السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ
قادری صاحب نے کیا کھویا کیا پایا ؟
گورنمنٹ نے کیا چال چلی کیا نہیں چلی؟
کون جیتا کون ہارا اس پر باتیں کرنے کے لئے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا اپنی اپنی ہانکتا رہے گا
لیکن اس سب سے قطع نظر طاہر صاحب نے مجھ جیسے فرد کے لیے جو آسانی پیدا کی ہے اُس کے لئے میں ذاتی طور پر طاہر صاحب کا تہہ دل سےمشکور و ممنون ہوں
آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ لو جی اطہر طاہر کا اتنا گرویدہ ہوگیا کہ زاتی طور پر شکریہ ادا کر رہا ہے؟؟؟
تو بھائی یہ شکریہ کس پیرائے میں کر رہا ہوں وہ بھی پڑھ لیجئے
گورنمنٹ اور اپوزیشن کے پانچ سالہ دور میں یہ وقت بار بار آیا کہ حکومت اور اپوزیشن مزاکرات کے لیے بیٹھے
چاہے وہ مشرف کو نکالنے کا عمل ہو ججز کی بحالی کا عمل ہو صدارتی اختیارات کم کرنے کا عمل ہو چاہے وہ 73کے آئین میں سے مارشلائی شقییں ختم کرنے یا کم کرنے کا عمل ہو چاہے صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا عمل وغیرہ وغیرہ
اس تمام عمل کے لئےجب جب حکومت اور اپوزیشن اکٹھی بیٹھیں تب تب عمران صاحب جیسے لیڈروں نے دو پارٹیوں کا گٹھ جوڑ،فرینڈلی اپوزیشن جیسے القابات سے نوازا۔
اب میری غرض اُن سب پاکستانی دوستوں سے جو کسی نہ کسی صورت جمہوریت کے عمل کو جاری رکھنے کے حامی ہیں اور عمران صاحب جیسے افراد کی باتوں کو درست مانتے رہے ہیں وہ بتائیں کہ صرف پانچ گھنٹے کے عمل سے طاہر صاحب کسی نہ کسی معاہدے پر مجبور ہوگئے تو کیا ہم اس معاہدے کو حکومت طاہر گٹھ جوڑ کہہ دیں؟؟ کیا ہم طاہر صاحب کو حکومتی اتحادی کہہ دیں؟؟؟
اگر اُنہوں نے مزاکرات ہی کو اس مسلے کا حل سمجھا تو پھر نواز گروپ اتنے عرصے سے وہی سب کر کے طعن و تشنیع کا حقدار کیوں اور اگر وہ سب غلط کرتا رہا تو پھر طاہر صاحب نے وہ سب کچھ کیوں کیا؟؟؟
عمران صاحب ابھی کسی بھی ایسے عمل کا حصہ نہیں بن سکےجس کی وجہ سے مزاکرات کی میز پر بیٹھنا پڑے اس لئے وہ ہر مزاکراتی عمل کو فرینڈلی اپوزیشن کہہ دیتے ہیں
لیکن اُن کو اور اُن کی سوچ کی حمایت کرنے والوں کے لئے صرف اتنا عرض ہے کہ
آجاو گے حالات کی زد پہ جو کسی دن
ہوجائے گا معلوم خدا ہے کہ نہیں ہے۔
مجھے اپوزینش کے سابقہ کردار کی وضاحت کرنے کے لیے جو مثال قادری صاحب نے عطا کی ہے اُس کے لئے میں اُن کا شکریہ ادا نہ کروں تو یہ ناشکری ہوگی۔
کاش نون لیگ طاہر صاحب کو طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنائے اور اس معاہدے کو فینڈلی اپوزیشن جیسی صورتحال کو واضح کرنے کے لیے استعمال کر سکے۔
قادری صاحب نے کیا کھویا کیا پایا ؟
گورنمنٹ نے کیا چال چلی کیا نہیں چلی؟
کون جیتا کون ہارا اس پر باتیں کرنے کے لئے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا اپنی اپنی ہانکتا رہے گا
لیکن اس سب سے قطع نظر طاہر صاحب نے مجھ جیسے فرد کے لیے جو آسانی پیدا کی ہے اُس کے لئے میں ذاتی طور پر طاہر صاحب کا تہہ دل سےمشکور و ممنون ہوں
آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ لو جی اطہر طاہر کا اتنا گرویدہ ہوگیا کہ زاتی طور پر شکریہ ادا کر رہا ہے؟؟؟
تو بھائی یہ شکریہ کس پیرائے میں کر رہا ہوں وہ بھی پڑھ لیجئے
گورنمنٹ اور اپوزیشن کے پانچ سالہ دور میں یہ وقت بار بار آیا کہ حکومت اور اپوزیشن مزاکرات کے لیے بیٹھے
چاہے وہ مشرف کو نکالنے کا عمل ہو ججز کی بحالی کا عمل ہو صدارتی اختیارات کم کرنے کا عمل ہو چاہے وہ 73کے آئین میں سے مارشلائی شقییں ختم کرنے یا کم کرنے کا عمل ہو چاہے صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا عمل وغیرہ وغیرہ
اس تمام عمل کے لئےجب جب حکومت اور اپوزیشن اکٹھی بیٹھیں تب تب عمران صاحب جیسے لیڈروں نے دو پارٹیوں کا گٹھ جوڑ،فرینڈلی اپوزیشن جیسے القابات سے نوازا۔
اب میری غرض اُن سب پاکستانی دوستوں سے جو کسی نہ کسی صورت جمہوریت کے عمل کو جاری رکھنے کے حامی ہیں اور عمران صاحب جیسے افراد کی باتوں کو درست مانتے رہے ہیں وہ بتائیں کہ صرف پانچ گھنٹے کے عمل سے طاہر صاحب کسی نہ کسی معاہدے پر مجبور ہوگئے تو کیا ہم اس معاہدے کو حکومت طاہر گٹھ جوڑ کہہ دیں؟؟ کیا ہم طاہر صاحب کو حکومتی اتحادی کہہ دیں؟؟؟
اگر اُنہوں نے مزاکرات ہی کو اس مسلے کا حل سمجھا تو پھر نواز گروپ اتنے عرصے سے وہی سب کر کے طعن و تشنیع کا حقدار کیوں اور اگر وہ سب غلط کرتا رہا تو پھر طاہر صاحب نے وہ سب کچھ کیوں کیا؟؟؟
عمران صاحب ابھی کسی بھی ایسے عمل کا حصہ نہیں بن سکےجس کی وجہ سے مزاکرات کی میز پر بیٹھنا پڑے اس لئے وہ ہر مزاکراتی عمل کو فرینڈلی اپوزیشن کہہ دیتے ہیں
لیکن اُن کو اور اُن کی سوچ کی حمایت کرنے والوں کے لئے صرف اتنا عرض ہے کہ
آجاو گے حالات کی زد پہ جو کسی دن
ہوجائے گا معلوم خدا ہے کہ نہیں ہے۔
مجھے اپوزینش کے سابقہ کردار کی وضاحت کرنے کے لیے جو مثال قادری صاحب نے عطا کی ہے اُس کے لئے میں اُن کا شکریہ ادا نہ کروں تو یہ ناشکری ہوگی۔
کاش نون لیگ طاہر صاحب کو طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنائے اور اس معاہدے کو فینڈلی اپوزیشن جیسی صورتحال کو واضح کرنے کے لیے استعمال کر سکے۔
Comment