Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

زمّہ دار کون؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • زمّہ دار کون؟



    ……سید شہزاد عالم……


    کچھ دنوں قبل ”رہائشی علاقوں میں صنعتی سرگرمیاں“ کے عنوان سے ایک بلاگ تحریر کیا تھا، جس کے جواب میں ملک بھر سے درجنوں قارئین نے اپنے علاقوں میں ایسے غیر قانونی کاروباروں کی نشاندہی کی جو ان کے اور دیگر رہائشیوں کے لئے جان کا خطرہ بنے ہوئے ہیں اور کئی بار شکایات کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ شہری انتظامیہ اور صوبائی حکومتیں آنکھیں اور کان بند کرکے خواب خرگوش کے مزے لوٹتی ہیں۔ گذشتہ روز لاہور میں ایک سانحہ رونماہوا جس میں رہائشی علاقے میں قائم ایک جوتے کی فیکٹری میں جنریٹر میں اسپارک ہوا اور وہاں رکھے کیمیکلز میں آگ لگنے کے باعث دو درجن سے زائد افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔ اسی روز کراچی میں بھی ایک گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگ گئی جس پر تادم تحریر ابھی تک مکمل طور قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ اس سانحہ میں اب تک 100 سے زائدافراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان دونوں سانحات کے باعث درجنوں گھرانوں میں صف ماتم بچھ گئی ہے اور شہر میں یوم سوگ منایا جارہا ہے۔ ان سانحات کی ذمہ داری بہر صورت شہری اور صوبائی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے جن میں شامل بد عنوان افسران چند ٹکوں کی خاطرایسے کارخانوں، گوداموں اور رہائشی مقامات سے چشم پوشی اختیار کرتے ہیں اور معصوم شہریوں کی جان و مال کو ایسے خود غرض کاروباریوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف اپنی جیبیں بھرنا ہوتا ہے اور ان کے کاروبار سے شہریوں کو جو تکالیف ہوتی ہیں ان سے انہیں کوئی لینا دینا نہیں ہوتا کیونکہ ان کے اپنے خاندان کے لوگ وہاں رہائش پذیر نہیں ہوتے۔ شہریوں کو جو تکالیف ہوتی ہیں وہ تو اپنی جگہ لیکن وہاں کام کرنے والے غریب مزدور اور ہنر مند جو اپنے روزگار اور اہل خانہ کی کفالت کے لئے معمولی معاوضوں کے عوض اپنا جسم وجاں ایسی جگہوں پرجھونکنے پر مجبور ہوتے ہیں، اور مالکان کو ان کی زندگیوں کی بھی کوئی قدر نہیں ہوتی۔وہاں نہ تو کوئی حفاظتی اقدامات ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی حادثہ کی صورت میں کارکنوں کے اخراج کے لئے کوئی ایمرجنسی گیٹ ہوتا ہے اور نہ ہی آگ بجھانے کاکوئی انتظام ہوتا ہے۔ بس کام چلتا رہے، پروڈکشن ہوتی رہے، مال بکتا رہے، پیسہ آتا رہے، رشوت کا بازار گرم رہے اور سب کی جیبیں بھرتی رہیں۔ ۔۔وقت گزر جائے گا۔۔۔ حکومت انکوائری کا اعلان کرے گی۔۔۔۔ مرنے والوں اور زخمیوں کو معاوضے کا بھی اعلان ہو جائے گا جو معلوم نہیں ملے یا نہ ملے۔۔۔ اس کے بعد سب ان سانحات کو بھول جائیں گے۔۔۔ لیکن جن کے پیارے مرے ہیں ۔۔۔ جن کے گھر اجڑے ہیں۔۔ جو یتیم ہوگئے۔۔۔ وہاں آہ و بکا اور سسکیاں ہمیشہ سنائی دیں گی۔۔۔ کیا سفاکی کی یہ داستانیں وقفے وقفے سے دہراتی جائیں گی یا اب کسی کی آنکھیں کھل جائیں گی اور ایسا کچھ کیا جائے گا جس سے شہریوں کی جان و مال کا کوئی تحفظ ہوگا اور ہم یہاں خود کو محفوظ تصور کرینگے ۔۔۔ اسکا جواب کون دے گا۔۔۔ کہاں سے ملے گا۔۔۔ کیا کسی کو معلوم ہے؟

  • #2
    Re: زمّہ دار کون؟

    Comment


    • #3
      Re: زمّہ دار کون؟

      اللہ جی سب شہیدوں کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائیں آمین۔
      :star1:

      Comment

      Working...
      X