بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
امریکہ کا انسانیت سوز ’وحشیانہ فعل‘ سفاکی کا نیا باب: بچوں، عورتوں سمیت 13 معصوم بیگناہ نہتے شہریوں کا قتل عام
تجزیہ: ایڈیٹر انصار اللہ
https://bab-ul-islam.net/showthread.php?t=12104
امریکہ کا انسانیت سوز ’وحشیانہ فعل‘ سفاکی کا نیا باب: بچوں، عورتوں سمیت 13 معصوم بیگناہ نہتے شہریوں کا قتل عام :: تجزیہ: ایڈیٹر انصار اللہ - Bab-ul-Islam - باب الإسلام
امریکہ کا انسانیت سوز ’وحشیانہ فعل‘ سفاکی کا نیا باب: بچوں، عورتوں سمیت 13 معصوم بیگناہ نہتے شہریوں کا قتل عام :: تجزیہ: ایڈیٹر انصار اللہ - Bab-ul-Islam - باب الإسلام
امریکہ کا انسانیت سوز ’وحشیانہ فعل‘ سفاکی کا نیا باب: بچوں، عورتوں سمیت 13 معصوم بیگناہ نہتے شہریوں کا قتل عام
تجزیہ: ایڈیٹر انصار اللہ
امریکہ نے مجاہدین کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونے کا بدلہ لینے کے لیے جس طرح عراق، افغانستان، پاکستان اور صومالیہ میں ڈرون حملوں سے عام مسلمانوں کا قتل عام کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے, اسی طرح یمن میں بھی امریکہ نے مجاہدین کے بڑھتے ہوئے اثرونفوذ کو محدود کرنے اور عوامی مقبولیت کو کم کرنے کے لیے اپنے تمام حربوں کے ناکام ہوجانے کے بعد شہریوں پر ڈرون حملے کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔
امریکہ نے فوجی شکست سے دوچار ہونے کے بعد اپنی کامیابی کا تمام دارومدار ڈرون حملوں کے ذریعے بے گناہ نہتے شہریوں کا قتل عام کرنے اور پھر اپنے زرخرید عالمی میڈیا کے ذریعے سے ان ہلاک شدگان معصوم شہریوں کو دہشت گردوں کا لقب دیکر مصنوعی کامیابی کے جھوٹے دعوی کرنے میں لگا ہوا ہے۔
امریکہ کی اس گھناؤنی چال کو کامیاب بنانے میں جہاں امریکہ سے لاکھوں ڈالرز وصول کرنے والے چینلز، اخبارات اور نیوز ایجنسیاں اپنا کردار ادا کررہے ہیں، وہاں اسلامی ممالک کے چند میڈیا ادارے نادانی، جہالت اور مغربی ذرائع ابلاغ کی ہر خبر کو سچا جان کر دہشت گردی کیخلاف جنگ کے نام پر امریکہ کے لیے اپنے ہی مسلمانوں کا قتل عام کرنے کا جواز فراہم کرنے والی ان خبروں کو نشر کرکے عوام الناس کے دلوں سے امریکی جرائم کیخلاف ابھرنے والی نفرت کو دبانے میں لگے ہوئے ہیں۔
اس لیے ’’انصار اللہ‘‘ اسلامی میڈیا ادارے کی طرف سے میڈیا کی فیلڈ میں کام کرنے والے ایسے بھولے بھالے نادان مسلم صحافیوں اور اسلامی ممالک کے تمام پرنٹ والیکٹرونک میڈیا کے اداروں بالخصوص اسلامی ودینی حلقوں سے منسلک تمام ذرائع ابلاغ کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ دشمنوں کی چالوں کو سمجھیں، مغربی ذرائع ابلاغ کی نیوز ایجنسیوں کی خبروں کو لیکر نشر کرنے کی بجائے جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین، مسلمانوں کے مقامی میڈیا اور مجاہدین کے بیانات کی روشنی میں غیرجانبدارانہ انداز میں خبروں کو مرتب کرنے کا کام کیا کریں تاکہ آپ مسلمان بھائی لاپرواہی اور نادانی میں اپنے مسلمان بھائیوں کیخلاف کوئی ایسی خبر نہ نشر کر بیٹھیں ، جو آپ کی سچائی پر دھبہ لگانے اور آپ کو ان صحافیوں اور میڈیا کے اداروں کی صفوں میں لا کھڑا کرنے کا باعث بنے جو امریکہ سے لاکھوں ڈالرز لیکر اسلام ومسلمانوں کیخلاف دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر میڈیا کے میدان میں صلیبی جنگ کی قیادت کررہے ہیں۔ آپ کا فرض تو یہ بنتا ہے کہ مغربی میڈیا کی جو دسیسہ کاریاں ہیں، انہیں بے نقاب کرتے ہوئے میڈیا کی فیلڈ میں موجود امریکی ایجنٹوں کو بے نقاب کریں اور دنیا کے سامنے مسلمانوں اور اسلام وجہاد کا امیج بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پرنٹ والیکٹرونک میڈیا سے منسلک تمام مسلمان صحافی بھائی خبروں کو مرتب کرنے میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں اور صلیبی جنگ لڑنے والوں کی خبر کی بنیاد پر بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے کسی مسلمان کو دہشت گرد اور انتہا پسند قرار دینے سے اجتناب کریں۔ نیز امریکہ اور دشمنان اسلام کے عام مسلمان شہریوں کیخلاف ہونے والے بھیانک اور وحشیانہ جرائم کی پردہ پوشی کرنے اور ان کے قتل کا جھوٹا جواز امریکہ ومغربی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈوں کی روشنی میں فراہم کرنے سے بچیں۔ ایسا کرنا اس لیے ضروری ہے کہ صلیبی جنگ کو برپا کرنے والا امریکہ اور اس کے حواری مسلمانوں کیخلاف کئے جانے والے جنگی جرائم پر ہر مرتبہ اپنے میڈیا کے ذریعے سے یہ پروپیگنڈہ کرکے پردہ ڈالنے میں لگے ہوئے ہیں کہ امریکی مظالم اور اس کے بمباریوں اور عسکری حملوں کا نشانہ بننے والے عام شہری نہیں بلکہ تمام اسلامی شدت پسند تھے۔
اس طرح امریکہ ڈبل چال چل کر جہاں ایک طرف مسلمان شہریوں کا قتل عام کررہا ہے، وہاں دوسری طرف دنیا بھر میں موجود اپنے میڈیا کے ذریعے سے ایسی خبروں کو نشر کررہا ہے، جن کو پڑھنے سے عام مسلمانوں کے دلوں سے امریکہ کے مظالم کا نشانہ بننے والے اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے ہمدردی اور ان سے یکجہتی کے جذبات ختم ہورہے ہیں۔ ایسا امریکہ اس وجہ سے کررہا ہے تاکہ دنیا کے سامنے اس کا گھناؤنا کردار اور جنگی جرائم بے نقاب نہ ہوسکے اور زندہ بچ جانے والے مسلمان اس کے بارے میں اچھے تاثرات رکھتے ہوئے گہری نیند سوتے رہے اور صرف اس وقت جاگے جب انہیں امریکی مظالم اور بمباری کا نشانہ بنانے کی باری آئے۔ اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے اور امریکہ وصلیبی فوجی قیادت بآسانی مسلمانوں کو منتشر کرنے اور ایک دوسرے سے جدا جدا کرنے کے بعد باری باری سب کو ہلاک کرنے کا سلسلہ بغیر کسی خوف وخطر کے جاری رکھ سکے۔
امریکہ کی انہی چالوں کو بے نقاب کرنے کے لیے ’’انصار اللہ ‘‘ اسلامی میڈیا کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جو حالات وواقعات کی کوریج غیر جانبدار ہو کر صحیح انداز میں کرے گا اور امریکہ اور اس کے میڈیا کی گھناؤنی چالوں اور منصوبوں کو بے نقاب کرکے دنیا کے سامنے اس کے انسانیت سوز جرائم کا پردہ فاش کرے گا۔ ان شاء اللہ
’’انصار اللہ‘‘ میڈیا ادارہ صحافیوں اور میڈیا کے اداروں کو رپورٹنگ کا صحیح غیر جانبدار طریقہ سکھانے کے لیے مندرجہ ذیل خبر بطور نمونہ پیش کررہا ہے، تاکہ صحافت کے اصولوں کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کرنے والے مختلف ذرائع ابلاغ کا قیام عمل میں لایا جاسکے:
2 ستمبر 2012ء بروز اتوار کو امریکہ نے وسطی یمن کے شہر رداع میں دوگاڑیوں کو میزائل سے نشانہ بناکر انہیں مکمل طور پر تباہ کردیا جبکہ ان میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے۔
اب اس خبر کو امریکی اداروں اور اس کی پیروی کرنے والی دنیا بھر کی نیوز ایجنسیاں بالخصوص ایف پی، رائٹرز اور بی بی سی جیسے آزاد صحافت کے جھوٹے دعویداروں نے یوں نشر کیا:
’’امریکہ نے یمن میں فضائی حملہ کرکے ان دو گاڑیوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا، جن میں القاعدہ کے 13 دہشت گرد سوار تھے۔ ان تمام شدت پسندوں کا تعلق مقامی علاقے کے القاعدہ کے سربراہ عبد الروؤف دھب سے تھا۔ امریکہ کے اس حملے کا اصل ٹارگٹ عبد الروؤف دھب تھا، لیکن وہ اس حملے میں بچ نکلا۔ امریکہ کی اس کارروائی میں ہلاک ہونے والے القاعدہ کے تیرہ شدت پسندوں میں سے دس افراد مرد تھے جو عبد الروؤف کے باڈی گارڈز تھے۔ جبکہ باقی ہلاک ہونے والی تین شدت پسند خواتین تھیں جو ان کے ہمراہ جارہی تھیں۔‘‘
یہ خبر دنیا بھر میں امریکہ اور مغربی میڈیا اداروں نے یوں ہی نشر کیں۔ بعض نے خبر کو گرما گرم بنانے کے لیے ہلاک شدگان میں عورتوں کا ذکر تک نہیں کیا اور صرف یہ خبر نشر کی کہ القاعدہ کے تیرہ شدت پسند افراد امریکی حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
اب امریکہ اور اس سے ڈالرز وصول کرنے والے میڈیا اداروں نے اس خبر کو یوں اس لیے نشر کیا تاکہ لوگ مرنے والوں پر کسی قسم کے افسوس اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار نہ کریں، امریکہ کو برا بھلا نہ کہیں، اسے دنیا میں روزانہ پیش آنے والے اسی طرح کے واقعات میں سے ایک سمجھ کر بھول جائیں اور اس کیخلاف آواز اٹھانے کی بجائے اپنی دنیا میں یہ سوچھ کر مگن لگے رہیں کہ مرنے والے شدت پسند دہشت گرد تھے،جن کے لیے آواز اٹھانے کی اجازت صرف زندہ دل رکھنے والوں کو حاصل ہے۔
اب ہم اس خبر کی حقیقت کا عینی شاہدین اور ٹھوس ثبوتوں کی روشنی میں جائزہ لیتے ہیں، تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ کارروائی اسلام دشمنی اور صلیبی جنگ میں مسلمانوں کا اندھا دہند سفاکانہ انداز میں قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کی ایک کڑی ہے۔ امریکہ نے یہ کارروائی کرکے جہاں ایک ملک پر جارحیت مسلط کی اور اس کی خودمختاری کو پامال کیا ہے، وہاں دنیا بھر کے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے انسانیت سوز جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
یہ حقیقی معنوں میں غیر جانبدار تجزیہ ہے اور اس کا علم وادراک آپ کو ہر خبر پر صرف اس وقت حاصل ہوگا، جب آپ کسی بھی خبر کو میڈیا کے رسمی وروایتی جھوٹے اداروں اور نیوز ایجنسیوں کی زبانی سننے کی بجائے جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین، مظلوموں اور مقامی آزاد اسلامی وجہادی میڈیا کے زبانی سنیں گے۔
یمن میں حالیہ رواں ہفتے میں ہونے والے امریکی حملے کی اصل حقیقت یہ ہے کہ اس کارروائی میں مارے جانے والے تمام افراد کا اس شدت پسندی سے دور دور کا کوئی تعلق اور واسطہ نہیں تھا، جس کے نام پر اپنی جان وعزت کا دفاع کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیکر ان کے خون بہانے کو امریکی جمہوری نظام نے پوری دنیا میں جائز کررکھا ہے۔ امریکی وحشیانہ حملے میں مارے جانے والے تمام افراد یمنی قہوہ میں استعمال ہونے والے نشہ آور پتے’’قات‘‘ کا کاروبار کرتے تھے۔ اس بات کی تصدیق آپ اپنی آنکھوں سے اس ویڈیو میں دیکھ کر کرسکتے ہیں، جہاں لاشوں کے ساتھ قات پتوں کے ٹوکرے واضح طور پر نظر آرہے ہیں:
Source:امریکہ نے فوجی شکست سے دوچار ہونے کے بعد اپنی کامیابی کا تمام دارومدار ڈرون حملوں کے ذریعے بے گناہ نہتے شہریوں کا قتل عام کرنے اور پھر اپنے زرخرید عالمی میڈیا کے ذریعے سے ان ہلاک شدگان معصوم شہریوں کو دہشت گردوں کا لقب دیکر مصنوعی کامیابی کے جھوٹے دعوی کرنے میں لگا ہوا ہے۔
امریکہ کی اس گھناؤنی چال کو کامیاب بنانے میں جہاں امریکہ سے لاکھوں ڈالرز وصول کرنے والے چینلز، اخبارات اور نیوز ایجنسیاں اپنا کردار ادا کررہے ہیں، وہاں اسلامی ممالک کے چند میڈیا ادارے نادانی، جہالت اور مغربی ذرائع ابلاغ کی ہر خبر کو سچا جان کر دہشت گردی کیخلاف جنگ کے نام پر امریکہ کے لیے اپنے ہی مسلمانوں کا قتل عام کرنے کا جواز فراہم کرنے والی ان خبروں کو نشر کرکے عوام الناس کے دلوں سے امریکی جرائم کیخلاف ابھرنے والی نفرت کو دبانے میں لگے ہوئے ہیں۔
اس لیے ’’انصار اللہ‘‘ اسلامی میڈیا ادارے کی طرف سے میڈیا کی فیلڈ میں کام کرنے والے ایسے بھولے بھالے نادان مسلم صحافیوں اور اسلامی ممالک کے تمام پرنٹ والیکٹرونک میڈیا کے اداروں بالخصوص اسلامی ودینی حلقوں سے منسلک تمام ذرائع ابلاغ کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ دشمنوں کی چالوں کو سمجھیں، مغربی ذرائع ابلاغ کی نیوز ایجنسیوں کی خبروں کو لیکر نشر کرنے کی بجائے جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین، مسلمانوں کے مقامی میڈیا اور مجاہدین کے بیانات کی روشنی میں غیرجانبدارانہ انداز میں خبروں کو مرتب کرنے کا کام کیا کریں تاکہ آپ مسلمان بھائی لاپرواہی اور نادانی میں اپنے مسلمان بھائیوں کیخلاف کوئی ایسی خبر نہ نشر کر بیٹھیں ، جو آپ کی سچائی پر دھبہ لگانے اور آپ کو ان صحافیوں اور میڈیا کے اداروں کی صفوں میں لا کھڑا کرنے کا باعث بنے جو امریکہ سے لاکھوں ڈالرز لیکر اسلام ومسلمانوں کیخلاف دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر میڈیا کے میدان میں صلیبی جنگ کی قیادت کررہے ہیں۔ آپ کا فرض تو یہ بنتا ہے کہ مغربی میڈیا کی جو دسیسہ کاریاں ہیں، انہیں بے نقاب کرتے ہوئے میڈیا کی فیلڈ میں موجود امریکی ایجنٹوں کو بے نقاب کریں اور دنیا کے سامنے مسلمانوں اور اسلام وجہاد کا امیج بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پرنٹ والیکٹرونک میڈیا سے منسلک تمام مسلمان صحافی بھائی خبروں کو مرتب کرنے میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں اور صلیبی جنگ لڑنے والوں کی خبر کی بنیاد پر بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے کسی مسلمان کو دہشت گرد اور انتہا پسند قرار دینے سے اجتناب کریں۔ نیز امریکہ اور دشمنان اسلام کے عام مسلمان شہریوں کیخلاف ہونے والے بھیانک اور وحشیانہ جرائم کی پردہ پوشی کرنے اور ان کے قتل کا جھوٹا جواز امریکہ ومغربی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈوں کی روشنی میں فراہم کرنے سے بچیں۔ ایسا کرنا اس لیے ضروری ہے کہ صلیبی جنگ کو برپا کرنے والا امریکہ اور اس کے حواری مسلمانوں کیخلاف کئے جانے والے جنگی جرائم پر ہر مرتبہ اپنے میڈیا کے ذریعے سے یہ پروپیگنڈہ کرکے پردہ ڈالنے میں لگے ہوئے ہیں کہ امریکی مظالم اور اس کے بمباریوں اور عسکری حملوں کا نشانہ بننے والے عام شہری نہیں بلکہ تمام اسلامی شدت پسند تھے۔
اس طرح امریکہ ڈبل چال چل کر جہاں ایک طرف مسلمان شہریوں کا قتل عام کررہا ہے، وہاں دوسری طرف دنیا بھر میں موجود اپنے میڈیا کے ذریعے سے ایسی خبروں کو نشر کررہا ہے، جن کو پڑھنے سے عام مسلمانوں کے دلوں سے امریکہ کے مظالم کا نشانہ بننے والے اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے ہمدردی اور ان سے یکجہتی کے جذبات ختم ہورہے ہیں۔ ایسا امریکہ اس وجہ سے کررہا ہے تاکہ دنیا کے سامنے اس کا گھناؤنا کردار اور جنگی جرائم بے نقاب نہ ہوسکے اور زندہ بچ جانے والے مسلمان اس کے بارے میں اچھے تاثرات رکھتے ہوئے گہری نیند سوتے رہے اور صرف اس وقت جاگے جب انہیں امریکی مظالم اور بمباری کا نشانہ بنانے کی باری آئے۔ اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے اور امریکہ وصلیبی فوجی قیادت بآسانی مسلمانوں کو منتشر کرنے اور ایک دوسرے سے جدا جدا کرنے کے بعد باری باری سب کو ہلاک کرنے کا سلسلہ بغیر کسی خوف وخطر کے جاری رکھ سکے۔
امریکہ کی انہی چالوں کو بے نقاب کرنے کے لیے ’’انصار اللہ ‘‘ اسلامی میڈیا کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جو حالات وواقعات کی کوریج غیر جانبدار ہو کر صحیح انداز میں کرے گا اور امریکہ اور اس کے میڈیا کی گھناؤنی چالوں اور منصوبوں کو بے نقاب کرکے دنیا کے سامنے اس کے انسانیت سوز جرائم کا پردہ فاش کرے گا۔ ان شاء اللہ
’’انصار اللہ‘‘ میڈیا ادارہ صحافیوں اور میڈیا کے اداروں کو رپورٹنگ کا صحیح غیر جانبدار طریقہ سکھانے کے لیے مندرجہ ذیل خبر بطور نمونہ پیش کررہا ہے، تاکہ صحافت کے اصولوں کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کرنے والے مختلف ذرائع ابلاغ کا قیام عمل میں لایا جاسکے:
2 ستمبر 2012ء بروز اتوار کو امریکہ نے وسطی یمن کے شہر رداع میں دوگاڑیوں کو میزائل سے نشانہ بناکر انہیں مکمل طور پر تباہ کردیا جبکہ ان میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے۔
اب اس خبر کو امریکی اداروں اور اس کی پیروی کرنے والی دنیا بھر کی نیوز ایجنسیاں بالخصوص ایف پی، رائٹرز اور بی بی سی جیسے آزاد صحافت کے جھوٹے دعویداروں نے یوں نشر کیا:
’’امریکہ نے یمن میں فضائی حملہ کرکے ان دو گاڑیوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا، جن میں القاعدہ کے 13 دہشت گرد سوار تھے۔ ان تمام شدت پسندوں کا تعلق مقامی علاقے کے القاعدہ کے سربراہ عبد الروؤف دھب سے تھا۔ امریکہ کے اس حملے کا اصل ٹارگٹ عبد الروؤف دھب تھا، لیکن وہ اس حملے میں بچ نکلا۔ امریکہ کی اس کارروائی میں ہلاک ہونے والے القاعدہ کے تیرہ شدت پسندوں میں سے دس افراد مرد تھے جو عبد الروؤف کے باڈی گارڈز تھے۔ جبکہ باقی ہلاک ہونے والی تین شدت پسند خواتین تھیں جو ان کے ہمراہ جارہی تھیں۔‘‘
اب امریکہ اور اس سے ڈالرز وصول کرنے والے میڈیا اداروں نے اس خبر کو یوں اس لیے نشر کیا تاکہ لوگ مرنے والوں پر کسی قسم کے افسوس اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار نہ کریں، امریکہ کو برا بھلا نہ کہیں، اسے دنیا میں روزانہ پیش آنے والے اسی طرح کے واقعات میں سے ایک سمجھ کر بھول جائیں اور اس کیخلاف آواز اٹھانے کی بجائے اپنی دنیا میں یہ سوچھ کر مگن لگے رہیں کہ مرنے والے شدت پسند دہشت گرد تھے،جن کے لیے آواز اٹھانے کی اجازت صرف زندہ دل رکھنے والوں کو حاصل ہے۔
اب ہم اس خبر کی حقیقت کا عینی شاہدین اور ٹھوس ثبوتوں کی روشنی میں جائزہ لیتے ہیں، تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ کارروائی اسلام دشمنی اور صلیبی جنگ میں مسلمانوں کا اندھا دہند سفاکانہ انداز میں قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کی ایک کڑی ہے۔ امریکہ نے یہ کارروائی کرکے جہاں ایک ملک پر جارحیت مسلط کی اور اس کی خودمختاری کو پامال کیا ہے، وہاں دنیا بھر کے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے انسانیت سوز جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
یہ حقیقی معنوں میں غیر جانبدار تجزیہ ہے اور اس کا علم وادراک آپ کو ہر خبر پر صرف اس وقت حاصل ہوگا، جب آپ کسی بھی خبر کو میڈیا کے رسمی وروایتی جھوٹے اداروں اور نیوز ایجنسیوں کی زبانی سننے کی بجائے جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین، مظلوموں اور مقامی آزاد اسلامی وجہادی میڈیا کے زبانی سنیں گے۔
یمن میں حالیہ رواں ہفتے میں ہونے والے امریکی حملے کی اصل حقیقت یہ ہے کہ اس کارروائی میں مارے جانے والے تمام افراد کا اس شدت پسندی سے دور دور کا کوئی تعلق اور واسطہ نہیں تھا، جس کے نام پر اپنی جان وعزت کا دفاع کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیکر ان کے خون بہانے کو امریکی جمہوری نظام نے پوری دنیا میں جائز کررکھا ہے۔ امریکی وحشیانہ حملے میں مارے جانے والے تمام افراد یمنی قہوہ میں استعمال ہونے والے نشہ آور پتے’’قات‘‘ کا کاروبار کرتے تھے۔ اس بات کی تصدیق آپ اپنی آنکھوں سے اس ویڈیو میں دیکھ کر کرسکتے ہیں، جہاں لاشوں کے ساتھ قات پتوں کے ٹوکرے واضح طور پر نظر آرہے ہیں:
اب آتے ہیں کہ ہلاک شدگان افراد کی حقیقت کے بارے میں، جس کے بارے میں یمن کے آزاد مقامی میڈیا نے بھی معلومات کو نشر کیا ہے، لیکن دنیا بھر کے میڈیا بالخصوص بی بی سی، اے ایف پی اور رائٹرز جیسے نام نہاد آزاد میڈیا ادارے اور ان کی پیروی کرنے والوں نے اس خبر کو نشر نہیں کیا اور ہر بار کی طرح صرف امریکہ کی ترجمانی کرتے ہوئے صحافت کی تمام اعلی اقدار کو روندتے ہوئے اس کی زبان بولی۔
وہ حقیقت یہ ہے کہ اس کارروائی میں مرنے والے تمام افراد جہاں شدت پسند نہیں تھے، وہاں تمام کے تمام مقامی نہتے معصوم شہری تھے، جو اپنی دنیا میں مگن تھے اور روزانہ کے معمول کے مطابق اپنے کاروبار پر جارہے تھے۔
اس حقیقت سے زیادہ کڑوا سچ یہ ہے کہ امریکہ کے اس سفاکانہ اور بزدلانہ ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والے نہتے معصوم شہریوں میں چار بچے بھی شامل تھے، جن کے نام مقامی یمنی آزاد خبر رساں ایجنسی ’’شیخوا‘‘ کے مطابق یہ تھے:
1۔ دولہ ناصر صلاح صبولی (10 سالہ بچی)
2۔ عبد الغنی محمد مبخوت صبولی (12 سالہ بچہ)
3۔ مبروک مقبل علی دقاری (13 سالہ بچہ)
4۔ صدام حسین محمد سعد صبولی (15 سالہ بچہ)
سفاک امریکہ کے میزائلوں کا نشانہ بننے والے ان معصوم بچوں کے پھول کی کلیوں جیسے جسموں کی شہید ہونے کی بعد کی تصاویر کو یہاں سے دیکھیں، جو امریکہ اور اس کے حواریوں کا اصل مکروہ چہرہ عیاں کرنے کے لیے کافی ہے:
وہ حقیقت یہ ہے کہ اس کارروائی میں مرنے والے تمام افراد جہاں شدت پسند نہیں تھے، وہاں تمام کے تمام مقامی نہتے معصوم شہری تھے، جو اپنی دنیا میں مگن تھے اور روزانہ کے معمول کے مطابق اپنے کاروبار پر جارہے تھے۔
اس حقیقت سے زیادہ کڑوا سچ یہ ہے کہ امریکہ کے اس سفاکانہ اور بزدلانہ ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والے نہتے معصوم شہریوں میں چار بچے بھی شامل تھے، جن کے نام مقامی یمنی آزاد خبر رساں ایجنسی ’’شیخوا‘‘ کے مطابق یہ تھے:
1۔ دولہ ناصر صلاح صبولی (10 سالہ بچی)
2۔ عبد الغنی محمد مبخوت صبولی (12 سالہ بچہ)
3۔ مبروک مقبل علی دقاری (13 سالہ بچہ)
4۔ صدام حسین محمد سعد صبولی (15 سالہ بچہ)
سفاک امریکہ کے میزائلوں کا نشانہ بننے والے ان معصوم بچوں کے پھول کی کلیوں جیسے جسموں کی شہید ہونے کی بعد کی تصاویر کو یہاں سے دیکھیں، جو امریکہ اور اس کے حواریوں کا اصل مکروہ چہرہ عیاں کرنے کے لیے کافی ہے:
امریکہ نے جس ’’سفاکانہ‘‘ انداز میں بیگناہ یمنی شہریوں کا قتل عام کیا ہے، وہ امریکہ کی’’وحشیانہ کارروائیوں‘‘ کی طویل فہرست میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔
امریکہ کے ان بہیمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں مقامی قبائل مشتعل ہوگئے اور انہوں نے امریکی فوج کا دفاع کرنے والی غلام یمنی فوج سے جھڑپ اور فائرنگ کا تبادلہ کرتے ہوئے القاعدہ کا ساتھ دینے اور ان کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کے اس وحشیانہ حملے سے یمن میں صلیبی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اسے مکمل طور پر شکست دینے کے عوامی عزم پختہ ہوا ہے۔ یمنی عوام کا القاعدہ کے دور حکومت میں امن وامان کو دیکھنے کے بعد اب امریکہ کے اس سفاکانہ جمہوریت کے رنگ دیکھنے سے یہ یقین اور پختہ ہوگیا ہے کہ امریکہ جہاں اسلام اور مسلمانوں کا ازلی دشمن ہے، وہاں امن وسلامتی کا سب سے بڑا دشمن اور کرہ ارض پر شہریوں کا قتل عام کرنے والا سب سے بڑا حقیقی دہشت گرد ہے۔
:dl:
پی ڈی ایف،یونی کوڈ
Zip Format
http://www.box.com/s/9rx57hzqfpa7gv2e1qik
پی ڈی ایف
http://www.box.com/s/ojbdaru52e32dux3jgtn
یونی کوڈ (ورڈ)
http://www.box.com/s/9pnk416lxam7axqoep4d
------------------------------
اخوانکم فی الاسلام
انصار اللہ
امریکہ کے ان بہیمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں مقامی قبائل مشتعل ہوگئے اور انہوں نے امریکی فوج کا دفاع کرنے والی غلام یمنی فوج سے جھڑپ اور فائرنگ کا تبادلہ کرتے ہوئے القاعدہ کا ساتھ دینے اور ان کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کے اس وحشیانہ حملے سے یمن میں صلیبی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اسے مکمل طور پر شکست دینے کے عوامی عزم پختہ ہوا ہے۔ یمنی عوام کا القاعدہ کے دور حکومت میں امن وامان کو دیکھنے کے بعد اب امریکہ کے اس سفاکانہ جمہوریت کے رنگ دیکھنے سے یہ یقین اور پختہ ہوگیا ہے کہ امریکہ جہاں اسلام اور مسلمانوں کا ازلی دشمن ہے، وہاں امن وسلامتی کا سب سے بڑا دشمن اور کرہ ارض پر شہریوں کا قتل عام کرنے والا سب سے بڑا حقیقی دہشت گرد ہے۔
:dl:
پی ڈی ایف،یونی کوڈ
Zip Format
http://www.box.com/s/9rx57hzqfpa7gv2e1qik
پی ڈی ایف
http://www.box.com/s/ojbdaru52e32dux3jgtn
یونی کوڈ (ورڈ)
http://www.box.com/s/9pnk416lxam7axqoep4d
------------------------------
اخوانکم فی الاسلام
انصار اللہ
https://bab-ul-islam.net/showthread.php?t=12104
امریکہ کا انسانیت سوز ’وحشیانہ فعل‘ سفاکی کا نیا باب: بچوں، عورتوں سمیت 13 معصوم بیگناہ نہتے شہریوں کا قتل عام :: تجزیہ: ایڈیٹر انصار اللہ - Bab-ul-Islam - باب الإسلام
امریکہ کا انسانیت سوز ’وحشیانہ فعل‘ سفاکی کا نیا باب: بچوں، عورتوں سمیت 13 معصوم بیگناہ نہتے شہریوں کا قتل عام :: تجزیہ: ایڈیٹر انصار اللہ - Bab-ul-Islam - باب الإسلام
Comment