Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

پاکستانی فوج کے جرنیلوں، فضائیہ کےائیر ما

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • پاکستانی فوج کے جرنیلوں، فضائیہ کےائیر ما

    بسم الله الرحمن الرحيم

    پاکستانی فوج کے جرنیلوں، فضائیہ کےائیر مارشلز،
    بحریہ کے ایڈمرلز اوردیگر افسران کے نام


    مرتب کردہ: انصار اللہ اردو



    اے پاکستانی فوج کے جرنیلوں، فضائیہ کےائیر مارشلز ،بحریہ کے ایڈمرلز !
    ہم آپ سے مسلمان ہونے کے ناطے مخاطب ہیں، ہم آپکی خیرخواہی چاہتے ہیں کیونکہ ہمارا دین آپس میں خیرخواہی کرنے کا حکم دیتاہے ۔آپ کو یہ یاد ہونا چاہئے کہ ہمارے آباء واجداد نے کافر ملک ہندوستان سے ہجرت صرف اس لیے کی تھی کہ وہ دین اسلام کے تقاضوں کے مطابق اپنی زندگی کو گزاریں گے ۔ اور جس سر زمین کی طرف ہجرت کررہے ہیں وہاں پر اللہ کے دین کو نافذ کریں گے ۔یہ بات آپ میں سے کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے کہ اس خطہ پاکستان کو حاصل کرنے کے لیے کتنی جانی ،مالی اور عزتوں کی قربانیاں دیں گئیں۔ہزاروں مسلم نوجوانوں،بوڑھوں ،عورتوں اور بچوں کو تہہ تیغ کردیا گیا، مسلمانوں کی املاک کو لوٹ لیا گیا اور ان کے مال واسباب کو جلادیا گیا ۔ہمارا دین ہمیں اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ ہم ہندو بت پرستوں کی محکومی میں زندگی گزاریں ۔ اور نہ ہی ہمارا دین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اہل کتاب کی پیروی اور اطاعت کریں۔ ہمارے خالق اللہ عزوجل نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ:

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا فَرِيقًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ يَرُدُّوكُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَ(آل عمران:١٠٠)




    اے افسران !
    بھارت سے آپ کے اور ہمارے آباؤواجدادنے اسلام کی خاطر ہجرت کی تھی اور اسلام کی خاطریہ ملک بنا۔پاکستان کامطلب کیا؟ لاالہ الااللہ۔اس طرح ہماراسب سے پہلا رشتہ آپ کے ساتھ اسلام کا ہے اور ہمارے مسلمان ہونے کا تقاضایہ ہے کہ ہم اپنے علاوہ دوسروں کی خیرخواہی کرتے ہوئے انہیں اسلام کو دل وجان سے قبول کرنے اورجنت میں جانے اور دوزخ سے بچانے کے لیے نصیحت کریں۔ اسلام کی وجہ سے ہم آپ افسران کی خیرخواہی چاہتے ہوئے اور جہنم میں جانے سے بچانے کے لیے آ پ کو مخاطب کرکے نصیحت کررہے ہیں تاکہ آپ لوگ اسلام کی طرف پلٹ آئے اور اپنی زندگی کا مقصد اورپاکستان کو بنانے کے اپنے آباؤواجدادکے مقاصدکو پہچان کرانہیں پوراکرنے کے لیے اسلام اورمجاہدین کا ساتھ دیں،صلیبی اتحاد سے انفرادی طور پر ہی باہرنکل آئیں اورکفروامریکی نوازحاشیہ برداروں وآلہ کاروں کی حمایت اورانہیں تقویت دینے سے گریزکریں،جن کے مقدرمیں دنیاوآخرت میں ذلیل ورسوائی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔

    اے افسران !
    ہم آپ کی ا س حیثیت کی بنا ء پر آپ سے مخاطب ہیں کہ پاکستان کے اصل حکمران آپ لوگ ہی ہیں۔ یہ ایک کھلا راز ہے کہ نہ صرف یہ کہ آپ مسلمانوں کی سب سے بڑی ایٹمی افواج کی قیادت کر رہے ہیں بلکہ آپ آئی ایس آئی کے ذریعے سِول اداروں یعنی پارلیمنٹ اور عدلیہ پر حتمی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ اس ملک کے حقیقی حکمران ہونے کے ناطے ، آپ ہی کے ذریعے ملک موجودہ بحرانوں، مصیبتوں اور ابتری کی زندگی سے نجات حاصل کر سکتا ہے، جن سے مغربی سرمایہ داراستعماری ریاستوں نے اسلام دشمنی کی بناپرپاکستان اوراس کی مسلمان عوام کو دوچار کر رکھاہے ؛ جبکہ آپ کا غلط فیصلہ آپ ہی کومزید تباہی کی طرف لے جا ئے گا،جس کے ذمہ دارآپ دنیاوآخرت میں خود ہونگے کیونکہ آپ نے اسلام ومجاہدین کیخلاف صلیبی فرنٹ لائن کی اتحادی فوج کا ایک سپاہی بن کرکام کرناقبول کیا۔

    اے افسران !
    اگر ایک شخص امریکہ کےاسٹریٹیجک اہداف کا جائزہ لے تو وہ قطعی طور پرجان سکتا ہے کہ امریکہ کے مفادات کو پورا کرنا درحقیقت پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانا ہے ۔ امریکہ کےاسٹریٹیجک مفادات یہ ہیں:

    اول :: روس اور چین کو یوریشیا (Eurasia)کے علاقے پر حاوی ہونے سے روکنا۔

    دوئم :: وسط ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے وسائل کو کنٹرول کرنا۔

    سوئم :: وسط ایشیاء اور بحیرۂ کیسپین (Caspian Sea) سے معدنی توانائی کی باحفاظت ترسیل کو کنٹرول کرنا۔

    چہارم:: خطے میں ریاستِ خلافت کے قیام کو روکنا۔

    ان اہداف کی تکمیل کے لیے پاکستان انتہائی اہم جگہ پر واقع ہے ، اور یہ حقیقت بھی مسلّمہ ہے کہ پاکستانی پالیسی کو کوئی بھی رُخ دینے کے لیے فوج اور آئی ایس آئی کاکردار کلیدی ہے۔

    ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ،امریکہ کےلیے یہ ضروری تھا کہ پاکستان کواپنازرخرید غلام بناکراپنے اہداف ومقاصد حاصل کرنے کے لیے اسے استعمال کیاجائے ۔ ایساتین وجوہات کی بناء پر تھا
    :
    • [*=right]اول :: امریکہ افغانستان میں بذاتِ خوداپنی موجودگی قائم کرنا چاہتا تھا، لہٰذایہ ضروری تھا کہ پاکستان کے کندھے کو استعمال کرکے طالبان پر قابو پایاجائے اوراس ملک کوامارت اسلامیہ افغانستان اور مجاہدین کیخلاف جنگ کے ایندھن اورقربانی کے بکرے کے طور پراستعمال کیاجائے ۔

    • [*=right]دوئم :: امریکہ چاہتا تھا کہ بھارت کولاٹھی کے طور پراستعمال کرتے ہوئے خطے کی طاقتوں پاکستان وچین کو کمزور تربنائے اوراسے خطے میں مضبوط طاقتورکے طورپرابھارے۔ اس کے لیے ضروری تھا کہ وہ بھارت کو عسکری ومالی طور پر مستحکم کرے اور بھارتی ثقافت وسیکولرازم کو فروغ دیکر خطے کے باسیوں سے غیرت وحمیت کو ختم کریں اور پاکستان کو مجبور کریں کہ وہ بھارت پر برتری لینے اوراس کے برابرآنے کی خاطرامریکہ کے احکامات کی پہلے سے زیادہ تابعداری کریں اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپناسب کچھ داؤپرلگادے اورکشمیری جہاد کی حمایت سے دستبردار ہوکرکشمیر کے مسئلے کوامریکہ کی خواہشات کے مطابق اقوام متحدہ سے حل کرانے کے لیے سرگرم ہوجائے ۔

    • [*=right]سوئم :: خلافت کے قیام کو روکنایا خلافت کے قیام میں ہرممکن تاخیر پیدا کرنا۔ چنانچہ پاکستان کی فوج کو کمزور کرنے کے لئےپاکستانی افواج کی صفوں سے مضبوط ، پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل اسلامی رجحان رکھنے والے افسران کو فارغ کرنا۔پاکستانی مسلم عوام کواسلامی نفاذکی عملی جدوجہدکوروکنے کے لئے روشن خیالی اوراعتدال پسندی کے نام پر ایسے لوگوں کے پیچھے لگاکران کی توانائی کوضائع کرنا،جو اسلام کے نام پرجمہوریت اوروطن پرستی کے لئے کام کررہے ہوں اوران کی عملی جدوجہد کا اسلام کو کوئی فائدہ نہ پہنچ رہا ہواورالٹاوہ مجاہدین کافکری ومعاشرتی طورپر قلع قمع کرنے میں غیر ارادی طور پریہودونصاری کا ساتھ دینے کاکام کریں ۔ اس کے علاوہ کشمیرمیں جہاد کرنے والی پاکستانی تنظیموں کو لاٹھی اور گاجرکی پالیسی کے ساتھ اقوام متحدہ کی چھتری تلے آنےپرمجبورکرناتاکہ یہ تنظیمیں وہ کچھ کرنے پر مجبور ہوجائے،جو امریکہ چاہتاہے اوراس کے مقاصد بغیر کسی محنت صرف کئے پورے ہوجائے۔ اس کے علاوہ جمہوریت اور ایجنسیوں کے ماتحت کام کرنے والی مذہبی وسیاسی تنظیموں کےذریعے سے جمہوریت اور وطن کے تحفظ کے نام پرپاکستانی عوام میں ان مجاہدینِ اسلام(القاعدہ وطالبان) کیخلاف فکری یلغارکولڑنے کی راہ ہموارکی جاسکے ، جنھوں نے افغانستان میں امارت اسلامیہ کا قیام کیا اوراپنی تمام ترجدوجہد خلافت اسلامیہ کے قیام اورکفری نظاموں کو گرانے پرمرکوزکررکھی ہے۔۱۱ستمبر کے واقعے کےے بعد سقوط امارت اسلامیہ سے امریکہ کو یہ موقع مل گیاکہ وہ افغانستان میں ایک نرم امریکہ نواز حکومت قائم کرے ۔پرویز مشرف کے سائے تلے ناپاک فوج کی بھرپور مدد نے امریکہ کو اس قابل بنایا کہ وہ طالبان حکومت کا خاتمہ کر دے، اور اپنے اہداف کو پوراکرنے کے لیے مسلمانوں کو سفاکی سے قتل کرے۔ پرویزمشرف اوراس کی افواجِ پاکستان نے امریکہ کو مدد فراہم کی اور امریکہ افغانستان سے پاکستان کی طرف جھکاؤ رکھنے والی حکومت کو ہٹاکر افغانستان میں ایک ایسی حکومت لے آیا جو امریکہ و بھارت نواز ہے اور پاکستان مخالف ہے۔ پرویزمشرف کی اس غداری سے اس کے کورکمانڈر واقف تھے مگر وہ خاموش رہے اورانہوں نے پرویزمشرف کے پاکستان اور اس کی افواج کو کمزور کرنے کے اقدام کو قبول کر لیا۔ پرویزمشرف کے بعد بھی یہ پالیسیاں جاری رہیں، تاہم اب یہ کردار فوجی قیادت میں اس کے جانشینوں نے سنبھال لیا کہ جن کے سرغنہ جنرل کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی ہیں، جو امریکہ کواُسی درجے کی مدد فراہم کر رہے ہیں،جو کہ اس سے قبل پرویزمشرف کر رہا تھا ،تاکہ پاکستانی افواج اور پاکستان کو مزید کمزور کیا جائے بلکہ یہ تو پرویزمشرف سے بھی چار ہاتھ آگے ہیں۔


    اے افسران !
    یہ ہے وہ پس منظر کہ جس کے تحت ہم آپ کو پکار رہے ہیں ، کہ آپ کی یہ خاموش اکثریت اپنی خاموشی کو توڑے اور اس صورتِ حال سے نبٹنے کے لیے کھڑی ہو جائے۔ کیونکہ اگر آپ خاموش رہے اور غلامانہ اطاعت کرتے رہے تو نہ صرف یہ کہ قیامت کے دن آپ اللہ کے غیض وغضب کا سامنا کریں گے بلکہ فوج کا وہ ادارہ کہ جس پر آپ کو فخر ہے مزید کمزور ہوتا جائے گا اور اسے اپنے ہی لوگوں کے خلاف مزیداستعمال کیاجائے گا۔ کیونکہ امریکہ چاہتا ہے کہ اُس کی جنگ کو قبائلی علاقوں سے آگے ملتان اور کراچی جیسے بڑے شہروں تک پھیلایا جائے اور وہ ملک کہ جس کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے آپ کی آنکھوں کے سامنے امریکی منصوبے کے مطابق مزید انتشار اور خونریزی سے دوچار ہو جائے گا۔ یہ امریکی منصوبہ مشرقِ وسطیٰ سے متعلق امریکہ کے وسیع تر اقدامات کا تسلسل ہے ، جس کا آغاز صدر بش نے کیا تھا اور جو موجودہ امریکی صدر کے دور میں بھی جاری ہے ۔

    آپ میں سے وہ لوگ جو اس بات کے متعلق ذرا سا بھی شک و شبہ رکھتے ہیں کہ پاکستان ملک اور افواج کو کمزور کرنے کے ذمہ دار آپ خود ہیں ، توہم ان کے سامنے مندرجہ ذیل نکات رکھتے ہیں کہ وہ ان پرغور کریں:

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت خاموش رہے جب امریکہ نے ایبٹ آباد پر کاروائی کی، اور یہ کاروائی کیانی اور شجاع پاشا کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھی؟ یہ حملہ اس غیر معمولی میٹنگ کے بعد ہی ہوا ،جو افغانستان میں اتحادی افواج کے سربراہ جنرل پیٹریاس (Patraeus)اور جنر ل کیانی کے درمیان ۲۵اپریل۲۰۱۱ء کو چکلالہ ائیر بیس پر ہوئی تھی،اور پھر اسی رات کو جنرل پیٹریاس نے وائٹ ہاؤس میں جاری میٹنگ میں ویڈیوکانفرنس کے ذریعے شرکت کی تھی، اور اس میٹنگ کی سربراہی امریکی صدر اوبامہ خود کر رہا تھا۔ پھر اگلے ہی دن آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نےآرمی کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی میٹنگ میں غیر معمولی شرکت کی تھی ،حالانکہ آئی ایس آئی کا سربراہ عام طور پر اس میٹنگ کا حصہ نہیں ہواکرتا۔یہی وہ ملاقات ہے جس کی طرف اوبامہ نے اپنی اُس تقریر میں اشارہ کیا تھا،جس میں اس نے نہایت تکبر کے ساتھ اُسامہ بن لادن رحمہ اللہ کی شہادت کا اعلان کیا تھا۔ اوبامہ نے کہا : ''اور بالآخر پچھلے ہفتے میں نے فیصلہ کیا کہ اب ہمارے پاس جاسوسی کی اتنی معلومات آ گئی ہیں کہ ہم ایکشن لیں اور میں نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے آپریشن کا حکم جاری کیا ،تاکہ اسے سزا دی جائے"۔ آپ اُس خاموشی کے متعلق کیا کہیں گے جو آپ نے اس وقت اختیار کی جب ایبٹ آباد واقعے کے بعدکیانی نے امریکہ کے خلاف افواجِ پاکستان کےمخلص آفسران کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے دوڑ دھوپ کی؟ انہیں امریکہ کے خلاف اُبھارنے کی بجائے اپنے ہی فوجیوں کے دلوں میں دشمن امریکہ کا خوف ڈالنے کی کوشش کی!

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہے جب آپ کی قیادت نے امریکہ کی ہدایات پر جنگ کے میدان کو افغانستان سےپاکستان کے قبائلی علاقے میں منتقل کر دیا ؟ اور جس طرح آپ افغانستان پرجنگ مسلط کرنے کے امریکی مطالبے کے سامنے بلا سوچے سمجھے سرنگوں ہو ئے تھے، اسی طرح آپ نے امریکہ کی ہدایات پر اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ کے لیے افواج کو مغربی سرحدپر منتقل کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کر دی، جس کے نتیجےمیں مشرقی سرحد پر پاکستان کی پوزیشن کمزور ہو گئی۔ امریکی ریاست آرکنساس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا: ''...تو پاکستان کے ساتھ ہماری گفتگو کا ابتدائی محور یہ تھا کہ کس طرح یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں کہ دہشت گردوں کو اس بات کی اجازت دے دی جائے کہ وہ (پاکستان کے)علاقوں پر قبضہ کر لیں...پس انہوں نے بھارتی سرحد سے فوجوں کو منتقل کرنا شروع کر دیا اور پاکستانی طالبان کو اپنا ہدف بنا لیا"۔اسٹریٹیجک سطح پر اس کا نتیجہ یہ تھا کہ بھارت مضبوط ہوا کیونکہ آپ کی توجہ اب دومحاذوں پر بٹ گئی ، اورکشمیر جو پاکستان کی شہ رگ ہے اُس سے آپ کی توجہ ہٹ گئی۔امریکی ہدایات پر کیے جانے والے فیصلے کے نتیجے میں آپ کی مسلح افواج اپنی سرحدوں کے اندر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون بہانے لگیں، جس کےنتیجے میں آپ کی اپنی صفوں میں رخنے پیدا ہونے شروع ہو گئے ۔ آپ کئی مخلص فوجی افسران سے محروم ہو گئے جنہوں نے قبائلی علاقوں میں لڑنے سے انکار کردیا۔ جبکہ اس لڑائی میں مارے جانے والے افسر اور فوجی جوان اس کے علاوہ ہیں۔ علاوہ ازیں کیا اس کے نتیجے میں فوج کے اندر دھڑے بندی پیدانہیں ہوئی؟کیا فوج امریکہ نواز اور اسلام پسند دھڑے میں تقسیم نہیں ہوگئی ؟ اوروہ افسران جو خطے میں امریکہ نواز پالیسیوں کی حمایت کےلیےتیارتھے انہیں پروموٹ(Promote)کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی جس نے اس دھڑے بندی کو مزید بڑھا دیا۔ یوں وہ مسلح افواج کہ جن کی ویژن (vision)مشرقی اور مغربی سرحدوں سے کہیں آگے تھی، جنہوں نے بھارت اورروس کی راہ روکے رکھی،اب تباہ کن جنگ میں اپنی ہی آبادی سے لڑ رہی ہیں۔ تو اے افسران،آپ کیونکر خاموش تھے جبکہ آپ کی آنکھوں کے سامنے پاکستان اور مسلح افواج کو کمزور کیاجا رہا تھا؟!

    اورکیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہے جب آپ کی قیادت نے امریکہ کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ آپ کی سرزمین پر ڈرون حملے کرے ،جس کا واضح مقصد قبائلی علاقوں میں بے چینی پیداکرنا ہے؟ یہ غداری اتنی سنگین تھی کہ ڈرون طیارے بلوچستان میں آپ ہی کے شمسی ائیربیس سے اُڑ رہے تھے جبکہ آپ کے حکمران عوامی سطح پر اس کی مذمت کر رہے تھے۔ اوریہ غداری اس وقت بے نقاب ہو گئی جب ۱۳فروری ۲۰۰۹ء کو امریکی انٹیلی جنس کمیٹی کی سربراہ (Senator Dianne Feinstein)نے واضح طورپر بیان کیا کہ امریکی ڈرون طیارے پاکستان کی شمسی ائیر بیس سے اُڑ رہے ہیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ جنرل کیانی امریکہ کے ساتھ ملا ہوا ہے اور وہ نہ صرف امت کو بلکہ آپ سب کو دھوکہ دے رہا ہے۔ حتیٰ کہ کیانی نے امریکہ سے ڈرون حملوں میں اضافہ کرنے کے لیے بھی کہا۔۱۱فروری۲۰۰۸ءکواسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کوایک پیغام(کیبل)بھیجی گئی،جو کہ۲جنوری۲۰۰۸ءکوامریکی فوج کی مرکزی کمان (US CENTCOM)کے ایڈمرل ولیم جے فیلن اور کیانی کے درمیان خفیہ ملاقات کے متعلق تھی، جس میں بیان کیا گیا تھا: ''وزیرستان کی صورتِ حال کے متعلق کیانی نے پوچھا کہ کیا فیلن اس معاملے میں مدد کر سکتا ہے کہ وہ علاقہ جہاں لڑائی ہو رہی ہے، وہاں پرلگاتار ڈرون حملوں کی سہولت مہیا کی جائے"۔ ڈرون طیارے آپ ہی کی سرزمین سے آپ کی قیادت کی اجازت سے اُڑ رہے ہیں اور ہم یہ جانتے ہیں کہ آپ انہیں گرانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ ڈرون حملے قبائلی سرداروں کے ساتھ آپ کے امن معاہدوں کو سبوتاژ کرنے کا باعث بنے ہیں۔

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہے جب آپ کی قیادت نے امریکہ کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ پاکستان میں اپنا علیحدہ خودمختار جاسوسی نیٹ ورک قائم کرلے ، جو سی آئی اے کےایجنٹوں اور بلیک واٹر کے کرائے کے قاتلوں پر مشتمل ہے۔ امریکی سی آئی اےاب فخر سے کہتی ہے کہ اب ہمیں آئی ایس آئی کی ضرورت نہیں۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ کو یہ معلوم نہ تھا ، کیونکہ لاتعداد عوامی جریدوں اور اخبارات میں اس کے متعلق مضامین شائع ہوئے جن میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ یہ امریکی کرائے کے قاتل نہ صرف آپ کے شہریوں کو قتل کر رہے ہیں بلکہ بنیادی امر یہ ہے کہ وہ آپ کے حساس ترین مقامات اور اثاثہ جات کے متعلق جاسوسی معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ اگر مشرف، کیانی اور شجاع پاشا نے اس پر آنکھیں بند کیے رکھیں، تو آپ نے اپنا اٹھایا ہواحلف پورا کیوں نہ کیا اور انہیں رُوکنے پر مجبورکیوں نہ کیا؟

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہے جب آپ کی قیادت نے ریمنڈ ڈیوس جیسے بلیک واٹر کے کنٹریکٹروں کو اس بات کی اجازت فراہم کی کہ وہ اسکولوں، مساجد اور مارکیٹوں میں فلیگ حملوں(false flag attack) جھوٹے بم دھماکے اور قتل و خونریزی کروائیں، جیسا کہ امریکیوں نے عراق، افغانستان اور لاطینی امریکہ میں کیا تھا؟ پس بے گناہ شہری ان حملوں میں قتل ہوتے رہے اور آپ نے چپ سادھے رکھی ، جبکہ حقیقی مجرم امریکی کنٹریکٹرز کو کھلا ہاتھ فراہم کیا گیا کہ وہ اپنا بھیانک کھیل جاری رکھیں۔

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہے جب آپ کی قیادت نے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو حراست کے دوران تحفظ فراہم کیااور پھر اسے رہا کرنے کی اجازت دی؟ اور بجائے یہ کہ اس واقعہ کو امریکی کارندوں کو پاکستان سے بے دخل کرنے اور امریکہ کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کےخاتمے کے لیے استعما ل کیا جاتا، ریمنڈ ڈیوس کورہا کردیا گیا۔ اور امریکہ نے اگلے ہی دن پاکستان پر ڈرون حملہ کر کے پاکستان کا شکریہ ادا کیا، جبکہ شجاع پاشا نے شکریے کے طور پر مزید۸۷امریکی کارندوں کو ویزا فراہم کرنے پر امریکہ سے اتفاق کیا۔

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہے جب آپ کی قیادت نے پاکستان کی سرزمین پر دنیا کے سب سے بڑے امریکی سفارت خانے کے قیام کی اجازت فراہم کی؟ جبکہ عراق میں ایسی ہی سہولت حاصل کرنے کے لیے امریکہ کو بہت بڑی جنگ لڑنا پڑی اور اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑے ، دوسری طرف آپ کی قیادت ہے کہ جس نے مزاحمت میں کوئی گولی چلائے بغیر ہی امریکہ کو یہ سہولت عطا کر دی۔ اگر امریکہ ایک بڑی سفارتی موجودگی کے بغیرہی پاکستان میں یہ تمام تباہیاں لارہا ہے اور پاکستان کی خودمختاری کی دھجیاں اُڑارہا ہے تو پاکستان میں امریکہ کے سب سے بڑی سفارت خانے کا قیام کیا گُل کھلائے گا، جبکہ پوری دنیا میں یہ بات مشہور و معروف ہے کہ امریکی سفارت خانے دراصل امریکی مداخلت کے لیے لانچنگ پیڈ کا کام کرتے ہیں؟ تو پھر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ آپ کی خاموشی پاکستان اور اس کی افواج کو کمزور کرنے کا باعث نہیں بنی؟

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہے جب آپ کی قیادت نے امریکہ کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ ہمارے F-16 طیاروں پر اپنا کنٹرول قائم کر لے؟ یہ بات معروف ہے کہ امریکہ نےF-16 طیارے اپنے اہلکاروں اور الیکٹرانک کوڈز (Electronic Codes) کے ساتھ مہیا کیے ہیں ،یوں پاکستانی فضائیہ انہیں اس وقت تک استعمال نہیں کر سکتی جب تک امریکہ یہ کوڈز مہیا نہ کرے۔ پس طیاروں کو اَپ گریڈ کرنے کی آڑ میں آپ کی قیادت نے ان طیاروں کو پاکستان کی فضائی حدود کی حفاظت کے لیے ناکارہ بنا دیا ہے۔ چنانچہ یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ آپ کی خاموشی نے پاکستان اور پاکستانی افواج کو کمزور نہیں کیا؟

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہےجب امریکہ نے آئی ایس آئی کے خلاف اپنی مہم شروع کی کیونکہ امریکہ کےنزدیک آئی ایس آئی تیسرے فریق کے ذریعے امریکہ کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے جسے اب امریکہ روکنا چاہتا ہے؟ آئی ایس آئی کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے اسٹریٹیجک اتحادیوں کو امریکہ کے حوالے کر دے تاکہ اوباما انتظامیہ آئندہ الیکشن جیت سکے۔ تو یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ آپ کی خاموشی نے پاکستان اور اس کی افواج کو کمزور نہیں کیا ہے؟

    ہر کوئی اس بات سے آگاہ ہے کہ پاکستان سےگزرنے والی امریکی' نیٹو'سپلائی لائن کو کاٹ دینے سے امریکہ کی صلاحیت مفلوج ہو جائے گی کہ وہ افغانستان میں فوجی آپریشن جاری رکھ سکے اور پاکستان کی سرزمین پر اپنے بدنام زمانہ ڈرون حملوں کا تسلسل برقرار رکھ سکے ۔ توکیا یہ درست نہیں کہ اس معاملے پر آپ کی خاموشی نے افغانستان اور پاکستان میں امریکہ اور نیٹوکے کرائے کے قاتلوں کو زندگی کی ضمانت فراہم کر رکھی ہے؟

    علاوہ ازیں آج صورتِ حال یہ ہو چکی ہے کہ امریکہ کو پاکستان میں موجود اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک، اپنے فوجی اہلکاروں اور نجی فوجی کنٹریکٹر زکے ذریعے پاکستان کے ہر گوشے تک رسائی حاصل ہو گئی ہے اور وہ حسبِ خواہش آپ کے فوجی طیارے استعمال کر سکتا ہے۔ اس امر نے امریکہ کو اس بات پر مکمل دسترس فراہم کر دی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر یا باہر کوئی بھی آپریشن سرانجام دے۔ تاہم جب امریکہ نے ایبٹ آباد پر حملہ کیا تو کیانی نے لاعلمی و حیرت کا اظہار کیا! اِس تمام کے بعد بھی کیاآپ نہیں دیکھتے کہ یہ آپکی خاموشی ہی ہے جس نے امریکہ کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ آپ کی غدار قیادت کے ذریعے پاکستان اور اس کے مضبوط ترین ادارے یعنی مسلح افواج کوکمزور کرے؟

    کیا یہ درست نہیں کہ آپ اس وقت بھی خاموش رہے جب آپ کی فوجی قیادت نےمجاہدین کو قید،ہراساں اور تشدد کرنے کی مہم شروع کی۔ ان کا جرم محض یہی تھا کہ مندرجہ بالا غداریوں کا سدِباب کیا جائے ،جس کے لیے وہ اس حکومت اور فوجی قیادت کو ہٹانے کے لیے کوشاں تھے جو کفریہ قوانین کے ذریعے حکمرانی کر رہی ہے،پاکستانی حکومت اور فوجی قیادت جو اسلام کو نظام اور طرزِ زندگی کے طور پر تسلیم نہیں کرتی اورجو محمد بن قاسم کے بیٹوں کو کشمیر کو آزاد کرانے، بھارت کو دوبارہ اسلامی حکمرانی کے تحت لانے اور امتِ مسلمہ کو ایک خلیفہ کے تحت وحدت بخشنے سے روک رہی ہے۔

    اے افسران !
    یہ محض فطری بات ہے کہ ایک مخلص شخص رکاوٹوں پر سوچ بچار کرتا ہے تاکہ انہیں دُور کیا جائے جبکہ غیر مخلص شخص بہانے بناتا ہے۔ جہاں تک اُن لوگوں کا تعلق ہے جو یہ کہیں گے کہ پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہے، ان سے ہم یہ کہتے ہیں کہ کیا یہ ہمارے اوپر نافذ پالیسیاں ہی نہیں کہ جنہوں نے ہمیں کمزور بنا رکھا ہے؟ کئی معاشی رپورٹیں یہ بیان کرتی ہیں کہ اسلام کے خلاف جنگ ہماری معیشت کو ۶۸ارب ڈالر کے لگ بھگ نقصان پہنچا چکی ہے۔ شاہدجاوید برکی نے (Woodrow Wilson Centre)کے لیے جو اسٹڈی سرانجام دی ، اس کے مطابق: ''اگر امریکہ کی غیرفوجی امداد کو مکمل طور پر روک دیا جائے تو پاکستان کے GDP میں اضافے پر اس اقدام کا اثر محض 0.14فیصد ہو گا"۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ قدرتی وسائل اورمعدنیات سے مالامال کیا ہے۔ پاکستان کے چاغی اور ریکو ڈِ ک کے علاقے میں موجودتانبے کا ذخیرہ دنیا میں پانچواں سب سے بڑا ذخیرہ ہے جبکہ یہاں موجودسونے کے ذخائر کی مالیت ایک ٹریلین ڈالر ہے۔ اسی طرح تھر کے علاقے میں موجود کوئلے کا ذخیرہ دنیا کے وسیع ترین ذخائر میں سے ایک ہے،جس کا اندازہ۱۷۵،ارب ٹن ہے ۔ پاکستان کے ثابت شدہ گیس کےذخائر۲۵،۱ کھرب مربع فٹ ہیں۔ پاکستان میں زرخیز زرعی زمین کی کوئی کمی نہیں، ۲۰۰۵ءمیں پاکستان نے ۲۱ملین میٹرک ٹن سے زیادہ گندم پیدا کی ،جو پورے افریقہ کی گندم کی پیداوار(۲۰ملین)سے زیادہ اور پورے لاطینی امریکہ کی گندم کی پیداوار) ۲۴ملین)کے برابر ہے۔ پاکستان زرعی پیداوار کے لحاظ سے پوری دنیا میں ۱۲ویں نمبر پر ہے، اسکی زمینیں ہر سال ۳۲بلین ڈالر کا غلہ اُگلتی ہیں۔ اے برادرانِ اسلام! یاد رکھیں،معاشی قوت کا تعلق پالیسی اور ویژن سے ہے نہ کہ ذرائع کی کمی سے۔

    جہاں تک اُن لوگوں کا تعلق ہے ، جو کہتے ہیں کہ امریکہ فوجی لحاظ سے بہت مضبوط ہے جبکہ ہم کمزور ہیں، اور ہمارے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں کہ ہم امریکی احکامات پر عمل کریں۔ آپ میں سےجو واقعی ایسا سمجھتے ہیں، ہم اُن سے کہتے ہیں:پاکستانی فوج دنیا کی ساتویں سب سے بڑی فوج ہے اور ایک مستحکم ایٹمی طاقت کی حامل ہے اور جدید میزائل ٹیکنالوجی سے لیس ہے،جس میں اس علاقے میں امریکی فوجی موجودگی کو بے اثر بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہاں سوال یہ نہیں کہ کیا امریکہ یہ دھچکا سہنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ اس وقت کہ جب اس کی فوج اپنی استطاعت سے زیادہ پھیل چکی ہے اور امریکہ کی اپنی رائے عامہ امریکی افواج کی واپسی کے حق میں ہے اور امریکی معیشت ہچکولے کھا رہی ہے، کیا اس وقت امریکہ ایسے نقصان کے لیے تیار ہے جو پاکستانی افواج اسے پہنچا سکتی ہیں؟

    خلیج کی دوسری جنگ میں ترکی کی افواج نے شمال کی طرف سے امریکہ کوجنگی دہانا مہیا کرنے سے انکار کر دیا تو کیا امریکہ نے بمباری کرکے ترکی کو پتھر کے زمانے میں پہنچا دیا، اورکیا امریکہ ایسا کر بھی سکتا ہے؟ یہی وجہ ہے کہ ۱۱مارچ ۲۰۰۹ ء کو چیئرمین امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیکل مولن ہم نے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی انتہائی آپشن کو بھی سامنے رکھا اور ظاہر ہے کہ اِس آپشن کو فوراً مسترد کردیا کیونکہ ایک ایسے ملک پر حملہ کرنا جس کے پاس درجنوں ایٹمی ہتھیار ہوں پاگل پن سے بھی آگے کی چیز ہے۔ اور اس پر سب نے اتفاق کیا"۔ امریکہ کی کمزوری اس بات سے بھی عیاں ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں جنگ لڑنے کے لیے پاکستان کی فضاؤں، زمینی راستے ، ایندھن کی ترسیل اور جاسوسی معلومات کی فراہمی کی ضرورت ہے۔ تو یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ مضبوط ہے؟ افغانستان میں دس سال جنگ لڑنے کے بعد بھی امریکیوں کو حقانی اور افغان طالبان کے مجاہدین سے ڈِیل کرنے کے لیے آپ کے سیاسی اثر رسوخ کی ضرورت ہے، تاکہ اوباما انتظامیہ اور امریکہ افغانستان کی دلدل سے نکل سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

    إِنَّمَا ذَلِكُمْ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءَهُ فَلاَ تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِي إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ

    (آلِ عمران:۱۷۵)

    جہاں تک پاکستان کے اسٹریٹیجک محل وقوع کا تعلق ہے،تو روس اور چین کی راہ روکنے کے لیے امریکہ کے یوریشیا (Eurasia) میں داخلے کا تمام تر دارومدار پاکستان پر ہے ، کیونکہ پاکستان کی حیثیت وسط ایشیائی ریاستوں کے دروازے کی سی ہے۔ علاوہ ازیں شمال میں وسط ایشیائی ریاستوں سے اورجنوب میں آبنائے ہرمز سے، گزرنے والے مشرقِ وسطیٰ کے تیل کی محفوظ ترسیل کا انحصار اس بات پر ہے کہ پاکستانی ریاست امریکہ کے سامنے ایک نرم اور اطاعت گزار ریاست ہو۔ آج ہمیں جس کی ضرورت ہے وہ ایک مخلص قیادت ہے جو پاکستان کے اسٹر یٹیجک محلِ وقوع اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے اثر ورسوخ کو سرحدوں سے باہر تک پھیلا دے اور خطے میں امریکہ کے مفادات کے تحفظ کی بجائے امت کے مفادات کا تحفظ کرے۔
    جہاں تک آپ میں سے اُن لوگوں کا تعلق ہے جو یہ کرگزرنے کے لیے تیار نہیں کیونکہ خلافت کے قیام کی کوشش ان کے دنیاوی مفادات کے کھوجانے کا باعث بن سکتی ہے ، وہ مفادات جو انہوں نے اِس ادارے کے ذریعے حاصل کیے ہیں یا اپنی ریٹائرمنٹ پر حاصل کریں گے ؛توہم ان سے کہتے ہیں کہ کیاآپ لوگوں کے لیے کرپٹ حکمرانوں کو ہٹانے کی اہمیت کہ جو امت کی موجودہ ابتر صورتِ حال ،خونریزی اورپاکستان اور اس کی افواج کی تباہی کی وجہ ہیں ،ان حکمرانوں کی طرف سے مہیا کیے گئے مادی مفادات سے بھی کم ہے؟ وہ مادی مفادات کہ جنہیں آپ لوگوں کی وفاداری کو خریدنے اور برقرار رکھنے کے لیے سستی رشوت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شاید آپ کے دلوں میں اس وقت اللہ کا خوف امڈ آئے گا جب آپ یہ جان جائیں گے کہ آپ جو کچھ بھی کر لیں،ایک دن آپ نے لازماً اپنی قبر میں اترنا ہے۔ اور آپ کو اپنا مال و دولت،زمین و جائیداد اور باغات سب کچھ یہیں چھوڑ کر جانا ہو گا:

    کَمْ تَرَ کُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o وَّزُرُوْعٍ وَّمَقَامٍ کَرِیْمٍ o وَّنَعْمَۃٍ کَانُوْا فِیْھَا فٰکِھِیْنَ o کَذٰ لِکَ قف وَاَوْرَثْنٰھَا قَوْمًا اٰخَرِیْنَ o فَمَا بَکَتْ عَلَیْھِمُ السَّمَآءُ وَالْاَرْضُ وَمَا کَانُوْا مُنْظَرِیْنَ

    (الدخان:25تا29)

    اے افسران!
    گذشتہ سالوں کے دوران ہم بے شمار بیانات اور مضامین کے ذریعے آپ کو خبردار کر چکے ہیں ،جن سے آپ بخوبی آگاہ ہیں، اس حد تک کہ آپ ہمارے نشر کر دہ بیانات اور مضامین کے ہر جملے اور ہرلفظ پر نظر رکھتے ہیں۔ آپ نے ہماری اس وارننگ کو نظر انداز کر دیا تھا جب ہم نے اپنے بیانات کے ذریعے آپ کو بتایا تھا کہ آپ کی غدار قیادت مشرقی اور مغربی سرحدوں کے متعلق پالیسی کو اُلٹے رخ تبدیل کرنے کی اجازت دینے جا رہی ہے ۔ آپ نے ہماری اس وارننگ کوبھی نظر انداز کر دیا تھاجب ہم نے آپ کو خبردار کیا تھا کہ آپ کی غدار قیادت پاکستان کی سرزمین پر امریکی انٹیلی جنس کارندوں کو کھلم کھلا کام کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔ پانچ سال قبل آپ نےاس وارننگ کوبھی نظر انداز کر دیا جب ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ آپ کی غدار قیادت نے ڈرون حملوں کی خفیہ طور پر اجازت دے دی ہے جبکہ عوام کے سامنے وہ ان حملوں کی مذمت کرتی ہے۔ اور ایک سال قبل آپ نے ہماری وارننگ پر کان نہیں دھرا کہ امریکہ ہمارے شہروں میں یک طرفہ کاروائی کی صلاحیت رکھتا ہے ،جیسا کہ پھر ایبٹ آباد حملے میں ظاہر ہوگیا۔

    توکیا آپ آج ہماری وارننگ پر دھیان نہیں دیں گے جب کہ ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں آپ کی غدار قیادت ہمارے ایٹمی اثاثے امریکہ کے حوالے کر دے گی؟ تو اگر ایک دن امریکہ نے پاکستان کے ایٹمی اثاثہ جات کو کنٹرول میں لینے کے لیےیک طرفہ کاروائی کا آغاز کیا ،جبکہ کیانی پہلے ہی امریکیوں کو ایسی یک طرفہ کاروائیوں کے قابل بنا چکا ہے، تو کیا آپ ایک مرتبہ پھر خاموش رہیں گے اور حیرت ظاہرکرنے پر ہی اکتفاء کریں گے؟ اور کیا آپ ہماری اس وارننگ پر دھیان نہیں دیں گے کہ امریکہ نے کیانی اور شجاع پاشا کے ساتھ مل کر شہرِکراچی کو خون میں نہلا دیا ہے تاکہ امریکہ کی جنگ کو پاکستان کے سب سے بڑی آبادی والے شہر تک پھیلا دیا جائے ، اور پاکستانی افواج کے لیے ایک اور دہانا کھول دیا جائے۔ اگر ایک دن اس جنگ کو ملتان یا اس سے بھی آگے تک پھیلا دیا گیا تو کیا تب بھی آپ حیرت کا اظہار کریں گے اورچُپ سادھے رکھیں گے؟
    آپ کے لیے ہرگزجائز نہیں کہ آپ خاموشی اختیار کیے رکھیں جبکہ آپ کی زبانوں نے یہ حلف اٹھایا تھا کہ آپ اس ملک اور اس ملک کے مسلمانوں کا تحفظ کریں گے۔ تو کیا آپ اس عہد کو توڑنے کے جرم کے مرتکب نہیں ہورہے؟ ہم جانتے ہیں اور آپ بھی یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ کے درمیان ایسے مخلص عناصر موجود ہیں ،جنہوں نے اپنی ذمہ داری اور فرض کو پہچانا اور امریکی غلامی کے خلاف آواز بلند کی اور انہیں گرفتار کیا گیا اور ان پر تشدد کیا گیا اور انہیں افواجِ پاکستان سے بے دخل کر دیا گیا۔ انہوں نے نہ صرف اپنا فرض پورا کیا بلکہ وہ قیامت کے دن آپ کے گناہوں سے بھی بری ہوں گے۔ لیکن اے بھائیو! آپ اُس بھاری دن اللہ کے سامنے کیا عذر پیش کریں گے؟

    اے افسران !
    حل واضح ہے کہ آپ ان کرپٹ اور سیکولر فوجی و سیاسی حکمرانوں اور اس کفریہ استعماری نظام کو اُکھاڑنے اوران کی جگہ شریعت کے قیام کے ذریعے اللہ کے قوانین کو نافذ کرنے میں مجاہدین کے ساتھ مل کرکام کریں۔ شریعت کے ذریعے ہی آپ اس قابل ہوں گے کہ آپ امتِ مسلمہ کو وحدت بخشیں، لوگوں کے حقوق کو پورا کریں ، دولت کی عادلانہ تقسیم قائم کریں اور افواج کو واپس ان کے بنیادی کام کی طرف لائیں کہ وہ مسلمانوں کی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت کرے اور خطے سے بیرونی تسلط کا خاتمہ کرے۔ شریعت کا قیام آپ پر فرض ہے اور اگر آپ نے اس فرض کو پورا کیا تو ربِ کائنات کی رضامندی آپ کی منتظر ہے، جس سے بڑھ کر کوئی اورچیز نہیں۔ اگر آپ نے دیر کی اور منہ پھیرا تو تمام امت قیامت کے دن آپ کے خلاف گواہی دے گی کیونکہ آپ نے امت کے مسائل کے حل سے رُوگردانی کی۔

    ہم جانتے ہیں کہ آپ میں ایسے لوگ موجود ہیں جن کے سامنے معاملے کی سچائی بالکل واضح ہے اور جن کے دل اس بات پر اللہ کے خوف سے لرزتے ہیں کہ انہوں نے اپنے فرض سے کوتاہی برتی ہے۔ ہم ان سے یہ کہتے ہیں کہ اے محترم بھائیو، ہم یہاں آپ کے درمیان پہلے سے ہی موجود ہیں، آپ اپنی صفوں میں نگاہ دوڑائیں،آپ ہمیں پا لیں گے۔ اور یہ کہ اللہ ہی پر توکل کریں ، وہ آپ کے لیے کافی ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

    يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ

    (سورہِ محمد:۷)


    اللہ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے صالح اعمال کیے ہیں کہ وہ ان کے ذریعے خلافت قائم کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

    وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لاَ يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ

    ''وہ لوگ جو تم میں سے ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال اختیار کئے ہیں،اللہ کا ان سے وعدہ ہے کہ وہ انہیں زمین میں لازماً حکمرانی عطا کرے گا،جیسا کہ اُس نے اُن کو حکمرانی عطاکی تھی جو ان سے قبل تھے،اور اُن کیلئے لازماً ان کے اِس دین کو محکم کر کے جما دے گا، جسے اس نے ان کیلئے پسند کیا ہے،اورضرور ان کی خوف کی حالت کوامن و بے خوفی سے بدل دے گا۔ وہ میری بندگی کریں گے،اورمیرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کریں گے،اور جو کوئی اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں"(سورہِ نور:۵۵)

    اوررسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:
    عصابتان من امتی احرز ھما اﷲ من النار عصابة تغزو الھند، وعصابة تکون مع عیسی بن مریم علیہما السلام

    ''میری امت کے دو گروہوں کو اﷲ آگ سے بچائے گا؛
    ایک وہ گروہ جو ہند میں جہاد کرے گا اور دوسرا وہ گروہ جو عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہوگا"۔
    (النسائی و احمد)

    ابوہریرۃرضی اللہ عنہ نے روایت کیا:
    وعدنا رسول اﷲ ﷺغزوة الھند، فإن ادرکتھا انفق نفسی ومالی، وان قتلت کنت افضل الشہداء، و ان رجعت فانا ابوھریرة المحرر

    ''رسول اﷲ ﷺ نے ہم سے غزوۂ ہند کا وعدہ فرمایا، اگر میں اُس وقت موجود ہوا تو میں اپنا مال اور اپنی جان اس میں خرچ کرونگا۔ اگر میں قتل کیا جاؤ ں تو میں افضل شہداء میں سے ہوں گا اور اگر میں زندہ واپس لوٹا تو (گناہوں سے)آزاد ہونگا"۔(النسائی، احمد ، الحاکم)

    یہ دو احادیث آپ کے غور کرنے کے لیے ہیں اور آپ کو ان احادیث میں موجود بشارتوں کو حاصل کرنے کی تمنا کرنی چاہیے۔ ان بشارتوں کے حصول کا راستہ یہی ہے کہ آپ مجاہدین کو شریعت کے قیام کے لیے مدد فراہم کریں ، کیونکہ شریعت کے علاوہ اور کون ہے جو ان اعلیٰ افواج کو ہند کی فتح کی طرف لے جائے گا۔ پس آپ جان لیں کہ اللہ نے ان تمام گناہوں کی بخشش کا راستہ بھی آپ کو دکھا دیا ہے جو آپ نے ان غداریوں پر خاموش رہ کر جمع کر لیے ہیں۔

    یاد رکھئیے کہ ہم سب نے اللہ کے حضورپیش ہونا ہے، جہاں ہم سے ہماراحساب وکتاب لیا جائے گا۔وہاں پراسلام ومجاہدین کیخلاف کام کرنے کا کوئی بہانہ یا عذرقابل قبول نہیں ہوگاکیونکہ اللہ دلوں کے حال اور غیب کا علم رکھنے والاہے، اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔ اسی طرح ہرنافرمان کو اللہ کے عذاب سے کوئی نہیں بچاسکتا اورنہ ہی ہمارے اعمال کی سزاکسی اور کو دی جائے گی۔ ہم سب جس طرح اپنی اپنی قبروں میں اکیلے جائیں گے، بالکل اسی طرح ہم میں سے ہرایک کے جہنم یا جنت میں جانے کافیصلہ بھی ہرکسی کے اپنے اعمال نامہ کی روشنی میں ہوگا۔اس لیے ہم میں سے ہر ایک کو انفرادی طور پردین اسلام میں مکمل داخل ہوکرغلبہ اسلام کے لیے کام کرنااورمجاہدین کی مددکرنی چاہئے۔ورنہ اللہ نے دنیامیں بھی اسلام کے دشمنوں کے لیے مجاہدین کے ہاتھوں عذاب مقدرکردیا ہے اور آخرت میں بھی فرشتوں کے ہاتھوں جہنم میں دردناک عذاب سے دوچارکرنا لکھ دیاہے۔

    اے اللہ گواہ رہنا کہ ہم نے پیغام پہنچا دیا!


    اخوانکم فی الاسلام




    پی ڈی ایف،یونی کوڈ
    http://www.mediafire.com/?6dmbpxb56w6ufvj



  • #2
    Re: پاکستانی فوج کے جرنیلوں، فضائیہ کےائیر م&a

    یہ القائدہ کا شوشہ و چکر ہے جو ہماری بہادر افواج میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے تفریق پیدا کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں القائدہ اور پاکستان میں اس کے گماشتوں کے چکر میں نہ آنا چاہئے۔



    ّّّّّّّّّّّّّّّّ
    دیکھئے گا میرا تازہ ترین بلاگ:
    Awazepakistan.wordpress.com

    Comment

    Working...
    X