Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

مباحثہ: انگریز چلے گئے، اصول چھوڑ گئے - لڑاؤ &

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • مباحثہ: انگریز چلے گئے، اصول چھوڑ گئے - لڑاؤ &

    السلام علیکم

    ہم ایک بار پھر سے پیغام پر بحث و مباحثہ کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔ اور اسکی ابتدا میں جو مضمون ہے، وہ ہے:۔
    انگریز چلے گئے ، اصول چھوڑ گئے - لڑاؤ اور حکومت کرو!۔
    اِس عنوان کے تحت آپ نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرنا ہے۔ مگر یاد رہے:۔
    کسی کی توہین نہ ہو
    کسی کی ذات کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے مگر سوچ پر نقطہ چینی ہو سکتی ہے
    کس مذہب، فرقے، قوم، انسانِ واحد کو بیجا تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے
    الفاظ میں بے ہودگی نہ ہو

    اسکے علاوہ، آپ کی سوچ آزاد ہے۔
    Last edited by Masood; 2 December 2011, 02:04.
    tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
    tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

  • #2
    Re: مباحثہ: انگریز چلے گئے، اصول چھوڑ گئے - لڑا&#157

    انگریزوں نے برصغیر پر ایک انتہائی سوچی سمجھی سازش کے تحت اتنا طویل عرصہ حکومت کی، انگریز یہ جانتے تھے کہ اگر ہندوؤں اور مسلمانوں میں ذرا سا بھی اتفاق ہو گیا تو اُن کا کنڈا نکل جائے گا۔ اس لیے انہوں نے یہ پالیسی اپنائی کہ ہندوؤں اورمسلمانوں میں پھڈے ڈالو، انہیں ایک دوسرے سے دور سے دور کردو، ان میں نفرتوں کی خلیج بڑھاؤ تاکہ یہ لوگ آپس میں لڑتے رہیں اور ان میں ایک کے ساتھ اپنی سیاسی گٹھ جوڑ کر لو اور حکومت کرو۔
    انگریز چلا گیا۔ مگر اس نے حکومت کرنے کے اس انداز کو اپنے پیچھے چھوڑ دیا۔ اور آج بھی ہندوستان میں اپنے اپنے مفاد کی خاطر اس سیاسی ہتھکنڈے کو استعمال کیا جاتا ہے۔
    مگر سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا پاکستان میں بھی ایسا کیا جاتا ہے کہ لڑاؤ اور حکومت کرو؟
    توجواب یہ ہے کہ ہاں پاکستان میں بھی ایسا کیا جاتا ہے۔یہاں کوئی ہندو لیڈر ایسا نہیں کرتا، بلکہ مسلمان ایسا کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں آئے دِن جو لسانی فسادات ہوتے ہیں، جو مذہب کے نام پر طرح طرح کی لڑائیاں ہوتی ہیں، بارگاہوں پر، مسجدوں میں، مزاروں پر، محرم میں جا بجا بم پھٹتے ہیں، یہ سب کیا ہے؟ ہم اسے دہشت گردی کا نام دیکراپنے ضمیروں کو مطمئن کر لیتے ہیں کہ یہ باہر کے لوگ ہونگے جو ہماری صفوں میں فساد پھیلانے آتے ہیں مگر ایسا نہیں۔ یہ ناسور ہماری اپنی رگوں میں موجود ہیں، ان میں اکثر وہ ہیں جنہیں ہم اپنے سیاسی رہنما سمجھتے ہیں۔ ان میں اکثر وہ ہیں جو اپنااپنا سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے انگریزوں کی ڈیوائیڈ اینڈ رُول پالیسے پر چلتے ہیں۔ ہمیں اِن کی سمجھ کیوں نہیں آتی؟؟؟؟
    tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
    tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

    Comment


    • #3
      Re: مباحثہ: انگریز چلے گئے، اصول چھوڑ گئے - لڑا&#157

      مسعود بھائی میں آپ کی اس بات سے اس حد تک اتفاق کرتا ہوں کہ انگریز کی اس پالیسی کو یہ لوگ اپنائے ہوئے ہیں لیکن انگریز کچھ اچھی چیزیں بھی چھوڑ کر گیا تھا جسے ان لوگوں نے پس پشت ڈال دیا ہے
      البتہ اب حکومت کرنے کے فارمولوں میں ایک اور فارمولے کا آغاز ہوگیا ہے کہ عوام کو اس قدر مہنگائی اور لا معنی ضروریات میں اس طرح الجھا دو کہ اُسے ہروقت دو وقت کی روٹی کی فکر لاحق رہے اُس کے پاس پس انداز کرنے کو کچھ مت چھوڑو کہ وہ ایک ہفتے کی روٹی سے بے فکر ہوکر حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل سکے۔
      :star1:

      Comment


      • #4
        Re: مباحثہ: انگریز چلے گئے، اصول چھوڑ گئے - لڑا&#157

        واعلکیم اسلام


        انگریز نے لڑاو اور حکومت کرو کی پالیسی پہ کبھی عمل نہیں کیا تھا
        پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان میں لسانی اور مذُہبی فسادات کا
        اغاز امیر المومنین جناب ضیا الحق کے دور سے شروع ہوا تھا اس نیک
        کام کی بنیاد انہوں نے ڈالی تھی


        حقیقت اگرچہ تلخ و ناگوار ہے لیکن انگریز ہی تھا جس کی بدولت
        ہم دنیا کے بہترین نہری نظام کے مالک ہیں بہت سے اسکولز
        کالجز یونیورسٹیاں، بہت بڑا ریلوے کا نظام سڑکوں کے جال
        پل تفریحی مقامات اور جناب چھوریں دور کی بات کو کل تک لائل پور
        ایک جنگل تھا انگریز ہی تھا جس نے اسے آباد کیا اور ہم نے
        اسے سعودی عرب کی چاپلوسی میں شاہ فیصل
        سے منصوب کر دیا منٹگمری بورے والا اور جانے کتنے شیہر جو انگریزوں نے بنائے
        ہم نے تب سے ایک ہی شہر اسلام اباد بنایا
        باقی ان شہروں کو قومیناے کا عمل البتہ ہم نے خوب کیا
        میو ہسپتال ہولی فیملی کنگ ایڈورڈ اور بے شمار اصطلاحات
        کس کس محکمے کا لکھیں

        وہ ایک پناجبی محاورہ ہے ککڑی اپنی ماڑی ہوئے جیڑی دوجئے دے
        گھر انڈا دے اندی
        یعنی مرغی اپنی بری جو پڑوسیوں کے گھر جا کر انڈا دے اتی تو اس میں
        اپنی مرغی کا قصور ہے پڑوسیوں کا نہیں

        خوش رہیں


        کیپلر

        :(

        Comment


        • #5
          Re: مباحثہ: انگریز چلے گئے، اصول چھوڑ گئے - لڑا&#157

          كپلر صاحب آپ كی تمام باتیں اپنی جگہ درست ہیں ہر چیز كے كچھ منفی پہلو بھی ہوتے ہیں اور مثبت بھی۔۔۔۔۔۔۔انگریزوں كی طویل غلامی میں جہاں ہمیں مختلف قسم كے كالے قوانین ملے اور غریب اور متوسط طبقہ ان قوانین كی كے تحت پستا گیا وہاں انہوں نے كئی ایسے كام اور اقدامات بھی كئے ہیں جو آج تك پاكستان اور ہندوستان اپنےقیام كے ساٹھ سالوں میں نہ كرسكے۔۔۔۔۔۔۔لیكن میرے خیال سے آپ ٹاپك سے تھوڑا ہٹ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ٹاپك یہاں ڈیوائڈ اینڈ رول پالیسی كی ہورہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ ایك تلخ حقیقت ہے كہ انگریزوں نے ہندوستان پر جو اتنی طویل وقت تك حكومت كی اس كی وجہ یہی تھی كہ انہوں نے اس پالیسی كے تحت ملك كے مختلف طبقوں اور قوموں كو لڑایا اور خود حكومت كرتے رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔نظام حیدرآباد اور مرہٹوں كی پشت پناہی كی اور یوں ٹیپو سلطان كو كمزور كرایا پھر خود موقع پاكر سب كو زیر كركے ان كے علاقے فتح كئےجھانسی كی رانی لكشمی بائی كے خالف دوسرے چھوٹی ریاستوں كو تیار كیا اور آخر كار خود جھانسی پر قبضہ كرلیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس كے علاوہ اپنے چند صاحب بہادروں اور چمچوں سے بھی یہی كام لیتے رہے جن كو آخر میں اپنے ہی لوگوں نے موت كے گھاٹ اتارا لیكن فائدہ انگریز كو ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انگریزوں كے جانے كے بعد جب یہ فیصلہ ہوا كہ ہندوستان كی آزادی كے بعد انگریزوں كے چمچوں اور خوانین سے مفت كی ہتھیا ئی گئی زمینیں اور جاگیریں واپس لی جائں گی تو انہوں نے اپنے نجات كا واحد راستہ پاكستان كے قیام كی صورت میں پایا یہی وجہ تھی كہ تمام خوانین٬ نواب٬ جاگیردار٬ چوہدری٬ وڈیرے٬ سردار٬ اور صاحب بہادر جوق در جوق مسلم لیگ میں جمع ہوتے گئے یوں ایك طرف تو ہندوستان كے دو ٹكڑے ہوئے تو دوسری طرف ایك ایسا اسلامی ملك كا قیام ہوا جن كی باگ ڈور اب بھی انگریزوں یعنی انكے پالے ہوئے جمچوں كے ہاتھوں میں رہی اور یہی چند خاندان پاكستان كے تمام سیاہ و سفید كے مالك بنے رہے اور كسی نہ كسی پارٹی كے پلیٹ فارم سے یا كسی نہ كسی شكل میں اقتدار كے مزے لوٹتے رہے اور غریب اور متوسط طبقے كو آگے آنے سے روكتے رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان لوگوں نے اپنی بقا كے لئے وہی انگریزی پالیسیاں اپنائی ركھی
          مٹی كی محبت میں هم آشفته سروں نے--------وه قرض بھی اتارے هیں جو واجب هی نهیں تھے

          Comment


          • #6
            Re: مباحثہ: انگریز چلے گئے، اصول چھوڑ گئے - لڑا&#157

            Historical facts yeh show kerte hein ke angreezon ne Bar-e-sagheer mein apne kadam mazboot kerne k liye divide and rule ki policy ke saath saath logon ke zameeron ka soda kerne ki policy per bhi khoob kaam kia, jis mein rishwat ya iktadaar ka laalach de ker Musalman Generals ko khareeda aur reyasat per ghalba paya. Jis ki misaal 1757 mein plassi ki jang mein Mir Jafar ki iktedaar ki hawas se bangal gaya aur 1799 mein 4th Anglo Maysore war main Tipu Sultan ke General Mir Sadiq ne jo kirdaar ada kia wo bhi sub k samnay he. Mein yahan angreezon ki policy per angreezon ko credit dene ki bajaye bar-e-sagheer k zameer farooshon ko moorad-e-ilzam thehraaon ga. Yahan pe mein JK ki murgi aur anday wali misaal ko fit karaar deta hoon.
            :thmbup:

            Comment

            Working...
            X