طالبان کے بڑے بڑے دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
یہ درست ہے کہ ہماری آزادی و خودمختاری کو ختم کرنے کی پہل اسامہ بن لادن کی جماعت القائدہ اور دوسرے غیر ملکی جہادیوں نے کی تھی جنہوں نے شمالی وزیرستان کے بڑے حصہ پر قبضہ کرکے وہاں پاکستان کی حاکمیت اور قانون کی عملداری ختم کرکے ہماری خودمختاری کو چیلنج کر دیا تھا ۔ کیا یہ ذمہ داری ہماری نہ ہے کہ ہم تمام غیر ملکی جہادیوں کو پاکستان سے نکال باہر کریں؟ ہم نے کس حد تک اس ذمہ داری کو نبھایا ہے اور اب تک کیا ،کیا ہے؟کیا ان جہادیوں اور ان کے ہمنواوں نے پاکستان میں قتل و غارت گری اور دہشت گردی کا ایک بازار نہ گرم کیا ہوا ہے؟کیا ان دہشت گردوں کے ہاتھوں پاکستان کی معیشت کو ۱۰۰ ارب ڈالر کے قریب نقصان نہ پہنچا ہے؟ کیا پاکستان کے شہری ان دہشت گردوں سے غیر محفوظ نہ ہیں؟کیا غیر ملکی جہادی،القائدہ اور حقانی نیٹ ورک کے لوگ پاکستان میں ویزا لے کر آئے تھے؟ کیا ان غیر ملکی جہادیوں کے تحفظ کی ذمہ داری ہماری ہے؟
القائدہ ،غیر ملکی و ملکی دہشت گردوں اور پاکستان کے دشمنوںکا مارا جانا اس چیز کا بین ثبوت ہے کہ ڈرون حملے دہشت گردوں کے خلاف ہو رہے ہیں اور پاکستان کے مفاد میں ہیں۔
اس میں کو ئی شک نہیں کہ موجودہ حالات میں پاکستان کے دشوار گزار قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کا مکلمل خاتمہ کرنے کے لئے ڈرون سے بہتر کوئی حکمت عملی نہ ہے۔