Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

امریکی چال بازیاں اور ہمارے حکمران

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • امریکی چال بازیاں اور ہمارے حکمران

    ریاست ہائے متحدہ امریکا کی عظیم ترین خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ ہے کہ جتنی زیادہ رقم کے آپ مقروض ہوں گے، ہر کوئی آپ کی اتنی ہی زیادہ عزت کرے گا۔ اس کا اندازہ مجھے اس روز ہوا جب میں واشنگٹن میں واقع ایک بینک میں اپنا قرض ادا کرنے گیا۔ بینک میں داخل ہوتے وقت میں خاصی خوشی محسوس کر رہا تھا۔ قرض جنوری تک واجب الادا تھا اور میرا خیال تھا کہ بینک میری پیشگی ادائی پر بے انتہا مسرور ہوگا۔

    انھوں نے مجھ سے نہایت عمدہ سلوک کیا۔ بینک کے نائب صدر نے مجھ سے مصافحہ کیا، مجھے سگار پیش کیا اور مسکرانے لگا۔ ’’ویل۔‘‘ اُس نے خندہ روئی سے کہا۔ ’’یقینا آپ مزید رقم قرض لینے کے لیے تشریف لائے ہیں۔‘‘ ’’نہیں۔‘‘ میں نے بھی اسی خوش مزاجی سے کہا۔ ’’میں تو اپنا قرض واپس ادا کرنے کے لیے آیا ہوں۔‘‘ اس کی مسکراہٹ غائب ہوگئی۔ ’’آپ کیا کہہ رہے ہیں؟‘‘ اس نے کہا ’’ضرور آپ مذاق کر رہے ہیں۔‘‘

    ’’میں مذاق نہیں کر رہا۔ میں واقعی وہ قرض واپس کرنا چاہ رہا ہوں جو آپ لوگوں نے مہربانی کرتے ہوئے مجھے گزشتہ موسمِ خزاں میں دیا تھا۔‘‘ ’’لیکن وہ قرض تو جنوری تک واجب الادا ہے۔‘‘ ’’مجھے معلوم ہے۔‘‘ میں نے خوشی سے کہا۔ ’’لیکن میں اپنا حساب بے باق کردینا چاہتا ہوں۔‘‘ ’’ایک منٹ۔‘‘اس نے کہا۔ ’’آپ یونہی سڑک پر ٹہلتے ہوئے اندر آ کر وہ قرض واپس نہیں کر سکتے جو ابھی واجب الادا بھی نہیں ہوا۔ آپ کے خیال میں ہمارا بینک کس قسم کا ہے؟‘‘

    ’’میں سمجھا تھا آپ لوگ خوش ہوں گے۔‘‘ میں نے دھیمے لہجے میں کہا۔ ’’خوش ہوں گے؟‘‘ وہ تقریباً چیخ پڑا۔ ’’میں خوش کیوں ہوں گا؟ جانتے ہیں، یہ میری گردن ہے۔ میں نے آپ کے معاملے میں بینک کے صدر سے ٹکر لی تھی۔ قرض منظور کرنے سے قبل ہم نے آپ کے بارے میں پوری جانچ پڑتال کی تھی اور یہ دریافت کیا تھا کہ آپ بہت قلیل رقم کے مقروض ہیں اور کسی ایک کیس میں تو آپ نے خریداری کی ادائی، حد تو یہ ہے کہ نقدی میں کی تھی۔ ’’جہاں تک بینک کا تعلق ہے۔ آپ ابتدا ہی سے ہمارے لیے بڑا خطرہ تھے لیکن میں نے انھیں آمادہ کرلیا کہ آپ کے مقروض نہ ہونے کی واحد وجہ یہ ہے کہ آپ کو اس ملک میں آئے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔ اب میں اُنھیں یہ بتائوں گا کہ آپ پہلا ہی قرض واپس ادا کرنا چاہتے ہیں تو کیا میں انہیں منہ دکھانے کے قابل رہ سکوں گا؟‘‘

    ’’لیکن کیا آپ رقم کو استعمال میں نہیں لا سکتے؟‘‘ ’’ہمارا بزنس قرضوں کی فراہمی ہے۔‘‘ اس نے کہا۔ ’’آپ کیا سمجھ رہے ہیں، یہ کس قسم کا ادارہ ہم لیے بیٹھے ہیں۔ اگر ہر کوئی یہاں آ کر یہ کہے کہ وہ قرض واجب الادا ہونے سے پہلے ہی لوٹا دینا چاہتا ہے تو ہمارا کام ہوگیا۔ یہ تو ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہر کوئی اتنا زَرپرست نہیں جتنے کہ تم ہو۔‘‘
    ’’آئی ایم سوری۔‘‘ میں نے کہا۔ ’’میں تو سمجھ رہا تھا کہ میں صحیح کام کر رہا ہوں۔‘‘ ’’مجھے پریزیڈنٹ سے بات کرنا ہوگی۔‘‘ وائس پریزیڈنٹ نے دو بینک گارڈز کو آواز دے کر طلب کیا اور ان سے کہا۔ ’’ان پر نگاہ رکھو، یہ قرض لوٹانا چاہتے ہیں۔‘‘

    ان کے تیور اچھے نہیں تھے، میں نے دیکھا اُن کے ہاتھ ہولسٹر میں رکھے پستولوں کی جانب منڈلا رہے تھے۔ چند منٹ بعد صدر آگیا۔ اس کا چہرہ تمتما رہا تھا۔ ’’تم ایک آزاد کاروباری ادارے کے نظام کی جڑیں کاٹنے کی کوشش کر رہے ہو۔‘‘ اس نے مجھے موردِالزام ٹھہراتے ہوئے کہا۔ ’’ایسے لوگوں سے ہم کوئی کاروبار نہیں کرنا چاہتے۔‘‘ میری آنکھیں بھاری ہو گئیں۔ ’’مجھے معلوم نہیں تھا، میرا یہ ارادہ اس قدر تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ آئی ایم سوری۔ میں حقیقت میں قرض واپس ادا نہیں کرنا چاہتا۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ مجھے… ابھی ابھی کچھ خیال آیا ہے۔

    کیوں نہ میں ایک کشتی خریدنے کے لیے مزید کچھ رقم کے لیے قرض کی درخواست آپ سے کروں۔‘‘ یہ سُنتے ہی بینک گارڈز کے تنے ہوئے جسم اور بپھرے ہوئے چہرے پُرسکون ہوگئے۔ صدر اور نائب صدر دونوں نے مجھ سے ہاتھ ملایا۔ ’’میرے خیال سے تو ہم سب سے غلطیاں سرزد ہو سکتی ہیں۔‘‘ صدر نے میرا کندھا تھپتھپاتے ہوئے کہا۔ ’’میرا قیاس ہے کہ آپ ایک بڑی کشتی خریدنا چاہتے ہوں گے؟



    سبق
    ہمارے حکمرانوں کا حال تو اس بھی مست ہے وہ بغیر کہیں سنے نئی عرضی لے کر پہنچ جاتے ہیں
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: امریکی چال بازیاں اور ہمارے حکمران

    bhot hi umda or sabq aamoz sharing hai





    Comment

    Working...
    X