courtesy: bbcurdu.com
اسرائیل کے ایک وزیر کے مطابق ایران پر حملے کی صورت میں ایسی لڑائی ہوگی جس میں پانچ سو اسرائیلیوں کی ہلاکت ممکن ہے اور جو ایک ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔اسرائیل کے وزیر دفاع برائے سرحدی امور نے یہ بات اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سےکئی روز پہلے کی ہے۔
اسرائیل کے ایک وزیر کے مطابق ایران پر حملے کی صورت میں ایسی لڑائی ہوگی جس میں پانچ سو اسرائیلیوں کی ہلاکت ممکن ہے اور جو ایک ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔اسرائیل کے وزیر دفاع برائے سرحدی امور نے یہ بات اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سےکئی روز پہلے کی ہے۔
متان وِلنائی اگست کے آخر میں یہ عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی اخبار ’ماریف‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ جنگ ’کئی محاذوں‘ پر لڑی جائے گی اور ممکن ہے کہ ا س میں اسرائیل کے کئی شہروں اور قصبوں کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے اسرائیل کی تیاری مکمل ہے۔متان وِلنائی فوج کے سابق جنرل ہیں اور ان کے بعد وزیر دفاع کا عہد آوی ذختر سنبھالیں گے جو اسرائیل کی اندرونی سکیورٹی ایجنسی شِن بیت کے سربراہ رہے ہیں۔
اخبار کے اس انٹرویو میں متان ولنائی نے کہا ’اندازوں اور جائزوں کے مطابق یے جنگ کئی محاذوں پر ہوگی اور تیس دن تک جاری رہ سکتی ہے‘۔ مبصرین کے مطابق ان کا اشارہ لبنان سے حزب اللہ اور غزہ سے فلسطینی شدت پسندوں کی طرف ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کا امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کے اس بیان پر کیا رد عمل ہے جس میں پنیٹا نے کہا تھا کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملے کے بارے میں ابھی فیصلہ نہیں کیا، تو اسرائیلی وزیر نے کہا ’میں اس بحث میں نہیں جانا چاہتا۔ امریکہ ہمارا سب سے اچھا دوست ہے اور ہم کوئی کام اس سے مشورے اور اطلاع کیے بغیر نہیں کرتے۔‘ادھر ایک امریکی بلاگر نے بھی ایران پر اسرائیلی حملے کے منصوبے کی مبینہ تفصیل شائع کی ہے۔ بلاگر رچرڈ سلورسٹین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اسرائیل کے آٹھ رکنی دفاعی کابینہ کو دیا گیا وہ میمو ہے جس میں وہ ساری کارروائی وضع کی گئی ہے جو ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے کی جائے گی۔اس مبینہ میمو کے مطابق فوجی کارروائی کا آغاز ایک سائبر حملے سے کیا جائے گا جس سے ایران کا پورا انتظامی ڈھانچا نا کارہ بنا دیا جائے گا۔ اس سائبر حملے کے بعد ایران کے جوہری تنصیبات کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جائے گا۔ مخصوص شخصیات کے گھروں اور دفاتر پر بھی حملے کیے جائیں گے اور اس کے بعد فضائی حملے کیے جائیں گے۔‘
اخبار کے اس انٹرویو میں متان ولنائی نے کہا ’اندازوں اور جائزوں کے مطابق یے جنگ کئی محاذوں پر ہوگی اور تیس دن تک جاری رہ سکتی ہے‘۔ مبصرین کے مطابق ان کا اشارہ لبنان سے حزب اللہ اور غزہ سے فلسطینی شدت پسندوں کی طرف ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کا امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کے اس بیان پر کیا رد عمل ہے جس میں پنیٹا نے کہا تھا کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملے کے بارے میں ابھی فیصلہ نہیں کیا، تو اسرائیلی وزیر نے کہا ’میں اس بحث میں نہیں جانا چاہتا۔ امریکہ ہمارا سب سے اچھا دوست ہے اور ہم کوئی کام اس سے مشورے اور اطلاع کیے بغیر نہیں کرتے۔‘ادھر ایک امریکی بلاگر نے بھی ایران پر اسرائیلی حملے کے منصوبے کی مبینہ تفصیل شائع کی ہے۔ بلاگر رچرڈ سلورسٹین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اسرائیل کے آٹھ رکنی دفاعی کابینہ کو دیا گیا وہ میمو ہے جس میں وہ ساری کارروائی وضع کی گئی ہے جو ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے کی جائے گی۔اس مبینہ میمو کے مطابق فوجی کارروائی کا آغاز ایک سائبر حملے سے کیا جائے گا جس سے ایران کا پورا انتظامی ڈھانچا نا کارہ بنا دیا جائے گا۔ اس سائبر حملے کے بعد ایران کے جوہری تنصیبات کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جائے گا۔ مخصوص شخصیات کے گھروں اور دفاتر پر بھی حملے کیے جائیں گے اور اس کے بعد فضائی حملے کیے جائیں گے۔‘