ہر سال كے طرح اس سال بھی ملا عمر نے عید كے آنے پر ایك بیاں دیا ہے اور ہر سال كے طرح اس بیاں میں وہیں پرانی باتیں كا تذكرہ ہے . « ہم جیتنے والے ہیں » ، « عوام كو مت مارو » ، « جب حكومت واپس اپنے ہاتھ لگ جائیگی تو لڑكیاں پڑہائی كر سكینگی اور خواتین كی حقوق پامال نہیں ہونگے » و غیرہ و غیرہ . اب سوال یہ ہے كہ اتنی سالوں كی بعد كون ملا عمر كے باتوں پر یقین كریگا ؟ جیت كہیں بھی دكہائی نہیں دیتی ؛ معصوم عوام دن بہ دن خودكش حملوں میں مارے جارہے ہیں ؛ لڑكیوں كے سكولز جلائے جاتے ہیں ؛ خواتین پر یا تیزاب ڈالا جات ہے یا بیچ سڑك پر انہیں گولی ماردی جاتی ہے . اب ایك اور سال انتظار كرنا پڑیگا اور اگلا سال شاید ملا عمر صحیح رستے پر آ كر امن كی بات شروع كرے . ملا عمر كو جو كچھ چاھئیے ، ایك اور سال كے لئے جنگ سے نہیں بلكہ اسی سال میں امن كی بات چیت سے مل سكتا ہے
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
وہیں پرانی باتیں
Collapse
X
-
Re: وہیں پرانی باتیں
میں پھلے سے جانتا تہا كہ ملا عمر كے باتوں پر طالبان كچھ دیاں نہیں دینگے اور پچھلے كچھ دنوں میں طالبان نے جس درندگی سے معصوم لوگوں كو ذبح كیا ہے اس بات كا ثبوت ہے . صوبہ ھلمند میں طالبان نے ایك پارٹی سے سترہ لوگ كو سڑك پر نكال كر ان كی سر كاٹ لی . صوبہ قندھار میں انہوں نے ایك بارہ سال كے بچہ كو اغوا كر اس كو ذبح كی كیوں كہ اس كا بہائی پولیس كے لئے كام كرتا تہا . اور سب سے وحشیانہ عمل ایك چھ سال كی بچی كے سر كاٹنا تہا جو صوبہ كاپیسا میں ہوا . ایك طرف سے طالبان كا رہنما اور بہ نام امیر المومنین ، ملا عمر امن كے بات كو چھیڑ كر طالبان كو معصوم عوام كے مارنے سے منع كرتا ہے اور دوسرے طرف سے اس كے ساتھی اس كے باتوں كو نا سن كر بیگناہ عوام كو مارتے رہتے ہیں
میرے نظر میں جو طالبان ایسے كاروائیاں كے ذمہ دار ہیں ، وہ كسی اور كے فرمانوں كو مانتے ہیں اور ان كا فرماںروا صرف القاعدہ ہو سكتا ہے . اس سلسلے میں ، میں بعد میں كچھ دلائل پیش كرونگا . ابھی تو میں صرف ان جان بحق ہوے لوگوں كے لئے اللہ تعالی سے مغفرت مانگتا ہوں . اللہ ان سب شھیدوں كو جنت میں دخل دیں اور ان كے بازماندوں كو صبر جمیل اعطا فرمائے
Comment
Comment