Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نہیں یہ خواب کی تعبیر، پھر بھی خواب تو ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نہیں یہ خواب کی تعبیر، پھر بھی خواب تو ہے



    اسلام علکیم کیسے ہیں سب دوست۔۔امید کرتا ہوں بخریت ہونگے۔۔کل صبح ہم تقریبا 70 افراد حاجی شاہ سے اسلام اباد روانہ ہونگے دوگھنٹے کا سفر ہے اور ہم عوامی لانگ مارچ میں شامل ہونے جا رہے۔۔ برس ہا برس سے میں کسی بھی سیاسی ایکٹویٹی میں نہیں رہا نہ کسی تنظیم سے وابستہ رہا ہوں۔۔ڈاکر طاہر القادری سے ہمارے شدید اختلافات رہے ہیں اور ہم نے ان کے خلاف بہت کچھ لکھا بھی تھا۔شاید کچھ بھی کلیر نہیں ہے نہ ہمیں پتہ ہم س مقصد کو جارہے ہیں کس کس نے کون سی بساط بچھائی اور کس کے ذہن میں کیا ہے اور اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔۔لیکن اپنے بارے میں بتا سکتا کہ ہم اپنے وطن کے لیے جا رے اپنے اور اپنے جیسے کروڑوں محروم لوگوں کا احتجاج ریکارڈ کرانے جاا رہے ہیں۔۔ہم بیٹوں، بہوئوں دامادوں کی سیاست کے خلاف نفرت رکھتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان کے خلاف ایک فیصلہ کن جنگ ہو اور ان کو اس ملک کی حدوں سے پرے دھکیل دیا جائے۔۔ ٹھیک اس وقت تک ہمیں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب پہ بھروسہ ہے اور اپنی طرف سے یقین ہے کہ وہ خلوص دل سے نیک نیتی سے اپنے ایجنڈے کو اگے بڑھائیں گے۔۔۔ ہم چاہتے ہیں بلاول اور حمزہ جیسے لوگ ہم پہ مسلط نہ ہوں ہم منہاج کے پلیٹ فارم سے نہیں بلکہ ازادانہ طور پر اپنے اخراجات پہ ستر لوگ اس قافلے میں شامل ہوگئے۔۔میں تو خیر عادی ہوں ایڈونچرز کا اور تین چار دن بغیر کچھ کھائے پئے سخت موسم کی سختی جھیل سکتا لیکن میرے دوست ںوآموز ہیں میں ان کے لیے بھی فکر مند ہوں جن کو میں ورغلا کے لے جا رہا ہوں۔۔۔اپنی دعائوں میں یاد رکھئے گا۔۔۔۔کہ ہماری کمیٹمنٹ کسی شخصیت کسی جماعت سے نہیں صرف اپنے وطن سے ہے۔۔۔`؎


    وہ جبر تھا کہ میرے خواب تک نہ تھے آزاد
    مرے خیال کی تنہائیوں کو شکوہ تھا
    وہ بے حسی تھی وہ سنگین بے حسی کہ یہاں
    دلوں اور دل آرائیوں کو شکوہ تھا
    مرے سخن میں نہ تھی شوق دید کی مستی
    ترے جمال کی رعانئیوں کو شکوہ تھا


    ہوا ہے کار طلب سلسہ امیدوں کا
    ہمیں کبھی تو ملے گا صلہ امیدوں کا


    نظر میں عکس فروغ پس حجاب تو ہے
    نہیں یہ خواب کی تعبیر، پھر بھی خواب تو ہے
    حیات سلسہ جنبہ آرزو تو ہوئی
    نشاط شوق تو ہے لطف اضطراب تو ہے
    ہمارے نام سے اغاز گفتگو تو ہوا
    ادائے خاص تو ہے لذت خطاب تو ہے
    شکستگاں کے لبوں پہ زخم زخم سوال
    مگریہ بات کہ اب مرہم جواب تو ہے
    سراب سوختگاں سے اب میں نہیں مایوس
    یہ کم نہیں ہے کہ احساس قحط آب تو ہے
    فضائے حسن سماعت تو سازگار ہوئی
    سو اب لبوں پہ یہاں ذکر انقلاب تو ہے



    خوش رہیں


    پروفیسر بےتاب تابانی
    :(
Working...
X