Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

    حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان




    :(

  • #2
    Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

    :(

    Comment


    • #3
      Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

      اس شخص کے اسلام کے خلاف متضاد بیانات آ رہے ہیں ۔

      Comment


      • #4
        Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

        ab kia khaha or kia ja sakta hai





        Comment


        • #5
          Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

          Originally posted by -=The Driver=- View Post
          اس شخص کے اسلام کے خلاف متضاد بیانات آ رہے ہیں ۔
          Kehan sa Aa rehaN HaiN ?
          :(

          Comment


          • #6
            Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

            ڈاکٹر صاحب مسواک کی کوئی شرعی حیثیت ہے ؟

            Comment


            • #7
              Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

              Originally posted by -=The Driver=- View Post
              ڈاکٹر صاحب مسواک کی کوئی شرعی حیثیت ہے ؟
              Maswak Jab Toothpaste nahii tha to as dental cleaner agent ka use hoti thi
              is ma Shari aur ghair shari pehlo kehan Sa Nikal Aya??
              :(

              Comment


              • #8
                Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

                چلو ڈاکٹر صاحب اپ جیت گئے۔۔ شکریہ

                Comment


                • #9
                  Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

                  Originally posted by -=The Driver=- View Post
                  چلو ڈاکٹر صاحب اپ جیت گئے۔۔ شکریہ
                  بات ہار جیت کی نہیں، آپ نے مسواک کی شرعی حیثیت کا پوچھا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا، اگر آپ کو اس سے اختلاف ہے تو اپنا موقف بیان کیجیے۔
                  tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                  tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                  Comment


                  • #10
                    Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

                    Originally posted by Masood View Post

                    بات ہار جیت کی نہیں، آپ نے مسواک کی شرعی حیثیت کا پوچھا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا، اگر آپ کو اس سے اختلاف ہے تو اپنا موقف بیان کیجیے۔
                    مسعود صاحب وہ ڈاکٹر ہیں اور میں ایک ادنیٰ قسم کا ڈرائیور۔ ان کا ماشا ء اللہ
                    بہت علم ہے اللہ اور اضافہ فرمائیں۔۔ بس میں نے تو یہ سنا ہےمسواک کے بارے میں۔۔


                    مسواک کی شرعی حیثیت۔۔۔


                    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ارشادات، بلغو عنی ولو آیہ کے تحت نقل کر دئے جائیں۔۔۔ مسواک کچھ ائمہ کرام کے نزدیک سنت مؤکدہ اور کچھ کے نزدیک واجب کا درجہ بھی رکھتی ہے۔ اور اس کی ترغیب میں کثرت سے احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔۔۔


                    عن أبی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: ” السواک مطھرة للفم ومرضاة للرب“۔ ( اخرجہ احمد:۱۔۳،۱۰)۔

                    ترجمہ۔” حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی خوشنودی کا ذریعہ ہے“۔

                    عن ابن عمر رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم : علیکم بالسواک فانھا مطیبة للفم مرضاة للرب“ ۔ (رواہ البخاری تعلیقاً فی کتاب الصیام من حدیث عائشة)۔

                    ترجمہ:۔” حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ مسواک کا استعمال اپنے لئے لازم کر لو‘ کیونکہ اس میں منہ کی پاکیزگی اور رب کی خوشنودی ہے“۔

                    عن ابن عباس رضی اللہ عنہما مرفوعاً۔ السواک مطھرة للفم مرضاة للرب ومجلاة للبصر“‘۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط والکبیر کما فی الترغیب )۔

                    ترجمہ:۔․” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما کی مرفوع روایت ہے کہ مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا مندی اور بینائی بڑھانے کا ذریعہ ہے“۔

                    سیدنا ابو ایوب انصاری رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :”چار چیزیں انبیاءعلیہم السلام کی سنتوں میں سے ہیں ۔ ۱۔ ختنہ کرنا ۲۔ عطر لگانا ۳۔ مسواک کرنا 4۔ نکاح کرنا “۔( ابن ابی شیبہ )۔

                    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :” اگر مجھے اپنی امت کی مشقت اور دشواری کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا“۔ ( مسلم ،ترمذی )۔

                    ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضي الله عنها سے روایت ہے کہ ”حضور اقد س صلى الله عليه وسلم رات یا دن کے وقت جب بھی سو کر اٹھتے تو وضو سے پہلے مسواک فرمایا کرتے تھے“ ۔ ( ابو داﺅد )۔

                    سیدہ عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ”نبی کریم صلى الله عليه وسلم جب گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرمایا کرتے تھے“ ۔ ( مسلم )۔

                    حضرت زید بن خالد الجہنی رضي الله عنه سے روایت ہے کہ” نبی اکرم صلى الله عليه سلم جب گھر سے نماز کے لے نکلتے تو مسواک کرکے نکلتے تھے“۔(الترغیب والترہیب)۔

                    ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ” نبی کریم صلى الله عليه وسلم مسواک کرلینے کے بعد دھونے کے لے مجھے عنایت فرماتے تھے۔ میں پہلے خود اسے استعمال کرتی اور پھر دھوکر آپ صلى الله عليه وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کردیتی تھی“۔( ابو داﺅد )۔

                    عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : إن ھذا یوم عید جعلہ اللہ للمسلمین ، فمن جاء إلی الجمعة فلیغتسل، وإن کان طیب فلیمس منہ ، وعلیکم بالسواک“۔ ( اخرجہ ابن ماجة )۔

                    ترجمہ:․․․” حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : یہ عید کا دن ہے (یعنی جمعہ کا دن) اللہ تعالیٰ نے اس کو مسلمانوں کے لئے مقرر کیا ہے ، جو کوئی جمعہ کے لئے آئے وہ غسل کرے، اگر خوشبو ہو تو استعمال کرے اور تمہارے اوپر مسواک لازم ہے“۔

                    عن أبی ھریرة رضی اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: فی جمعة من الجمع : معاشر المسلمین! إن ھذا یوم جعلہ اللہ لکم عیداً فاغتسلوا ، وعلیکم بالسواک“۔ رواہ الطبرانی فی الصغیر (ص۔ ۷۲)۔

                    ترجمہ:․․․․” حضرت ابو ہریرة رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جمعہ میں ارشاد فرمایا: مسلمانوں ! اللہ تعالی ٰ نے تمہارے لئے اس دن کو بطور عید کے مقرر کیا ہے ، پس غسل کرو اور تمہارے ذمہ مسواک لازم ہے“۔

                    عن عائشة رضی اللہ عنہا قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : من خیر خصال الصائم السواک“۔ ( اخرجہ ابن ماجة )۔

                    ترجمہ:․․․” حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ دار کی اچھی صفت مسواک کرنا ہے“۔

                    عن عامر بن ربیعة رضی اللہ عنہ قال: ما أحصی أوقال: ما أکثر مارأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یستاک وھو صائم“۔ (اخرجہ البخاری معلقا )۔

                    ترجمہ:․․․․” حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا ،یا یہ فرمایا کہ کثرت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں مسواک کیا کرتے تھے“۔


                    اب اگر محترم حسن نثار یا کسی بھی دوسرے شخص کے نزدیک شریعت نبی علیہ الصلاہ والسلام کے ارشادات یا سنن کے علاوہ کسی اور چیز کا نام ہے تو پھر ایسی شریعت ان حضرات کو ہی مبارک ہو۔۔۔

                    Comment


                    • #11
                      Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

                      Originally posted by -=The Driver=- View Post


                      مسعود صاحب وہ ڈاکٹر ہیں اور میں ایک ادنیٰ قسم کا ڈرائیور۔ ان کا ماشا ء اللہ
                      بہت علم ہے اللہ اور اضافہ فرمائیں۔۔ بس میں نے تو یہ سنا ہےمسواک کے بارے میں۔۔


                      مسواک کی شرعی حیثیت۔۔۔


                      حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ارشادات، بلغو عنی ولو آیہ کے تحت نقل کر دئے جائیں۔۔۔ مسواک کچھ ائمہ کرام کے نزدیک سنت مؤکدہ اور کچھ کے نزدیک واجب کا درجہ بھی رکھتی ہے۔ اور اس کی ترغیب میں کثرت سے احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔۔۔


                      عن أبی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: ” السواک مطھرة للفم ومرضاة للرب“۔ ( اخرجہ احمد:۱۔۳،۱۰)۔

                      ترجمہ۔” حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی خوشنودی کا ذریعہ ہے“۔

                      عن ابن عمر رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم : علیکم بالسواک فانھا مطیبة للفم مرضاة للرب“ ۔ (رواہ البخاری تعلیقاً فی کتاب الصیام من حدیث عائشة)۔

                      ترجمہ:۔” حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ مسواک کا استعمال اپنے لئے لازم کر لو‘ کیونکہ اس میں منہ کی پاکیزگی اور رب کی خوشنودی ہے“۔

                      عن ابن عباس رضی اللہ عنہما مرفوعاً۔ السواک مطھرة للفم مرضاة للرب ومجلاة للبصر“‘۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط والکبیر کما فی الترغیب )۔

                      ترجمہ:۔․” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما کی مرفوع روایت ہے کہ مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا مندی اور بینائی بڑھانے کا ذریعہ ہے“۔

                      سیدنا ابو ایوب انصاری رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :”چار چیزیں انبیاءعلیہم السلام کی سنتوں میں سے ہیں ۔ ۱۔ ختنہ کرنا ۲۔ عطر لگانا ۳۔ مسواک کرنا 4۔ نکاح کرنا “۔( ابن ابی شیبہ )۔

                      حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :” اگر مجھے اپنی امت کی مشقت اور دشواری کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا“۔ ( مسلم ،ترمذی )۔

                      ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضي الله عنها سے روایت ہے کہ ”حضور اقد س صلى الله عليه وسلم رات یا دن کے وقت جب بھی سو کر اٹھتے تو وضو سے پہلے مسواک فرمایا کرتے تھے“ ۔ ( ابو داﺅد )۔

                      سیدہ عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ”نبی کریم صلى الله عليه وسلم جب گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرمایا کرتے تھے“ ۔ ( مسلم )۔

                      حضرت زید بن خالد الجہنی رضي الله عنه سے روایت ہے کہ” نبی اکرم صلى الله عليه سلم جب گھر سے نماز کے لے نکلتے تو مسواک کرکے نکلتے تھے“۔(الترغیب والترہیب)۔

                      ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ” نبی کریم صلى الله عليه وسلم مسواک کرلینے کے بعد دھونے کے لے مجھے عنایت فرماتے تھے۔ میں پہلے خود اسے استعمال کرتی اور پھر دھوکر آپ صلى الله عليه وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کردیتی تھی“۔( ابو داﺅد )۔

                      عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : إن ھذا یوم عید جعلہ اللہ للمسلمین ، فمن جاء إلی الجمعة فلیغتسل، وإن کان طیب فلیمس منہ ، وعلیکم بالسواک“۔ ( اخرجہ ابن ماجة )۔

                      ترجمہ:․․․” حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : یہ عید کا دن ہے (یعنی جمعہ کا دن) اللہ تعالیٰ نے اس کو مسلمانوں کے لئے مقرر کیا ہے ، جو کوئی جمعہ کے لئے آئے وہ غسل کرے، اگر خوشبو ہو تو استعمال کرے اور تمہارے اوپر مسواک لازم ہے“۔

                      عن أبی ھریرة رضی اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: فی جمعة من الجمع : معاشر المسلمین! إن ھذا یوم جعلہ اللہ لکم عیداً فاغتسلوا ، وعلیکم بالسواک“۔ رواہ الطبرانی فی الصغیر (ص۔ ۷۲)۔

                      ترجمہ:․․․․” حضرت ابو ہریرة رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جمعہ میں ارشاد فرمایا: مسلمانوں ! اللہ تعالی ٰ نے تمہارے لئے اس دن کو بطور عید کے مقرر کیا ہے ، پس غسل کرو اور تمہارے ذمہ مسواک لازم ہے“۔

                      عن عائشة رضی اللہ عنہا قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : من خیر خصال الصائم السواک“۔ ( اخرجہ ابن ماجة )۔

                      ترجمہ:․․․” حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ دار کی اچھی صفت مسواک کرنا ہے“۔

                      عن عامر بن ربیعة رضی اللہ عنہ قال: ما أحصی أوقال: ما أکثر مارأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یستاک وھو صائم“۔ (اخرجہ البخاری معلقا )۔

                      ترجمہ:․․․․” حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا ،یا یہ فرمایا کہ کثرت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں مسواک کیا کرتے تھے“۔


                      اب اگر محترم حسن نثار یا کسی بھی دوسرے شخص کے نزدیک شریعت نبی علیہ الصلاہ والسلام کے ارشادات یا سنن کے علاوہ کسی اور چیز کا نام ہے تو پھر ایسی شریعت ان حضرات کو ہی مبارک ہو۔۔۔




                      اسلام علکیم


                      میرے بھائی سنت کی بات جہاں تک ہے تو یہ بات ذہن نشین کر لیں مسواک سنت نہیں بلکہ صفائی سنت ہے۔۔اس وقت برش اور ٹوٹھ پیسٹ نہیں ایجاد ہوا تھا تو دانتوں کی صفائی کے لیے مسواک کو حکم دیا گیا۔۔اور صفائی کے بارے میں اسلام کے احکام بلکل واضح ہیں کہ صفائی نصف ایمان ہے۔۔ہم مسواک کی سنت کو تو یاد رکھتے لیکن اس کی لوجیک یعنی صفائی کو چنداں اہمیت نہیں دیتے۔۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کا سب سے گندا شہر ہونے کا اعزاز پاکستان کے شہر گوجرانولہ کے ھصے میں آیا ہے۔۔جس دین میں صفای کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہو اس کے پیررو کاروں نے روای سے سیف الملوک تک کے پوتر پانیوں کو آلودہ کر دیا ہے۔

                      اب اپ فرمائے حسن نثار نے کون سے اسلام کے بارے میں متضاد بیانات دئے؟؟

                      :(

                      Comment


                      • #12
                        Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

                        Asslamo Alaikum//
                        Karachi: Hassan Nisar, the most over-rated and so called senior analyst of Pakistan was witnessed abusing Islamic culture and dressing code like veil and hijab, few days back on Dunya TV’s show Talash, hosted by Aniq Naji.
                        During the show, Hassan Nisar, the most confused man in the country who knows nothing other than criticizing everyone discovered on his own that Niqab and Veil are not the part of Islam but only an Arab tradition. He said that Niqab is not included in the five pillars of Islam and it is a part of Arab culture because of the Arab desert environment

                        Comment


                        • #13
                          Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

                          He continues to assert further that beard on face is also the part of Arab culture and has nothing to do with Islam as not mentioned in the five pillars of Islam.
                          Hassan Nisar is truly a fool’s champ, the master, knows nothing about Islam yet speaks most about Islam, wonderful!
                          Sir, telling truth or lie, commands regarding Ribah, theft, bullying others, obeying parents, taking good care of neighbors, so on and so forth are also not included in the list of Pillars of Islam. So, does it mean that these are not the fundamental tenets of Islam?
                          Nevertheless, with much respect, I want to ask Mr. Hassan Nisar, Sir for God’s sake keep your non sense talks with yourself and your bamboozled like minded people. Avoid discussing Islam in shows, interviews and likes. You know nothing about Islam as evident from your statements, please read out Quran with translation. You will surely get to know what Islam has commanded regarding the veil or Hijab and many other things.

                          ye video b dhek len..phir meri islaah farmain Dr sahib....bss iss thread mein phir mai r kch nahi likk raha, kiun keh mera maqsad behas karna nahi.
                          r mai bahut bahut muazrat khowah hoon agar apko meri batein ya mera rawiya burra laga ho.. Allah hum sab ka haami wa nasir ho..
                          Allah Hafi
                          -----------------------------------------------
                          http://www.youtube.com/watch?v=w_pIE7n-JK4

                          Comment


                          • #14
                            Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

                            Originally posted by -=The Driver=- View Post
                            Asslamo Alaikum//
                            Karachi: Hassan Nisar, the most over-rated and so called senior analyst of Pakistan was witnessed abusing Islamic culture and dressing code like veil and hijab, few days back on Dunya TV’s show Talash, hosted by Aniq Naji.
                            During the show, Hassan Nisar, the most confused man in the country who knows nothing other than criticizing everyone discovered on his own that Niqab and Veil are not the part of Islam but only an Arab tradition. He said that Niqab is not included in the five pillars of Islam and it is a part of Arab culture because of the Arab desert environment

                            واعلیکم اسلام

                            لکھنے والا خود سب سے زیادہ کنفیوژڈ بندہ ہے جسکو خود اسلامک کلچر کا صرف نام معلوم اور یہ پتہ نہیں کے یہ چیز کیا ہے۔۔اور جس انداز سے اس نے خود ساختہ طور پر حسن نثار کی خلاف تعصب اگلا اس سے اس کی ذہنیت کی بھی عکاسی ہوتی۔۔

                            ایسا ہے کہ مذہب اور کلچر ایک چیز کے نام نہیں ہیں مہذب کلچر یا تہذیب کا جز تو ہو سکتا ہے مگر اس کا ’’کُل’’ کبھی بھی نہیں بن سکتا۔۔پاکستان کا کلچر کا غالب عنصر کبھی بھی اسلام نہیں رہا ہماری زبان ہماری بولیاں ہماری خوراک پوشاک ہمارا اوڑھنا بچھونا ادب رسم رواج طرز تعمیر مویسقی مصوی شاعری کسی بھی چیز کا تعلق عہد رسالت کی مکی یا مدنی کلچر سے نہیں ہے اور نہ پاکستانی کلچر کو عرب تہذیب میں ڈھالا جا سکتا ہے۔۔اس فرق کو مذہب کے ممعیار پہ نہیں پرکھاجا سکتا ہے۔۔۔برطانیہ یا امریکہ کا باشندہ مسلمان ہو جانے کے بعد بھی اپنی روایتی کلچر کو ترک نہیں کر سکتا اور نہ اسلام اس سے اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ تم کوٹ پتلون پہنو، چھری کانٹے س کھانا فلمیں دیکھنا چھوڑ دو۔۔برصغیر میں عورتوں پر پردے کی لعنت عرب مسلناوں ہی نے تھوپی تھی جس کی وجہ سے اونچے اور درمیانے طبقے کی عورتیں اپاہج ہو کر رہ گئیں تھیں لیکن یہاں یہ یاد رکھان چاہیے ہک دیہات اور نچلے درجے کی عورتوں میں پردہ کبھی مقبول نہیں ہوا دہقان عورتیں بدستور بلا پردہ کئے پانے کاموں میں مصروف رہتی تھیں۔۔پردے سے ماسوائے ’”پردہ پوشی’’ کے علاوہ بھی کبھی کوئی فرض انمنام پایا ہے؟ اور پردے کا مصرف ایسا ہی ہے جیسا مرد رنگین چشمے کا رکھتا ہے دونوں کا مقصد نظر بازی اور چشم پوشی ہے سو حسن نثار کا یہ کہنا کہ نقاب صرف عرب تہذب کا غالب عنصر تھا اس کا برصغیر یا کسی اور
                            اسلامی ملک جیسے انڈونیشیا وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں بلکل بجا ہے اوراس میں کوئی مبالغہ نہیں


                            باقی دوسرے حصے کا جواب پھر اکر دوں گا
                            :(

                            Comment


                            • #15
                              Re: حسن نثار۔۔۔۔صرف اور صرف پاکستان

                              ye thread kon c line pr chala gya hai





                              Comment

                              Working...
                              X