بارہ کہو حملے کی منصوبہ بندی شمالی وزیرستان میں تیار کی گئی
وزیر داخلہ چوہدر نثار نے کہا ہے کہ بارہ کہو حملے کی منصوبہ بندی شمالی وزیرستان میں کی گئی تھی ۔۔ اس میں آٹھ ملزمان ملوث ہیں ۔۔ پانچ کو گرفتار کرلیا گیا۔ قومی اسمبلی کو واقعے کی تازہ صورت حال سے آگاہ کرتے ہو ئے چوہدری نثار نے کہا کہ بارہ کہو واقعے کی سازش وزیرستان میں تیار ہوئی،ملزمان عید کے کسی بڑے اجتماع کو نشانہ بنانا چاہتے تھے،5 ملزمان کو گرفتار کر لیا،3وزیرستان میں ہیں۔ ملوث ملزمان میں اکثر افراد کا تعلق وزیرستان سے ہے،کئی سال سے یہاں مقیم تھے۔قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ بارہ کہو واقعے میں ملوث گروہ کے تین ملزم شمالی وزیرستان میں روپوش ہیں ۔۔ یہ گروپ عید کے روز بڑی کارروائی کرنا چاہتا تھا ۔۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی کا جلد اعلان کیا جائے گا ۔
دنیا بھر کے دہشت گرد پاکستان میں موجود ہیں۔ "ہر کوئی شمالی وزیرستان میں ہے،وہاں عرب ہیں ،ازبک ہیں ،تاجک ،انڈونیشی ،بنگالی، پنجابی ،افغان ، چیچن اور سفید جہادی ۔ یورپین جہادی" کامران خان ممبر پارلیمنٹ، میران شاہ۔ "تقریبا ۱۰ہزار غیر ملکی جہادی شمالی وزیرستان میں ہیں"( ڈیلی ڈان)وہان القائدہ ہے،طالبان ہیں، پنجابی طالبان ہیں ،حقانی نیٹ ورک ہے،حرکت جہاد اسلامی ہے،لشکر جھنگوی ہے وغیرہ وغیرہ ۔ اسامہ بن لادن کے ساتھی غیرملکی دہشت گرد شمالی وزیرستان پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ ملک میں ہونیوالے 80 فیصد خود کش حملوں کے تانے بانے اسی قبائلی علاقے سے ملتے ہیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا تھاکہ قبائلی علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی میں غیر ملکی ملوث ہیں، قبائلی علاقوں میں غیر ملکی مقامی لوگوں کی مدد سے دہشت گردی کر رہے ہیں.یہ لوگ اپنی تخریبی کاروائیوں سے پاکستان کے استحکام کو کمزور کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں، وہ پاکستان کی اقتصادیت ، سیکورٹی اور سالمیت کو براہ راست خطرہ ہیں ،جس کی ان لوگوں کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور دہشت گردی کو پھیلانے اور جاری رکھنے میں طالبان ، القاعدہ اور دوسرے اندورونی و بیرونی دہشت گردوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے،جو وزیرستان میں چھپے بیٹھے ہیں .غیر ملکی جہادیوں اور دوسرے دہشت گردوں کی وزیرستان میں مسلسل موجودگی اوران کی پاکستان اور دوسرے ممالک میں دہشت گردانہ سرگرمیاں پاکستان کے وجود کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ دہشت گردوں کا ختم ہونا پاکستان کے مفاد میں ہے۔ القاعدہ ،طالبان سمیت دیگر دوسرے شدت پسندگروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے اور شدت پسندوں نے شمالی وزیرستان کے امن پسند لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے. ہمیں پاکستان میں امن قائم کرنے کے لئے ، ملکی و غیر ملکی جہادیوں کو وزیرستان سے نکال باہر کرنا ہوگا۔
جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئے ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے۔طالبان قرآن کی زبان میں مسلسل فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔معصوم شہری ، بے گناہ اور جنگ میں ملوث نہ ہونے والے تمام افراد ، نیز عورتیں اور بچوں کے خلاف حملہ "دہشت گردی ہے جہاد نہیں"۔۔۔۔۔ایسا کرنے والاجہنمی ہے اور ان کے اس عمل کو جہاد کا نام نہیں*دیا جاسکتا ۔اسلامی شریعہ کے مطابق عورتوں اور بچوں کا قتل حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔
پاکستانی طالبان اور مسلح گروہ خونریزی، قتل و غارت، عسکریت پسندی اور شدت پسندی چھوڑ کر اور ہتھیار پھینک کر امن و سلامتی کی راہ اختیار کریں اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانا بند کر دیں کیونکہ ان کا یہ طرزعمل اسلام کے بدنامی، پاکستان کی کمزوری اور ہزاروں گھرانوں کی بربادی کا باعث بن رہا ہے۔
پاکستانی طالبان کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خودکش حملے کر کے غیرشرعی اور حرام فعل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ بے گناہ طالبات، عورتوں، بوڑھوں، غیرملکی مہمانوں، جنازوں، ہسپتالوں، مزاروں، مسجدوں اور مارکیٹوں پر حملے اسلامی جہاد کے منافی ہیں اور مسلم حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کسی بھی طرح جائز نہیں ہے .
Comment