ایم کیو ایم کی انتخابی کامیابی پر کراچی میں منعقدہ تقریب سے قائد تحریک الطاف حسین کے خطاب پر لندن میں میٹروپولیٹن پولیس کو عوام کی طرف سے متعدد شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ابھی اس بارے میں پولیس نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا ہے۔ جب پولیس کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ ان کا ممکنہ رد عمل کیا ہو سکتا ہے تو انھوں نے اس کی تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔ ترجمان نے کہا کہ اس بارے میں آپ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں رابطہ کریں۔
میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان نے یہ بتانے سے بھی انکار کیا کہ انھیں کتنی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
الطاف حسین نے مذکورہ خطاب میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کی تھی اور انھوں نے کراچی کو ’اگر ۔۔ مگر‘ کے ساتھ ملک سے علیحدہ کرنے کا ذکر بھی کیا تھا۔
برطانیہ کے علاوہ پاکستان سے بھی لوگ بڑی تعداد میں لندن فون کر کے الطاف حسین کے خلاف شکایات درج کرا رہے ہیں۔
لاہور سے ایک خاتون صحافی نے نبیہا مہر شیخ بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے بھی الطاف حسین کی اس تقریر کے بارے میں لندن پولیس سے رابطہ کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ لندن پولیس کا کہنا تھا کہ اس طرح کی شکایات کی بھر مار ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ شوسل میڈیا پر بھی لوگ الطاف حسین کی تقریر کے خلاف اپنے غم و غصے کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔ فیس بک پر ایک پٹیشن پر بھی دستخط کرنے کی مہم جاری ہے جس کو برطانوی دارالعوم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
دریں اثناء لندن میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے سوموار کی شام پاکستانی سفارت خانے کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس مظاہرے میں لندن اور برطانیہ میں بسنے والے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرے میں موجود ایک پاکستانی صحافی نے بی بی سی کو بتایا کہ مظاہرے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی اور پاکستان ایمبسی کے سامنے کو چوک مظاہرین سے بھرا ہوا تھا۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے کارکنوں اور مظاہرین نے عمران خان کے حق میں اور لاہور اور کراچی میں مبینہ دھاندلی کے خلاف نعرے لگائے۔
میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ابھی اس بارے میں پولیس نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا ہے۔ جب پولیس کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ ان کا ممکنہ رد عمل کیا ہو سکتا ہے تو انھوں نے اس کی تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔ ترجمان نے کہا کہ اس بارے میں آپ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں رابطہ کریں۔
میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان نے یہ بتانے سے بھی انکار کیا کہ انھیں کتنی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
الطاف حسین نے مذکورہ خطاب میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کی تھی اور انھوں نے کراچی کو ’اگر ۔۔ مگر‘ کے ساتھ ملک سے علیحدہ کرنے کا ذکر بھی کیا تھا۔
برطانیہ کے علاوہ پاکستان سے بھی لوگ بڑی تعداد میں لندن فون کر کے الطاف حسین کے خلاف شکایات درج کرا رہے ہیں۔
لاہور سے ایک خاتون صحافی نے نبیہا مہر شیخ بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے بھی الطاف حسین کی اس تقریر کے بارے میں لندن پولیس سے رابطہ کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ لندن پولیس کا کہنا تھا کہ اس طرح کی شکایات کی بھر مار ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ شوسل میڈیا پر بھی لوگ الطاف حسین کی تقریر کے خلاف اپنے غم و غصے کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔ فیس بک پر ایک پٹیشن پر بھی دستخط کرنے کی مہم جاری ہے جس کو برطانوی دارالعوم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
دریں اثناء لندن میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے سوموار کی شام پاکستانی سفارت خانے کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس مظاہرے میں لندن اور برطانیہ میں بسنے والے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرے میں موجود ایک پاکستانی صحافی نے بی بی سی کو بتایا کہ مظاہرے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی اور پاکستان ایمبسی کے سامنے کو چوک مظاہرین سے بھرا ہوا تھا۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے کارکنوں اور مظاہرین نے عمران خان کے حق میں اور لاہور اور کراچی میں مبینہ دھاندلی کے خلاف نعرے لگائے۔
Comment