Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جدید مرزا غلام احمد قادیانی دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جدید مرزا غلام احمد قادیانی دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا

    قادیانی عبادت خانوں پر حملوں کے بعد جو کچھ میڈیا کے ذریعے قادیانیوں کی طرف سے سامنے آرہا ہے، وہ امت اسلامیہ کے لیے تشویش ناک ہے ۔ قادیانی کھلے عام اپنے مسلمان ہونے کا باربار اظہار کررہے ہیں اور ان کے اس طرزِ عمل سے مسلمانوں کے دل بری طرح مجروح ہوئے ہیں اور وہ پریشانی واضطراب کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

    مرزا غلام احمد قادیانی نے ایک سو سال پہلے ایک جھوٹ بولا تھا اور اسے سچ ثابت کرنے کے لیے قادیانی جھوٹ پہ جھوٹ بولے جارہے ہیں اور انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے ۔ان سے کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ وہ کس حوالے سے اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں جبکہ ان کے مسلمان کہلانے کے اس دعوے کودنیا بھر خاص طور پر پاکستان کے ہر فورم پر ہر اصول گفتگو کے تحت جھوٹا ثابت کیا جاچکا ہے۔ یہ کوئی متنازعہ بات نہیں ہے کہ عقائد کا وہ دائرہ جو دین اسلام 145 مسلمان کے اردگرد بناتا ہے اس کو پار کرجانے والافرد دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتاہے اور مرزا غلام احمد جسے قادیانی اپنا نبی تسلیم کرتے ہیں، نے اس دائرے کو ایک بارنہیں کئی بار اپنی گفتگوؤں اور تحریروں کے ذریعے توڑا ہے ۔ جس کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی دائرہ اسلام سے خارج ہوکر کافر ہوگیاہے اسے نبی تسلیم کرنے والے اپنے آپ کو مسلمان کہیں تواس کو کیا کہا جاسکتا ہے۔

    اگر بقول ان کے وہ مسلمان ہیں تو پھر اسرائیل نے انہیں اپنے دارالحکومت میں مرکز کھولنے کی اجازت کیوں دے رکھی ہے ،خاص طور پر جبکہ اسرائیل کی اسلام اور مسلم دشمنی ایک ایسی حقیقت بن کر ہمارے سامنے ہے جس سے کوئی ذی شعور انکار تو کیا انکارکا تصور تک نہیں کرسکتا ۔ کیا قادیانیوں کا اسرائیل کے اندر قائم مرکز اس بات کی بین دلیل نہیں ہے کہ ان کا دین اسلام کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ۔کیا قادیا نی اسرائیل فوج میں بھرتی ہو کر فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ نہیں توڑرہے اور ان کے اسرائیل کے ساتھ اس گٹھ جوڑ سے ملتِ اسلامیہ کو پچھلی ایک صدی کے دوران کتنے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ۔ پاکستان کے اندراسرائیلی معاونت کے ذریعے قادیانی پاکستان کے سیاسی، معاشرتی و معاشی حالات کو ابتر کرنے میں دن رات مصروف ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر اسرائیل طرز کی ایک چھوٹی سی ریاست قائم کرکے پاکستان اور ملتِ اسلامیہ کو ہر ممکن نقصان پہنچائیں۔ ان حقائق کے باوجود بھی اگر ان کی زہرناکی اور ضرر رسانی کے متعلق عوامی آگاہی کی مہم چلانا اخلاقاً نا درست قرار دیا جائے تو حیرت کی بات ہے۔

    گلشن کو جن ہواؤں نے صحرا بنا دیا

    کیا ظلم ہے کہ ان پر کوئی تبصرہ نہ ہو

    بیٹھے جس پہاڑ پہ دنیا سے بے نیاز

    گہرائیوں میں ان کی کوئی زلزلہ نہ ہو

    قادیانی مرزاغلام احمد کو نبی تسلیم کرنے کے بعد اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی تحریروں کے ذریعے دین اسلام کے بنیادی عقائد کے خلاف عملاً بغاو ت کو اپنا شیوہ اور شعار بنائے رکھا ۔ قرآن پاک کی نصّ قطعی کے خلاف اس کی تحریریں اس ضمن میں پیش کی جاسکتی ہیں کیا قرآن پاک کی نصی قطعی کے خلاف تحریر ایک مسلمان کو دائرہ اسلام سے خارج کردینے کے لیے کافی نہیں ہے ۔ پھر ایک کافر شخص کو نبی تسلیم کرنے والا گروہ کس طرح اپنے آپ کو مسلمان کہہ سکتاہے ۔ کیا مرزا غلام احمد قادیانی کی یہ تحریر کہ اللہ تعالیٰ نے میرے ساتھ اظہارِ رجولیت کیا ۔ قرآن پاک کی سورۂ اخلاص کا انکار نہیں ہے حضرت مریم سلام اللہ علیہا کی پاکیزگی قرآن پاک بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کرتا ہے لیکن مرزا غلام احمد قادیانی اس پاکیزگی کو سرے سے تسلیم ہی نہیں کرتا اور حضرت مریم پر (معاذ اللہ) ناجائز تعلقات کا بہتان باندھتا ہے ۔ قرآن پاک عصمت انبیاء کو ایمان کا لازمی جُز قراردیتا ہے اور مرزا غلام احمد جو کچھ حضرت عیسیٰں کے خلاف تحریر کرتا ہے کہ اس سے واضح طور پر معلوم ہوتاہے کہ وہ عصمت انبیاء کا سرے سے قائل نہیں تھا ۔ اس کے بعد قادیانی اس بات پر بھی بضد ہیں کہ جو مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی تسلیم نہیں کرتے وہ کافر ہیں اس کا اعلان اس وقت کے قادیانی خلیفہ مرزا ناصر نے اس پارلیمنٹ میں بھی کیا جس کو آج کا جدید مرزا غلام احمد نام نہاد قرار دیتے ہوئے تسلیم نہیں کرتا۔قادیانی مرزا غلام احمد کو مسیح موعود بھی تسلیم کرتے ہیں ۔ جبکہ قرآن و حدیث کی روسے مسیح موعود کا آسمانوں پہ زندہ ہونا اور قربِ قیامت میں آسمانوں سے نازل ہونا ثابت ہے لیکن مرزا قادیانی آسمانو ں سے نازل نہیں ہوئے بلکہ اپنی والدہ کے پیٹ سے پیدا ہوئے ہیں ۔ پھر قرآن و حدیث کی روشنی میں حضرت مسیح ں نے آسمانوں سے نازل ہونے کے بعد نئے سرے سے اپنی نبوت کا دعویٰ یا پھر اعلان بھی نہیں کرنا اور نہ یہ کہنا ہے کہ جو ان کی نبوت کو تسلیم نہیں کرتا وہ کافر ہے ،جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی نے نہ صرف یہ دعویٰ کیاکہ وہ نبی ہے بلکہ یہ بھی کہا کہ جو اسے نبی نہیں مانتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے اس سے بڑھ کر ایمان نہ لانے والوں کو گندی گندی گالیوں سے بھی نواز تا ہے ۔ ایسے شخص کو نبی ماننے والے اگر اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں تو کیا اس سے نہ صرف پاکستانی مسلمانوں کے دل مجروح نہیں ہوئے اور ایسا کہنے والے ظالم نہیں جو کہ اس کے باوجود اپنے آپ کو مظلوم ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں ۔

    ملک کاآئین انہیں غیر مسلم قرار دیتا ہے ، حیرانی کی بات ہے کہ قادیانی جس ملک کا کھاتے ہیں ، پیتے ہیں ، جس ملک کے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں اور ایک پاکستانی ہونے کے حوالے سے ہر قسم کی مراعات حاصل کئے ہوئے ہیں اس ملک کے آئین کو تسلیم کرنے سے صاف انکار بھی کرتے ہیں اور ملکی آئین سے بغاوت ا ن کے ہاں سرے سے کوئی جرم ہی نہیں ہے۔

    آخری بات صرف یہی ہے کہ قادیانیوں کے سامنے صرف دوراستے باقی ہیں یاتو وہ دوبارہ اسلام قبول کرکے ہمارے دینی بھائی بن جائیں ۔ نواز شریف اور ہم میں یہی تو فرق ہے کہ وہ انہیں بطور کافر بھی بھائی سمجھتے ہیں اور ہماری یہ خواہش ہے کہ قادیانی اسلام قبول کرکے ہمارے بھائی بن جائیں یا پھر دوسری صورت یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو آئین کے مطابق غیر مسلم تسلیم کرلیں ۔ تیسری صورت اور راستہ وہی ہے جو اس وقت ہے کہ ان کا محاسبہ کیاجائے اور انہیں اسلامی شعائر کے اختیار کرنے کی اس لیے اجازت نہیں دی جائے گی کہ ان کی یہ کوشش مسلمانوں کو مرتد بنانے کی مہم ہے جوکوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا ۔ ان کی یہ ارتداد کی مہم موجودہ حکومت کے لیے چیلنج ہے ۔ اگر قادیانیوں کو مسلمانوں کے مرتد بنانے کی اس مہم کو نہ روکا گیا تو پھر مسلمان ایک چوتھی تحریک چلانے کے لیے مجبور ہوجائیں گے ۔ جس کے ذمہ دار خود حکومت ہوگی جو اپنے یورپی آقاؤں امریکہ اور اسرائیل کو خوش کرنے کے لیے اس وقت قادیانیوں کو مظلوم بنا کر دنیا کے سامنے پیش کررہی ہے ۔ حالانکہ حقیقت وہ خود ظالم ہیں۔

    جدید مرزا غلام احمد قادیانی کی پریس کانفرنس بھی قانون کی گرفت میں آتی ہے کہ اس نے اس پارلیمنٹ کو نام نہاد کہتے ہوئے اس کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور اپنے آپ کو مسلمان کہاہے ۔ اس نے مسلمانوں کو دوقسموں میں تقسیم کردیا ہے ایک احمد ی مسلمان دوسرے غیر احمد مسلمان یعنی جو کام قدیم غلام احمد سے نہ ہوسکا وہ اس جدید غلام احمد قادیانی نے کردکھایا اور اس طرح اس نے اپنے نبی اور خلیفہ ناصر کے جو کھلم کھلا ہمیں کافر کہتے ہیں ان کی تردید کردی خیر یہ قادیانیوں کا آپس کا معاملہ ہے کہ جدید غلام احمد قادیانی سچا ہے یا پھر قدیم غلام احمدقادیانی اور خلیفہ ناصر جس نے پارلیمنٹ ۱۹۷۴ء میں صاف طور پر اعلان کیا تھا کہ جو مرزا غلام احمد کو نبی نہیں مانتا وہ کافرہے

    جدیدمرزا غلام احمد نے پریس کانفرنس کلمہ شہادت پڑھ کر شروع کی اور پھر جھوٹ بولا کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہر اس شخص کومسلمان کہا جائے گا جو اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے۔ قادیانیوں کی یہ منطق عجیب و غریب ہے کہ مسلمان وہ ہے جو کلمہ توحید پڑھتا ہے اور اپنے آپ کو مسلمان کہتاہے حالانکہ یہ بات تو ایسے ہی ہے کہ پروفیسر وہ ہے جو اپنے آپ کو پروفیسر کہتاہے یا پھر انجینئر وہ جو اپنے آپ کو انجینئر کہتا ہے ،ڈاکٹر وہ ہے جو اپنے آپ کو ڈاکٹر کہتاہے ۔ ان قادیانیوں سے کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ اپنے آپ کو پروفیسر کہنے والے سے یہ بھی تو پوچھا جا سکتا ہے کہ اس نے پرائمری کا امتحان پاس کیاہوا ہے ؟ اگر کیا ہے تو اس کی سند پیش کرے کیا پرائمری فیل کو صرف اس لیے پروفیسر مان لیا جائے گا کہ وہ اپنے آپ کو پروفیسر کہتا ہے ۔ اسی طرح ڈاکٹر اور انجینئر کے بارے میں کہا جا سکتاہے ۔

    لارنس آف عریبیہ بھی اپنے آپ کو مسلمان کہتا تھاجس نے جنگِ عظیم اوّل میں عربوں سے ترکوں کے خلاف بغاوت کرائی اور اسی بغاوت کے نتیجے میں بالآخر وحدتِ امت کی علامت خلافتِ عثمانیہ کا سقوط ہوا ۔ کیا لارنس آف عریبیہ کو فقط اس لیے مسلمان تسلیم کرلیا جائے کہ وہ کلمہ بھی پڑھتا تھا ،قرآن بھی اور نماز بھی۔اس کے منہ پرڈاڑھی بھی تھی جو قادیانی ڈاڑھی سے کافی بڑی تھی ۔ مہاتما گاندھی کو مسلمان مان لیا جائے کہ وہ اپنی ہر تقریر سے پہلے سورہ فاتحہ کی تلاوت کرتا تھا ۔ جسٹس بھگوان داس کو مسلمان مان لیا جائے کہ اس نے ایک مسلمان کی تعزیت کے لیے سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص کی تلاوت کی تھی ۔

    قادیانیوں سے یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ علامہ اقبال ؒ نے انہیں اسلام اور ہندوستان کے غدار کیوں قرار دیا تھا ۔ آج کا جدید مرزا غلام احمد پریس کانفرنس میں اعلان کرتاہے کہ وہ مسلمانوں کو غیر احمدی مسلمان تسلیم کرتاہے اگر ایسا ہے تو پھر سرظفراللہ نے قائد اعظم محمد علی جناح کا جنازہ غیراحمد مسلمان کے طورپر کیوں نہ پڑھا اور کیوں کہا کہ 146146 مجھے ایک کافر ریاست کا مسلمان وزیر خارجہ تسلیم کرلو یا پھر ایک مسلمان ریاست کا کافر وزیر خارجہ145145

    ان شاء اللہ ہم ہر حال میں قادیانیوں کا محاسبہ کرتے رہیں گے اس سے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی اگر قادیانی اپنے غلط اور گمراہ کن عقائد سے باز نہیں آتے تو ہم اپنے سچے اور الہامی عقائد سے کیسے منحرف ہو جائیں ۔ جو یہ سمجھتا ہے غلط سمجھتا ہے :

    وہ اپنی خُو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں

    سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو
Working...
X