حدیثِ رسول ہے کہ جب تم ( رمضان کا ) چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب (شوال کا) چاند دیکھو تو روزہ نہ رکھو۔ اگر (چاند) دکھائی نہ دے یا بادل ہوں تو پھر شعبان کے تیس دن گن کے فیصلہ کر لو۔
اگر یہ حدیث متفق علیہ ہے تو پھر اس کی روشنی میں چاند کے نظر آنے نہ آنے کا جھگڑا ہی نہیں ہونا چاہیے لیکن جھگڑا نہ ہو تو زندگی کا کیا لطف۔
شمالی امریکہ اور یورپ میں رہنے والے بیشتر مسلمانوں نے تو آسان حل ڈھونڈھ لیا ہے کہ جب سعودی عرب میں چاند نظر آئے گا تو وہ بھی روزہ رکھ لیں گے اور عید منا لیں گے۔
پاکستان چونکہ ایک مملکتِ بے مثال ہے لہذا اس کا موازنہ کسی اور سے کیسے ہو۔ اس واسطے اہلیانِ شمالی وزیرستان و باجوڑ کو پہلی عید مبارک ہو، خیبر پختونخواہ کو دوسری عید مبارک ہو، باقی پاکستان کو تیسری عید مبارک ہو اور دیگرمسلمانوں کو ایک ہی عید مبارک ہو۔
آخر اس خطہِ پاک میں رمضان اور شوال کے ہی دو دو تین تین چاند کیوں نظر آتے ہیں۔؟ محرم اور ربیع الاول سمیت دیگر قمری مہینوں کے دو چاند کیوں نہیں ہوتے؟ اور پاکستان سے رقبے میں دوگنا انڈونیشیا و ایران اور پونے تین گنا سعودی عرب سمیت ننانوے فیصد مسلمان ممالک میں ہر سال رمضان اور عید کا صرف ایک ہی چاند کیسے ہو جاتا ہے۔؟
ایک وجہ تو غالباً یہ ہے کہ خیبر پختون خواہ اور فاٹا صرف پاکستان میں ہیں۔ان علاقوں کے غیور علما کو مغل اور انگریز ایک چاند نہ دکھا سکے تو ہما شما کیا بیچتے ہیں۔
دوسری وجہ شائد یہ ہے کہ پاکستان کا وفاقی آئین بھی اس بارے میں خاموش ہے کہ آیا چاند ایک مرکزی سبجیکٹ ہے یا صوبائی دائرے میں آتا ہے۔ اس آئینی چپ کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب یہ معاملہ بلدیاتی سطح پر رفع ہونے لگا ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ پاکستان چونکہ مسلمان دنیا کی اکلوتی نظریاتی ریاست ہے لہذا یہاں چاند کے بارے میں بھی ہر ایک کا اپنا اپنا نظریہ ہے اور اس نظریاتی حق کو اسلامی نظریاتی کونسل کی بھی خاموش تائید حاصل ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل آج تک یہ فیصلہ نہیں دے سکی کہ چاند بینی میں فزکس و ریاضی کی بنیاد پر فیصلہ حلال ہے کہ حرام۔ پینسٹھ برس میں بس اتنی سائنس لڑائی گئی کہ اب رویتِ ہلال کمیٹیاں دوربین سے مدد لینے لگی ہیں۔
چوتھی بات یہ ہے کہ اور کونسی بات ہمیشہ کے لیے طے ہوچکی ہے جو ایک ہی چاند طے نہ ہونے کا رونا رویا جائے۔کیا یہ طے ہے کہ پاکستان میں صرف جمہوریت ہی رہے گی؟ کیا یہ طے ہے کہ انتخابات ہر پانچ سال بعد اور مردم شماری لازماً ہر دسویں برس میں ہی ہوگی؟ یا اینگلو سیکسن قانون، شریعت اور جرگہ رواج میں سے صرف ایک ضابطہِ قانون ہی اپنایا جائے گا یا پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام ہی ہوگا اور کیا یہ بھی طے ہوچکا ہے کہ پاکستان مسلسل سیکورٹی ریاست ہی رہے گا یا فلاحی ریاست ہی بنےگا۔
جنہوں نے ہر سونپے گئے کام میں چار چاند لگا دئیے ہوں، جو ہر میدان میں مسلسل چن چڑھا رہے ہوں ان انوکھے لاڈلوں کے کھیلن کو آخر ایک ہی چاند کیوں کافی ہو ؟؟؟ معلوم نہیں پاکستانی پرچم پر ایک چاند کیسے ہے۔؟
بشکریہ بی بی سی
Comment